Tag: rohingya muslim

  • بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا بچے غذائی قلت کا شکار

    بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم روہنگیا بچے غذائی قلت کا شکار

     

    ڈھاکا: بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم پناہ گزین روہنگیا بچے غذائی قلت کا شکارہونے لگے‘ لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ بچے کیمپوں میں پناہ گزین کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی حالتِ زار پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران سنگین ہے عالمی برادری مدد کرے۔

    اقوام ِمتحدہ کا کہنا ہے کہ گھربارچھوڑکربنگلہ دیش کے کیمپوں میں زندگی گزارنے پرمجبور روہنگیا پناہ گزینوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے‘ جن کوخوراک اور بنیادی سہولتوں کی کمی کا سامنا ہے۔

    برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا*

    دنیا بھر کے انسانوں کی نمائندہ تنظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک وقت کا کھانا حاصل کرنے کے لئے بے بسی کی تصویربن کرلائنوں میں کھڑے روہنگیا بچے عالمی برادری کے ضمیر پرطمانچہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق تین لاکھ چالیس ہزارروہنگیا بچے اس وقت کیمپوں میں بدترین زندگی گزاررہے ہیں۔نہ ہی انہیں مناسب خوراک میسر ہے،نہ تعلیم اورنہ ہی دیگرسہولتیں انہیں دی جارہی ہیں‘ ادارے کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ اس بدترین انسانی المیے سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری مدد کرے۔

    یاد رہے کہ رواں سال اگست میں برما کے مسلم اکثریتی صوبے رخائن میں برمی افواج نے نہتے شہریوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا ‘ جس میں ابتدائی جھڑپو ں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ سینکڑوں دیہات نذرِ آتش کردیے گئے تھے۔

    برمی فوج اوربدھ مت سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں سے اپنی جان بچا کربنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد چھ لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال

    میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال

    لندن : برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ نے بتایا ہے کہ انہوں نے میانمار میں خود اپنی آنکھوں کے سامنے ایک گاؤں کو جلتے ہوئے دیکھا ہے, انہیں میانمار حکومت کی جانب سے چند صحافیوں کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے کیلئے بلایا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کے پابند تھے کہ وہ صرف وہیں جا سکتے ہیں جہاں انہیں مقامی حکومت لے جائے صحافیوں نے کہیں اورجانے کی اجازت مانگی تو انہیں منع کردیا گیا۔

    جوناتھن نے بتایا کہ وہ ماؤنگدا کے قریبی علاقے ال لے تھان کیاؤ سے لوٹ رہے تھے کہ ایک کھیت سے دھواں اٹھتا دیکھا۔ ہم اس طرف بھاگے تو وہاں خطرناک آگ لگی ہوئی تھی، بیس سے تیس منٹ میں پورا گاؤں راکھ ہوگیا۔

    کچھ دیر میں وہاں سے چند نوجوان چھریاں، تلواریں اور غلیلیں تھامے نکلے، کیمرے پر نہ آنے کی شرط پر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ وہ رخائن کے بودھسٹ ہیں، یہ آگ انہوں نے ہی لگائی ہے جس میں پولیس نے بھی ان کی مدد کی۔

    صحافیوں کی ٹیم کو کچھ دور ایک اسلامی مدرسہ دکھائی دیا جس کی چھت جھلس رہی تھی، راستے میں کھلونے، خواتین کے کپڑے اور گھروں کا سامان بکھرا پڑا تھا، ایک جگ میں بچا ہوا پیٹرول بھی ملا۔

    جوناتھن نے لکھا کہ جب تک وہ اس علاقےسے باہر نکلے تمام گھر سلگ رہے تھے کچھ ہی دیر بعد صرف سیاہ ڈھانچے باقی رہ گئے۔

    واضح رہے کہ دو ہفتے قبل میانمار کے ریاست رخائن میں پھر سے بھڑک اٹھنے والے تشدد کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 64 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور رخائن کے بودھ ان کے گاؤں کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر تشدد بند کیا جائے، ملالہ یوسفزئی کا مطالبہ

