Tag: Roohi Bano

  • لیجنڈری اداکارہ روحی بانو کو ہم سے بچھڑے پہلا سال بیت گیا

    لیجنڈری اداکارہ روحی بانو کو ہم سے بچھڑے پہلا سال بیت گیا

    لاہور : ذہانت اور خوبصورتی کا امتزاج، لاجواب اداکاری کرنے والی لیجنڈری اداکارہ روحی بانو کو دنیا چھوڑے ایک برس بیت گیا۔ عوام کو فنکارانہ صلاحیتوں سے بے حد متاثر کرنے والی روحی بانو پرستاروں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔

    پاکستان کی نامور اداکارہ اور اپنے وقت کی یہ حسین ترین خاتون 10 اگست 1951ء میں ممبئی انڈیا میں پیدا ہوئیں، وہ نامور طبلہ نواز اللہ رکھا خان کی بیٹی تھیں۔ روحی بانو نے پی ٹی وی کے بے شمار سپر ہٹ ڈراموں میں یادگار کردار ادا کیے ہیں۔

    سنہ 1981 میں انہیں حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے اپنی لاجواب اداکاری کی بدولت متعدد ایوارڈز حاصل کیے۔

    کرن کہانی، کانچ کا پل، زرد گلاب، دروازہ اور دیگر کئی ڈراموں میں جاندار اداکاری سے اپنی پہچان بنانے والی روحی بانو اپنے مداحوں کے دل میں آج بھی زندہ ہیں۔

    حالات کی ستم ظریفی سے دل برداشتہ لاہور کی سڑکوں پر اپنی بے بسی کا ماتم مناتی ہوئی روحی بانو گزشتہ سال25جنوری کو 10دن وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد آخرکار اپنی زندگی کی بازی ہار گئی تھیں۔

    ازدواجی زندگی کی ناکامی اور پھر جواں سال بیٹے کی موت نے روحی بانو کو دماغی مرض میں مبتلا کر دیا تھا جس نے مرتے دم تک ان کو اس دنیا و مافیہا سے بے خبر رکھا۔

    روحی بانو نے نفسیات میں ایس ایس سی کی ڈگری حاصل کی تھی، وہ دو مرتبہ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئیں لیکن بدقسمتی سے دونوں شادیاں ہی ناکامی کا شکار ہوئیں، ان کا ایک ہی بیٹا تھا جسے بقول روحی بانو جائیداد کی وجہ سے قتل کردیا گیا تھا۔

  • معروف اداکارہ روحی بانو انتقال کر گئیں

    معروف اداکارہ روحی بانو انتقال کر گئیں

    لاہور: 70 اور 80 کی دہائی کی مشہور ٹی وی اداکارہ روحی بانو انتقال کر گئیں، وہ گزشتہ 2 ماہ سے شدید علیل تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماضی کی مشہور اداکارہ روحی بانو 2 ماہ کی علالت کے باعث گزشتہ 10 دن سے وینٹی لیٹر پر تھیں جہاں وہ آج انتقال کرگئیں۔

    روحی بانو کی بہن یاسمین کا کہنا ہے کہ روحی بانو کو 3 دسمبر کو استنبول کے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

    روحی بانو 10 اگست 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئیں تھی۔ وہ نامور طبلہ نواز اللہ رکھا خان کی بیٹی تھیں۔ روحی بانو نے کرن کہانی، زرد گلاب، دروازہ اور دیگر بے شمار سپر ہٹ ڈراموں میں یادگار کردار ادا کیے ہیں۔

    سنہ 1981 میں انہیں حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ اس کے علاوہ بھی وہ متعدد ایوارڈز حاصل کرچکی ہیں۔

    سنہ 2005 میں ان کے 20 سالہ اکلوتے بیٹے کو گولی مار کر قتل کردیا تھا جس کے بعد وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھیں۔

    کچھ عرصہ قبل روحی بانو کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں تاہم بعد ازاں معلوم ہوا کہ وہ اپنے بھائی کے گھر پر صحیح سلامت موجود ہیں۔

    وزیر اطلاعات کا اظہار افسوس

    وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے روحی بانو کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روحی بانو پاکستان کی انتہائی مقبول اور باکمال فنکارہ تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ روحی بانو نے عوام کو فنکارانہ صلاحیتوں سے بے حد متاثر کیا، روحی بانو پرستاروں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