Tag: Risk of Death

  • امریکا میں جان لیوا اور مضر صحت ٹماٹروں کی فروخت

    امریکا میں جان لیوا اور مضر صحت ٹماٹروں کی فروخت

    واشنگٹن : امریکی حکام نے بازاروں میں بڑے پیمانے پر موجود جان لیوا اور مضر صحت ٹماٹروں کی قسم سے عوام کو خبردار کردیا۔

    ایف ڈی اے نے ان زہر آلود ٹماٹروں کے لیے سنگین وارننگ جاری کر دی ہے، ٹماٹروں سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ یہ انتہائی آلودہ اور استعمال کرنے والوں کی جان کے خطرے کا باعث ہیں۔

     

    رپورٹ کے مطابق یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری کردہ انتباہ کے بعد ٹماٹروں میں مہلک بیکٹیریا سالمونیلا کی موجودگی کے خدشات کے باعث اسے مارکیٹوں سے واپس منگوانے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

    ٹماٹر

    گزشتہ ماہ ولیمز فارمز ری پیک ایل ایل سی نے رضاکارانہ طور پر بازاروں سے ٹماٹروں کی کئی پیکنگز واپس منگوائیں کیونکہ ان میں سالمونیلا بیکٹیریا کی موجودگی کا خطرہ پایا گیا تھا۔

    اب ایف ڈی اے نے اس واپسی کو "کلاس ون ریکال” کا درجہ دیا ہے، جو کہ سب سے خطرناک کیٹیگری ہے جس کا مطلب ہے کہ ایسی پروڈکٹ کے استعمال سے سنگین جانی نقصان یا موت واقع ہونے کا بھی امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ان ٹماٹروں سے اب تک کوئی بیماری رپورٹ نہیں ہوئی ہے لیکن سالمونیلا بیکٹیریا بچوں، بوڑھوں اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں کے لیے جان لیوا ہو سکتا ہے۔

    Tomatoes

    سالمونیلا کیا ہے؟

    سالمونیلا ایک ایسا بیکٹیریا ہے جو عام طور پر جانوروں کے فضلے سے آلودہ خوراک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے دست (اسہال) بخار، پیٹ میں مروڑ جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں، یہ علامات عموماً 6 گھنٹوں سے 6 دن کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔

    یہ بیکٹیریا معدے سے گزر کر آنتوں میں داخل ہو سکتا ہے اور وہاں سوزش، دست، اور بخار پیدا کرتا ہے۔ بعض اوقات یہ خون کے ذریعے جسم کے دوسرے حصوں تک بھی پہنچ سکتا ہے۔

  • آلہ سماعت استعمال کرنے والے افراد کیلئے اہم خبر

    آلہ سماعت استعمال کرنے والے افراد کیلئے اہم خبر

    کیلیفورنیا : سماعت کی کمزوری میں مبتلا افراد کیلئے آلہ سماعت استعمال کرنا بے حد ضروری ہے، بصورت دیگر مستقبل میں ان کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سماعت کے مسائل کے شکار جو افراد آلہ سماعت پابندی سے استعمال کرتے ہیں، ان میں جلدی موت کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    دی لانسیٹ ہیلتھی لونگیوٹی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 10ہزار افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے 18سو سے زائد افراد وہ تھے جو سماعت کے مسائل سے دوچار تھے۔

    نتائج سے پتہ چلا کہ آلہ کو کبھی کبھار استعمال کرنے والے افراد اوروہ افراد اسے کبھی استعمال نہیں کرتے تھے، ان میں جلد موت کے خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ تھا جو آلات باقاعدہ استعمال کرتے تھے۔

    یونیورسٹی آف کیک اسکول آف میڈیسن، کیلیفورنیا میں اسسٹنٹ پروفیسر اور اوٹولیرینگولوجسٹ (کان، ناک اور گلے کے ماہر) نے کہا کہ تحقیق میں جو کچھ ہم نے پایا وہ یہ تھا کہ آلاتِ سماعت باقاعدگی سے استعمال کرنے والے افراد میں جلد موت کا خطرہ 24 فیصد کم ہوتا ہے۔

