Tag: Russia

  • آئی این ایف معاہدے کے پابند نہیں، روس نے واضح کردیا

    آئی این ایف معاہدے کے پابند نہیں، روس نے واضح کردیا

    روس کی جانب سے واضح کردیا گیا ہے کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کی تعیناتی پر حدود کے تعین کا مزید پابند نہیں ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس کے مطالبات کے باوجود نیٹو کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کی یقین دہانی نہیں کرائی جارہی۔

    روسی وزارت خارجہ کے مطابق ماسکو نے واشنگٹن کو اس معاملے پر بارہا خبردار کیا تھا مگر تمام انتباہ نظرانداز کردیے گئے۔

    روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امریکی ساختہ ایسے میزائل یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل میں تعینات کرنے کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔

    فریقین INF معاہدے کے تحت اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں نہ انکی تحقیقات کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی نہیں کیے جاسکتے۔

    رپورٹس کے مطابق درمیانے فاصلے کے میزائلوں کی رینج ایک ہزار ایک کلومیٹر سے پانچ ہزار پانچ سو کلومیٹر ہے جبکہ کم فاصلے کے میزائلوں کی رینج پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر ہے۔ معاہدے پر دستخط کرنیوالے ممالک ان میزائلوں کے لانچرز بھی تیار نہیں کرسکتے۔

    روسی وزارت خارجہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ حالات تبدیل کردیے گئے ہیں جن میں ایسے ہتھیاروں کی تعیناتی سے متعلق یکطرفہ معطلی برقرار رکھی جاسکتی تھی۔

    اس لیے اب یہ اعلان کیا جاسکتا ہے کہ روسی فیڈریشن ماضی میں خود پر لگائی گئی پابندیوں پر عمل سے متعلق خود کو مزید پابند محسوس نہیں کرتی۔

    یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، اسرائیلی فوج کا دفاع کا دعویٰ

    روسی وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ ملکی قیادت مناسب جوابی اقدامات کا فیصلہ کرے گی جس کا انحصار امریکی اور دیگر مغربی ممالک کے درمیانے درجے کے میزائلوں کی تعیناتی کی تعداد پر ہوگا۔

  • روس نے دنیا کے سب سے تباہ کن کروز میزائل کا تجربہ کرلیا

    روس نے دنیا کے سب سے تباہ کن کروز میزائل کا تجربہ کرلیا

    روس نے اوریل Orel نیوکلیئر آبدوز کے زریعے دنیا کے سب سے تباہ کن کروز میزائل کا تجربہ کرلیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ تجربہ بحیرہ برینٹس میں کیا گیا، نائن فور نائن اے اینتے کلاس آبدوز روس کے جنگی جہازوں میں جدید ترین ہے اور اسے گرانیٹ کروز میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے۔

    گرانیٹ کروز میزائلوں کے بارے میں دعویٰ سامنے آیا ہے کہ یہ جدید بحری جہازوں میں نصب کیے جانیوالے اسٹینڈرڈ کروز میزائلوں سے چار گنا بڑے ہیں۔یہ میزائل ہدف کو پانچ سو کلومیٹر دور سے نشانہ بناسکتے ہیں۔

    دوسری جانب بھارت کی ہندوتوا پر مبنی حکومت ایک بار پھر اپنی اندرونی ناکامیوں اور فوجی شکستوں سے توجہ ہٹانے کے لیے عسکری طاقت کی نمائش پر انحصار کر رہی ہے۔

    نریندر مودی کی حکومت نے 28 اور 29 جولائی کو مسلسل دو دن پرلے میزائل تجربات کیے، جنہیں تجزیہ کار سیاسی چال اور آپریشن سندور کی ناکامی چھپانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

    میزائل تجربے اڈیشہ کے ساحل پر واقع ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جزیرے پر کیے گئے، جہاں پرلے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ دکھایا گیا۔

    میزائل زمین سے زمین پر مار کرنے والا جدید ہتھیار ہے، جو بھارتی دعووں کے مطابق مختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کا یہ اقدام نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھانے کا باعث ہے بلکہ جنوبی ایشیا کو ہتھیاروں کی دوڑ اور ممکنہ تباہ کن جنگ کی طرف دھکیلنے کی خطرناک سازش بھی ہے۔

