Tag: robots

  • ٹیسلا کے روبوٹس کی مال میں خریداری کی ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا

    ٹیسلا کے روبوٹس کی مال میں خریداری کی ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی ہے، اور اسے بہت دل چسپی سے دیکھا گیا جس میں روبوٹس ایک شاپنگ مال میں خریداری کرتے نظر آتے ہیں۔

    کلپ میں ایک لڑکی کو امریکا کے ایک شاپنگ سینٹر سے خریداری کرتے ہوئے دکھایا گیا، اور دل چسپ بات یہ ے کہ اس لڑکی کے پیچھے جدید ٹیسلا ’’آپٹیمس‘‘ روبوٹس کا ایک گروپ خریدا جانے والا سامان لے کر جا رہا ہے۔

    صارفین کی دل چسپی اس لیے بھی بڑھی کہ ویڈیو کے ساتھ بتایا گیا کہ یہ لڑکی دراصل امریکی ریئلٹی ٹی وی اسٹار کم کارڈیشین کی اسسٹنٹ ہے، یہ دراصل ایک فیوچرسٹک ویڈیو ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل کی شکل کچھ یوں ہوگی، جب کہ دولت مند لوگوں کے سارے کام حتیٰ کے شاپنگ بھی ان کے مہنگے روبوٹس کریں گے۔

    واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل کم کارڈیشین انسٹاگرام پر کچھ تصاویر شیئر کی تھیں جن میں وہ ایلون مسک کی ملکیت والے ٹیسلا روبوٹ آپٹیمس کے ساتھ ماڈلنگ کرتی نظر آئیں۔

    ایک ویڈیو کلپ میں بھی کم کارڈیشین آپٹیمس روبوٹ کے ساتھ نظر آئی تھیں جس میں وہ روبوٹ کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے دل کی شکل بنا کر کھیلتی نظر آئیں۔ اس روبوٹ کی قیمت 20 سے 30 ہزار ڈالر کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔

    ٹیسلا کے صدر ایلون مسک نے بھی حال ہی میں ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کی ہے جس میں آٹومیکر کے آپٹیمس روبوٹ کو ٹینس بال پکڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مسک نے کہا کہ ایک دن ہم انسان جیسا روبوٹک دوست حاصل کر لیں گے۔

    خیال رہے کہ ٹیسلا کے نئے روبوٹ آپٹیمس کی بڑے پیمانے پر پیداوار 2026 تک شروع ہونے کی امید ہے۔


  • خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی روبوٹس کے ذریعے

    خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی روبوٹس کے ذریعے

    ریاض: سعودی عرب میں خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی کے لیے مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹس سے کام لیا جارہا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق حرمین شریفین انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے خانہ کعبہ کی چھت کی صفائی کی جاتی ہے جس میں 20 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کعبہ شریف کی چھت کی صفائی کا کام متعدد مراحل میں کیا جاتا ہے۔

    سب سے پہلے گرد و غبارصاف کرنے کے بعد پوری چھت پر پونچھا لگایا جاتا ہے، غلاف کعبہ کے اسٹینڈ اور دیوار کی بھی صفائی کی جاتی ہے۔ خانہ کعبہ کی چھت کا دروازہ بھی باہر سے صاف کیا جاتا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مقررہ طریقہ کار کے مطابق صفائی میں مصنوعی ذہانت کے ساتھ روایتی طور طریقوں سے بھی کام لیا گیا۔

  • برگر بنانے والا روبوٹ تیار

    برگر بنانے والا روبوٹ تیار

    دنیا بھر میں روبوٹ سازی میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے اور مختلف شعبوں میں روبوٹس کی مدد لی جارہی ہے، ایسا ہی ایک روبوٹ اب برگر بنانے کے کام پر بھی معمور کردیا گیا ہے۔

    مائیسو روبوٹ نامی کمپنی نے اپنا نیا روبوٹ ماڈل فلپی 2 کے نام سے پیش کیا ہے، اس کا اولین ماڈل شکاگو کی کاسل ہمبرگر کی کئی دکانوں پر شروع کیا گیا تھا جہاں یہ بہت کامیاب رہا تھا۔

