Tag: Robert Mugabe

  • زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے سنگاپور میں انتقال کر گئے

    زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے سنگاپور میں انتقال کر گئے

    ہرارے : افریقی ملک زمبابوے گزشتہ 37 سال سے حکومت کرنے والے سابق صدر رابرٹ موگابے پچانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے ۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ صدر ایمرسن مناناگاگوا نے بھی موگابے کی رحلت کی تصدیق کر دی ،وہ علاج کے لیے سنگا پور لائے گئے تھے، ابھی ہرارے حکومت یا رحلت پا جانے والے صدر کے خاندان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اُن کی نعش کو کب زمبابوے پہنچایا جائے گا۔

    موگابے زمبابوے کی آزادی کی تحریک کے لیڈر بھی تھے اور آزادی کے بعد پہلے صدر بنے تھے کئی برسوں کے بعد سن 2017 کی فوجی بغاوت کے نتیجے میں انہیں منصب صدارت سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے خراب صحت کا سامنا کر رہے تھے۔ وہ تین دہائیوں تک سابقہ برطانوی نوآبادی کے صدر رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رابرٹ موگابے 1980 میں سفید فام اقلیت کے اقتدار کے اختتام کے بعداقتدار آئے تھے اور وہ زمبابوے کے معاشی مسائل کا ذمہ دار بین الاقوامی پابندیوں کو ٹھہراتے تھے ۔

    میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ زمبابوے کے سابق صدر یہ کہتے ہوئے بھی سنے گئے تھے کہ وہ پوری زندگی ملک پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ موگابے 21 فروری 1924 کو رودیسیہ میں پیدا ہوئے تھے جو اس وقت ایک برطانوی کالونی تھی جسے سفید فام اقلیت چلارہی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ موگابے کو سفید فام حکومت نے سنہ 1964 میں حکومت کوتنقید کا نشانہ بنانے کےلیے جرم میں بغیر کسی مقدمے کے 10 سال تک قید رکھا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 95 سالہ رابرٹ موگابے دنیا کے معمر ترین سربراہ مملکت تھے جن کے اقتدار کا خاتمہ 37 سال بعد ہوا تھا۔

    رابرٹ موگابے نے سنہ 1980 میں زمبابوے کی برطانیہ سے آزادی کے بعد پہلے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا جبکہ وہ 1987 میں صدر بن گئے تھے اور انہیں زمبابوے کی آزادی کے صف اول کے رہنما کی حیثیت حاصل تھی۔

  • زمبابوے: سابق آرمی چیف نے نائب صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    زمبابوے: سابق آرمی چیف نے نائب صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    ہرارے: رابرٹ موگابے کے 37 سالہ اقتدار کے خاتمے میں‌ کلیدی کردار ادا کرنے والے سابق آرمی چیف جنرل کوسٹینٹینو چیوویگا نے ملک کے نائب صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

    61 سالہ سابق آرمی چیف نے زمباوے کے دارالحکومت ہرارے میں‌ ایک تقریب میں حلف اٹھایا، جس میں‌ انھوں‌ نے آئین کی پاس داری اور زمباوے کی وفاداری کے عزم کا اعادہ کیا۔

    واضح رہے کہ زمباوے میں‌ نائب صدر کے دو عہدے ہیں، جن میں‌ سے ایک کے لیے جنرل کوسٹینٹینو چیوویگا نے حلف اٹھایا ہے۔ جنرل کوسٹینٹینو نے رابرٹ موگابے اقتدار کے خاتمے میں‌ کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

    حلف لیتے ہوئے سابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میں‌ اپنے فرائض کی ادائیگی کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں‌ اور مہارتیں‌ بروئے کار لائوں‌ گا اور عوامی امنگوں پر پورا اتروں گا۔

    یہ بھی پڑھیں: زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے استعفیٰ دے دیا

    واضح رہے کہ 15 نومبر کے ایکشن میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور عوامی دبائو کے باعث چار عشروں تک اقتدار میں رہنے والے موگابے نے 21 نومبر کو صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

