Tag: Ronald Reagan

  • رونالڈ ریگن: ہالی وڈ کی فلموں کا ‘ہیرو’ جو امریکا کا صدر بنا

    رونالڈ ریگن: ہالی وڈ کی فلموں کا ‘ہیرو’ جو امریکا کا صدر بنا

    امریکا کے چالیسویں‌ صدر رونالڈ ریگن ہالی وڈ کے مشہور اداکار بھی تھے جن کا آٹھ سالہ دورِ صدارت امریکا کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے، جب کہ بطور اداکار انھیں دوسرے درجے کے فن کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    امریکا میں‌ رونالڈ ریگن کی مقبولیت کی ایک وجہ ان کی بذلہ سنجی بھی تھی۔ وہ خاصے بے تکلف مشہور تھے اور ایک ایسے شخص تھے جس نے اپنی حسّ مزاح کو ہمیشہ زندہ رکھا۔ یہاں تک کہ ریگن خود اپنا مذاق اڑانے سے بھی نہیں‌ جھجھکے اور کئی مرتبہ انھوں نے اپنی ذات کو اپنی ظرافت کا نشانہ بنایا۔ ریگن نے 1981ء میں امریکا کا منصبِ صدارت سنبھالا تھا۔

    1911ء رونالڈ ریگن کا سنہ پیدائش ہے۔ ان کے والد جوتوں کی ایک دکان پر کام کرتے تھے اور شراب کے رسیا تھے۔ رونالڈ ریگن نے تعلیم مکمل کی اور 26 سال کی عمر میں قسمت نے انھیں وارنر برادرز تک پہنچا دیا۔ اس بینر تلے ریگن نے فلم میں کام کر کے عملی زندگی شروع کی۔ وہ اس سے قبل معمولی اور مختلف نوعیت کی ملازمتیں کررہے تھے۔ انھوں نے لگ بھگ ہالی وڈ کی پچاس سے زائد فلموں میں کام کیا اور زیادہ تر ہیرو کا کردار نبھایا۔

    1966ء میں ریگن نے سیاست کے میدان میں‌ قسمت آزمائی اور کیلیفورنیا کے گورنر کے عہدے کے لیے انتخابی اکھاڑے میں‌ اترے۔ ان کے اقارب اور دوست احباب ان کے اس اقدام پر حیران بھی تھے اور ان کا خیال تھاکہ ریگن سیاست میں نامراد رہیں گے، لیکن وہ انتخاب جیت گئے اور آٹھ سال تک گورنر رہے۔ بعد میں ریپبلکن پارٹی کے پلیٹ فارم سے صدارتی عہدے تک پہنچے۔ اس وقت وہ ستّر سال کے ہونے کو تھے۔ امریکا کے صدر بننے کے دو مہینے بعد ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں ریگن محفوظ رہے۔

    ریگن کو سویت یونین کا سخت مخالف سمجھا جاتا تھا، لیکن بعد میں سویت راہ نما گوربا چوف سے ان کی مفاہمت اور ایک تاریخی معاہدہ دنیا میں جوہری اسلحہ کی تخفیف کا سبب بنا جسے امریکی صدر کی حیثیت سے ریگن کی بڑی کام یابی کہا جاتا ہے۔

    Dark Victory ، All American اور Kings Row بحیثیت اداکار رونالڈ ریگن کی وہ فلمیں‌ تھیں‌ جو 1943ء میں بہترین فلموں کے زمرے میں‌ اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نام زد ہوئیں۔

    انھوں نے ہیرو کے روپ میں‌ فلم کے شائقین کی توجہ اور نوجوانوں‌ میں مقبولیت ضرور حاصل کی، لیکن فنِ اداکاری میں انھیں خاص مقام حاصل نہیں‌ ہوسکا۔

    چالیس اور پچاس کی دہائی میں ریگن نے Love Is on the Air ،Accidents Will Happen، The Bad Man، Desperate Journey، The Killers، Hong Kong جیسی فلموں‌ کے علاوہ ٹیلی ویژن کی کئی سیریز میں‌ بھی کام کیا۔

