Tag: Rome

  • نیرومررہا تھا، اور روم بانسری بجار ہا تھا۔

    نیرومررہا تھا، اور روم بانسری بجار ہا تھا۔

    آج رومی سلطنت کے اس متغیر مزاج حاکم نیرو کلاڈیس سیزر کا یومِ وفات ہے جس کے احمقانہ فیصلوں کے سبب رومی سلطنت رو بہ زوال ہونا شروع ہوئی تھی۔

    نیرو سلطنت روم کا شہنشاہ تھا جو پانچواں اور آخری سیزر ثابت ہوا۔ نیرو شہنشاہ کلاڈیس کا بھتیجا تھا، وہ 15 دسمبر 37ء کو پیدا ہوا۔ اس کی ماں نے شہنشاہ کلاڈیس سے نکاح ثانی کر لیا تھا اور اپنے بیٹے کے نام پر ولی عہدی کا اعلان کروادیا تھا۔ بعد ازاں نیرو کی ماں نے کلاڈیس کو زہر دے کر ہلاک کر ڈالا جس کے بعد نیرو شہنشاہ بن گیا۔

    پہلے پہل تو وہ اچھا بادشاہ ثابت ہوا اور انتہائی ہوشمندی سے حکومت کرتا رہا لیکن بعد میں بگڑ گیا جس کی ذمہ داری اُس کی ماں ایگری پینا پر عائد ہوتی ہے۔ایگری پینا نے شہنشاہ کا درجہ حاصل کرتے ہی بیٹے کے سر پر سہرا باندھنے کی حسرت پوری کی مگر جلد ہی اس کا بیٹا اپنی بیوی سے اکتا گیا اور وہ پوپائیا نامی نئی لڑکی کے عشق میں مبتلا ہو گیا لیکن وہ جانتا تھا کہ وہ اپنی ماں کے ہوتے ہوئے شہنشاہ ہو کر بھی اپنی محبت نہیں پا سکتا لہذا اس نے من کی مراد پانے کیلئے ماں کو ابدی نیند سلا دیا اور راستہ ہموار ہونے پر اس نے اکتاویا کو طلاق دی اور پوپائیا سے بیاہ رچا لیا ۔

    روم کی تاریخ کا یہ متلون مزاج بادشاہ 54ء سے 68ء تک روم کے سیاہ و سفید کا مالک رہا۔ مورخ فیصلہ نہیں کر پائے کہ اس کے سیاہ کارنامے زیادہ ہیں یا سفید۔ نیرو ظلم سفاکی اور بے حسی میں شہرت رکھتا تھا۔ نیرو نے اپنی ماں‘ دو بیویوں اور اپنے محسن کلاڈیس کے بیٹے کو قتل کرایا۔ 19 جولائی 64ء میں روم آگ کی لپیٹ میں آیا تھا۔ خوفناک آگ 5 دن تک بھڑکتی رہی 14 اضلاع میں سے 4 جل کر خاکستر سات بری طرح متاثر ہوئے۔

    ایک روایت کے مطابق جب آگ روم کے در و دیوار کو بھسم کر رہی تھا اس وقت نیرو ایک پہاڑی پر بیٹھا بانسری بجا کر اس نظارے سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آگ اس کے حکم سے ہی لگائی گئی تھی۔

    تاہم مورخ ٹیسی ٹس کے مطابق (اس واقعہ کے وقت اس کی عمر نو سال تھی)۔ جب روم شعلوں کی لپیٹ میں تھا نیرو روم میں نہیں بلکہ وہاں سے 39 میل دور اینٹیم میں تھا۔ اس نے واپسی پر ذاتی خزانے سے متاثرین کی بحالی کی کارروائیاں شروع کیں اور اپنا محل بے گھر ہونے والوں کے لیے کھول دیا۔ اس نے روم کو نئے سرے سے بسایا خوبصورت عمارتیں اور کشادہ سڑکیں تعمیر کرائیں۔

