Tag: rise

  • کرونا وائرس کم ہونے کے بعد ایک اور مرض تیزی سے پھیلنے لگا

    کرونا وائرس کم ہونے کے بعد ایک اور مرض تیزی سے پھیلنے لگا

    کرونا وائرس کے کم ہونے کے بعد دنیا بھر میں تپ دق کے مرض میں تشویش ناک اضافہ دیکھا جارہا ہے، گزشتہ برس 1 کروڑ افراد ٹی بی سے متاثر ہوئے۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ٹی بی (ٹیوبر کلوسس) یا تپ دق کے حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کرونا کی وبا کو ٹی بی کے بڑھنے کا بڑا سبب قرار دیا۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2019 میں عالمی سطح پر ٹی بی کے کیسز میں نمایاں کمی ہونے لگی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں 70 لاکھ لوگ اس سے متاثر تھے مگر 2020 میں یہ کم ہوکر 55 لاکھ تک رہ گئے تھے۔

    تاہم کرونا وائرس کی وبا آنے کے بعد ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا اور 2021 میں دنیا بھر میں اس سے ایک کروڑ لوگ متاثر ہوئے جبکہ اس سے 16 لاکھ اموات بھی ہوئیں۔

    ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرونا کی وبا کے بعد جہاں ٹی بی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا، وہیں پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری کے خلاف طویل جدوجہد بھی ناکام ہوگئی اور سالوں بعد پھر سے ٹی بی ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آئی ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ٹی بی کے کیسز میں ساڑھے فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جب کہ اسی سال ہونے والی 16 لاکھ میں سے ساڑھے 4 لاکھ اموات وہ تھیں جو خطرناک ٹی بی کے باعث ہوئیں۔

    ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں ساڑھے 4 لاکھ اموات ادویات سے بھی کنٹرول نہ ہونے والی ٹی بی سے ہوئیں۔

    ادارے کے ماہرین نے ٹی بی میں خطرناک اضافے کو جہاں کرونا وائرس سے جوڑا، وہیں دنیا کی معاشی تنگ دستی اور دنیا بھر میں جاری کشیدگیوں کو بھی اس کے بڑھنے کے اسباب قرار دیا۔

    ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ٹی بی کے مریض علاج سے پرہیز کرتے رہے، جس سے یہ بیماری خطرناک حد تک پھیل گئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے یوکرین پر روسی جنگ کو بھی ٹی بی کے بڑھنے کا ایک سبب قرار دیا اور کہا جنگ سے قبل یوکرین میں ٹی بی تیزی سے پھیل رہا تھا اور وہاں کے لوگ جنگ کے بعد اس کے علاج سے محروم رہ جائیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے ممالک کو ٹی بی سے نمٹنے کے لیے بر وقت انتظامات کرنے اور اس کی ادویات سستی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • اسلام آباد میں ڈینگی کیسز میں اضافہ

    اسلام آباد میں ڈینگی کیسز میں اضافہ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ جاری ہے، رواں سیزن شہر میں 177 ڈینگی کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ ڈینگی وائرس سے 2 اموات بھی ہو چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈینگی کے کیسز میں مسلسل اضافہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں شہر میں مزید 32 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے رورل ایریا سے 17 اور اربن ایریا سے 15 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔ رواں سیزن شہر میں 177 ڈینگی کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ ڈینگی وائرس سے 2 اموات بھی ہو چکی ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسلام آباد کے بیشتر ڈینگی کیسز راولپنڈی کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت نے کینسر کے حوالے سے خبردار کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے کینسر کے حوالے سے خبردار کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے کینسر کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ بریسٹ کینسر سرطان کی سب سے زیادہ تشخیص ہونے والی قسم بن گئی ہے۔

    انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) کی جانب سے دسمبر 2020 میں جاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ سالوں میں بریسٹ کینسر سب سے زیادہ تشخیص ونے والی کینسر کی قسم بن چکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران کینسر کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں لگ بھگ 2 گنا اضافہ ہوچکا ہے، ایک تخمینے کے مطابق یہ تعداد سنہ 2000 میں سالانہ 1 کروڑ تھی جو سنہ 202 تک 1 کروڑ 93 لاکھ تک پہنچ گئی۔

