Tag: ROs

  • آدھے گھنٹے میں نتائج نہ بھیجے تو آر اوز کو معطل کردوں گا، چیف الیکشن کمشنر

    آدھے گھنٹے میں نتائج نہ بھیجے تو آر اوز کو معطل کردوں گا، چیف الیکشن کمشنر

    اسلام آباد : چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے آر اوز کو سختی سے 30 منٹ کے اندر نتائج مرتب کرنے کی ہدایت کردی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ تمام آراوز کو کہہ دیا ہے کہ 30منٹ میں ہرحلقے کا مکمل نتیجہ چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی آراوز کو ذاتی طور پر فون کرکے ہدایات جاری کررہا ہوں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پریذائیڈنگ افسر اب تک آر اوز دفاتر نہیں پہنچے۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا مزید کہنا تھا کہ آر اوز نے30منٹ میں مکمل نتائج نہ بھیجے تو انہیں معطل کردوں گا۔

  • پنجاب میں عام انتخابات کے لیے آر اوز اور ڈی آر اوز تعینات

    پنجاب میں عام انتخابات کے لیے آر اوز اور ڈی آر اوز تعینات

    لاہور: صوبہ پنجاب میں عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران (آر او)، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران (اے آر اوز) کی تعیناتیاں کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران (آر او) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کی تقرری کردی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ڈی آر اوز اور آر اوز کو بیورو کریسی سے لیا گیا ہے، پنجاب میں انتخابات کے لیے 36 ڈی آر اوز اور 297 آر اوز کی تعیناتی کی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں پنجاب میں انتخابات کے لیے 594 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر (اے آر اوز) کی بھی تعیناتی کردی گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کے لیے سعید گل کی بطور آر او تعیناتی کی گئی ہے۔

  • ریٹرننگ افسران افتخارچوہدری کو رپورٹ کرتے تھے، مشاہد حسین سید

    ریٹرننگ افسران افتخارچوہدری کو رپورٹ کرتے تھے، مشاہد حسین سید

    اسلام آباد:مسلم لیگ ق کے سیکریٹری جنرل مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ آفیسرز کی جانب سے سابق چیف جسٹس کے احکامات ماننے کا اعتراف کرلیا ہے۔

    الیکشن کمیشن میں اصلاحات کے موضوع پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے تحت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ق لیگ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی نے اعتراف کیا ہے کہ ریٹرننگ افسران براہ راست سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو رپورٹ کرتے تھے۔

    مشاہد حسین سید نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران الیکشن کمیشن کے کنٹرول میں نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف الیکشن کمشنراس وقت کراچی میں تھے۔

    دو ہزارتیرہ کے انتخابات سے قبل ان کی فخر الدین جی ابراہیم سے ملاقات ہوئی تھی اورانہوں نےچیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن کے ممبران کے ہاتھوں یرغمال بنایا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ اور ق لیگ کے قائد چوہدری شجاعت حسین نے الیکشن کمیشن کے دیگر ممبران کی موجودگی میں الیکشن کمیشن کے ہیڈ آفس میں جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی سے ملاقات کی تھی۔

    مشاہد حسین نےکہاکہ وہ دھرنےوالوں کے شکر گذار ہیں کہ اب انتخابی اصلاحات قومی ایجنڈے میں شامل ہے۔