    دیگر مورخین کے مطابق نیرو نے عیسائیوں پر آگ لگانے کا الزام لگا کر ان پر بہت ظلم ڈھائے ۔انہیں ہولناک سزائیں دیں کئی بدنصیبوں کو کتوں کے آگے زندہ پھینک کر موت کی سزا دی گئی اور کئی ایک کو زندہ آگ میں پھینک کر جلا دیا گیا ۔پھر اس نے روم کی تعمیر نو کے نام پر امیر اور غریب کی تخصیص کئے بغیر ان پر یکساں ٹیکس لگا دیے ۔ پورے روم میں جگہ جگہ بغاوتیں شروع ہو گئیں ۔ نیرو کی اپنی فوج نے اس کے خلاف بغاوت کر دی۔

    سنہ 68ء میں فوج نے بغاوت کر دی تو نیرو ملک سے بھاگ نکلا۔ سینٹ نے نیرو موت کی سزا سنائی لیکن اس نے پھانسی سے قبل صرف 31 سال کی عمر میں آج کے دن یعنی 9 جون 68ء میں خود کشی کر لی تھی۔

  • اٹلی میں برقی سیڑھیاں بے قابو، 20 سے زائد افراد زخمی

    اٹلی میں برقی سیڑھیاں بے قابو، 20 سے زائد افراد زخمی

    روم : اٹلی کے دارالحکومت کے وسط میں واقع میٹرو اسٹیشن پر برقی سیڑھیاں بے قابو ہونے کے باعث خوفناک حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے میٹرو اسٹیشن میں برقی سیڑھیاں بے قابو ہونے کے باعث زخمی ہونے والے افراد میں اکثریت روسی فٹبال ٹیم کے مداحوں کی ہے جو کھیل دیکھنے اٹلی پہنچے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دکھا جاسکتا ہے کہ برقی سیڑھیوں کا نیچلا حصّہ توٹا تھا جس کے بعد سیڑھیوں کی رفتار بے قابو ہوگئی۔

    اطالوی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ہنگامی خدمات انجام دینے والی ٹیمیں جائے ھادثہ پر پہنچ گئی تھی جس کے بعد میٹرو اسٹیشن کو بند کردیا گیا ہے۔

    اطالوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حادثے میں 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں کو ٹانگوں میں چوٹیں آئی ہیں جبکہ فٹبال ٹیم کے مداح زیادہ ہیں۔

    واقعے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حادثے سے قبل روسی فٹبال ٹیم کے مداحوں کا ایک گروپ گانا گاتے اور جمپ کرتے ہوئے برقی سیڑھیوں پر سوار ہوا تھا۔

    اٹلی میں موجود روسی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ فٹبال کے کم از کم 30 مداح زخمی ہوئے ہیں جو سی ایس کے اے ماسکو کا میچ دیکھنے روم گئے تھے۔

  • بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    طرابلس: یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پناہ کی تلاش میں آنکھوں میں خوشحال مستقبل کے خواب سجائے محفوظ مقام کی جانب سفر کرنے والے مہاجرین کی کشتی ڈوب جانے کے باعث سولہ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد لاپتہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی اس کشتی میں 150 مہاجرین سوار تھے، جن میں سے سولہ کی موت واقع ہوئی اور متعدد لاپتہ ہوئے جبکہ کئی کو زندہ بچا لیا گیا۔


    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق


    ترک اور قبرصی ساحلی محافظوں کے مشترکہ آپریشن کی بدولت سو سے افراد کو زندہ بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ لاپتہ افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال بحیرہ روم میں یورپ جانے کی کوشش میں مہاجرین کی 3 کشتیاں ڈوب جانے کے باعث 250 پناہ گزین ہلاک ہو گئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اٹلی:آرمی چیف جنرل راحیل شریف اٹلی پہنچ گئے

