Tag: rohingya

  • میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کےقتل کا اعتراف کرلیا

    نیپیدوا: میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ نے رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    فوج کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رخائن میں اجتماعی قبر سے ملنے والی لاشیں مسلمانوں کی تھیں جنہیں بنگالی دہشت گرد قراردے کر فوج نے کارروائی میں ابدی نیند سلادیا۔

    فوجی سربراہ جنرل من آنگ ہلانگ کے مطابق رخائن کے گاؤں انڈن میں گزشتہ سال 2 ستمبرکو 10 مسلمانوں کو دہشت گردوں کے حملے کا انتقام لینے کی غرض سے قتل کردیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ قبر سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے پر فوج نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تفتیش کے بعد فوج نے تسلیم کیا کہ مقامی بدھ مت کے پیروکار اور فوجی اہلکار مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے ذمہ دار ہیں۔

    میانمار کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی جبکہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں پربھی گرفت کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ فوج نےمسلمانوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    ڈھاکہ: برما سے جان بچا کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج ایک اور ظلم ڈھانے لگی۔ بنگلہ دیش کی سرحد پر خار دار تاریں نصب کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے بچ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ایک اور نئی مصیت کا سامنا ہے۔ برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر خاردار باڑھ لگانی شروع کردیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ نو مینز لینڈ میں اس امید پر رہ رہے ہیں کہ ایک دن واپس اپنے وطن جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: برمی فوجی کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    حال ہی میں بنگلہ دیشی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی نقل و حرکت محدود کر کے ان کے لیے مخصوص زمین مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہی واقع ہے۔

    دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے۔ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مسلمان نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

    ادھر برما کی سربراہ اور امن کا نوبل انعام پانے والی رہنما آنگ سان سوچی کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    مزید پڑھیں: برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں، آنگ سان سوچی

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈھاکا: روہنگیامسلمانوں کی کشتی الٹ گئی،16افرادجاں بحق

    ڈھاکا: روہنگیامسلمانوں کی کشتی الٹ گئی،16افرادجاں بحق

    ڈھاکا:بنگلہ دیشی ساحل پر روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی الٹ گئی ، جس کے نتیجے میں نو بچوں سمیت 16افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں انسانیت سوز سلوک سے جان بچا کر روہنگیا مہاجرین سمندری راستے سے بنگلا دیش پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ گزینوں کی کشتی بنگلہ دیشی ساحل کے قریب چٹان سے ٹکرا کر الٹ گئی۔

    کشتی الٹنے سے 16افراد جاں بحق ہوگئے ، جن میں نو بچے اورسات خواتین شامل ہیں۔

    زندہ بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ ساحل سے کچھ فاصلے پر کشتی کسی ابھری ہوئی شے سے ٹکرا کر الٹ گئی جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔

    کشتی میں سوار چھتیس افراد کو بچالیا گیا جبکہ لاپتہ افراد کی تلاشی کیلئے ریسکیوآپریشن جاری ہے، کشتی میں  130افراد سوار تھے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی متعدد بار بنگلادیش ہجرت کرنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی کشتی ڈوبنے کے واقعات پیش آچکے ہیں ، جس میں درجنوں  روہنگیا پناہ گزینوں اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔


    مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمان رات کی تاریکی میں نقل مکانی پرمجبور


    دوسری جانب برما کے روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری ہے، بدھ انتہاپسندوں اور برمی فوج کے بہیمانہ مظالم کا شکار ہونے والوں میں خواتین،بچے مرد،بوڑھے جوان سبھی شامل ہیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے برمی فوج اوربدھ انتہاپسندوں کے خوف سے رات میں سفرکیا، روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں نذرآتش کئے جارہے ہیں لیکن امن کانوبل انعام لینے والی آنگ سانگ سوچی کواپنی حکومت اورفوج کے مظالم نظرنہیں آتے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوٹیریس نے مطالبہ کیا ہے کہ میانمار حکومت رخائن میں فوجی آپریشن ختم کرے اور امدادی اداروں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی دی جائے۔

    انکا کہنا تھا کہ ہمیں میانمار سے جان بچا کربھاگنے والے روہنگیائی افراد خواتین اور بچوں سے متعلق انتہائی لرزہ خیز معلومات حاصل ہورہی ہے، روہنگیا مسلمانوں پر اسلحےسے فائرنگ، بارودی سرنگوں سے ان کی ہلاکت اور خواتین کے ساتھ زیادتی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں موجود روہنگیا مسلمانوں کے آئی ایس آئی اور جہادی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، یہ مہاجرین ہمارے لیے خطرہ ہیں سپریم کورٹ روہنگیا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ حکومت پر چھوڑ دے۔

    یہ بات بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کہی گئی۔

    بھارتی حکومت نے ملک میں 2012ء سے آباد 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے جواب میں روہنگیا کے دو شہریوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور بھارتی حکومت سے جواب مانگا جو حکومت نے آج جمع کرادیا۔

