Tag: rohingya muslim

  • ماہ صیام میں بھی برما کے مسلمان بے یارومددگارامداد کے منتظر

    ماہ صیام میں بھی برما کے مسلمان بے یارومددگارامداد کے منتظر

    برما:  رمضان کے مقدس مہینے میں بھی برما کے مسلمانوں کے لئے پریشانیوں اورمصیبتوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا، برما کے سرحدی علاقوں کے جنگلوں میں پناہ گزین کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے برمی مسلمان امداد کے منتظرہیں۔

    برما کے مظلوم اور بے کس مسلمان رمضان المبارک میں بھی جان کے خوف سے دربدر بھٹکنے پر مجبور ہیں، برما، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کے سرحدی علاقوں میں کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے برمی مسلمان اپنی مشکلوں پرنوحہ کناں ہیں۔

    بنیادی سہولتوں سے محروم برما کے مسلمان باعزت زندگی گزارنے کے لئے عالمی برادری کی امداد کے منتظر ہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق برما میں نسل کشی کے شکار 4 ہزار سے زائد روہینجا مسلمان جان بچانے کے لئے کھلے سمندر کی طرف نکل چکے ہیں اور ان میں سے اب تک درجنوں بھوک، بیماری اور موسمی سختیوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ کوئی بھی ملک انہیں اپنی سرحد میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر تیار نہیں۔

  • قومی اسمبلی: برمی مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد منظور

    قومی اسمبلی: برمی مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد منظور

    اسلام آباد: برما کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظوری کرلی گئی۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر رانا تنویر نے برما میں مسلمانوں پر مظالم کیخلاف قرارداد پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا،  قرارداد میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے برمی مسلمانوں کے خلاف مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ میانمار میں مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کئے جا رہے ہیں،  پاکستان ان مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے ۔

    گزشتہ روز سینیٹ میں بھی میانمار میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔

  • میانمار کے روہنگیا مسلمان اورعالمی برادری کی بے حسی

    میانمار کے روہنگیا مسلمان اورعالمی برادری کی بے حسی

    میانمار: روہنگیا مسلمان اپنے ہی وطن میں اجنبی بن گئے اور زندگی کی تلاش میں دربدر بھٹکنے پر مجبور ہیں، تین ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں عالمی ضمیر بے حس ہے۔

    میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار عالمی ضمیر کے منہ پر کسی طمانچے سے کم نہیں، اپنے ہی وطن میں شہریت کے حق سے محروم کردئیے گئے تین ہزارسے زائد روہنگیا مسلمان دوماہ سے زائد عرصے سے کشتیوں میں سمندر کی موجوں کے رحم وکرم پر ہیں لیکن کسی انسانی حقوق کی تنظیم نے مدد کی نہ ہی انسانی حقوق کا چیمپئین ہونے کا دعوے دار کوئی ملک ہی انسانی ہمدردی کی بناء پر بھوکے پیاسے روہنگیا مسلمان عورتوں، مردوں اور بچوں کی مدد کو آگے آیا۔

    بے بس اور قابل رحم روہنگیا مسلمان زندگی کی تلاش میں در درکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں لیکن کوئی ان کی مدد کرنے والا نہیں۔

    میانمار کی حکومت کے ظلم وستم سے نجات حاصل کرنے کیلئے روہنگیا مسلمانوں کا ساتھ قسمت بھی نہیں دے رہی، کوئی انسانی اسمگلروں کے ہاتھ لگا تو کوئی بدھ مت کے نام نہاد پیروکاروں کے ہتھے چڑھا۔

    تھائی لینڈ کے کیمپوں میں بسنے والوں کو بھوک اور اتنظامیہ کے ظلم وستم کا سامنا ہے تو خواتین کی عزتیں بھی محفوظ نہیں۔

    ترکی واحد ملک ہے جس نے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کی لیکن اس کے علاوہ عالمی سطح پر زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں ہورہا۔۔ روہنگیا کے مظلوم مسلمان اقوام متحدہ کی مدد کے منتظر ہیں۔

  • صدراوباما کا روہنگیا افراد کے ساتھ غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک ختم کرنے کا مطالبہ

    صدراوباما کا روہنگیا افراد کے ساتھ غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک ختم کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکی صدراوباما نے روہنگیا افراد کے ساتھ غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    امریکی صدر باراک اوباما نے پریس کانفرنس سے خطاب کرنے ہوئے کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ برما میں اقلیتی روہنگیا افراد کے ساتھ غیرمنصفانہ اورامتیازی سلوک کیا جارہا ہے اوراس امتیازی سلوک کی وجہ سے روہنگیا اپنا ملک چھوڑنے پر مجبورہوگئے ہیں۔

    انھوں نے میانمار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمہوری انتقال اقتدار کی کامیابی کے لیے ان لوگوں کے خلاف نسل اور عقیدے کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا خاتمہ کرے۔

    انہوں نے روہنگیا مہاجرین کی مدد کرنے پرانڈونیشیا اور ملائیشیا کی تعریف بھی کی۔

    واضح رہے کہ میانمار کی حکومت روہنگیا کے مسلمانوں کو اقلیت ماننے کی بجائے بنگالی قرار دیدیا ہے اور انہیں بنگلہ دیش سے آنے والے غیرقانونی تارکینِ وطن قرار دیتی ہے، جن کی 13 لاکھ آبادی میانمار کے مغرب میں آباد ہے جن کی اکثریت میانمار شہریت سے محروم ہے۔

    خیال رہے کہ میانمار کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے روہنگیا مسلمانوں اور بدھ مت انتہا پسندوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، ماضی میں بدھ متوں کو میانمار کی سکیورٹی فورسز کی حمایت حاصل رہی ہے۔2012ء میں انھوں نے مسلم اکثریتی مغربی ریاست اراکان میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا اور ان کے مکانوں ،دکانوں اور دیگر املاک کو نذرآتش کردیا تھا۔