    وہ سنہ 1937میں اسکرین پر پہلی بار نظر آئے تھے اور انھیں اپنے وقت کے مشہور و معروف آرٹسٹوں اور اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تھا۔

    ‘ریگن: اے لائف اِن لیٹرز‘ وہ کتاب ہے جس میں‌ سابق صدر نے ذاتی خطوط عوام کے سامنے رکھے ہیں۔ یہ کتاب ایک ہزار خطوط کا مجموعہ ہے جس سے ریگن کی شخصیت ہمارے سامنے آتی ہے۔ یہ خطوط ان کے افکار و خیالات، ان کی دل چسپی اور توجہ کے معاملات کو جاننے کا موقع دیتے ہیں۔ ریگن کو عمر کے آخری برسوں‌ میں‌ الزائمر کے مرض نے گھیر لیا تھا۔ الزائمر کا شکار ہونے سے پہلے وہ آپ بیتی لکھنے کا آغاز کرچکے تھے۔

    خوش مزاج اور بذلہ سنج ریگن نے لاس اینجلس میں‌ 5 جون 2004ء کو یہ دنیا چھوڑ دی تھی۔ ان کے دور میں امریکا نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج بھی دیکھی۔

  • مرحوم امریکی صدر رونلڈ ریگن ایک مرتبہ پھر واپس آگئے

    مرحوم امریکی صدر رونلڈ ریگن ایک مرتبہ پھر واپس آگئے

    واشنگٹن : مرحوم امریکی صدر رونلڈ ریگن کے مداحوں نے صدر ریگن کا ہولوگرام تیار کرکے کیلیفورنیا میں واقع ریگن میوزیم میں لگا دیا، جسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ریگن خود موجود ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کے چاہنے والوں نے سابق صدر کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے ریگن کا ہولوگرام تیار کرکے ریاست کیرولینا میں ریگن میوزیم میں لگا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سابق صدر کا ہولوگرام بنانے والوں نے ریگن کی آواز، چہرے کے تاثرات حتیٰ کہ ہاتھوں کو حرکت دینا بھی ایسا ہے جیسے حقیقت میں رونلڈ ریگن خود ہوں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر ریگن کا ہولوگرام 4 برسوں کی کاوشوں کے بعد تیار کیا گیا ہے جس کی تیار پر 10 لاکھ امریکی ڈالر (تقریبا! ساڑھے 13 کروڑ پاکستانی روپے)لاگت آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رونلڈ ریگن کے چاہنے والوں نے بدھ کے روز لاس اینجلیس کے نزدیک وادیِ سیمی میں واقع صدارتی لائبریری اور میوزیم میں لگا دیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سنہ 1980 سے صدر ریگن کی موت تک وائٹ ہاوس میں صدر کی ترجمان کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی جونی ڈریکی کا کہنا ہے کہ ’سابق صدر کا ہولوگرام واقعی لاجواب ہے، جیسے حقیقت میں سامنے ہوں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہولوگرام تیار کرنے والوں نے صدر کی تین حصّوں میں منظر کشی کی ہے، ایک منظر میں سنہ 1984 میں مہم کے لیے دورے کے دوران ٹرین میں سوار ہوکر تقریر کررہے ہیں۔

    دوسرے منظر میں سابق امریکی صدر کیلیفورنیا میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ کھتیوں میں گھوڑے کی زین رکھ رہے تھے جبکہ تیسرے منظر میں صدر ریگن کو اوول آفس میں دکھایا گیا ہے۔

    رونلڈ ریگن صدارتی فاؤنڈیشن اور انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’صدرکے ہولوگرام کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوگا جیسے ریگن کے ساتھ کھڑے ہوں‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہولوگرام تیار کرنے والوں نے ریگن کا تھری ڈی عکس تیار کرنے کے لیے کٹنگ ایچ ٹیکنالوجی کا استمال کیا ہے۔