Tag: rohingya

  • میانمار سے بنگلادیش ہجرت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ، 200 جاں بحق

    میانمار سے بنگلادیش ہجرت کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ، 200 جاں بحق

    میانمار (سابقہ برما) سے بنگلادیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر بھیانک ڈرون حملہ ہوا ہے، جس میں 200 جاں بحق ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جان بچانے کی خاطر جنوب مشرقی ایشیا کے ملک میانمار سے بھاگ کر بنگلادیش میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے دو سو روہنگیائی مسلمان ڈرون حملے میں جاں بحق ہو گئے۔

    عینی شاہدین اور زخمیوں نے بتایا کہ جمعہ کو بنگلادیش جانے والوں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا، یہ حملہ ریاست راکھائن پر حالیہ ہفتوں میں علیحدگی پسندوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہونے والا سب سے خونی واقعہ ہے۔

    میانمار کی فوج نے اراکان آرمی پر حملے کا الزام عاید کیا ہے، ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے 70 لاشیں دیکھی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بچوں والے خاندان شامل ہیں، کئی عینی شاہدین نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے افراد لاشوں کے ڈھیروں کے درمیان گھومتے ہوئے ہلاک اور زخمی ہونے والے رشتہ داروں کو تلاش کرتے رہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ روہنگیا خاندان مسلمان پڑوسی ملک بنگلادیش میں سرحد عبور کرنے کے منتظر تھے، مرنے والوں میں ایک حاملہ خاتون اور اس کی دو سالہ بیٹی بھی شامل ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ملیشیا اور میانمار کی فوج ایک دوسرے پر الزامات رہے ہیں، تاہم اراکان آرمی نے حملے کی تردید کر دی ہے، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ کیچڑ والی زمین پر لاشوں کے ڈھیر لگے ہیں اور ان کے سوٹ کیس اور بیگ ان کے اردگرد بکھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ میانمار بدھ مت کی اکثریت والا ملک ہے، جہاں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ 2017 میں میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا کو ملک سے بھاگنا پڑا، اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ یہ نسل کشی کا اقدام تھا۔

  • بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی سائنوفارم سے ویکسینیشن شروع

    بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی سائنوفارم سے ویکسینیشن شروع

    ڈھاکا: بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی کرونا ویکسینیشن شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش میں پڑوسی ملک میانمار سے جانیں بچا کر پناہ کے لیے آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں کووِڈ 19 ویکسین لگانے کا آغاز کر دیا گیا۔

    کاکسس بازار کے پناہ گزین کیمپوں میں کرونا ویکسینیشن کا آغاز منگل کے روز سے ہوا، ان کیمپوں میں تقریباً 9 لاکھ روہنگیا پناہ گزیں ہیں، یہاں ویکسینیشن اقوام متحدہ کے اداروں کے تعاون سے کرائی جا رہی ہے۔

    55 سال یا اس سے زائد عمر کے تقریباً 48 ہزار افراد کو چینی ساختہ سائنوفارم ویکسین لگائی جا رہی ہے، ویکسین لگوانے کے لیے آنے والے ایک فرد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور وہ اس سے متاثر نہیں ہونا چاہتا۔

    جہاں دنیا بھر کے 220 ممالک اور خطے کرونا وائرس کی لپیٹ میں آئے، وہاں بنگلا دیش میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمان بھی اس سے نہ بچ سکے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق کیمپوں میں موجود تقریباً ڈھائی ہزار پناہ گزینوں میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے، اور ان میں سے 28 کی موت واقع ہوئی۔

    واضح رہے کہ بنگلا دیش میں وائرس کی انتہائی متعدی متغیر قسم ’ڈیلٹا‘ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