    مطالعہ یہ بھی بتاتا ہے کہ خطرے میں کمی عمر، نسل، آمدنی، تعلیم، طبی تاریخ اور سماعت کے مسائل کی شدت، ان سب عوامل سے قطع نظر تھی۔

  • اینٹی بائیوٹکس ادویات موت کا باعث کیسے بنتی ہیں؟ جانیے

    اینٹی بائیوٹکس ادویات موت کا باعث کیسے بنتی ہیں؟ جانیے

    ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے اکثر لوگ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اینٹی بائیوٹکس داوئیاں لینا شروع کردیتے ہیں جس کا نتیجہ بہت خطرناک صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے۔

    مثال کے طور پر اگر کسی کو سر درد، پیٹ یا جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو وہ خود ہی فارمیسی سے دوائی خرید کر کھا لیتا ہے۔ ان ادویات میں سرِفرست اینٹی بائیوٹکس شامل ہیں۔

    انہیں استعمال کرنے والے مریض کو یہ گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس کے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے اےآر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر سید تحسین اختر نے ناظرین کو اس کے نتائج سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اینٹی بائیوٹک ادویات مختلف طریقے سے نقصان پہنچاتی ہیں یہ دوا مریض کو خاص قسم کے ڈائریا میں مبتلا کردیتی ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اکثر سننے میں آتا ہے کہ غلط انجکشن لگنے سے مریض مر گیا ایسا نہیں ہوتا انجکشن صحیح ہوتا ہے بلکہ مریض کی موت اینا فائلیکسس کی وجہ سے ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر سید تحسین اختر کا کہنا تھا کہ آپ جتنی زیادہ اینٹی بائیوٹکس استعمال کریں گے اتنا زیادہ بیکٹیریاز میں ’اینٹی مائکروبیئل ریزسٹنس‘ پیدا ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں، یعنی وقت کے ساتھ ساتھ وہ خود میں ایسی تبدیلیاں پیدا کر لیتے ہیں کہ ان پر ادویات کا اثر ہونا بند ہو جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جسم میں موجود بیکڑیاز بدلتے رہتے ہیں اگر ہم کسی ایسی بیماری میں اینٹی بائیوٹک کھاتے ہیں جس میں اُس کو ضرورت ہی نہیں تو ایسے میں بیکڑیا خود میں تبدیلیاں لے کر آتا ہے، پھر جب کسی بیماری کے لیے اینٹی بائیوٹک ضرورت ہے تو ایسے میں وہ اُس پر اثر ہی نہیں کرتی۔

  • کم عمر خواتین کو دل کے دورے سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

    کم عمر خواتین کو دل کے دورے سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے

    دل کا دورہ ایک ایسا مرض ہے جس میں فوری طبی امداد فراہم نہ ملنے پر مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے، ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ50 سال اور اس سے کم عمر کی خواتین کو دل کے دورے میں مردوں سے زیادہ موت کا امکان ہوتا ہے۔

    ماہرین کافی عرصے سے دل کا دورہ پڑنے کی وجوہات تلاش کرنے میں لگے ہوئے تھے تاکہ انسان کو دل کے دورے سے قبل ہی آگاہی ہوجائے اور وہ کچھ امداد کرسکے کیونکہ دل کا دورہ دنیا بھر میں اچانک موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    تحقیقاتی ماہرین کے مطابق خواتین اور مردوں میں دل کا دورہ پڑنے کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں،11سال کے عرصے پر محیط اس تحقیق کے دوران سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ اسپتالوں میں ہونے والی اموات یا دل کی بیماری سے مرد اور خواتین میں شرح اموات تقریباً یکساں تھی، لیکن اسی مدت کے دوران دیگر وجوہات سے مرنے کا خطرہ خواتین میں 1.6گنا بڑھ گیا۔