    اسی طرح کینسر سے اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے جو 2000 میں 62 لاکھ تھیں مگر 2020 میں ان کی تعداد 1 کروڑ تک پہنچ گئی۔ اس وقت دنیا بھر میں ہر 6 میں سے ایک موت کینسر کے نتیجے میں ہو رہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت دنیا بھر میں ہر 5 میں سے ایک شخص کینسر کا شکار ہورہا ہے اور یہ تعداد آنے والے برسوں میں مزید بڑھ جائے گی، یعنی 2040 تک اس میں 50 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کینسر کے عام ہونے کی وجہ ناقص طرز زندگی جیسے غیر صحت مند غذا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری، تمباکو نوشی اور الکحل کا زیادہ استعمال ہے۔

    اسی طرح عمر میں اضافے کے ساتھ بھی کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے مگر طرز زندگی میں چند تبدیلیوں سے اس جان لیوا بیماری سے بچنا ممکن ہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنی طرز زندگی میں چند معمولی تبدیلیوں سے کینسر سے بچا جاسکتا ہے۔

    سب سے پہلے موٹاپے سے نجات پائیں، موٹاپا یا زیادہ جسمانی وزن متعدد اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے جن میں غذائی نالی، لبلبے، قولون، گردوں اور تھائی رائیڈ گلینڈ کے کینسر شامل ہیں۔

    اس ضمن میں کینسر کے اسباب میں تمباکو نوشی کی شرح میں کمی آرہی ہے اور بہت جلد ہوسکتا ہے کہ موٹاپا کینسر کی سب سے بڑی وجہ بن جائے، اگر جسمانی چربی میں ایک فیصد بھی کمی لائی جائے تو لاکھوں نئے کیسز کی روک تھام ممکن ہے۔

    سرخ گوشت کے استعمال میں احتیاط کی جائے، سرخ گوشت کا بہت زیادہ استعمال معدے اور قولون کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے اور امریکن انسٹیٹوٹ فار کینسر ریسرچ نے مشورہ دیا ہے کہ ایک ہفتے میں آدھا کلو سے زیادہ سرخ گوشت کھانے سے گریز کرنا چاہیئے۔

    سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بھی جلد کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے، جو مختلف ممالک میں کینسر کی سب سے عام قسم بھی ہے۔

    جو لوگ سورج کی روشنی میں بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں کینسر کی اس قسم کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا سن اسکرین کا استعمال اس سے تحفظ میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال بھی متعدد اقسام کے کینسر جیسے منہ، گلے، غذائی نالی اور سانس کی نالی کے سرطان کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    جو لوگ جسمانی طور پر کم سرگرم ہوتے ہیں، ان میں کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس کے مقابلے مین اپنی جگہ سے اٹھ کر ارگرد چہل قدمی کرنے سے جسم زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے، غذا ہضم ہوتی ہے اور ان ہارمونز کا اجتماع نہیں ہوتا جو کینسر سے منسلک کیے جاتے ہیں۔

    جسمانی طور پر متحرک رہنا امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، یہ پھیھڑوں کے کیسنر کی سب سے عام وجہ ہے۔

    کینسر کی اسکریننگ کو معمول کا حصہ بنایا جائے، سال میں ایک دفعہ اس طرح کی اسکریننگ کینسر کو جلد پکڑنے میں معاون ثابت ہوتی ہے جس سے اس کے جان لیوا بننے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