    جنرل کوسٹینٹینو چیوویگا گذشتہ ہفتے ہی فوج سے ریٹائر ہوئے تھے۔

     


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے

    زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے

    ہرارے : سینتیس سال سے برسرِ اقتدار رابرٹ موگابے کے استعفے کے بعد زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق رابرٹ موگابے کا 37 سالہ دورِ اقتدار اختتام پذیر ہوا، رابرٹ موگابے کے استعفے کے بعد زمبابوے کے نئے صدر ایمرسن منگاگوا آج حلف اٹھائیں گے۔

    پچھتر سالہ منگاگوا رابرٹ موگابے کے دستِ راست اورنائب صدرتھے، موگابے نے منگاگوا کو نائب صدرکے عہدے سے فوجی مداخلت سے چند دن پہلے ہی برطرف کیا تھا اور برطرف کیے جانے کے بعد منگاگوا جنوبی افریقہ میں قیام پذیر تھے۔


    مزید پڑھیں : زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے استعفیٰ دے دیا


    صدر رابرٹ موگابے نے پارلیمان میں تحریک مواخذہ سے پہلے ہی صدر کے عہدےسے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، ترانواے سالہ رابرٹ موگابے سات سال وزیراعظم اورتیس سال زمبابوے کے صدر رہے۔

    وگابے نے اپنے استعفیٰ میں کہا کہ ’صدارت سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ رضاکارانہ طور پر کیا تاکہ عوام کے فلاح و بہبود کا کام بہتر ہوسکے اور ملک کی موجودہ گشیدگی کا معاملہ بہتر ہوجائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے زمبابوے کے رابرٹ موگابے نے نائب صدر کو جبری برطرف کر کے اُن کی جگہ اپنی اہلیہ کو یہ عہدہ تفویض کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ملک کے حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  زمبابوے میں فوج کا اقتدار پر قبضہ


    یاد رہے کہ زمبابوے کی فوج نے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری میڈیا اور اہم اداروں پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا اور صدررابرٹ موگابے اپنے خاندان کے ساتھ گھرمیں نظربند تھے۔

    زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد میں ان کیخلاف ریلی نکالی گئی جبکہ فوج نے صدرمخالف ریلی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    فوجی حکام نے اس بات کی تردید کی تھی کہ اقتدار پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، صدرموگابے کے قریب موجود جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، ایسے عناصر کو ہٹانے کے بعد صورتحال معمول پر آجائیگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زمبابوے صدررابرٹ موگابے کے خلاف آج مارچ ، فوج کی حمایت کا اعلان

    زمبابوے صدررابرٹ موگابے کے خلاف آج مارچ ، فوج کی حمایت کا اعلان

    ہرارے : زمبابوے میں فوج کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد صورتحال بدستورکشیدہ ہے، صدررابرٹ موگابے کے خلاف آج مارچ کیا جائے گا جبکہ فوج نے صدرمخالف ریلی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زمبابوے میں فوج کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد بحران جاری ہے، صدررابرٹ موگابے سے استعفی دینے کا مطالبہ زورپکڑگیا، صدر موگابے کے خلاف آج ریلی نکالی جائے گی جبکہ فوج نے صدرمخالف ریلی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    فوجی حکام کی جانب سے گھر میں نظربندصدررابرٹ موگابے نے گزشتہ روز یونیورسٹی کی گریجویشن تقریب میں شرکت کی۔

    دوسری جانب امریکی صدرریکس ٹلرسن کا کہنا ہے مسئلے کا حل نکال کرزمبابوے میں سویلین حکومت جلدازجلد بحال کی جائے۔


    مزید پڑھیں : زمبابوےمیں کشیدگی برقرار، صدرموگابے کا استعفی سے انکار


    یاد رہے کہ کہ زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا تھا جبکہ سرکاری میڈیا پرصدررابرٹ موگابے کی آرمی چیف،وزیردفاع اورجنوبی افریقی ملکوں کے سفیروں سے ملاقات کی تصاویرجاری کی گئی تھیں۔