    یمن سے حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل حملہ کر دیا

    بھارت کی جنگی جنونیت کا منہ توڑ جواب پاکستان کا جدید ترین ٹیکٹیکل میزائل ”نصر”ہے، جو جوہری وارہیڈ لے جانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

    نصر میزائل نہ صرف تیز رفتار اور موبائل ہے بلکہ یہ دشمن کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

  • پاکستان اور روس کے درمیان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے پروٹوکول پر دستخط

    پاکستان اور روس کے درمیان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے پروٹوکول پر دستخط

    پاکستان اور روس نے کراچی میں پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور جدید کاری کے لیے پروٹوکول پر دستخط کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ معاہدہ ماسکو میں پاکستانی سفارت خانے میں منعقدہ تقریب میں کیا گیا، جس پر پاکستان کی طرف سے سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار سیف انجم اور روس کی جانب سے انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی کے جنرل ڈائریکٹر وادیم ویلیچکو نے دستخط کیے۔

    ماسکو میں پاکستانی سفارت خانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس منصوبے سے دونوں ممالک میں طویل المدتی صنعتی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد پاکستان اسٹیل ملز کو دوبارہ فعال بنانا اور اس کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

    پاکستانی سفارتخانے نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد اسٹیل کی پیداوار کو دوبارہ شروع اور توسیع لانا ہے، معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کا نیا باب ہے، 1973 میں سوویت یونین تعاون سے تعمیر پاکستان اسٹیل تعلقات کی پائیدار علامت ہے۔

    پاک – روس معاہدے میں پاکستان اسٹیل ملز کو جدید بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے روس کے ساتھ شراکت داری اور نئی صنعتی تاریخ رقم ہوگی۔

  • ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن

    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن

    سینٹ پیٹرزبرگ: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، ماسکو کے ایران کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور روس جوہری توانائی میں ایران کے مفادات کو یقینی بنائے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن نے شمالی روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں نیوز ایجنسی کے سینئر ایڈیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ایران تنازع پر وہ اسرائیل اور ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطےمیں ہیں، انھوں نے کہا اسرائیل کی سلامتی کے ساتھ ایرانی مفادات کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر نے کہا جوہری توانائی میں ایرانی مفادات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، روس نے ایران سے افزودہ یورینیم لینے اور ملک کے سول انرجی پروگرام کو جوہری ایندھن فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ پیوٹن نے کہا ’’پرامن جوہری توانائی کے میدان میں ایران کے مفادات کو یقینی بنانا ممکن ہے، ساتھ ہی اسرائیل کے سلامتی سے متعلق خدشات کو دور کرنا بھی ممکن ہے، ہم نے اپنے ان خیالات کو امریکا، اسرائیل اور ایران کے سامنے بیان کیا ہے۔‘‘

    ولادیمیر پیوٹن نے بتایا کہ ایران کی زیر زمین یورینیم افزودگی کی سہولیات ابھی تک برقرار ہیں، زیر زمین فیکٹریاں موجود ہیں، ان کو کچھ نہیں ہوا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس اسرائیل کے حملوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ایران کو جدید ہتھیار فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، پیوٹن نے کہا کہ تہران کے ساتھ جنوری میں طے پانے والے اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے میں فوجی تعاون شامل نہیں تھا، نہ ہی ایران نے فوجی مدد کے لیے کوئی باضابطہ درخواست کی تھی۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    ایک سوال کے جواب میں روسی صدر نے کہا کہ اسرائیل نے ماسکو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران میں بوشہر جوہری پاور پلانٹ میں مزید دو ری ایکٹر بنانے میں مدد کرنے والے روسی ماہرین کو فضائی حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل سے متعلق سوال پر ولادیمیر پیوٹن نے کہا میں امریکا کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کے امکان پر بات نہیں کرنا چاہتا، یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اسرائیل نے امریکا کی مدد سے خامنہ ای کو قتل کیا تو ان کا ردعمل کیا ہوگا، پیوٹن نے کہا ’’میں اس امکان پر بات کرنا بھی نہیں چاہتا۔ میں نہیں چاہتا۔‘‘ جب دباؤ ڈالا گیا تو پیوٹن نے کہا کہ اس نے خامنہ ای کو ممکنہ طور پر قتل کرنے کے بارے میں تبصرے سنے ہیں لیکن وہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