  • والدین کیسے پتہ چلا سکتے ہیں کہ ان کا بچہ نشے کا عادی ہوچکا ہے؟

    والدین کیسے پتہ چلا سکتے ہیں کہ ان کا بچہ نشے کا عادی ہوچکا ہے؟

    کراچی: ملک بھر میں آئس کے نشے کے بڑھتے استعمال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کے حوالے سے نہایت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر معیز نے گفتگو کی اور نشے کی ہلاکت خیزی کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ آئس کا نشہ آج کل بہت عام ہوگیا ہے اور کالجز اور جامعات کے باہر کھلے عام اسٹرابری کے نام سے بک رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کی صرف آئس کا نشہ ہی نہیں ہر قسم کا نشہ ہلاکت خیز ہے اور گھر کا صرف ایک شخص بھی اس میں مبتلا ہوجائے تو پورا خاندان اس سے متاثر ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ نوجوان پہلی بار آئس کے نشے کو تفریحاً استعمال کرتے ہیں، اس کے بعد ان کے دماغ کی کیمسٹری تبدیل ہوتی ہے اور انہیں لطف محسوس ہوتا ہے۔ اس لطف کی وجہ سے وہ دوسری اور تیسری بار آئس کا نشہ کرتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ انہیں اس کی لت پڑ جاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آج کل والدین کی مصروفیات بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے وہ بچوں پر نظر نہیں رکھ پاتے، یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ معلوم رکھا کریں کہ ان کے بچوں کی کس سے دوستی ہے اور اس کے دوستوں کے گھر والے کون ہیں۔

    ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ نشے کے عادی بچے کی نشانیاں بہت واضح ہوتی ہیں، سب سے پہلے وہ ارد گرد کے ماحول اور لوگوں سے کٹ کر تنہائی پسند ہوجاتا ہے۔

    یہ بھی ایک نشانی ہے کہ اگر آپ کے والٹس اور جیبوں میں سے پیسے کم ہونے لگے ہیں تو آپ کو چوکنا ہونے کی ضرورت ہے، ایسے وقت میں والدین فوری طور پر معلوم کریں کہ ان کا بچہ کس قسم کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

    ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ بعض افراد دماغی سرگرمی بڑھانے کے لیے بھی نشے کا استعمال کرتے ہیں لیکن یہ فائدہ وقتی ہوتا ہے، اس کے نقصانات نہایت طویل مدتی اور خطرناک ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر اوقات بالغ اور بچے بھی حالات سے فرار کے لیے نشے میں پناہ ڈھونڈتے ہیں، ایسے لوگوں کی کاؤنسلنگ ہونی چاہیئے اور اس کے لیے ضروری ہے میڈیا آگاہی فراہم کرے۔

  • ملکی زرمبادلہ ذخائر 18ارب 12 کروڑ ڈالر تک جا پہنچے

    ملکی زرمبادلہ ذخائر 18ارب 12 کروڑ ڈالر تک جا پہنچے

    اسلام آباد : ملکی زرمبادلہ ذخائر 18ارب12 کروڑڈالر تک جا پہنچے جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8.23کروڑ ڈالر اضافے کے ساتھ 11.58ارب ڈالر ہیں

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملکی زرمبادلہ ذخائرمیں 3کروڑ85لاکھ ڈالرکااضافہ ہوا اور 10 جنوری تک زرمبادلہ ذخائر18 ارب 12 کروڑ ڈالر ہوگئے۔

    اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8.23کروڑڈالراضافے سے11.58 ارب ڈالر ہوگئے جبکہ شیڈول بینکوں کے  پاس موجود ذخائر 4.35کروڑ ڈالر سے کم ہوکر 6.53ارب ڈالر رہ گئے۔

    یاد رہے اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ غیرملکی سرمایہ کاری میں جولائی سے دسمبر کے دوران 68فیصد کا اضافہ ہوا، جس کے بعد جولائی سے دسمبر تک غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 34کروڑ ڈالر رہا۔

    مزید پڑھیں : ملکی معیشت سے متعلق خوش خبری سامنے آگئی

    اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری جولائی تا دسمبر 45کروڑ 20لاکھ ڈالر رہی، جبکہ 6 ماہ میں مجموعی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 80 کروڑ ڈالر رہا، تجزیہ کاروں نے 2020 کو بھی ملکی معیشت کے لیے بہترین سال قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ وفاقی حکومت ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے اہم اقدامات کررہی ہے، آئی ایم ایف سے قرضہ لینے سمیت کئی دوست ممالک بھی پاکستان کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

    واضح رہے گذشتہ سال دسمبر میں ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا  کہ  زر مبادلہ کے ذخائر 8 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں، ذخائر میں 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ملک میں زرمبادلہ ذخائر کا مجموعی حجم 15 ارب 99 کروڑ 32 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

  • خام تیل کی قیمت  4 سال کی بلند ترین سطح پر

    خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر

    سنگاپور : برینٹ خام تیل کے بعد عالمی منڈی میں امریکی خام تیل کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت قیمت 75 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی جبکہ نارتھ برینٹ خام تیل اگست کے سودے 45 ڈالر اضافے کے ساتھ اٹھہتر ڈالر بائیس سینٹس فی بیرل ہوگیا ہے۔