  • بنگلا دیش میں پولیس کی فائرنگ سے دو روہنگیا پناہ گزین ہلاک

    بنگلا دیش میں پولیس کی فائرنگ سے دو روہنگیا پناہ گزین ہلاک

    ڈھاکہ :بنگلا دیش کے روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ کے نزدیک پولیس کی فائرنگ سے دو تارکین وطن ہلاک ہوگئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت خوف پھیلانے کی کوشش کررہی ہے اسی لیے پولیس نے نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیشی پولیس نے جاری کردہ بیان میں دو روہنگیا پناہ گزینوں کو ایک جھڑپ کے دوران مارنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے دونوں افراد حکمراں جماعت کے مقامی لیڈر کے قتل کے الزام میں پولیس کو مطلوب تھے۔

    بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس نے نوجوانوں کو جعلی پولیس مقابلے میں مارا ہے، ان نوجوانوں کا عوامی لیگ کے طلبا ونگ کے مقامی رہنما کے قتل سے کچھ لینا دینا نہیں۔

    پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تارکین وطن نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں شکایت کی کہ موجودہ حکومت خوف پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ہم لوگ واپس میانمار لوٹ جائیں حالانکہ میانمار میں اس وقت بھی روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہے۔

    واضح رہے کہ 2017ءمیں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر لاکھوں پناہ گزین میانمار سے گھر بار اور کاروبار چھوڑ کر بنگلا دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے تاہم بنگلا دیش حکومت دو بار تارکین وطن کو وطن واپس بھیجنے کے لیے زور دے چکی ہے۔

  • سماجی رہنماؤں کا میانمار فوجیوں کے خلاف امریکی اقدامات کا خیرمقدم

    سماجی رہنماؤں کا میانمار فوجیوں کے خلاف امریکی اقدامات کا خیرمقدم

    ڈھاکا: سماجی رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے فوجیوں کے خلاف امریکی اقدامات کا خیرمقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے میانمار فوج کے سربراہ سمیت تین عسکری عہدیداروں پر پابندی عاید کی ہے جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے کو سراہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روہنگا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے کسی فوجی کے خلاف میانمار میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس تناظر میں امریکی فیصلہ اہم ہے۔

    ادھر میانمار کی روہنگیا کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ایک سماجی کارکن وائی وائی نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے میانمار کی اعلیٰ عسکری قیادت پر پابندیاں خوش آئند ہیں مگر ابھی رہنگیا مسلمانوں کو مزید مدد کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میانمار میں کئی دہائیوں سے جاری آمرانہ فوجی ادوار کے محاسبے کی سخت ضرورت ہے، میانمار میں موجود بہت سے افراد امریکا کی جانب سے جرنیلوں پر پابندی کے فیصلے کو سراہتے ہیں مگر ہمارا یہ ماننا ہے کہ اس پہلے قدم کے مزید پختہ اور ٹھوس اقدام کی ضرورت ہے۔

    روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    سماجی کارکن نے مزید کہا کہ میرا ماننا ہے کہ برما میں معاملات کے حل کے لئے جرائم ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئیے ہے اور اقلیتوں کے خلاف نسلی اور مذہبی تعصب کو یکسر ختم کر دینا چاہئیے ہے۔

  • روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    روہنگیا نسل کشی، میانمار کے فوجی سربراہ پر پابندی عاید کردی گئی

    واشنگٹن: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر امریکا نے میانمار فوج کے سربراہ من اونگ پر پابندی عاید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے میانمار کے فوجی سربراہ سمیت تین اعلیٰ عہدیداروں پر بھی پابندی عاید کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان فوجی افسران پر اب تک میانمار میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے ردعمل میں پابندی عاید کی جارہی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والوں کے خلاف میانمار حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مرتکب پائے گئے تھے۔

    میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم کھل کر دنیا کے سامنے آنے لگے ہیں، رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں نے فوجی آپریشن کے نام پرمسلمانوں کے قتل عام، اجتماعی زیادتی اور املاک کو جلانے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج نے ریخائن میں بلیک آؤٹ کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔

    میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہے، اقوام متحدہ

    عالمی ادارے(یو این) کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ 2017 میں برمی فوج نے مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے ریخائن میں آپریشن کیا جس کے بعد 7لاکھ 30 ہزار مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سات فوجی اہلکار سزا پوری کیے بغیر رہا

    روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سات فوجی اہلکار سزا پوری کیے بغیر رہا

    ینگون: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث سات فوجی اہلکاروں کو سزا پوری کیے بغیر ہی جیل سے رہا کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس نومبر میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث میانمار فوج کے 7 اہلکاروں کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم انہیں سزا پوری کیے بغیر ہی چند ماہ بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ان اہلکاروں نے 2017ء میں میانمار کے گاﺅں دِن اِن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے دوران 10 بے گناہ اور معصوم دیہاتیوں کو محض مسلمان ہونے کی بناء پر بے دردی سے قتل کیا تھا اور ان کے گھروں کو آگ لگا دی تھی۔

    ان اہلکاروں کی ظلم کی داستان کو دنیا کے سامنے لانے والے برطانوی خبر رساں ادارے کے صحافیوں کیاو سوئے اور والون کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور سات سات سیل قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم 521 دن قید میں رہنے کے بعد حال ہی میں عالمی دباو پر صحافیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

    ایک جیل حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ 10 روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں ملوث 7 فوجی اہلکاروں کو 10 سال قید کی سزا کو فوج کی جانب سے گھٹا کر 2 ماہ کردیا گیا ہے اس لیے ان اہلکاروں کو فوری طور پر رہا کیا گیا۔

    روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو بے نقاب کرنے والے روئٹرز کے دونوں صحافیوں کو رہائی مل گئی

    یاد رہے کہ 2017 اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

  • بنگلادیش کا مزید روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار

    بنگلادیش کا مزید روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار

    ڈھاکہ: بنگلادیشی حکام کا کہنا ہے کہ میانمار سے آنے والے مزید پناہ گزینوں کو ملک میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کہا ہے کہ وہ میانمار سے آنے والے مزید روہنگیا مہاجرین کو اپنے خطے میں جگہ نہیں دے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بنگلادیش نے وہاں موجود روہنگیا مہاجرین کو بوجھ قرار دیتے ہوئے مزید روہنگیئن کی آمد پر ان کی کفالت سے انکار کردیا ہے۔

    ملکی وزیرخارجہ شاہد الحق کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ سلامتی کونسل کو یہ بتانا پڑ رہا ہے کہ ان کا ملک میانمار کے مزید پناہ گزینوں کابوجھ نہیں اٹھا سکتا۔

    گذشتہ سال جنوری میں میانمار اور بنگلادیش کے درمیان مہاجرین کی واپسی سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا، میانمار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سلسلہ وار تارکین وطن کو ملک واپس لائے گا، البتہ بنگلادیش نے یہ کہہ کرانکار کردیا کہ ان کا ملک ایک ہی دفعہ تمام مہاجرین کو وطن واپس بھیجے گا۔

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے: سفیر اقوام متحدہ

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    علاوہ ازیں گذشتہ سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

  • بنگلادیش: انجلینا جولی کا روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ

    بنگلادیش: انجلینا جولی کا روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ

    ڈھاکہ: ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کی خصوصی مندوب انجلینا جولی نے بنگلادیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ نے کوکس بازار میں قائم روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقاتیں کیں، اس دوران ان کی موجودہ صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جولی نے میانمار میں جنسی ہوس کا نشانہ بننے والی خواتین سے بھی گفتگو کی، وہ تین روزہ دورے پر بنگلادیش پہنچی ہیں۔

    انجلینا جولی ایسے وقت پر اس دورے پر گئی ہیں، جب اقوام متحدہ کی طرف سے مہاجرین کی مدد کے لیے تقریباﹰ ایک بلین ڈالر کی فراہمی کی ایک نئی اپیل کی جانے والی ہے۔