    روہنگیا مسلمانوں پر تشدد بند کیا جائے، ملالہ یوسفزئی کا مطالبہ

    لندن : برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر ملالہ یوسفزئی بھی افسردہ ہیں ، ملالہ نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمارفوج نے کمسن بچوں کو بھی قتل کیا، مسلمانوں پر تشدد کا خاتمہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر افسردہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر تشدد بند کیا جائے۔

    ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ ہم میانمار فوج کی جانب سے ہلاک کیے گئے بچوں کی تصاویر دیکھ رہے ہیں، ان کم سن بچوں نے کسی پر حملہ نہیں کیا تو فوج نے ان کا قتل عام کیوں کیا اور ان کے گھر جلا دیے۔

    نوبل انعام یافتہ ملالہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ میں مطالبہ کرتی ہوں کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک بھی بنگلہ دیش کی طرح روہنگیا مسلمانوں کو پناہ، خوراک تک رسائی دیں۔

    ملالہ نے آنگ سان سوچی سے مطالبہ کیا کہ روہینگیا مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرے اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ تشدد کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ اگست میں میانمار حکومت کی جانب سے اگست میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا، فسادات میں برما کی آرمی اور بودھوں نے 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا، 87000روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرنے پرمجبور ہوئے جبکہ 2800گھرجلا دئیے گئے۔

    میانمارحکومت نے اقوام متحدہ کی امداد بھی روک لی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی

    مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے، یانگ ہی لی

    نیویارک : میانمارکے لیے اقوام متحدہ کی نمائندہ خاص کا کہنا ہے کہ نوبل انعام یافتہ خاتون مسلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیے؟

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے وحشیانہ ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کی ہزاروں روہنگیامسلمانوں کے قتل پرمجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے کہا ہے کہ دنیا اور خاص طور پر روہنگیا مسلمان آنگ سان سوچی کا انتظار کر رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ معاملے کے حل کے لیے ‘قدم اٹھائیں’۔

    یانگ ہی لی کا کہنا تھا کہ ملک کی حقیقی سربراہ کو چاہیے کہ ملک کے تمام لوگوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ اگست میں میانمار حکومت کی جانب سے اگست میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا، فسادات میں برما کی آرمی اور بودھوں نے 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا، 87000روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرنے پرمجبور ہوئے جبکہ 2800گھرجلا دئیے گئے۔

    میانمارحکومت نے اقوام متحدہ کی امداد بھی روک لی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق حالیہ واقعات کے بعد اب تک 87000 روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔ یہ تعداد اکتوبر 2016میں کی جانے والی نقل مکانی سے زیادہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری

    برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ، پاکستان برما میں انسانی حقوق کی پامالی کو سفارتی سطح پر اٹھائے۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے سینٹرل کورکمیٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے، اقوام متحدہ،اسلامی دنیا برمامیں مظالم پر خاموش کیوں ہیں؟

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمان بچوں،عورتوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، نوبل انعام یافتہ آنگ سوچی کو اس ظلم پر آواز اٹھانی چاہیے۔

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے مطالبہ کیا کہ پاکستان برما میں انسانی حقوق کی پامالی کو سفارتی سطح پر اٹھائے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں متاثرہ علاقہ کا دورہ کریں۔


    مزید پڑھیں : برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے


    یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا جبکہ جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم مہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں دربدر ہوگئے

    ہزاروں روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں دربدر ہوگئے

    میانمار: روہنگیا مسلمانوں پر زمین مزید تنگ ہوگئی پرتشدد کارروائیوں کے بعد روہنگیا مسلمان اپنے ہی وطن میں اجنبی بن گئے اور اپنے علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

    اپنی جان بچانے اور پناہ کی تلاش میں جب انہوں نے بنگلہ دیش کا رخ کیا تو سرحدوں پر تعینات بنگالی فوج نے بھی دھتکار کر ان کو واپس جانے پر مجبور کردیا۔

