Tag: RIVER INDUS

  • دریائے سندھ میں ڈوب کر باپ بیٹا جاں بحق

    دریائے سندھ میں ڈوب کر باپ بیٹا جاں بحق

    اٹک: خورد کے مقام پر دریائے سندھ میں ڈوب کرباپ بیٹا زندگی کی بازی ہار گئے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں ڈوب کرجاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا، جو پکنک منانے کی غرض سے یہاں پہنچے تھے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق باپ بیٹے کی لاشوں کو دریائے سندھ نکال کر لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی کراچی کے مختلف ساحلی مقامات پر ڈوبنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    ہاکس بے ٹرٹل بیچ پر 2 خواتین سمیت 3 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے، سی ویو پر ڈوبنے والے شخص کی شناخت دانش کے نام سے ہوئی۔

    پولیس حکام کے مطابق ہاکس بے ٹرٹل بیچ کے قریب خاتون سمیت 6 افراد ڈوبے جن میں سے چار کو بچالیا گیا۔

    اسلام آباد میں غیر ملکی خاتون سے مبینہ اجتماعی زیادتی

    لیاقت آباد سے پکنک پر جانے والے راشد، نورین اور اسما جاں بحق ہوئے، جبکہ سی ویو پر 3 افراد ڈوبے جن میں سے ایک نوجوان دانش جاں بحق ہوا جس کا تعلق سلطان آباد سے تھا۔

  • دریائے سندھ سے 2 لاشیں برآمد، ایمبولینس نہ ملنے پر مال گاڑی میں اسپتال منتقل

    دریائے سندھ سے 2 لاشیں برآمد، ایمبولینس نہ ملنے پر مال گاڑی میں اسپتال منتقل

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر مورو میں دریائے سندھ سے دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ایمبولینس نہ ملنے پر لاشوں کو مال گاڑی میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مورو کے قریب دریائے سندھ سے 2 افراد کی لاشیں ملی ہیں، لاشوں کی شناخت شریف چانڈیو اور اکرم کھوسو کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایمبولینس نہ ملنے پر لاشوں کو مال گاڑی میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کوریجہ برادری کے کسان بتائے جارہے ہیں، کوریجہ برادری کے 2 گروپوں میں زمینی تنازعے پر پہلے بھی ایک شخص قتل ہو چکا ہے۔

  • دریائے سندھ کا رخ موڑ دیا گیا

    دریائے سندھ کا رخ موڑ دیا گیا

    اسلام آباد: داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سائٹ پر دریائے سندھ کا رخ موڑ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی سائٹ پر دریائے سندھ کا رخ موڑ دیا گیا، جس کے بعد عارضی ڈیم پر تعمیراتی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں۔

    ترجمان واپڈا کے مطابق عارضی ڈیم مکمل ہونے پر داسو پراجیکٹ کے مین ڈیم کی تعمیر شروع ہو جائے گی، پراجیکٹ کی زیر تعمیر دوسری ڈائیورشن ٹنل بھی اپریل کے وسط تک مکمل ہو جائے گی۔

    ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ ہائی فلو سیزن کے دوران دریائے سندھ کا پانی دونوں ڈائیورشن ٹنل سے گزرے گا۔

    ترجمان نے کہا 4 ہزار 320 میگا واٹ کا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ دو مراحل میں مکمل کیا جا رہا ہے، منصوبے کے پہلے مرحلے سے بجلی کی پیداوار 2026 میں شیڈول ہے۔

  • دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان

    دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان

    کراچی: دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان ہو گئی ہے، سیلابی پانی کی وجہ سے مختلف اقسام کی مچھلیوں کی آمد نے ان کے روزگار کو بحال کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں ٹھٹھہ، سجاول، ٹنڈو حافظ شاہ، کیٹی بندر کے ماہی گیروں کے روزگار میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    دریائے سندھ کے سیلابی پانی کے ساتھ مخلتف اقسام کی مچھلیوں کی آمد سے ماہی گیروں کے لیے مچھلی کا شکار وافر مقدار میں دستیاب ہو گیا ہے۔

    گزشتہ ایک دہائی سے دریائے سندھ کا پانی سمندر سے کافی پیچھے رہ جانے، اور سمندر کا پانی اوپر آنے سے ماہر گیر بے روزگار ہو کر کسمپرسی کی زندگی گزار رہے تھے۔

