Tag: Russia-Ukraine

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ممکنہ بڑا دن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا ہے کہ آج کا دن روس اور یوکرین کے لیے ایک ممکنہ طور پر بڑا دن ہے۔

    امریکی صدر نے روس اور یوکرین کے درمیان طویل جنگ کے بعد سیز فائر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کبھی نہ ختم ہونے والی خون کی ہولی کا خاتمہ ہو جائے گا، ایسے میں ان لاکھوں زندگیوں کے بارے میں سوچیں جو محفوظ ہو جائیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ بندی کے بعد کی دنیا کو ایک نئی اور بہتر دنیا قرار دیا، اور کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فریقین کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ صدر نے مزید کہا کہ امریکا جنگ کی بجائے تعمیر نو اور تجارت پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے، اور اس لیے آنے والا ہفتہ بہت اہم ہے۔


    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش


    واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔ ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘

  • آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آغاز

    آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آغاز

    آج سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، یہ جنگ بندی دس مئی کی نصف شب تک جاری رہے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے19 اپریل کو ایسٹر کے موقع پر بھی یوکرین سے جنگ بندی کی تھی۔

    روسی وزارت خارجہ کے مطابق جنگ بندی کے دوران یوکرین کا رویہ آزمائش رہے گا تاکہ طویل المدتی امن کی راہ تلاش کی جاسکے۔

    دیمتری پیسکوف کے مطابق یوکرین نے جنگ بندی پر عمل نہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو سمیت کئی شہروں پر درجنوں ڈرون طیاروں سے حملہ کیا تھا۔ جرمنی پر فتح کی سالانہ تقریب سے صرف تین دن قبل کیا گیا۔ اس حملے کے بعد روس کے 10 ہوائی اڈوں کو بند کر دیا گیا۔

    حملے میں وولگو گراڈ کا ہوائی اڈہ بھی متاثر ہوا۔ وولگوگراڈ کو ماضی میں اسٹالن گراڈ کہا جاتا تھا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کی سب سے خونی لڑائی کا مرکز تھا، یہاں نازی فوج کوتاریخی شکست ہوئی تھی۔

    روسی میڈیا نے یوکرینی ڈرون حملوں سے سپر مارکیٹ کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں اور رہائشی عمارت کی جلی ہوئی بیرونی دیواروں کی تصاویر بھی نشر کی تھیں۔

    حملے کا خوف : بھارتی شہر امرتسر میں مکمل بلیک آؤٹ

    ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جب کہ فضائی دفاعی نظام نے 19 ڈرون کا مار گرایا۔

  • یوکرین اور روس کے درمیان مزید 300 قیدیوں کا تبادلہ

    یوکرین اور روس کے درمیان مزید 300 قیدیوں کا تبادلہ

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کے ایک نئے تبادلے کے حوالے سے ثالثی کی کوششوں کی کامیابی کا اعلان سامنے آیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ کل 300 قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا جس میں یوکرین کے 150 اور روس کے 150 قیدی شامل ہیں۔

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ثالثی کی کوششوں کے ذریعے روس اور یوکرین کے دوران قیدیوں کے تبادلے کی تعداد دو ہزار484 تک پہنچ گئی۔

    وزارت نے امارات کی ثالثی کی کوششوں میں تعاون کیلیے دونوں ملکوں کی تعریف کی یہ کوششیں ایک قابل اعتماد ثالث کے طورپر امارات کے موقف کو ظاہر کرتی ہیں۔

    وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ یوکرین تنازع کا پر امن حل تلاش کرنے کیلیے تمام کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امارات نے دسمبر 2022 کے دوران امریکہ اور روس کے قیدیوں کی رہائی میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔

    دوسری جانب روسی فضائی حدود میں مسافر طیارے کو پیش آئے المناک حادثے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آذربائیجان کے صدر سے معافی مانگ لی۔

    آذربائیجان کا مسافر طیارہ یوکرینی ڈورن حملوں کے باعث جنوبی روس سے اپنا رخ موڑنے کے کچھ دیر بعد قزاقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا، حادثے میں 38 مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔

    ذرائع نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ طیارے کو روسی ایئر ڈیفنس نے غلطی سے مار گرایا تھا۔ تاہم اب صدر ولادیمیر پیوٹن کا باضابطہ بیان سامنے آیا ہے۔

    پیوٹن نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے رابطہ کیا اور روسی فضائی حدود میں پیش آنے والے المناک واقعے پر معذرت کی۔ انہوں نے ایک بار پھر متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