    اٹلی:آرمی چیف جنرل راحیل شریف اٹلی پہنچ گئے

    روم / راولپنڈی : پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف تین روزہ دورے پر اٹلی پہنچ گئے ہیں.جہاں وہ اعلیٰ عسکری اور سیاسی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنے دورے کے دوران اپنے ہم منصب اور فیلڈ کمانڈروں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے جس میں باہمی ،فوجی اور دفاعی تعاون کے امور پر بات چیت کریں گے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اٹلی پہنچنے پر اٹلی کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں علاقائی سیکیورٹی کے امور پر بات چیت ہوئی۔

    ملاقات میں اٹلی کے وزیر خارجہ نے خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا ہے۔

  • اٹلی دہشتگردی: گرفتار8پاکستانیوں کاسراغ مل گیا

    اٹلی دہشتگردی: گرفتار8پاکستانیوں کاسراغ مل گیا

    اسلام آباد: دہشتگردی کےالزام میں گرفتارآٹھ پاکستانیوں کاتعلق صوابی سےہے، مقامی ایم پی اے عبدالکریم کاکہناہےیہ لوگ بے قصور ہیں شک کی بنیاد پرگرفتار کیاگیا۔

     اٹلی میں دہشتگردی کےالزام میں گرفتارپاکستانیوں کا کیس نیا رخ اختیارکرگیا، آر وائی نیوز نےکھوج لگایااورگرفتارافراد کی پاکستان میں رہائش گاہ کاسراغ لگالیا۔

    آٹھ گرفتارافراد کا تعلق خیبرپختونخواہ کے ضلع صوابی سے ہے، صوابی سےرکن صوبائی اسمبلی عبدالکریم کا کہناہےکہ اٹلی میں گرفتارافراد بےگناہ ہیں وفاقی حکومت انھیں رہاکرائے، گرفتار امتیازکےبھانجے کا نام اسامہ ہےاسےصرف اس بنا پر پکڑا گیا کہ وہ ٹیلی فون پراسکی طبعیت پوچھتا تھا۔

    ذرائع کاکہناہےکہ صوبائی حکومت نےصورتحال کاجائزہ لینےکیلئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دےدی ہے۔

      حال ہی میں اطالوی پولیس نے اٹھارہ پاکستانیوں کی گرفتاری ظاہرکرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ افراد اکتوبردوہزارنوکے پشاورمینا بازار دھماکےمیں ملوث ہیں، پولیس نے گرفتار پاکستانیوں پر ویٹی کن سٹی پرحملےکی منصوبہ بندی کابھی الزام لگایا ہے۔

  • اٹلی : القاعدہ سے تعلق کے الزام میں اٹھارہ افراد گرفتار

    اٹلی : القاعدہ سے تعلق کے الزام میں اٹھارہ افراد گرفتار

    روم : اٹلی میں اٹھارہ افراد کو القاعدہ کے ساتھ رابطہ رکھنے کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔گرفتار افراد میں پشاور مینا بازار حملے کے بعض ملزمان بھی شامل ہیں۔

    اطالوی حکام کے مطابق زیادہ تر گرفتاریاں سارڈینیا کے علاقے سے ہوئیں جہاں ان مشتبہ افراد نے انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بنایا ہوا تھا۔گرفتار شدگان میں القاعدہ کے مقتول رہنما اسامہ بن لادن کے دو سابق گارڈ بھی شامل ہیں۔

    جبکہ کچھ گرفتار افراد کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ اکتوبر2009میں پشاور مینا بازار حملے میں ملوث تھے۔اطالوی حکام نے اس آپریشن کو سیکورٹی ایجنسیوں کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

  • فلم "حیدر“ نے روم فلم فیسٹیول ایوارڈ جیت لیا

    فلم "حیدر“ نے روم فلم فیسٹیول ایوارڈ جیت لیا

    نئی دہلی: بالی ووڈ اسٹار شردھا کپور اور شاہد کپور کی نئی فلم ”حیدر“ نے اٹلی میں ہونے والے روم فلم فیسٹیول میں ”پیپلز چوائس ایوارڈ“ جیت لیا ہے جس پر فلم کی پوری ٹیم کے لیے یہ ایک قابل فخر بات ہے جب کہ اس فلم کو دنیا بھر میں دیکھنے والوں نے ایک بہترین فلم قرار دیا ہے۔