    امریکی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت ڈیڑھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    عالمی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافےکی وجہ امریکہ کے اسٹریٹجک ذخائر میں کمی اور امریکی حکومت کی جانب سے اتحادیوں پر ایرانی تیل کی درآمد روکنے کا دباﺅ ہے۔

    دوسری جانب سعودیہ عرب نے عندیہ دیا ہے کہ ایران پر پابندیوں کی صورت میں عالمی طلب کو پورا کرنے کیلئے سپلائی میں اضافہ کیا جائے گا۔

    تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کا سب سے زیادہ بوجھ تیل درآمد کرنے والے ممالک پر پڑے گا، جنہیں زیادہ ادائیگیاں کرنا پڑیں گی، بالواسطہ طور پر اس کا سب سے زیادہ بوجھ تیل درآمد کرنے والے ممالک کے عام صارفین اٹھائیں گے، جنہیں فی لٹر زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

    خیال رہے پاکستان کا انحصار درآمدی خام تیل پر ہے، اسی لئے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر پاکستان پر بھی اثر پڑتا ہے، مالی سال سنہ 2017 میں پاکستان نے تقریبا7 ارب 70 ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی ہیں۔

    ملک میں لوڈشیڈنگ اور بجلی کی پیداوار کا عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں سے گہرا تعلق ہے، تیل کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے سے پاکستان میں تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دودھ کی قیمت 100روپے لیٹر تک جا پہنچی

    دودھ کی قیمت 100روپے لیٹر تک جا پہنچی

     کراچی :عدالتی حکم پرعمل درآمد کے بعد شہر بھر میں دودھ اور دہی کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور دودھ کی قیمت 100روپے لیٹر تک جا پہنچی، عوام شدید مشکلات کا شکار ہے اور قیمتوں کے فوری تعین کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم پرعمل درآمد کرتے کرتے دودھ اور دہی کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی، دودھ کی قیمت میں فارمرز نے بیس روپے تک کا اضافہ کردیا۔

    ریٹیل سطح پر دودھ کی قیمت سوروپے لیٹر جبکہ دہی کی قیمت میں ایک سو تیس روپے فی کلو ہوگئی۔

    عوام کا کہنا ہےکہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ناقابل برداشت ہے، قیمتوں کا فوری تعین کیا جائے۔

    ڈیری فارمرز کا کہنا تھا کہ کراچی میں یومیہ دودھ مقدار کم ہوکر پچیس لاکھ لیٹر رہ گئی ہے جبکہ ریٹیلز کا کہنا ہے کہ دودھ کی قیمت میں اضافہ ناگزیر ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے بھینسوں کو زائد دودھ کے حصول کے لیے لگائے جانے والے آر وی ایس ٹی نامی ٹیکوں کی فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے کمپنیوں کا تمام اسٹاک فوری قبضے میں لینے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے قرار دیا تھا کہ بھینسوں کو لگنے والے ٹیکوں سے ملنے والا دودھ کینسر کا باعث ہے، یہ ہمارے بچوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ عدالت کوئی رعایت نہیں دے گی۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد دودھ کی قیمتیں بڑھانے کے لیے ڈیری فارمرز نے عدالت سے رجوع کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  کراچی میں دودھ کی قیمت 90 روپے فی لیٹر کرنے کا فیصلہ


    گذشتہ روز دودھ کی موجودہ قیمتوں کے خلاف ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن نے اپنا دھرنا کمشنر کی یقین دہانی پر رات گئے ختم کردیا تھا جبکہ کمشنر نے دودھ کی نئی قیمت 90 روپے کرنے اور اس کا نوٹیفکیشن جلد جاری کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    اس سے قبل کراچی کے ملک ریٹیلرز نے دودھ کی سرکاری قیمت کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دودھ کی سرکاری قیمت بہتر نہ کی گئی تو خود فیصلہ کریں گے۔ حکومت نے مطالبات پورے نہ کیے تو دکانیں بند کریں گے۔

