Tag: Right Sizing

  • جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے

    جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے

    اسلام آباد: جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اداروں میں رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارش پر وزارت سرحدی امور (سیفران) کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اور اسے وزارت کشمیر و گلگت بلتستان میں ضم کیا جائے گا۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت سرحدی امور کا انتظامی ونگ بھی تحلیل کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جے کے اسٹیٹ پراپرٹیز کے مستقبل کا فیصلہ خصوصی کمیٹی مشاورت سے کرے گی۔

    اسٹیٹ پراپرٹیز سے متعلق آزاد کشمیر و جی بی حکومت سے مشاورت کی جائے گی، جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹیز کو حسب ضرورت فروخت کیا جائے گا، اور اس کی آمدن آزاد کشمیر اور جی بی کی ویلفیئر پر خرچ ہوگی۔

    ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر و جی بی پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسے آزاد کشمیر حکومت کو منتقل کیا جائے گا، اور ڈی ایچ ایس کے گلگت بلتستان کو فنڈنگ دینے کے لیے وزارت صحت سے مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر مہاجرین بحالی آرگنائزیشن کو بھی تحلیل کیا جائے گا، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کونسل کے عملے کی تعداد کم کی جائے گی، چیف کمشنریٹ افغان مہاجرین کے عملے کو بھی کم کیا جائے گا۔

  • وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے 23 اہداف مقرر کر دیے

    وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے 23 اہداف مقرر کر دیے

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے رائٹ سائزنگ کے لیے 23 اہداف مقرر کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان نے رائٹ سائزنگ کے لیے اہداف مقرر کرتے ہوئے اسے مرحلہ وار تکمیل تک پہنچانے کی ہدایات جاری کر دیں، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے ایک ہفتے سے 3 ماہ تک کے اہداف دیے ہیں۔

    وزیر اعظم نے ملک میں ڈیجیٹل اتھارٹی بنانے کی ہدایت کی ہے، ڈیجیٹل اتھارٹی بنانے کے لیے مسودہ قانون ایک ہفتے میں تیار کیا جائے گا۔ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان میں صحت ڈائریکٹوریٹ وہاں کی حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔

    دستاویز کے مطابق یونیورسل سروسز فنڈ بحال کر کے بہتری کی تجاویز طلب کی گئی ہیں، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ 3 ماہ میں تیار کیا جائے گا، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی کارکردگی رپورٹ وزیر اعظم کو بھیجی جائے گی، وزارت تجارت، سرمایہ کاری بورڈ کو وزارت صنعت و پیداوار میں ضم کرنے پر مشاورت کی جائے گی، اور تجاویز 2 ماہ میں پیش کی جائیں گی۔

    ایک ماہ میں سمیڈا کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے ماتحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے، وزارت صنعت و پیداوار کی 5 ذیلی کمپنیوں کی نج کاری پہلے مرحلے میں ہوگی، تجاویز 2 ہفتے میں تیار ہوں گی، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، ری پبلک موٹرز کی نج کاری کی تجاویز 2 ہفتے میں پیش کی جائیں گی، اسٹیٹ انجینئرنگ کارپوریشن کی نج کاری کی تجاویز 2 ہفتے میں پیش کی جائیں گی، انجینئرنگ ڈیولمپنٹ بورڈ کی کارکردگی کی رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کی جائے گی۔

    نیشنل فرٹیلائزیشن کارپوریشن کو ختم کرنے کے لیے تجاویز ایک ماہ میں پیش کی جائیں گی، یوٹیلیٹی اسٹورز ختم کرنے کے لیے تجاویز 2 ہفتوں میں تیار کی جائیں گی، یوٹیلیٹی اسٹورز کی سبسڈی کو مستحقین کے کیش ٹرانسفر میں منتقل کر دیا جائے گا، پاکستان جم اینڈ جیولری کی رائٹ سائزنگ کی تجاویز تیار کی جائیں گی۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو ڈریپ ایکٹ 2012 کے تحت خود مختار کیا جائے گا، ادویات کی قیمتوں کے تعین میں ڈرگ ریگولیٹری کے اختیارات کو ڈریپ ایکٹ کے تحت الگ کیا جائے گا، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پمز کو ڈی واول کرنے کی تجاویز 1 ماہ میں پیش کی جائیں گی، فیڈرل گورنمنٹ سروسز اسپتال پولی کلینک کو ڈی واول کرنے کی تجویز ایک ماہ میں پیش کی جائے گی، نیشنل ری ہیبلیٹیشن انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن کو ڈی واول کرنے کی تجویز 1 ماہ میں پیش ہوگی۔

    رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے میں 5 وزارتوں کے لیے تجاویز تیار کی جائیں گی۔

  • وفاقی حکومت کے ملازمین کی تعداد کم کر کے اخراجات بچانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کے ملازمین کی تعداد کم کر کے اخراجات بچانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 تک تمام اسامیوں کو ختم کرنے کی ہدایت کردی، ملازمین کی زیادہ تعداد کی وجہ سے تنخواہوں اور اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی اداروں میں ایک سال سے زائد عرصے سے خالی آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزارت خزانہ کے جاری کردہ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اسکیل 1 سے 16 تک خالی آسامیوں پربھرتی نہیں ہوگی۔

    خزانہ ڈویژن کا کہنا ہے کہ حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی، مذکورہ فیصلہ تنظیم نو سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ فیصلے کا اطلاق تمام وزارتوں، ڈویژنز اور ایگزیکٹیو دفاتر پر ہوگا۔

    خزانہ ڈویژن کے مطابق گزشتہ ایک دہائی سے وفاقی حکومت کے ملازمین کی تعداد مسلسل بڑھتی رہی اور اس کی وجہ سے سالانہ تنخواہوں کا بل بھی 3 گنا بڑھ گیا۔ پنشن کی ادائیگی کے اخراجات پورے کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

    ڈویژن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے 95 فیصد ملازمین گریڈ 1 سے 16 تک کے ہیں، تنخواہوں کا 85 فیصد بل ان ملازمین پر خرچ ہوتا ہے۔

    خزانہ ڈویژن کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعظم غیر ضروری اخراجات میں کمی کے خواہاں ہیں، ورلڈ بینک بھی سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ پر زور دے چکا ہے۔

    اس ضمن میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ضروری کارروائی کے لیے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