    روہنگیا مسلمان زندگی کی تلاش میں دربدر بھٹکنے پر مجبور ہیں، تین ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں عالمی ضمیر بھی بے حس ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا شدت پسندوں نے مبینہ طور پر جمعے کو 30 پولیس اسٹیشنز پر حملہ کیا اور جھڑپیں اگلے دن بھی جاری رہیں۔


    میانمارفوج روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کررہی ہے، اقوام متحدہ


    اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد شدت پسندوں کی ہے۔


    مزید پڑھیں: میانمار کے روہنگیا مسلمان اورعالمی برادری کی بے حسی


    اس حوالے سے بنگلہ دیش کی پولیس نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ پولیس نے ستر سے زائد لوگوں کو واپس بھیج دیا ہے وہ ہم سے فریاد کررہے تھے کہ ہماری جانوں کو خطرہ ہے ہمیں میانمار نہ بھیجا جائے۔


    مزید پڑھیں: ایک اورسال بیت گیا ، شام اور میانمارمیں موت کا رقص جاری


    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تین ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو گئے ہیں اور کیمپوں اور دیہاتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

  • میانمار حکومت نے روہنگیائی مسلمانوں پرمظالم کو مسترد کردیا

    میانمار حکومت نے روہنگیائی مسلمانوں پرمظالم کو مسترد کردیا

    رخائن : روہنگیا میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے ثبوت میانمار کی حکومت کو نظر نہ آئے، کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کی نسل کشی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی ریپ کے الزامات سے متعلق فراہم کیے گئے ثبوت مکمل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی حکومت کی جانب سے قائم کیے جانے والے ایک کمیشن کا کہنا ہے کہ اسے ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اپنی عبوری رپورٹ میں کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر ریپ کے الزامات کی حمایت کے لیے ناکافی ثبوت تھے۔ کمیشن نے برما کی سکیورٹی افواج کی جانب سے لوگوں کو مارنے کے دعوؤں کا ذکر نہیں کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کمیشن نے اپنی عبوری رپورٹ میں نسلی کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بات کے ‘ناکافی ثبوت’ ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے کسی کو ریپ کیا ہو۔

    میانمار میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار جُونا فشر کا کہنا ہے کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سب سے زیادہ اہم بات جس کا کہیں ذکر نہیں کیا کہ برما کی سکیورٹی فورسز عام شہریوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں پر بدترین تشدد کررہی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    رواں ہفتے کے شروع میں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر پولیس کے تشدد کی ویڈیو منظرعام آنے کے بعد کئی اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    رخائن میں صحافیوں اور تفتیش کاروں کا داخلہ بند ہے جس کی وجہ سے ان الزامات کی آزادانہ تصدیق مشکل ہے۔ رخائن میں میانمار کی مسلمان روہنگیا اقلیت آباد ہے جس کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ ستائی جانے والی اقلیتوں میں ہوتا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، صورتحال پرغور کے لئے آسیان کا اجلاس آج ہورہا ہے

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، صورتحال پرغور کے لئے آسیان کا اجلاس آج ہورہا ہے

    ینگون : میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن پرغورکے لئے جنوب ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے وزرا ئےخارجہ کا اجلاس آج ینگون میں ہورہا ہے۔

    میانمار کی ریاست رکھائن میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کا بازار گرم ہے، حکومتی فورسزاورانتہا پسندوں نے روہنگیا مسلمانوں پرعرصہ حیات تنگ کردیا ہے، سیکڑوں روہنگیا مسلمان جان بچانے کے لئے گھربار چھوڑ کر بنگلہ دیش اور دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہے۔

    ینگون میں ہونے والے آسیان ممالک کے وزرا خارجہ کے اجلاس میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور مظالم پر غور کیا جائے گا۔