    فلم کے پہلی مرتبہ روم فلم فیسٹیول میں ایوارڈ جیتنے کے موقع پر اداکارہ شردھا کپور نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ”ہم جیت گئے، حیدر پہلی بھارتی فلم ہے، جس نے اس کیٹگری میں پہلی مرتبہ ایوارڈ جیتا ہے، میں بہت شکر گزار ہوں اور خوش ہوں‘ یہ میرے لیے قابل فخر بات ہے “۔

    حال ہی میں ریلیز ہونے والی یہ فلم ”حیدر “ کو ایک دن قبل اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہونے والے فلم فیسٹیول میں پیش کیا گیا، جہاں مقبوضہ کشمیر کی حالت زار پر بنائی جانے والی اس فلم کی تنقید نگاروں نے بھی تعریف کی ہے۔ ڈائریکٹر وشال بھردواج کی یہ فلم ”حیدر“ پہلی بھارتی فلم ہے جس نے روم فلم فیسٹیول میں پہلی مرتبہ ایوارڈ جیتا ہے۔

    روم میں اس میلے میں فلم کے ہیرو شاہد کپور اور فلمساز وشال بھرد واج بھی فلم ”حیدر “ دکھائے جانے کے موقع پر موجود تھے۔ فلم دکھائے جانے کے موقع پر دونوں ہی ریڈ کارپٹ پر آئے تو ہر طرف سے ان کے مداحوں نے پرجوش انداز میں ان کا استقبال کیا جو کہ ان کی ایک جھلک دیکھنے وہاں آئے تھے۔

    فلم ”حیدر“ رواں ماہ 2 اکتوبر کو ریلیز کی گئی تھی، جس میں مرکزی کاسٹ شاہد کپور‘ شردھا کپور‘ تبو اور کے کے مینن ہیں۔ اس موقع پر شاہد کپور نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھارتی فلم کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے‘ پیپلز چوائس روم فلم فیسٹیول کی بڑی کیٹیگریوں میں سے ایک ہے‘ ایوارڈ جیتنا میرے لیے باعث فخر اور اس پر جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے۔

    اب تک اس فلم ”حیدر “ نے صرف بھارت میں 58 کروڑ 30 لاکھ کا بزنس کر لیا ہے اور سینما گھروں میں اس کا تیسرا ہفتہ جا رہا ہے۔

  • آج عیسائیوں کی مقدس رومی سلطنت ختم ہوئی تھی

    آج عیسائیوں کی مقدس رومی سلطنت ختم ہوئی تھی

    کراچی (ویب ڈیسک) – قرون وسطیٰ میں یورپ اور بالخصوص مشرقی یورپ کے ایک بڑے خطے پر راج کرنے والی ’’مقدس رومی سلطنت‘‘ جو کہ 800 عیسویں میں نامور بادشاہ شارلیمن کی تاج پوشی سے قائم ہوئی تھی تقریباً ایک ہزار سال تک یورپ کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد 1806 میں فرانسیسی شہنشاہ نپولین بونا پارٹ کے ہاتھوں اختتام پذیر ہوئی۔

    عیسائیوں کی مقدس قومی سلطنت پوپ لیو سوم کی جانب سے شارلمین کی تاج پوشی کے ساتھ قائم ہوئی اور شارلمین کے انتقال کے بعد فرانسیسی سلطنت تین حصوں میں تقسیم ہوگئی جس کے ایک حصے مشرقی فرانکیا کے بادشاہ خود کو ’’مقدس رومی شہنشاہ‘‘ کہلواتے تھے۔