    3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع

    ذرائع محکمہ فشریز کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کا پانی سمندر میں ملنے سے کیٹی بندر اور اطراف کی ساحلی پٹی، کریکس اور کھاڑیوں میں جھینگے اور مچھلی افزائش میں اضافہ ہوگا۔

  • دریائے سندھ سے آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی وارننگ

    دریائے سندھ سے آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی وارننگ

    تونسہ شریف: دریائے سندھ سے آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے وارننگ جاری کی ہے کہ آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا دریائے سندھ سے گزرے گا۔

    دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب سے دیہی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں، محکمے نے لوگوں کو فوری محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، نشیبی علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری ہو گئی، رپورٹ کے مطابق اہل علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت بے نظیر شہید برج روڈ پر منتقل ہو رہے ہیں۔

    سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی

    ادھر سندھ میں سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 62 ہزار 200، اخراج 5 لاکھ 62 ہزار 200 کیوسک ہے۔

    گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 4 لاکھ 85 ہزار 320 کیوسک ہے، کوٹری بیراج پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے، بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 3 لاکھ 34 ہزار 911 کیوسک ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گڈو بیراج میں پانی کی آمد میں آج مزید اضافہ ہوگا، جس سے دریائے سندھ کے اطراف کچے کا علاقہ مکمل متاثر ہو سکتا ہے۔

    دادو، فرید آباد کے قریب ایف پی بند میں 2 مقامات پر شگاف پڑنے سے بلوچستان سے آنے والا سیلابی ریلا 50 سے زائد دیہات میں داخل ہو گیا ہے، جس سے سیکڑوں افراد محصور ہو گئے، پاک فوج نے ریسکیو آپریشن میں 36 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

  • دریائے سندھ کے بیچوں بیچ حضرت خضر علیہ السلام کا آستانہ

    دریائے سندھ کے بیچوں بیچ حضرت خضر علیہ السلام کا آستانہ

    تحریر: عباس نقوی

    دریائے سندھ کے عین درمیان میں اللہ کی قدرت سے زندہ نبی حضرت خضرعلیہ السلام سے منسوب ایک آستانہ ہے جسے مسلمان خواجہ خضر اور ہندو جند پیر کا آستانہ کہتے ہیں‘ ہندو اور مسلمان اس جگہ سے یکساں عقیدت رکھتے ہیں۔

    یوں تو سندھ دھرتی اولیا اللہ کے نشانات کی امین ہے جا بجا اللہ کے نیک بندوں کے مزار، مقبرے اور آستانے ملتے ہیں، سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر ہے، سکھر کا قدیمی نام ارورہےاور اسے بعض مقامات پربکھر کہا جاتا ہے۔سکھر کا ایک نام سکھارو بھی ملتا ہے سندھی میں جس کے معنی ”اعلیٰ“ کے ہیں۔1930میں برطانوی حکومت نے سکھر کے مقام پر ایک نہایت شاندار پُل تعمیر کیا جو آج بھی یادگار ہے۔ مسلمانوں کے لئے سکھر میں موئے مبارک سرکارِ دو عالم (1545)، پیر جو گوٹھ، صدر الدین بادشاہ کا مقبرہ،شاہ خیر الدین جیلانی کا مقبرہ وغیرہ مذہبی و تاریخی مقامات ہیں جبکہ ہندووں کے لئے بھی مذہبی اعتبار سے شیو مندراورسادھو بیلہ تاریخی اہمیت کی حامل ہیں۔سکھر کے مقدس مقامات میں سے ایک مقام خواجہ خضربھی ہے جو ہندؤں اورمسلمانوں دونوں کے لئے مرجعِ خلائق ہے۔

    مسجدِ بھونگ – مسلمِ فن تعمیرکا منہ بولتا شاہکار

     مسجد نصیر الملک -ایران کی ثقافت کی پہچان

    روہڑی کے مخالف سمت دریائے سندھ میں ایک چھوٹا جزیرہ یعنی قریب آدھا ایکڑ کی زمین پانی سے اوپر ابھری ہوئی ہے، یہ جگہ خواجہ خضر یا زندہ پیر کے نام سے مشہور ہے۔اپریل کے مہینے میں اس جگہ دنیا بھر سے مسلمان اور ہندوزیارت کو آتے ہیں۔ مسلمانوں میں یہ جگہ خواجہ خضر اور ہندووں کے لئے جند پیر (زندہ پیر) کے آستانے کی حیثیت سے اہمیت کی حامل ہے۔

    kk-post-2

    یہ جگہ معروف نبی حضرت خضرعلیہ السلام کے آستان کے طور پرمشہورہے ،اس آستانے کاقیام 341ھجری یا 952ءعیسوی میں عمل میں آیا اور اس وقت تک قریب ایک ہزار چھیاسٹھ برس ہوگئے۔