    تمباکو نوشی شروع کرنے والی خواتین میں مردوں کی نسبت دل کا دورہ پڑنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمباکو نوشی، ذیابیطس، ذہنی دباؤ اور نفسیاتی خطرے کے عوامل مردوں کے مقابلے میں خواتین پر زیادہ منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ خواتین میں یہ خطرہ ایسٹروجن ہارمون کے حفاظتی فوائد سے کہیں زیادہ ہے۔

    امریکہ کے ہارورڈ میڈیکل اسکول سے وابستہ اور اس تحقیق کی قیادت کرنے والے مصنف پروفیسر رون بلینک اسٹائن نے کہا یہ بات اہم ہے کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں مرد سب سے زیادہ دل کے دوروں کا سامنا کرتے ہیں۔

    اس تحقیق میں صرف19فیصد خواتین شامل تھیں تاہم ایسی خواتین جن کو کم عمر میں دل کا دورہ پڑا ہو اور جن میں مردوں جیسی علامات ظاہر ہوں، ان میں ذیابیطس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، وہ معاشی اور سماجی مسائل میں گھر جاتی ہیں اور بالآخر ان کی موت کا زیادہ امکان پیدا ہو جاتا ہے۔

    بدھ کو ’یورپین ہارٹ جرنل‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق پر کام کرنے والی ٹیم نے ان 404 خواتین اور 1693 مردوں کا جائزہ لیا جنہیں 2000 سے 2016 کے درمیان دل کا پہلا دورہ پڑا تھا اور ان کا علاج بوسٹن کے برگھیم ویمن ہسپتال اور میساچوسٹس جنرل ہسپتال میں ہوا تھا۔

    انہیں معلوم ہوا کہ مردوں کے مقابلے میں دل کے دورے کا سامنا کرنے والی خواتین کو اسپتال میں داخل ہونے کے بعد تھیرا پیوٹک انویسو پروسیجرز دینے کا کم امکان ہوتا ہے یا ڈسچارج ہونے کے بعد اسپرین بٹا بلاکرز، اے سی ای اِن ہیبیٹرز اور سٹیٹنز جیسی تھراپی کے ذریعے علاج کی کم ہی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

  • کرونا وائرس کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا کا استعمال: امریکی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس کے علاج کے لیے ملیریا کی دوا کا استعمال: امریکی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے ملیریا کی دوائیں استعمال کی جارہی ہیں تاہم حال ہی میں امریکی ماہرین نے اس کے ممکنہ خطرات سے آگاہ کردیا۔

    امریکی ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو اینٹی ملیریا دواؤں کے استعمال سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کے بعض مریضوں کو ہائیڈرو کسی کلورو کین اور اینٹی بائیوٹک ایزیتھرو مسین استعمال کروائی جارہی ہے جس سے دل کی دھڑکن غیر معمولی حد تک خطرناک سطح تک پہنچنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    یونیورسٹی آف اوریگن ہیلتھ اینڈ سائنسز (او ایچ ایس یو) اور انڈیانا یونیورسٹی کے محققین نے تجویز پیش کی ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو ملیریا اینٹی بائیوٹکس کے امتزاج کے ساتھ علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو ان مریضوں کے دل کے نچلے حصے میں غیر معمولی دھڑکنوں پر بھی نظر رکھنی چاہیئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ علاج کے دوران دل کا نچلا حصہ تیزی اور بے قاعدگی سے دھڑکتا ہے اور اس سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے جریدے کارڈیالوجی میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں محققین نے سینکڑوں ایسی دوائیں بتائی ہیں جن سے دل کے دورے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ دونوں دواؤں کو ایک ساتھ ایسے مریضوں کے علاج میں استعمال کرنا جن کی حالت پہلے سے تشویشناک ہو، ان میں دورہ قلب کا خطرہ کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