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق تنظیم کا کہنا ہے کہ میانمارمیں روزانہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اورخواتین سے زیادتی کی اطلاعات مل رہی ہیں، آزاد مبصرین کوتحقیقات نہیں کرنے دی جارہی ہے، آسیان ممالک بحران کے حل کے لئے اقدامات کریں جبکہ حکومت میانمار نے آسیان کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس سے قبل ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ سیٹلائٹ سے حاصلہ تصاویر سے نشاندھی ہوتی ہے کہ صوبہ راخین میں مسلمانوں کے قتل عام اور ان کے گھروں کو جلائے جانے میں میانمار کی فوج اور حکومت ملوث ہے۔


    مزید پڑھیں : آنگ سانگ سوچی روہنگیا مسلمانوں کے لئے خاموش کیوں؟


    حکومت میانمار، روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ملک کا شہری تسلیم نہیں کرتی، جس کی وجہ سے انہیں سرکاری اور غیرسرکاری سطح پر تشدد اور ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام پر نوبل انعام حاصل کرنے والی میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی نے بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نا انصافیوں پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ میانمارکی فوج روہنگیا مسلمانوں کیخلاف جنگی جرائم کی مرتکب ہورہی ہے۔فورسزمسلمانوں کے قتل عام،لوٹ ماراورخواتین سے زیادتی میں ملوث ہیں

  • انجیلاجولی میانمارکے دورے پر، روہنگیا مسلمان نظرانداز

    انجیلاجولی میانمارکے دورے پر، روہنگیا مسلمان نظرانداز

    برما: ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ انجلینا جولی کےچارروزہ دورے پرمیانمار پہنچنے پربھرپورخیرمقدم کیا گیا۔ دورے کا مقصد یہاں کے رہنے والوں کی حالتِ زار سے آگاہی حاصل کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کی سفیرانجلینا جولی کے ہمراہ میانمارکی اپوزیشن لیڈرآنگ سان سوچی نے ینگون کی ایک بستی کا دورہ کیا۔

    burma

    انجلینا جولی کا جنوب مشرقی ایشیائی ملک میانمارکا یہ پہلا دورہ تھا جس کا بھرپورخیر مقدم کیا گیا۔

    انجیلانا جولی نے ہاسٹل میں رہنے والی خواتین کےایسے گروپ سے ملاقات کی جو فیکٹریوں میں کام کرتی ہیں۔

    burma

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہالی ووڈ اداکارہ نے میانمار کےدورے کا فیصلہ سوچی کی ذاتی دعوت کےبعد کیا۔

    واضح رہے کہ انسانی حقوق کے لئے سرگرم ناموراداکارہ نے روہنگیا مسلمانوں کے علاقوں کا دورہ کرنے کے بجائے یاگون میں ان کے نمائندے سے ملاقات پراکتفا کیا۔

    burma

    burma

    burma

    burma

  • رمضان المبارک ، برما کے مسلمان افطار اور سحری سے بھی محروم

    رمضان المبارک ، برما کے مسلمان افطار اور سحری سے بھی محروم

    برما :رمضان المبارک کے بابرکت میں مہینے میں بھی برما کے مسلمانوں کی مشکلات کم نہ ہوسکیں، جہاں پناہ گزین کمیپوں میں رہنے والے افطار اور سحری سے بھی محروم ہیں

    ماہ صیام میں بھی برما مسلمانوں کی مشکلات کم نہ ہوئیں، مہاتما بدھ کے پیروکاروں کے ظلم کا شکار مسلمان رمضان میں بھی عبادات چھوڑنے کو تیار  نہیں ہیں، پناہ گزین کمیپوں میں رہنے والے افطار اور سحری سے بھی محروم  ہیں۔

    مصائب میں گھرے برمی مسلمان نے اپنی مدد آپ کے تحت بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب ایک کیمپ قائم کردیا ہے، جہاں مشکلات کا شکار مسلمانوں کیلئے افطار ی اور سحری تیار کرکے دیگر کمیپوں میں مقیم مسلمانوں کو سحری اور افطاری کا سامان پہنچایا جاتا ہے۔