    ڈیری فارمرز کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں یومیہ دودھ کی مقداراور کھپت 45 لاکھ لیٹر ہے، دودھ کی مقدار بڑھانے سے متعلق انجکشن پر پابندی عائد ہونے کے بعد کراچی میں دودھ کی مقدار کم ہو کر 25 لاکھ لیٹر رہ گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تجارتی خسارے کا حجم 15 ارب ڈالر ہوگیا

    اسلام آباد : رواں مالی سال کےپہلےپانچ ماہ میں ملکی تجارتی خسارے میں مزید اٹھائیس فیصد اضافہ ہوا اور تجارتی خسارے کا حجم پندرہ ارب ڈالر ہوگیا جبکہ اب ڈالر کی قدر میں اضافہ درآمدی سیکٹر کیلئے مزید نقصان دہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں مندی زرمبادلہ ذخائر میں کمی روپے کی بے قدری اورتجارتی خسارہ میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، برآمدات میں اضافے کے باوجود تجارتی خسارہ کم نہ ہوسکا اور روپے کی بے قدری سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہوجائیں گی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا نومبر تجارتی خسارہ پندرہ ارب ڈالر ہوگیا ہے، درآمدات کاحجم اکیس فیصد اضافہ کےساتھ چوبیس ارب ڈالر ہوگیا جبکہ برآمدات میں گیارہ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور برآمدات کا حجم نو ارب ڈالر رہا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی درآمدی سیکٹر کیلئے منفی ثابت ہوگی، درآمدات مہنگی ہونے سے درآمدی بل بڑھ جائے گا۔

    درآمدکنندگان نے اسٹیٹ بینک سے روپے کی قدر میں کمی کا فوری نوٹس لینے مطالبہ کیا ہے جبکہ برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ڈالرکو کھلی چھوٹ نہ دی جائے، ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔


    مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت 111 روپے تک جا پہنچی


    یاد رہے کہ روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز بھی کمی دیکھی جارہی ہے، انٹر بینک میں ڈالر 111 روپے کی سطح پر جا پہنچا جبکہ تین روز میں روپےکی قدر پانچ روپے کم ہوچکی ہے۔

    ماہرین کاکہناہےکہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب روپےکی قدر میں کمی کا دباؤ تھا۔ حکومت اور مرکزی بینک روپے کی قدر میں بتدریج کمی کا فیصلہ کر چکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • امریکا میں نفرت پرمبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا،ایف بی آئی رپورٹ

    امریکا میں نفرت پرمبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا،ایف بی آئی رپورٹ

    واشنگٹن : ایف بی آئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ میں مسلمانوں پر حملوں میں انیس فیصد اضافہ ہوا، چھیالیس فیصد گورے اور اٹھارہ فیصد سیاہ فام نفرت پر مبنی واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکامیں نفرت پرمبنی واقعات سےمتعلق امریکہ کی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں نفرت پر مبنی واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا ہے، جس میں زیادہ تر مسلمانوں اوردیگراقلیتوں کونشانہ بنایا گیا۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کیخلاف نفرت پرمبنی حملوں میں انیس فیصد اضافہ ہوا،گزشتہ سال  مسلمانوں کے خلاف 307 نفرت پر مبنی واقعات بھی رونما ہوئے تھے جبکہ نسل پرستی کے 3 ہزار 489 واقعات رپورٹ ہوئے۔


    مزید پڑھیں : اسکارف سے خود کو پھانسی لگا لو کیونکہ ٹرمپ کے امریکہ میں اس کی اجازت نہیں


    رپورٹ کے مطابق نفرت پرمبنی واقعات میں 46فیصدسفید فام ا ور18 فیصدسیام فام امریکی ملوث ہیں۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں 6121 واقعات نفرت انگیز واقعات ہوئے جو گذشتہ سال کے 5850 واقعات کے مقابلے میں 5 فی صد کا اضافہ ہے، یہ اضافہ 2004ء کے بعد پہلی بار آیا، جب کہ امریکہ میں دوسرے سال بھی نفرت کی بنا پر جرائم میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    سال 2015ء میں ایسے جرائم میں 7 فی صد اضافہ ہوا۔


    مزید پڑھیں :  ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد نفرت انگیز واقعات میں زبردست اضافہ


    خیال رہے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد نفرت انگیز جرائم میں زبردست اضافہ ہوا اور امریکا کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں اور خواتین پر حملوں کے واقعات سامنے آئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