    جی حکام کا کہنا ہے اقتدار پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، صدرموگابے کے قریب موجود جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، ایسے عناصر کو ہٹانے کے بعد صورتحال معمول پر آجائیگی۔

    زمبابوے کی صورتحال پربین الاقوامی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے، برطانوی وزیراعظم ٹریزامے اوراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ، فرانس اور دیگرممالک نے بحران کے حل کے لئے فریقین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

    دوسری جانب  فوج کے حمایت یافتہ بر طرف نائب صدر جلاوطنی ختم کرکے واپس زمبابوے آگئے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  زمبابوے میں فوج کا اقتدار پر قبضہ


    گذشتہ روز افریقی ملک زمبابوے میں فوج کے حکومت کا تختہ الٹنے کی اطلاعات تھیں ، جس کے بعد صدررابرٹ موگابے کے تیس سال کے اقتدار کا خاتمہ ہوا اور دارلحکومت ہرارے میں ٹینک اوربکتربندگاڑیاں آگئیں تھیں۔

    فوج کے ترجمان نے سرکاری ٹی وی پراقتدارسنبھالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا صدررابرٹ موگابے اوران کا خاندان مکمل طورپرمحفوظ ہیں، دیگرسیکورٹی ادارے ملک کوبہتربنانے کے لئے فوج سے تعاون کریں۔

    خیال رہے کہ زمبابوے میں صدر موگابے کی جانب سے نائب وزیر اعظم کی برطرفی کے بعد کشیدگی عروج پر تھی۔

    کشیدہ صورتحال کے باعث امریکی سفارتخانے نے عملے کوگھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زمبابوے پر فوج کا کنٹرول،  صدررابرٹ موگابے خاندان سمیت گھرمیں نظربند

    زمبابوے پر فوج کا کنٹرول، صدررابرٹ موگابے خاندان سمیت گھرمیں نظربند

    ہرارے : زمبابوے میں صورتحال بدستورکشیدہ ہے اورسرکاری ٹی وی سمیت اہم عمارتوں کا کنٹرول فوج کے قبضے میں ہے جبکہ صدررابرٹ موگابے خاندان سمیت گھرمیں نظربند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فوج کے اہم عمارتوں کا کنڑول سنبھالنے کے بعد زمبابوے میں صورتحال بدستورکشیدہ ہے، سینتیس سال تک اقتدارمیں رہنے والے صدررابرٹ موگابے گھرمیں نظربند ہیں۔

     

    فوجی ترجمان کا کہنا ہے حکومت کا تختہ نہیں الٹا، صدرموگابے کے قریب موجود جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ایسے عناصرکوہٹانے کے بعد صورتحال معمول پر آجائیگی۔

    زمبابوے کی صورتحال پربین الاقوامی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے، برطانوی وزیراعظم ٹریزامے اوراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے فریقین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

    دوسری جانب فوج کے حمایت یافتہ بر طرف نائب صدر جلاوطنی ختم کرکے واپس زمبابوے آگئے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  زمبابوے میں فوج کا اقتدار پر قبضہ


    گذشتہ روز افریقی ملک زمبابوے میں فوج کے حکومت کا تختہ الٹنے کی اطلاعات تھیں ، جس کے بعد صدررابرٹ موگابے کے تیس سال کے اقتدار کا خاتمہ ہوا اور دارلحکومت ہرارے میں ٹینک اوربکتربندگاڑیاں آگئیں تھیں۔

    فوج کے ترجمان نے سرکاری ٹی وی پراقتدارسنبھالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا صدررابرٹ موگابے اوران کا خاندان مکمل طورپرمحفوظ ہیں، دیگرسیکورٹی ادارے ملک کوبہتربنانے کے لئے فوج سے تعاون کریں۔

    خیال رہے کہ زمبابوے میں صدر موگابے کی جانب سے نائب وزیر اعظم کی برطرفی کے بعد کشیدگی عروج پر تھی۔

    کشیدہ صورتحال کے باعث امریکی سفارتخانے نے عملے کوگھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