    یہاں کوئی قبر نہیں ہے کیوں کہ حضرت خضر علیہ السلام زندہ نبی شمار ہوتے ہیں ،اوردنیا بھرمیں پانیوں کے تمام سلسلوں پر حکمران ہیں،حضرت خضر علیہ السلام سفر کرنے والوں کو راستہ دکھانے پر بھی معمور ہیں۔

    آج سے ایک ہزار چھیاسٹھ برس قبل 952عیسوی میں شاہ حسین (سیف الملوک) نامی مسلمان دہلی سے اپنے کنبے کے ساتھ حج کے لئے پانی کے راستے مکہ کی جانب جارہے تھےکہ روہڑی سے 8کلومیٹر کے فاصلے پرالورکے مقام پر ان کی کشتی یا بیڑہ آکررُکا،اس وقت یہاں راجہ دِلّوراج یا دلو رائے نامی حکمران تھا، اُسے جب اس کنبے کی آمد کا معلوم ہوا اور پتہ چلا کہ ان کے ساتھ ایک حسین و جمیل لڑکی بدیع الجمال بھی ہے تو اس کی نیت خراب ہوئی اور اس نےاس خانوادے سے بدیع الجمال (بدیع الجمال شائد اصل نام نہیں ہے بلکہ اس لڑکی کے حسن کے اعتبار سے عرفیت ہے)سے شادی کرنے کا مطالبہ کرڈالا۔

    روایات میں ہے کہ شاہ حسین نے جواباً کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور تم ہندو ہو ہم تمہارے ساتھ کیسے شادی کر سکتے ہیں۔راجہ نے کہا کہ صبح مجھے جواب دو ورنہ مَیں لڑکی کو زبردستی حاصل کر لوں گا۔

    kk-post-3

    قافلہ بہت پریشان ہوا اور اس نے ساری رات عبادت کی، دُعائیں کی، اللہ رب العزت نے خواجہ خضر علیہ السلام کو ان کی مدد کے لئے بھیجا۔خواجہ خضر نے اس کنبے کو بشارت دی کہ کشتی کا رسہ کھول دو۔ جوں ہی رسہ کھُلا دریائے سندھ کا بہاؤ تبدیل ہو گیا اور کشتی روہڑی کے کنارے کی جانب بڑھ گئی۔ راتوں رات شاہ حسین اور ان کا کنبہ اس جگہ سے محفوظ نکل گئے۔ اس واقعے کے بعد سے ان ہی شاہ حسین نے روہڑی کے قریب اس چھوٹے سے جزیرے پر یادگار آستانہ قائم کیا۔

    اس وقت اس جگہ کے متولی جناب میاں اقبال قریشی صاحب ہیں، جو واپڈا سے ریٹائرڈ انجینئرہیں اور اس آستانے کے بانی کی تیسویں پشت سے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈھائی کمیونٹی کے مرشد ہیں یعنی مسلمان، ہندو اورآدھی کمیونٹی راجستھان والے ہیں۔

    اس مقام پر ایک جگہ نماز پڑھنے کے لئے مصلہ بچھا رکھا ہے، ساتھ ہی علَم مبارک ایستادہ ہے۔ ایک جانب ایک آستانہ ہے جس کے چاروں کونوں پر علم لگے ہوئے ہیں جبکہ تھوڑے فاصلے پر ایک جانب ہندووں کے لئے عبادت یا اشنان (نہانے) کی جگہ مختص ہے۔مسلمان یہاں دو رکعت نمازِحاجات بجا لاتے ہیں اور ہندو اشنان کرتے ہیں۔

    ایک ہزار سال قدیم یہ عقیدت گاہ نہ صرف سندھ کی تاریخ کا اہم جزو ہے بلکہ سندھ کی مذہبی ہم آہنگی اور رواداری پر مبنی روایات کی بھی امین ہے‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے سرکاری سطح پر توجہ دی جائے اور ہندو مسلم اور راجھستانی زائرین کے لیے یہاں انتظامات کیے جائیں کہ وہ باآسانی یہاں پہنچ سکیں اور اپنی اپنی عقیدت کے مطابق عبادات انجام دیں سکیں۔