    انھوں نے کہا روس نے ایران کو ماضی میں فوجی سازوسامان فراہم کیا، فوجی ساز و سامان کی فراہمی کا موجودہ بحران سے تعلق نہیں، ایران کوفوجی سازوسامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، تاہم ایران کے ساتھ اسٹرٹیجک پارٹنر شپ معاہدے میں فوجی تعاون شامل نہیں ہے۔

  • روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا

    روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا

    ماسکو : روس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں اور یہ دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے جوہری پلانٹس پر اسرائیل کے مسلسل حملے سراسر غیر قانونی ہیں جس سے دنیا میں جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

    روسی وزیرخارجہ نے اپنے ایک بیان میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جوہری پروگرام پر تشویش کا سفارتی حل نکالا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنے جوہری توانائی سے متعلق واضح بیانات دیے ہیں اور این پی ٹی کے لیے اپنی وابستگی کی تصدیق بھی کی ہے۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ممالک اسرائیلی حملوں کی مذمت کررہے ہیں اور صرف چند ممالک یسے ہیں جو محض اپنے فائدے کیلیے اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔

    روسی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ایران نے امریکا کے ساتھ بات چیت پر بھی آمادگی ظاہر کی تاکہ جوہری پروگرام کے بارے میں شکوک و شبہات کو دور کیا جا سکے، اس کے علاوہ ایران نے آئی اے ای اے کو جوہری مقامات کے معائنے کی اجازت بھی دی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے کبھی بھی اس قسم کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے اسرائیل سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔

  • پیوٹن نے سختی سے کہا یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیں گے، ٹرمپ

    پیوٹن نے سختی سے کہا یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیں گے، ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سختی سے کہا یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 75 منٹ کی طویل ٹیلیفونگ گفتگو ہوئی۔

    امریکی صدر نے روسی ہم منصب سے گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ روسی صدر پیوٹن سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ تک بات ہوئی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن سے روس پر یوکرین کے حملے اور ایران سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، پیوٹن کی گفتگو مثبت لیکن وہ فوری طور پر امن کی جانب جانے والی نہیں تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے مجھ سے بہت سختی سے کہا کہ وہ فضائی اڈوں پر یوکرین کے حالیہ حملوں کا جواب ضرور دیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/ukraine-russia-cyber-attack-aircraft-maker-data/

    دونوں رہنماؤں نے ایران کے معاملے پر بھی گفتگو کی، جس سے متعلق ٹرمپ کا کہنا تھا روسی صدر ایران سے متعلق بات چیت میں حصہ لیں گے، ایران جوہری معاہدے پر فیصلے کیلئے آہستہ چل رہا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یوکرینی ڈرونز نے روسی سرحد میں ڈھائی ہزار میل تک گھس کر روسی طیارے تباہ کیے جس پر ماہرین نے حملے کو روس کا پرل ہاربر قرار دیا۔

     یوکرینی انٹیلی جنس کا دعویٰ ہے کہ روسی ہوائی اڈوں پر اس کے ڈرون حملوں میں روس کا 7 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، روس کے کروز میزائلوں کے ذخیرے کا ایک تہائی حصہ تباہ ہوگیا۔

  • یوکرین ڈرونز سے نمٹنے کے لیے روس کا مدار میں 100 سیٹلائٹ تعینات کرنے کا فیصلہ

    یوکرین ڈرونز سے نمٹنے کے لیے روس کا مدار میں 100 سیٹلائٹ تعینات کرنے کا فیصلہ

    ماسکو: روس نے یوکرین کے ڈرون حملوں سے نمٹنے کے لیے مدار میں 100 سیٹلائٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کی جانب سے مسلسل ڈرون حملوں کے بعد روس نے مدار میں سو سے زائد سیٹلائٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ماسکو نے اپنے خلائی منصوبے کے تحت بغیر پائلٹ کے فضائی نظام یو اے ایس (UAS) کے کنٹرول اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    منگل کو روس کاسموس کے سربراہ دیمتری بیکانوف نے کہا کہ مدار میں 102 اسپیس کرافٹ نصب کیے جائیں گے، تاکہ آئندہ ڈرون حملوں سے نمٹا جا سکے۔ یہ پیش رفت روس کے بڑھتے ہوئے خلائی عزائم کا حصہ ہے، جو نہ صرف دفاع بلکہ کمیونیکیشن اور ریموٹ مانیٹرنگ جیسے اہم شعبوں میں بھی استعمال کی جائے گی۔