    ہالی ووڈ اداکارہ دورہ کے اختتام پر بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ سمیت وزیرخارجہ سے بھی ملاقات کریں گی اس دوران اقوام متحدہ کے روہنگیاں مسلمانوں کی ہرممکن سپورٹ کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں انجلینا جولی نے دومیز کیمپ کا دورہ کیا تھا اور شامی پناہ گزینوں سے ملاقات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا شام کے مہاجرین کے مسئلے کے حل میں ناکام ثابت ہورہی ہے جس کا خمیازہ متاثرہ خاندانوں بالخصوص عورتوں اور بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    انجلینا جولی کاعراق میں شامی پناہ گزیروں کے کیمپ کا دورہ

    دومیز نامی یہ کیمپ عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے میں واقعہ ہے اور یہاں گزشتہ سات سال میں بے گھر ہونے والے 33 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین ہیں۔ انجیلینا جولی نے دورہ کے موقع پر میڈیا کو بتایا تھا کہ سال 2017 کی نسبت اس سال اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کو ملنے والی فنڈنگ نصف رہ گئی ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے: سفیر اقوام متحدہ

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے: سفیر اقوام متحدہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سفیر اور انسانی حقوق کی خصوصی تفتیش کار یانگھی لی کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار فوج کے سربراہ کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے۔

    تفصلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سفیر نے مطالبہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کی بنگلادیش سے میانمار واپسی سے قبل آرمی چیف اور اس نسل کشی میں ملوث دیگر فوجی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یانگھی لی نے ان خیالات کا اظہار بنگلادیش دورے کے موقع پر کیا، جہاں انہوں نے روہنگیا مہاجرین کے اہم نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میانمار میں جو کچھ ہوا وہ ایک جرم اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف وزری تھی جسے کسی صورت قابل قبول تصور نہیں کیا جاسکتا۔

    خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی خاتون تفتیش کار یانگھی لی کو میانمار میں داخلے پر پابندی ہے، انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال جون سے یورپی یونین نے میانمار کے اعلیٰ افسران پر سفری پابندی عائد کر رکھی ہے اور اثاثے بھی منجمد ہیں جس کے بعد اب مذکورہ افسران یورپ میں داخل نہیں ہوسکتے۔

    میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، جرنل سمیت اعلیٰ افسران پر پابندی عائد

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    علاوہ ازیں گذشتہ سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

  • بنگلادیش: روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی منسوخ کردی گئی

    بنگلادیش: روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی منسوخ کردی گئی

    ڈھاکہ: بنگلادیش میں مقیم لاکھوں روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی منسوخ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش میں پناہ لینے والے تقریبا 7 لاکھ کے قریب روہنگیا مہاجرین کی وطن واپسی رواں ماہ کے وسط میں شروع ہونا تھی جو اب منسوخ کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلایش حکام کی جانب سے یہ واپسی کا منصوبہ ترک کیا گیا ہے، جبکہ واپسی کے لیے بھرپور اقدامات کیے جارہے تھے۔

    بنگلایش حکام کا کہنا ہے کہ رہنگیا مہاجرین کی خواہش کے بغیر انہیں واپس نہیں بھیجا جاسکتا، کوئی مہاجر بنگلایش چھوڑنے پر رضامند نہیں ہے۔

    حکام کے مطابق ہم انہیں زبردستی بھیج نہیں سکتے، یہاں انہیں ہرممکن سہولیات فراہم کی گئی۔

    دوسری جانب میانمار حکام کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سوچی سے اعزاز واپس لے لیا

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے تعاون سے میانمار اور بنگلا دیش کے مابین طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کا سلسلہ وسط نومبر سے شروع کیا جانا تھا۔

    خیال رہے کہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین سے گزشتہ برس اگست کے مہینے میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیا باشندے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔

    یاد رہے رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ نے ‫میانمارکی فوج کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور اجتماعی زیادتی میں ملوث قرار دے کر میانمار کے آرمی چیف اور پانچ جنرلز سمیت اعلیٰ فوجی قیادت پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی تھی۔