Tag: RSF

  • ارشد شریف قتل کیس، آر ایس ایف کا اقوام متحدہ سے بڑا مطالبہ

    ارشد شریف قتل کیس، آر ایس ایف کا اقوام متحدہ سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد : بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اقوام متحدہ سے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آرایس ایف) کا مطالبہ ہے کہ ان کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین سے کرائی جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ خصوصی نمائندے مورس ٹڈبال کے ذریعےتحقیقات کرائی جائیں، ٹڈبال ماورائے عدالت قتل تحقیقات کرینگے تو اصل حقائق سامنے آئیں گے۔

    عہدیداران کا کہنا ہے کہ پاکستان میں واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات پر شکوک و شبہات ہیں، دو ہفتےضائع ہوگئے، کینیا پولیس کے بیانات بھی متنازع ہیں۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ کینیا سے تفتیش پکے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں، کینیا سے آزاد ذرائع سے صحیح معلومات نہیں مل رہیں۔

    آرایس ایف عہدیداران نے کہا ہے کہ ارشد شریف نے اپنا ملک کیوں چھوڑا، وہ کینیا میں کیوں رہائش پذیر تھے؟ ارشد شریف کے قتل کے محرکات ملک چھوڑنا اور کینیا جانا تھا،

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ کینیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی مفادات کا ٹکراؤ ہے، ارشد شریف کےقتل سے متعلق بہت سی باتیں سامنے آئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک حقیقت یہ بھی ہے ارشد شریف کو بہت ہی قریب سے دو گولیاں ماری گئیں، پوسٹ مارٹم کے بعد ہی قریب سے گولیاں مارنے کا علم ہوا ہے، کینیا میں ہونے والے پوسٹ مارٹم رپورٹ نے بھی کینیائی پولیس کے دعوے کی نفی کی ہے۔

    آر ایس ایف نے کہا کہ کینیا پولیس کے دعوے کے برعکس گاڑی سے فائرنگ کے شواہد بھی نہیں ملے، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ کی گئی ہے، کینیا میں بھی واقعے سےمتعلق حقیقت کیلئے جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    عہدیداران نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے صحافیوں نے بھی ارشد شریف کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، کینیائی حکومت نے بھی واقعے سے متعلق مزید پیشرفت سے آگاہ نہیں کیا۔

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جے آئی ٹی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، ایف آئی اے، آئی بی حکومتی ادارے ہیں وہ کیسے شفاف تحقیقات کرسکتے ہیں؟

    آرایس ایف عہدیداران نے کہا کہ ارشد شریف پر غداری، بغاوت جیسے کئی مقدمات بنائے گئے، غداری جیسے مقدمات کی وجہ سے ارشد شریف پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ ارشدشریف نے سپریم کورٹ کو بھی اپنی جان کو خطرے سے متعلق خط لکھا تھا، پاکستان نے جو تحقیقاتی ٹیم کینیا بھیجی تھی وہ بھی واپس آگئی مگرکچھ نہیں بتارہی۔

  • ایران میں سب سے زیادہ خواتین صحافی زیر حراست ہیں ، رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز

    ایران میں سب سے زیادہ خواتین صحافی زیر حراست ہیں ، رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز

    نیویارک : اصحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے رواں ماہ اگست کے آغاز سے ایران میں خواتین صحافیوں کی گرفتاری اور ان سے پوچھ گچھ کی نئی لہر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاری ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ ایران اس وقت دنیا بھر میں خواتین صحافیوں کا سب سے بڑا قید خانہ ہے جہاں کم از کم 10 خواتین جیلوں اور حراستی مراکز میں موجود ہیں۔

    ایران اور افغانستان کے لیے تنظیم کے بیورو ڈائریکٹر رضا معینی کے مطابق ایران واقعتا خواتین صحافیوں کے لیے دنیا کی پانچ بڑی جیلوں میں سے ایک ہے جہاں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں صحافتی سرگرمیاں انجام دینے والی خواتین کی سب سے بڑی تعداد زیر حراست ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے جاوید رحمن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان خواتین صحافیوں کی رہائی کے لیے اعلی سطح کی فوری مداخلت کو یقینی بنائیں تا کہ اس ملک میں آزادی صحافت کی افسوس ناک صورت حال کو ٹھیک کیا جا سکے۔

    تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے بیان کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام احمد اسماعیلی نے 14 اگست کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تھیٹر اور سینیما کی سرگرمیوں کی کوریج کرنے والی خاتون صحافی نوشین جعفری کو گرفتار کر لیا گیا۔

    نوشین کو 3 اگست کو تہران میں ان کے گھر سے ایرانی پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس کے سادہ لباس میں ملبوس عناصر نے حراست میں لیا۔

    پاسداران انقلاب کی مقرب ویب سائٹوں کے مطابق نوشین پر مقدس مقامات کی بے حرمتی اور حکمراں نظام کے خلاف پروپیگنڈے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    نوشین کی گرفتاری کے بعد سے اس کے گھر والوں کو اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے اور نوشین کی حراست کی جگہ بھی معلوم نہیں ہو سکی، اسی طرح نوشین کے ساتھیوں اور دوستوں نے بھی اس پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ روزنامہ اعتماد میں فنون و ادب کے موضوع پر لکھنے کی حد تک محدود تھی۔

    ایک اور خاتون صحافی مرضیہ امیری ہے جس کو تہران میں ایرانی انقلاب کی عدالت نے دو روز قبل 10.5 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنائی ہے۔

    امیری کو یکم مئی کی مناسبت سے ہونے والے ایرانی مزدوروں کے احتجاجی مظاہرے کی کوریج کے سبب گرفتار کیا گیا تھا،ایرانی حکام نے معروف بلاگر سہیل عرابی کی والدہ فرانگیس مظلوم کو بھی گرفتار کیا، وہ 2017 میں عالمی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی جانب سے آزادی صحافت کا ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔

    ایرانی وزارت انٹیلی جنس نے ان کو 22 جولائی کو گرفتار کیا، فرانگیس کا واحد جرم یہ تھا کہ انہوں نے جیل میں موجود اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والے بدترین اور غیر انسانی برتاؤ کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کی تھی،ایک اور ایرانی خاتون صحافی ہنگامہ شہیدی 25 جون 2018 سے زیر حراست رہیں۔

    شہیدی کو 12 اور نو ماہ کی قید کی سزا سنائی جا چکی ہے کیوں کہ اس نے ایرانی عدالتی نظام میں عدم انصاف کا انکشاف کیا اور عدلیہ کے سابق سربراہ صادق آمولی لاریجانی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • جمال خاشقجی کے لیے صحافیوں کا احتجاج، ایفل ٹاؤر کی لائٹیں بند

    جمال خاشقجی کے لیے صحافیوں کا احتجاج، ایفل ٹاؤر کی لائٹیں بند

    پیرس : رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے صحافیوں کی جانب سے جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی اور قتل کی شفاف تحقیقات کے ایفل ٹاؤل کے سامنے احتجاج کیا گیا جبکہ ٹاؤر کی روشنیاں بھی بجھادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ طریقے سے قتل ہونے والے سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کے لیے ایفل ٹاور کی لائٹیں بند کردی گئی۔،

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے صحافیوں نے امریکی اخبار سے منسلک صحافی کے قتل کے خلاف ایفل ٹاؤر کے سامنے احتجاج کیا۔

    یورپی نیو ایجنسی کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران ایفل ٹاؤر انتظامیہ نے ٹاؤر کی روشنیاں بجھادی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جس پر جمال خاشقجی سمیت دنیا بھر کے مقتول صحافیوں کے قتل ی شفاف تحقیقات کا مطالبہ درج تھا۔

    امریکی اخبار سے منسلک معروف کالم نویس جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ خاموشی کے بعد آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوپی ڈیلیئور کا کہنا تھا کہ ہ’ہم صحافی ایفل ٹاؤر کے سامنے اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ دنیا صحافی برادری پر خلاف ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے آواز اٹھائیں۔

    آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایفل ٹاؤر کی روشنیاں بجھانے پر پیرس سٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا بھی کیا۔

    رپورٹر ودآوٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق 2 اکتوبر کو سعودی سفارت خانے میں خاشقجی کو قتل کرنے سمیت دنیا بھر میں 77 صحافیوں کو قتل کیا گیا ہے جبکہ صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث 99 فیصد افراد آزاد ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کا سفاکانہ قتل واضح کرتا ہے کہ جس طرح صحافیوں کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا جارہا ہے اس کی کوئی حد نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