    اسپین نے اسرائیلی کمپنی کے ساتھ میزائل معاہدہ منسوخ کردیا


    یہ قدم یوکرینی ڈرون حملوں کی ایک سیریز کے بعد سامنے آیا ہے، دشمن ڈرون روسی سرزمین کے اندر گہرائی میں پہنچ کر مہلک وار کر رہے ہیں، جس نے ماسکو کو پریشان کر دیا ہے، کیوں کہ اسٹریٹجک فوجی اثاثوں کو اس نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔

    دیمتری بیکانوف کے مطابق سیٹلائٹس میں اس اضافے سے دفاع، مواصلات اور دور کے علاقوں کی نگرانی بہتر ہو جائے گی۔ روسی حکام کے مطابق اس اقدام کا مقصد یوکرینی ڈرونز کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرے سے نمٹنا ہے، جس نے حال ہی میں روسی سرحدوں کے اندر 2500 میل تک فوجی ہوائی جہازوں کو نشانہ بنایا۔

  • روس نے یوکرین کے ساتھ امن کے لیے ’میمورنڈم‘ تیار کر لیا، پیوٹن کے کیا شرائط ہیں؟

    روس نے یوکرین کے ساتھ امن کے لیے ’میمورنڈم‘ تیار کر لیا، پیوٹن کے کیا شرائط ہیں؟

    ماسکو: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ماسکو نے یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے وعدہ پورا کرتے ہوئے ’’امن میمورنڈم‘‘ کا مسودہ تیار کر لیا ہے، جس میں شرائط کی تفصیل دی گئی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ’پیس میمورنڈم‘ 2 جون کو استنبول میں ہونے والے براہ راست مذاکرات کے نئے دور میں کیف کو پیش کریں گے، اس سے قبل روس نے پائیدار امن تصفیے کے لیے 2 جون کو استنبول میں یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اگلا دور کی تجویز پیش کی تھی۔

    لاوروف کے بیان پر یوکرین نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن ماسکو کیف کو اپنی امن شرائط پیشگی فراہم کرے تاکہ براہ راست ملاقات کے نتائج برآمد ہوں۔

    روئٹرز کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کی شرائط میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ مغربی رہنما تحریری طور پر وعدہ کریں، کہ وہ نیٹو کو مشرق میں توسیع دینا بند کر دیں گے، یعنی یوکرین، جارجیا اور مالڈووا اور دیگر سابق سوویت جمہوریہ کی رکنیت کو باضابطہ طور پر مسترد کیا جائے، یوکرین غیر جانب دار رہے، اور روس پر سے کچھ پابندیاں بھی اٹھائی جائیں۔ مغرب میں روسی خودمختار اثاثوں کو منجمد کرنے کے معاملے کا حل اور یوکرین میں روسی بولنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

    امریکی صدر نے روس یوکرین جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے مہلک یورپی تنازعہ قرار دیا ہے، انھوں نے بارہا کہا کہ وہ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں انھوں نے پیوٹن سے مایوسی کا اظہار بھی کیا، اور منگل کو متنبہ کیا کہ روسی رہنما کیف کے ساتھ جنگ ​​بندی مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر کے ’’آگ سے کھیل رہے ہیں۔‘‘

    گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے 2 گھنٹے سے زیادہ بات چیت کرنے کے بعد، پیوٹن نے کہا تھا کہ انھوں نے یوکرین کے ساتھ ایک میمورنڈم پر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جو جنگ بندی کے وقت سمیت امن معاہدے کو ایک صورت دے گا۔

  • روس، یوکرین کے مذاکرات، جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    روس، یوکرین کے مذاکرات، جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    روس، یوکرین کے درمیان استنبول میں 3 برس بعد براہ راست مذاکرات ہوئے جو 2 گھنٹے تک جاری رہے تاہم اس دوران مذاکرات میں جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکیہ کی میزبانی میں 2022 کے بعد روس اور یوکرینی حکام کے درمیان پہلی بار براہ راست مذاکرات کا انعقاد ہوا، جس میں ترک وزیر خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔

    ترک وزیر خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روس، یوکرین کے درمیان مذاکرات کا یہ دور مکمل ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان 2 گھنٹے گفتگو ہوئی۔

    روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا چاہتا ہے جبکہ یوکرین 4 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی چاہتا ہے۔

    یوکرینی عہدیدار کے مطابق آج روس، یوکرین مذاکرات کا مزید کوئی دور طے نہیں لیکن امکان موجود ہے اگر روسی وفد کو ماسکو سے مزید ہدایات ملتی ہیں تو ممکن ہے کوئی نتیجہ نکل سکے۔

    یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو روس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہیے۔ روس یوکرین جنگ کے باعث ہزاروں افراد کی ہلاکت اور اربوں ڈالرز کا انفراسٹرکچر بھی ملیا میٹ ہوچکا ہے۔

    دوسری جانب شام نے اپنے ملک میں روس کا کردار ختم کرنے کیلئے یواے ای اور جرمنی میں کرنسی چھاپنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

    شام کرنسی کی چھپائی پر یواے ای کی فرم کیساتھ بات چیت کر رہا ہے جب کہ جرمن کمپنیاں بھی شام کی نئی کرنسی چھاپنے کیلئے دلچسپی رکھتی ہیں۔

    شام روس کے بجائے متحدہ عرب امارات اور جرمنی میں ایک نئی ڈیزائن کردہ کرنسی پرنٹ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    غزہ میں خون کی ہولی، مزید 250 فلسطینی شہید

    تین ذرائع نے بتایا کہ امریکی پابندیوں میں نرمی کے بعد خلیجی عرب اور مغربی ریاستوں کے ساتھ تیزی سے بہتر ہونے والے تعلقات کی عکاسی کرتے ہوئے دمشق کو نئے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔

  • روس نے یوکرین امریکا معاہدے کے درمیان خارکیف پر بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    روس نے یوکرین امریکا معاہدے کے درمیان خارکیف پر بڑا ڈرون حملہ کر دیا

    کیف: یوکرین کے شہر خارکیف پر روسی ڈرون حملے میں 50 افراد زخمی جب کہ انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔

    روئٹرز کے مطابق روس نے جمعہ کو رات گئے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر ایک بڑا ڈرون حملہ کر دیا ہے، ایک ڈرون ایک بلند اپارٹمنٹ بلاک سے ٹکرایا جس سے عمارت میں آگ بھڑک اٹھی اور چھیالیس افراد زخمی ہو گئے۔

    یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین میں معدنیات کی تلاش کے لیے ایک اہم معاہدہ طے پایا ہے۔

    یوکرینی شہر خارکیف روسی سرحد کے قریب واقع ہے اور ماسکو کے حملے کے آغاز سے ہی مسلسل نشانہ بنتا آ رہا ہے، حالیہ ہفتوں میں روسی افواج کے یوکرینی شہری علاقوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں، باوجود اس کے کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔


    روس یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کے سیکڑوں فوجیوں کی ہلاکت کا انکشاف


    خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر لکھا کہ شہر کے 4 مرکزی اضلاع میں 12 مقامات پر حملے ہوئے ہیں، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ڈرون حملوں کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ روس نے درجنوں ڈرونز لانچ کیے ہیں، وہ ہفتے میں کئی بار یوکرین کے شہروں کو نشانہ بناتا ہے، جب کہ یوکرین کے اتحادی ہماری کی فضائی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنے میں بہت سست روی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر لکھا، ’’کوئی فوجی اہداف نہیں تھے، اور نہ ہی کوئی ہو سکتا ہے، روس مکانات پر حملہ کرتا ہے جب یوکرین کے باشندے اپنے گھروں میں ہوتے ہیں، جب وہ اپنے بچوں کو بستر پر سلا رہے ہوتے ہیں۔‘‘ انھوں مزید لکھا کہ جیسے جیسے دنیا فیصلوں میں تاخیر کرتی ہے، یوکرین میں تقریباً ہر رات ایک ہولناکی میں بدل جاتی ہے، جس کے نتیجے میں جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