    یہ روبوٹ مددگار اسٹاف کی شدید قلت کو بھی دور کرسکتا ہے۔ امریکہ اور یورپ میں کووڈ 19 کی عالمی وبا کی وجہ سے اسٹاف کی بے حد کمی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کی بدولت چند روبوٹ مل کر فرائز اور برگر کی پوری دکان چلاسکتے ہیں۔

    برگر والے روبوٹ کا پہلا ماڈل 2017 میں بنایا گیا تھا جس کا دوسرا جدید ماڈل اب تیار کیا گیا ہے، کمپیوٹر وژن اور مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والا یہ روبوٹ گرم تیل، تنگ جگہوں اور دیگر مشکلات میں بھی اپنا کام جاری رکھتا ہے۔ لیکن اسے ایک یا دو انسانی رہنماؤں کی ضرورت ہوتی ہے یوں پوری دکان کا کام آسان ہوجاتا ہے۔

    روبوٹ سسٹم میں ایک آٹو بِن آپشن بھی ہے جہاں کٹی پیاز، گوشت کے قتلے اور دیگر اشیا رکھی اور اٹھائی جاسکتی ہیں۔ ایک روبوٹک بازو بہت تیزی سے اشیا کو ملائے بغیر سبزیوں اور پنیر کو بھی اٹھا سکتا ہے۔

    فلپی ٹو روبوٹ ایک گھنٹے میں 60 ٹوکریاں بھگتا سکتا ہے اور 50 فیصد تک وقت کی بچت ہوسکتی ہے۔

    اپنا کام کرنے کے لیے اسے بہت کم جگہ کی ضرورت ہوتی ہے، روبوٹ بہت محتاط انداز میں کباب اٹھا کر انہیں الٹ اور پلٹ سکتا ہے۔ مائسو کمپنی کے مطابق ان کی ایجاد پوری دنیا میں 280 ارب ڈالر کی مارکیٹ رکھتی ہے۔

  • سعودی عرب میں روبوٹس کی طلب میں اضافہ

    سعودی عرب میں روبوٹس کی طلب میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں روبوٹس کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے، کہا جارہا ہے کہ اگلے کچھ برسوں میں گھریلو ملازماؤں کی جگہ روبوٹس لے سکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں روبوٹ کی طلب میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے، آئندہ 2 برسوں کے دوران 20 لاکھ اسپیشلسٹ روبوٹ فروخت ہونے کی توقع ہے۔

    اس میں گھریلو خدمات انجام دینے اور تفریحاتی سرگرمیوں والے روبوٹ ہوں گے۔

    رپورٹ کے مطابق گھریلو خدمات انجام دینے والے روبوٹ کی بڑھتی طلب نے یہ سوال بھی کھڑا کر دیا ہے کہ کیا سعودی شہری آئندہ برسوں کے دوران گھریلو ملازماؤں سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے۔

    یہ سوال اس لیے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران ملازمائیں درآمد کرنے کے اخراجات غیر معمولی طور پر بڑھ گئے ہیں۔

    قصیم یونیورسٹی میں مشاورتی خدمات اور مطالعات مرکز کے ڈین ڈاکٹر فہد العییری کا کہنا ہے کہ فیس بک کی طرف سے 3 لاکھ گپ شپ روبوٹ ہمارے یہاں آچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ مصنوعی ذہانت سے مختلف شعبوں میں مثالی استفادے کا دائرہ بڑھے گا۔

  • چین دنیا بھر میں روبوٹس بنانے والے ممالک میں سرفہرست

    چین دنیا بھر میں روبوٹس بنانے والے ممالک میں سرفہرست

    بیجنگ: چین دنیا بھر میں روبوٹس بنانے والے ممالک میں سرفہرست ہے، گذشتہ سال میں چین نے مختلف نوعیت کے ایک لاکھ 50 ہزار روبوٹس بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق غیرملکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال چین نے دنیا کے 40 فیصد روبوٹس تخلیق کیے۔

    بیجنگ میں جاری ورلڈ روبوٹ کانفرنس میں انڈسٹری میں ہونے والے انقلابی اقدامات اور روبوٹ بنانے سے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔

    چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے شرکا کو بتایا کہ 2018 میں چین نے مختلف نوعیت کے ایک لاکھ 50 ہزار روبوٹس بنائے جو 2018 میں دنیا بھر میں بننے والے روبوٹس کے 40 فیصد بنتے ہیں۔