    مقدس رومی سلطنت کا نشان
    مقدس رومی سلطنت کا نشان

     

    ’’مقدس رومی شہنشاہ‘‘ کا باقاعدہ خطاب سب سے پہلے فریڈرک باربروسا نے اپنے لئے منتخب کیا جو 1152ء سے 1190ء تک تخت پر متمکن رہا۔ اسی حکمران نے اپنی مذہبی نظریات کی بنا پر مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگیں شروع کیں تھیں۔

    سلطنت کے زیرِاثر رہنے والے قابل ِ ذکرملک آج جرمنی، آسٹریا، پولینڈ، جمہوریہ چیک فرانس، نیدرلینڈ،اٹلی اورسوئٹزرلینڈ کہلاتے ہیں۔

    سلطنِ عثمانیہ اور آسٹریا کے درمیان سولہویں صدی سے اٹھارویں صدی جاری رہے والی جنگوں نے مقدس رومی سلطنت کو شدید ترین نقصان پہنچایا، یہاں تک کہ 1683 میں عثمانی فوجیں آسٹریا پر ایک فیصلہ کبن یلغار کرنے کے ارادے سے نکلیں اورآسٹریا کی حامی مقدس رومی سلطنت کے دارالحکومت’’ویانا‘‘ تک پہنچ گئیں تھیں لیکن اس وقت کے پولش حکمران ’’جان سیبوسکی‘‘ کی مداخلت کے باعث عثمانی فوجیں شکست سے دوچار ہوئیں۔

    سلطنت 1618ء سے 1648ء تک جاری جنگ تیس سالہ سے شدید متاثر ہوئی اور سلطنت کی تقریبا 30 فیصد آبادی اس جنگ میں کام آگئی۔

    سلطنت کا کبھی کوئی باقادہ دارالخلافہ نہیں رہا بلکہ وقت اور حالات کی ضرورت کے تحت مختلف شہرتوں کو دارالخلافہ قرار دیا جاتا رہا جن میں میونخ، پراگ اور ویانا قابل ذکرہیں۔

    تقریباً ایک ہزارئیے تک یورپ کی تاریخ میں کلیدی کردار ادا کرنے والی مقدس رومی سلطنت ستروھیں اور اٹھارویں صدی میں ہونے والی یورپ کی عظیم جنگوں کے باعث کمزور پڑنا شروع ہوگئی تھی۔ پرشیا نے سلطنت کے ایک اہم صوبے آسٹریا پر اپنا تسلط قائم کرلیا تھا اور جرمنی میں رومی شہنشاؤں کی قوت کمزور پڑ رہی تھی۔

    والٹیئر
    والٹیئر

     

    مشہورفرانسیسی فلسفی والٹئیر کا کہنا ہے کہ مقدس رومی سلطنت نہ تو کبھی مقدس تھی، نہ ہی رومی اورنہ ہی وہ کبھی باقاعدہ سلطنت تھی۔

    بالاخر چھ اگست 1806 کو فرانس کے شہنشاہ اور عظیم فاتح نپولین بونا پارٹ نے ’’مقدس رومی سلطنت‘‘ کا باقاعدہ خاتمہ کردیا۔

  • اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر کے عوام سراپا احتجاج

    اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر کے عوام سراپا احتجاج

    کراچی:یونان میں غزہ میں اسرائیلی انسانیت سوز مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نےعالمی برادری سے فلسطینیوں کا قتل عام روکنےکا مطالبہ کیا۔

    اسرائیلی جارحیت کے خلاف ترکی کےدارالحکومت انقرہ میں بھی ہزاروں افراد نے ریلی نکالی اورغزہ کے شہریوں سے بھائی چارے اور یکجہتی کے عزم کا اظہار کیا۔

    جرمنی میں بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے،مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھارے رکھے تھے جن پراسرائیل سےفوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کامطالبہ کیا گیا تھا ۔

    اردن اور یمن میں بھی ہزاروں افرادنےغزہ کے شہریوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