Tag: Rohingya refugees

  • بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار

    بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار

    ڈھاکا: عالمی دباؤ پر میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری پر آمادہ ہوگئی تھی، البتہ اب بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کی حکومت کی جانب سے پچھلے سال نومبر میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ بنگلا دیش میں قیام پذیر تقریباً ایک ملین میں سے ساڑھے سات لاکھ روہنگیا مہاجرین کو واپس لیا جائے گا، تاہم بنگلا دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی واپسی مزید دشوار ہوگئی ہے۔

    روہنگیا مہاجرین کی ایک فہرست میں درج آٹھ ہزار ناموں میں سے میانمار کی حکومت نے اب تک صرف 675 افراد کی واپسی کے لیے تصدیق کی ہے، اس کی وجہ شناخت کے عمل میں متضاد معلومات قرار دی جارہی ہیں۔

    میانمار حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ صرف ان روہنگیا مہاجرین کو جائز اور حقدار سمجھتے ہیں جن کے پاس ماضی میں میانمار میں اپنی رہائش گاہ سے متعلق دستاویزات ہوں۔

    روہنگیا مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر بنگلا دیش اور میانمار کی حکومتوں کے مابین اتفاق رائے ہوئے اب پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی تک یہ ڈیل عملی شکل اختیار نہیں کرپائی ہے، گزشتہ ہفتے صرف پانچ افراد پر مشتمل ایک روہنگیا خاندان کو واپس میانمار بھیجا گیا تھا۔

    بنگلا دیشی وزیر داخلہ اسد الزمان خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ میانمار کی حکومت اب تک ایسی اعتماد سازی نہیں کرسکی ہے جس کی بنیاد پر روہنگیا مہاجرین کی واپسی ممکن ہوسکے۔

    واضح رہے کہ روہنگیا مہاجرین 1978ء سے مختلف ادوار میں پناہ کے لیے پڑوسی ملک بنگلا دیش ہجرت کرتے آئے ہیں، 2017 میں میانمار کی ریاست راکھین میں ملکی فوج کے کریک ڈاؤن کے سبب تقریباً ساڑھے سات لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے زیادہ تر بنگلا دیش کے ضلع کوکس بازار میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    ڈھاکہ: برما سے جان بچا کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج ایک اور ظلم ڈھانے لگی۔ بنگلہ دیش کی سرحد پر خار دار تاریں نصب کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے بچ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ایک اور نئی مصیت کا سامنا ہے۔ برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر خاردار باڑھ لگانی شروع کردیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ نو مینز لینڈ میں اس امید پر رہ رہے ہیں کہ ایک دن واپس اپنے وطن جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: برمی فوجی کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    حال ہی میں بنگلہ دیشی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی نقل و حرکت محدود کر کے ان کے لیے مخصوص زمین مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہی واقع ہے۔

    دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے۔ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مسلمان نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

    ادھر برما کی سربراہ اور امن کا نوبل انعام پانے والی رہنما آنگ سان سوچی کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    مزید پڑھیں: برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں، آنگ سان سوچی

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈھاکا: روہنگیامسلمانوں کی کشتی الٹ گئی،16افرادجاں بحق

    ڈھاکا: روہنگیامسلمانوں کی کشتی الٹ گئی،16افرادجاں بحق

    ڈھاکا:بنگلہ دیشی ساحل پر روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی الٹ گئی ، جس کے نتیجے میں نو بچوں سمیت 16افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں انسانیت سوز سلوک سے جان بچا کر روہنگیا مہاجرین سمندری راستے سے بنگلا دیش پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ گزینوں کی کشتی بنگلہ دیشی ساحل کے قریب چٹان سے ٹکرا کر الٹ گئی۔

    کشتی الٹنے سے 16افراد جاں بحق ہوگئے ، جن میں نو بچے اورسات خواتین شامل ہیں۔

    زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ ساحل سے کچھ فاصلے پر کشتی کسی ابھری ہوئی شے سے ٹکرا کر الٹ گئی جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔

    کشتی میں سوار چھتیس افراد کو بچالیا گیا جبکہ لاپتہ افراد کی تلاشی کیلئے ریسکیوآپریشن جاری ہے، کشتی میں  130افراد سوار تھے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی متعدد بار بنگلادیش ہجرت کرنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی ڈوبنے کے واقعات پیش آچکے ہیں ، جس میں درجنوں  روہنگیا پناہ گزینوں اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔


    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور


    دوسری جانب برما کے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری ہے، بدھ انتہاپسندوں اور برمی فوج کے بہیمانہ مظالم کا شکار ہونے والوں میں خواتین،بچے مرد،بوڑھے جوان سبھی شامل ہیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے برمی فوج اوربدھ انتہاپسندوں کے خوف سے رات میں سفرکیا، روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں نذرآتش کئے جارہے ہیں لیکن امن کانوبل انعام لینے والی آنگ سانگ سوچی کواپنی حکومت اورفوج کے مظالم نظرنہیں آتے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمار حکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے اور امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔

    انکا کہنا تھا کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کربھاگنے والے روہنگیائی افراد خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہورہی ہے، روہنگیا مسلمانوں پر اسلحےسے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی

    میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی

    برما : میانمار سے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4 لاکھ ہوگئی ہے، میانمار کے بحران پرغور کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے بے یارومددگار روہنگیا مسلمان بدترین حالت میں بنگلہ دیش پہنچ  رہےہیں، میانمارسےہجرت کرنےوالےروہنگیامسلمانوں کی تعداد 4لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے پر مجبور روہنگیا مسلمانوں کی تعداد میں دو ہفتے بعد بھی کوئی کمی نہیں آرہی، کیمپوں میں مقیم دو لاکھ بچوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لاکھوں روہنگیا خواتین، بچے اور مردغذائی قلت کا شکار ہیں اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، شدید بارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

    انڈونیشیا نے بنگلہ دیش کے پناہ گزینوں کیمپوں میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کے لئے امداد بھیج دی ہے ۔


    مزید پڑھیں : برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل 


    برما کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    میانمار کی صورتحال اور روہنگیا مسلمانوں کے بحران پرغور کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا، یو این انسانی حقوق ہائی کمشنر زیدبن رعد الحسین کا کہنا ہے کہ روہنگیامسلمانوں کوسیکیورٹی آپریشن میں ہدف بنانانسل کشی ہے، رخائن میں ظالمانہ آپریشن ختم کیا جائے۔

    زیدبن رعد الحسین نے کہا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا بھارتی فیصلہ قابل مذمت ہے۔

    دوسری جانب روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کیخلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ پر تنقید کی، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی روہنگیامسلمانوں کےمعاملے پر خاموشی مجرمانہ ہے

    ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ 3لاکھ 70ہزارروہنگیا مسلمان اب تک پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