    بی بی سی کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنے فیصلے کے دفاع میں سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ میانمار سے یہاں آنے والے روہنگیا مسلمان ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    جواب میں بھارت نے کہا ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ بعض روہنگیا مہاجرین پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور شدت پسند تنظیموں سے رابطے میں ہیں جب کہ شدت پسند روہنگیا دلی، حیدر آباد، میوات اور جموں میں سرگرم ہیں جن کی طرف سے بھارت میں آباد بدھسٹ باشندوں پر حملوں کا خدشہ ہے۔

    بھارتی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ روہنگیا باشندوں کو غیر قانونی طریقے سے بھارت لانے کے لیے برما، بنگال اور تری پورہ میں منظم گروہ کام کررہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو خطرہ تو قرار دیا لیکن شواہد پیش نہیں، روہنگیا مسلمان برما سے جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں انہیں اس طرح سے نکالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    دوسری جانب حکومتی وکیل نے کہا ہے کہ تین اکتوبر کو آئندہ ہونے والی سماعت پر اس معاملے کی مزید تفصیلات پیش کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے ان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملے اور کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں عارضی کیمپوں میں آ مقیم روہنگیا مسلمانوں کو کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملتی اور ان کا حال برا ہے، وہ کسمپرسی کے عالم میں محنت مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے بھارت کے اس اعلان کی سخت مخالفت کی ہے ۔

  • برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا

    برما میں کوئی مسلمان ’اسلامی نام ‘ نہیں رکھ سکتا

    رنگون: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر قانون کے تحت اسلامی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے‘ مسلمان دو نام رکھنے پر مجبور ہیں‘ حالیہ فسادات میں سوا تین لاکھ افراد ہجرت کرگئے ہیں۔

    اے آروائی نیوز کے اینکر پرسن اقرار الحسن ان دنوں برما میں موجود ہیں اور وہاں کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ یہاں کے قوانین کے تحت مسلمانوں کے اسلامی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے ‘ جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    اقرارالحسن کا کہنا ہے کہ یہاں پر بسنےوالے مسلمان مجبور ہیں کہ وہ اپنے دونام رکھیں‘ ایک نام جو ان کے اسلامی تشخص کو اجاگر کرتا ہے اورعموماً ان کے اہلِ خانہ اور ارد گرد کے لوگ اسی نام سے پکارتے ہیں۔ دوسرا نام سرکاری دستاویزات کے لیے رکھا جاتا ہے جس پر ان کا شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بنتے ہیں ۔

    برمی حکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم پر ساری دنیا تشویش میں مبتلا ہے ‘ سنہ 2012 سے جاری ان فسادات میں اب تک ہزاروں افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد یہاں سے نقل مکانی کرگئے ہیں۔

    حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے*

    گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ کو ایک بار پھر فسادات کا نیا سلسلہ زور پکڑ گیا‘ برمی فوج کا موقف تھا کہ وہ روہنگیا دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے تاہم اس کارروائی میں گاؤں کے گاؤں نذر آتش کردیے گئے۔

    اب تک فسادات میں 400 سے زائد افراد قتل کیے جاچکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق تین لاکھ سے زائد افراد نے ہجرت کی ہے‘ بنگلہ دیش اس وقت روہنگیا مسلمانوں کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہے جہاں اب تک ساڑھے سات لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پہنچ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی اور امید ہوچلی تھی کہ خطے میں طویل عرصے سے جاری اس کشمکش کا خاتمہ ہوسکے گا‘ تاہم ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

    گزشتہ روز بدھ مت کے مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج اگر گوتم بدھ موجود ہوتے تو وہ روہنگیا مسلمانوں کا ساتھ دیتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما میں‌ ظلم کے خلاف طاہر القادری کا مظاہروں کا اعلان

    برما میں‌ ظلم کے خلاف طاہر القادری کا مظاہروں کا اعلان

    لاہور: سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دنیا برمی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

    مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اقوام متحدہ، اسلامی دنیا نے برما ایشو پر نوٹس نہیں لیا، اقوام متحدہ کے ٹھوس اقدامات کا سامنے نہ آنا المیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بین الاقوامی افواج کو فوری برما بھیجے دنیا برمی حکومتی کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

    یہ پڑھیں: برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ (کل) 8 ستمبر کو 200 شہروں میں برمی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کریں گے، کارکنان احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت کریں۔

    یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 450 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا جبکہ جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • میانمارفوج روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کررہی ہے، رکن اقوام متحدہ

    میانمارفوج روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کررہی ہے، رکن اقوام متحدہ

    لندن : اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ اہلکار نے میانمار میں مسلمانوں پر مظالم کا نوٹس لیتے ہوئے اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کو تحقیقات کیلیے باقاعدہ درخواست دینے کا فیصلہ کرلیا، ینگہی لی نے کہا ہے کہ میانمار میں فوج اور پولیس روہنگیا کی مسلمان اقلیت کے خلاف ‘انسانیت سوز جرائم’ کی مرتکب ہو رہی ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق میانمار میں حقوقِ انسانی کی صورتحال پر اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی انکوائری کمیشن کو تحقیقات کے لیے باضابطہ درخواست بھی دے رہی ہیں۔