    چین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بہترین تخلیقات سے دنیا کو حیران کررہا ہے، حال ہی میں ایسے روبوٹس تیار کیے گئے جو چین میں نیوز اسٹوڈیو میں بیٹھ کر خبریں بھی پڑسکیں گے۔

    اب روبوٹ کریں گے پروگراموں کی میزبانی

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں چینی ماہرین نے دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی روبوٹ اینکر متعارف کرایا تھا جس نے آزمائشی مرحلے کے دوران پیشہ وارانہ انداز سے خبریں پڑھ کر سب کو حیران کردیا تھا۔

    بعد ازاں چین میں ملازموں کے حقوق کے لیے بنائی جانے والی تنظیموں نے مذکورہ روبوٹ کو انسان دشمن قرار دیا تھا، ان کے مطابق اس کے مارکیٹ میں آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

    دنیا بھر میں روبوٹ کے استعمال سے انسانی محنت و مشقت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جبکہ ان کے استعمال سے کام کا دورانہ بھی مختصر ہوچکا ہے۔

  • دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ خدمات انجام دیں گے

    دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ خدمات انجام دیں گے

    ابو ظبی : اماراتی ریاست دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ استقبالیہ پر مہمانوں کا خیر مقدم اور ریستورانوں میں کھانے اورمشروبات پیش کیا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روبوٹ بڑی تیزی سے افرادی قوت کے نعم البدل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں اور ماہرین نے کہا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب روز مرہ زندگی کے سارے کام روبوٹ کیا کریں گے۔

    ایسا ہی کچھ دبئی میں بھی ہونے جا رہا ہے جہاں اماراتی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں دبئی کے ہوٹل روبوٹ چلائیں گے ،استقبالیہ پر مہمانوں کا خیر مقدم کرینگے۔ ریستورانوں میں کھانے اورمشروبات پیش کیا کریں گے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اعلان مصنوعی ذہانت کی دنیا کے زیر عنوان نمائش میں کیا گیا۔ امارات کی ایک کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ وہ دبئی میں ایسا ریستوران کھولنے کی تیاری کررہی ہے جس کے تمام کام روبوٹ انجام دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگست 2019ءمیں افتتاح متوقع ہے۔ جی آئی ایس انٹرنیشنل ٹیکنالوجی کمپنی کے آپریشن ڈائریکٹر محمد الھمدانی نے بتایا کہ انکی کمپنی نے مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والا ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو استقبالیہ کی ملازم خاتون کے طور پر خدمات انجام دے گا جسے(لوسی ) کا نام دیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ریستوران میں ویٹر کے طور پر بھی کام کرے گا۔ مسکراہٹوں کے ساتھ گاہکوں سے انکی فرمائشیں دریافت کرے گا۔

    الھمدانی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اس ٹیکنالوجی سے تیار یہ روبوٹ امارات کی کمپنیوں میں ملازم کے فرائض انجام دے گا۔ اسے اسمارٹ کیمرے اور اسکرین سے لیس کیا گیا ہے۔ یہ اسکرین پر نظر ڈال کر ملازمین کی حاضری اور واپسی ریکارڈ کرسکتا ہے۔

    یہ ربورٹ کیمرے کی مدد سے ملازمین کے احساسات کا بھی پتہ لگا سکے گا۔ وہ بتائے گا کہ ملازم پرجوش ہیں یا سرد مہری کا شکار ہیں، خوش ہیں کہ بیزار ہیں۔

    الھمدانی کا کہنا تھا کہ نئے روبوٹ کی پروگرامنگ کثیر المقاصد ہے۔ یہ افرادی قوت کے ادارے سے ملازمین کے متعلقہ امور برق رفتاری سے انجام دے گا۔ اسے مستقبل میں مزید موثر بنایا جاسکے گا۔ روبوٹ کمپنی میں ملازمت کی درخواستوں کی تفصیلات محفوظ کریگا۔

    انٹرنیٹ کے ذریعے ملازمت کی درخواستوں پر ہونے والی کارروائی کی بابت بتائے گا۔ ملازمت کے متلاشی افراد کو انٹرویو کے لئے کب آنا ہے اور کہاں انٹرویو دینا ہے، آسامیاں خالی ہیں یا بھر چکی ہیں یہ تمام کام بھی روبوٹ ہی انجام دے گا۔