Tag: rules out

  • امریکا مذاکرات کیلئے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کرے، ایران

    امریکا مذاکرات کیلئے زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کرے، ایران

    تہران : ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران لفظی جادوگری اور خفیہ ایجنڈے کے نئی شکلوں میں اظہار پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے امریکا کی جانب سے مذاکرات کی نئی غیر مشروط پیش کش کے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ محض لفاظی کے بجائے عملی اقدامات کرے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قبل ازیں کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ کسی پیشگی شرائط کے بغیر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی ہے کہ امریکا ایران کے تخریبی کردار پر قابو پانے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گا۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کے ردعمل میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران لفظی جادوگری اور خفیہ ایجنڈے کے نئی شکلوں میں اظہار پر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔

    جو چیز اہم اور قابل توجہ ہے، وہ امریکا کی عمومی حکمت عملی اور ایرانی قوم کے بارے میں کردار ہے۔ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی مہر کے مطابق ترجمان نے کہا کہ مائیک پومپیو ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے پر زور دے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے لا لپما تجا لپ یہ امریکا کی وہی پرانی غلط پالیسی ہے جس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    مائیک پومپیو نے سوئٹزرلینڈ میں سوئس وزیر خارجہ آئگنازیو کیسس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم کسی قسم کی پیشگی شرائط کے بغیر ایران کے جوہری پروگرام پر مکالمے کے لیے تیار ہیں اورہم ان کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔

    تاہم انھوں نے واضح کیا ہے کہ امریکا اس اسلامی جمہوریہ اور اس انقلابی قوت کی تخریبی سرگرمیوں کو روک لگانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا کیونکہ امریکا ایران سے یہ چاہتا ہے کہ وہ ایک معمول کی قوم کے طور پر کردار ادا کرے۔

    ایرانی اور امریکی لیڈروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں ایک دوسرے کے خلاف تند وتیز بیانات کے بعد اب مفاہمانہ رویہ اختیار کر لیا ہے اور مصالحتی بیانات جاری کرنا شروع کردیے ہیں۔

    گذشتہ روز ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرے اور احترام کا مظاہرہ کرے تو ایران اس کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہوسکتا ہے لیکن اس پر مذاکرات کے لیے دباو نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔

  • بھارت سے جنگ کا آپشن نہیں، شاہ محمود قریشی

    بھارت سے جنگ کا آپشن نہیں، شاہ محمود قریشی

    نیو یارک : وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تسلیم کرتے ہیں کہ امریکا ایک اہم عالمی طاقت ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا دوست رہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہا ہے کہ بھارت سے جنگ کا آپشن نہیں مسائل صرف مذاکرات کے ذریعے حل کیے جاسکتے ہیں، بھارت سے امن کی بات کرنے کی دعوت دینا درست تھا۔

    شاہ محمود قریشی نے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی جو جوہری طاقت ہیں کیسے معاملات درست کریں گے، متنازع مسائل کا فوجی حل نہیں۔

    پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا دوست رہے لیکن امریکا خطے میں نئے دوست تلاش کررہا ہے، یہ یاد رکھنا چاہیے دوست تبدیل بھی ہوجاتے ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا سے سپر پاور کے ناطے خصوصی برتاؤ کی توقع رکھتے ہیں، تسلیم کرتے ہیں کہ امریکا ایک اہم عالمی طاقت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو کس نے سپورٹ کیا اور ٹریننگ بھی فراہم کی، جنہیں شدت پسند کہا جاتا تھا کیا انہیں وائٹ ہاؤس نہیں بلایا گیا۔

    وزیر خارجہ کا غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں میں پاکستان پر بہت قرضہ چڑھ گیا ہے، قرضوں کی ادائیگی میں ہمارے کافی ذرائع استعمال ہوچکے ہیں۔


    مزید پڑھیں : سارک ممالک کی ترقی میں بھارت بڑی رکاوٹ ہے، شاہ محمود قریشی


    یاد رہے کہ گذشتہ روز سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کی سائیڈ لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت سارک ممالک کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

    شاہ محمود نے بھارت کے رویے کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے 1 ارب 80 کروڑ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ انھیں خطے میں امن چاہیے یا نہیں۔