    میانمار کی حکمران جماعت کی قائد آنگ سان سوچی نے بی بی سی سے اس حوالے کوئی بات کرنے سے انکار کردیا، ان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ میانمار کا داخلی معاملہ ہے اور اس حوالے سے الزامات بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔

    ینگہی لی کا کہنا ہے کہ انہیں ان الزامات کی تفتیش کے لیے میانمار کے شورش زدہ علاقے تک آزادانہ رسائی نہیں دی گئی تاہم بنگلہ دیش میں موجود پناہ گزینوں سے بات کر کے انہیں معلوم ہوا ہے کہ صورت حال ان کی توقعات سے کہیں بدتر ہے۔

    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں کہوں گی کہ میانمار کی فوج، سرحدی محافظوں اور پولیس کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم سرزد ہوئے ہیں اور آنگ سان سوچی کی حکومت کو اس کی کچھ ذمہ داری تو لینا ہوگی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں بھی اقوام متحدہ نے روہنگیا اقلیت کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی بنا پر آنگ سان سوچی کی قیادت میں قائم میانمار حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

  • میانمارفوج نے تیس روہنگیا مسلمانوں کو فائرنگ کرکے مارڈالا

    میانمارفوج نے تیس روہنگیا مسلمانوں کو فائرنگ کرکے مارڈالا

    رخائن : میانمار فوج کے ہاتھوں 30 روہنگیا مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور فوج نے مسلمانوں کے کئی دیہاتوں کو بھی آگ لگادی۔ میانمار کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اس کی فوج نے ریاست رخائن میں ان دیہات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کی جہاں روہنگیا مسلم اقلیت آباد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی مغربی ریاست رخائن کے روہنگیا مسلمان ایک بار پھر نشانے پرہیں، میانمار کی فوج نے ریاست رخائن میں 30 روہنگیا مسلمانوں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے دیہاتوں میں سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر جو تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں اُس میں میانمار فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ سیکڑوں افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔

    اس سے قبل سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجی قافلے پر گھات لگا کر کیے گیے ایک حملے کے بعد ہونے والے تصادم میں دو فوجی اور چھ حملہ آور ہلاک ہو گئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے نامہ نگار جونا فشر کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر حملے کرنا فوج کا ایک مقبول کام ہے۔ نامہ نگار کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو برمی آبادی کی طرف سے ناپسند تصور کیا جاتا ہے جو انہیں بنگلہ دیش سے آئے ہوئے تارکین وطن سمجھتے ہیں۔

    جھڑپوں کا تازہ ترین سلسلہ تقریباً ایک ماہ پہلے تین پولیس چوکیوں پر حملوں کے بعد شروع ہوا تھا۔ حکومت آزاد میڈیا کو رخائن میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہونے والی لڑائی کے ان دعوؤں کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔

  • برمی حکومت کا مسلمانوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لئے قانون

    برمی حکومت کا مسلمانوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لئے قانون

    میانمار کی حکومت نے آبادی کے عدم پھیلاؤ کے لئے نیا قانون متعارف کرادیا جسے مسلمانوں نے جابرانہ اور امتیازی قراردے دیا۔

    میانمار کی حکومت نے قانون بنایا ہے کہ جن علاقوں میں آبادی میں اضافےکی رفتارزیادہ ہے وہاں تین سال کا وقفہ لازمی قراردے دیا جائے۔ قانون میں یہ نہیں بتایا گیاکہ جو والدین اس قانون پر عمل نہیں کریں گے ان کے لئے کیا سزاہوگی۔

    بدھ مت کے انتہا پسند پیروکاروں کو خوف ہے کہ مسلمان جو کہ برما کی 50 ملین کی آبادی کا کل 10 فیصد ہیں ملک پرقابض آجائیں گے۔

    برما کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کے لئے بنایا گیا ہے۔ مسلمانوں کے اس احساس کا سبب یہ ہے کہ حکومت نے یہ قانون انتہا پسندوں بدھوں کی جانب سے شدید دباؤ کے بعد منظورکیا ہے۔

    اس متنازعہ قانون پرشدید تنقید کی جارہی ہے اوراپوزیشن جماعت نیشنل لیگ فارڈیموکریسی نے بھی اس مخالفت کی ہے۔

    قانون میں چارنکات شامل کئے گئے ہیں ذات اورمذہب کا تحفظ جس میں تبدیلی مذہب سےقبل حکومتی اجازت بھی شامل ہے، ایک شادی کا قانون جو کہ براہ راست مسلمانوں کو نقصان پہنچائے گا جو کہ عموماً ایک سے زائد شادیاں کرتے ہیں۔ بدھ مت اورغیربدھ مت کے افراد کی آپس میں شادی کے لئے بھی حکومت کی اجازت طلب کرنا ہوگی۔