Tag: Rising temperature

  • گلگت بلتستان میں ندی نالوں میں طغیانی کے واقعات کی وجہ سامنے آ گئی

    گلگت بلتستان میں ندی نالوں میں طغیانی کے واقعات کی وجہ سامنے آ گئی

    گلگت: گلگت بلتستان میں بڑھتے درجہ حرارت سے گلیشیئرز پگھلنے میں تیزی آ گئی ہے، جس کے باعث پہاڑی علاقے کے ندی نالوں میں طغیانی آ رہی ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 2800 سے زائد گلیشیائی جھیلوں کے مسکن گلگت بلتستان میں بدترین سیلابی صورت حال کا خدشہ ہے، کیوں کہ گلگت کے اوسط درجہ حرارت میں 0.5 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    آبی ریلوں میں اب تک کئی سڑکیں اور سرکاری و نجی املاک بہہ چکی ہیں، شیگر میں دریائے برالڈو میں آنے والے سیلاب نے زرعی زمینوں، درختوں اور گاؤں سے جوڑنے والی سڑک کو تباہ کر دیا۔

    ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف سڑکوں، لنک روڈز، پھسو گوجال میں شاہراہ قراقرم، ہوٹلوں اور سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، محکمہ موسمیات نے تیزی سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلگت کی برفانی جھیلوں کے پھٹنے سے بھی خبردار کر دیا ہے۔

    جی بی کے ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ کے مطابق گلگت بلتستان میں گزشتہ 30 برسوں کے دوران اوسط درجہ حرارت میں کافی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور اس کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں ہیٹ ویو اور گلیشیئرز پگھلنے میں تیزی آ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں آبادی پر فوری کنٹرول کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آبادی بم پھٹ چکا ہے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے ساتھ آبادی کو کنٹرول کرنا ہوگا کیوں کہ پاکستان میں آبادی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔

  • موسمیاتی تبدیلی دنیا کی تباہی کا پیش خیمہ ہے، اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    موسمیاتی تبدیلی دنیا کی تباہی کا پیش خیمہ ہے، اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہے، شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

    عالمی فلاحی ادارے ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) کی جانب سے مشترکہ طور پر شائع ہونے والی دستاویز میں ہولناک انکشاف کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمی کی شدید لہروں سے افریقا کے ساحلی خطے جنوبی ایشیا اور خاص طور سے جنوب مشرقی ایشیا میں بعض علاقوں کے عملی طور پر غیر آباد ہونے کا خطرہ ہے جبکہ شدید موسم غریب ممالک کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

    دستاویز کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں آنے والی دہائیوں میں دنیا کے کچھ علاقوں کو عملی طور پر ناقابل رہائش بناسکتی ہیں، دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

    گرمی کی شدید لہروں سے افریقا کے ساحلی خطے، جنوبی ایشیا اورخاص طور سے جنوب مشرقی ایشیاء میں بعض علاقوں کے عملی طور پر غیر آباد ہونے کا خطرہ ہے جبکہ شدید موسم غریب ممالک کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

    یہ بات ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) کی طرف سے مشترکہ طور پر شائع ہونے والی دستاویز میں بتائی گئی ہے۔

    دستاویز کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہےموسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں آنے والی دہائیوں میں دنیا کے کچھ علاقوں کو عملی طور پر ناقابل رہائش بنا سکتی ہیں۔ دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

    ان کے اثرات میں بڑے پیمانے پر آفات، جانوں کا ضیاع، آبادی کی نقل و حرکت اور عدم مساوات میں اضافہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے زیادہ آبادی والے شہر سب سے زیادہ خطرناک علاقوں میں شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ نے2050 کی دہائی تک انتہائی گرمی کے حالات میں رہنے والے شہری غریب لوگوں کی تعداد میں 700فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا ہے۔

    دستاویز کے مطابق سخت گرمی سے مستقبل میں ہونے والی اموات کی متوقع شرح حیران کن حد تک زیادہ ہوسکتی ہے جو صدی کے آخر تک کینسر یا تمام متعدی بیماریوں سے ہونے والی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

    اوسط درجہ حرارت میں اضافے اور بار بار گرمی کی لہروں سے زراعت اور مویشیوں کے نظام کو نقصان قدرتی وسائل کی تباہی، بنیادی ڈھانچے کو نقصان اور نقل مکانی میں اضافے کا بھی اندیشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ شدید گرم موسم کے باعث دنیا بھر میں2030 تک معاشی نقصانات 24 کھرب ڈالر سے تجاوز کر سکتے ہیں۔

    شدید گرمی کی لہریں 2003 میں یورپ میں 70 ہزار سے زیادہ اموات اور 2010 میں روس میں 55 ہزار سے زیادہ اموات کا باعث بن چکی ہیں۔

    دستاویز کے مطابق اس حوالے سے بدترین نتائج سے بچنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت جن کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار سست کرنا اور انہیں روکنا،شدید گرمی کی لہر کے بارے میں بروقت معلومات فراہم کرنا اور گرمی کو کم کرنے والے رہائشی منصوبوں میں سرمایہ کاری سرفہرست ہونے چاہییں۔