  • روس کا یوکرین پر درجنوں ڈرونز سے بڑا حملہ

    روس کا یوکرین پر درجنوں ڈرونز سے بڑا حملہ

    کیف: روس نے یوکرین پر ڈرونز کی بارش کردی، جس میں 188 ڈرون استعمال کیے گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی حملے میں یوکرین کے مغربی علاقے ترنوپل میں بجلی کے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا جبکہ کیف میں رہائشی عمارتیں بھی متاثر ہوئیں۔

    روس کی جانب سے مجموعی طور پر 188 ڈرونز کی مدد سے حملہ کیا گیا، 76 ڈرونز یوکرینی فوج نے تباہ کردیے جبکہ 96 ڈرونز کے حوالے سے کسی کو علم نہ ہوسکا۔

    یوکرینی فوج کے مطابق روس نے حملے میں خودکش ڈرونز سمیت کچھ نامعلوم ڈرونز کا بھی استعمال کیا، روس کی جانب سے یوکرینی دفاعی نظام کو ناکام بنانے کیلیے ڈمی ڈرونز کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    یوکرین کے دارالحکومت کیف پر حملہ آور ڈرونز میں سے 10 ڈرونز تباہ کردیئے گئے، جن کا ملبہ رہائشی عمارتوں پر گرا، ڈرون حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے، سیز فائر کا اطلاق آج سے ہی ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا با قاعدہ اعلان امریکی صدر جوبائیڈن نے کیا۔

    نیتن یاہو حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، جنگ بندی پر راضی

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہوگئے ہیں، مذکورہ سیز فائر معاہدے کا اطلاق آج سے ہی ہوگا۔

  • یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے بڑی اہمیت اختیار کر لی

    یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے بڑی اہمیت اختیار کر لی

    کیف: یوکرین کے علاقے خیرسون پر قبضے کی جنگ نے روس یوکرین جنگ میں بڑی اہمیت اختیار کر لی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین روس جنگ میں خیرسون سے متعلق لڑائی مرکزی حیثیت اختیار کرنے لگی ہے، دونوں متحارب ممالک کی افواج علاقے میں پیش قدمی کے لیے پر تول رہی ہیں۔

    بہ ظاہر اسٹریٹجک لحاظ سے جنوبی یوکرین کے اہم ساحلی شہر خیرسون سے روسی فوجیوں کی پسپائی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں، کیف کی افواج مسلسل پیش قدمی کر رہی ہیں، جب کہ روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز خطرناک علاقوں سے شہریوں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے، تاکہ بمباری سے شہری آبادی کو نقصان نہ پہنچے۔

    روسی صدر کے اس اقدام سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ماسکو کی افواج خیرسون کا دفاع کرنے کی تیاری کر چکی ہیں، اور علاقے میں متحارب افواج میں خوں ریز جنگ کا پارہ مزید چڑھنے والا ہے۔

    پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    تاہم یوکرین کی فوج نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عسکری پیش قدمی سے پہلے دشمن کی نقل و حرکت پر بغور نظر رکھے گی، خیرسون کے علاقے میں ایک روس نواز رہنما نے جمعرات کو قوی امکان ظاہر کیا کہ روسی افواج دریائے دونیپرو کے مشرقی کنارے کی طرف روانہ ہوں گی۔

    رہنما کے تبصرے کو اس اشارے کے طور پر لیا گیا ہے کہ روسی افواج شہر کے قریب کے علاقوں سے پیچھے ہٹ سکتی ہیں، رہنما نے جمعہ کو کہا کہ شہر میں 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے جمعہ کے روز مغربی حکام کے حوالے سے کہا کہ روسی افواج پسپائی کے لیے تیار دکھائی دیتی ہیں، اخبار نے اطلاع دی ہے کہ یوکرین کی فوج جلد ہی شہر پر دوبارہ قبضہ کر سکتی ہے۔

  • روس یوکرین جنگ، ترکی کا کردار اہم بن گیا

    روس یوکرین جنگ، ترکی کا کردار اہم بن گیا

    انقرہ: روس اور یوکرین کے درمیان کل منگل کو انقرہ میں مذاکرات شروع ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے اگر کوئی ملک اس وقت متحرک اور مؤثر کردار ادا کر رہا ہے تو وہ ترکی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے ایک سینئر اہل کار نے کہا ہے کہ ترکی ان متعدد ممالک میں شامل ہے، جو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے حصے کے طور پر کیف کو حفاظتی ضمانتیں پیش کر سکتے ہیں۔

    زیلنسکی کے دفتر کے نائب سربراہ ایہور زوکوا نے کہا ترکی ان ممالک میں شامل ہے جو مستقبل میں ہماری سلامتی کے ضامن بن سکتے ہیں۔

    کیف کا کہنا ہے کہ وہ قانونی طور پر ‘پابند حفاظتی ضمانتیں’ چاہتا ہے جو مستقبل میں حملے کی صورت میں یوکرین کو اتحادیوں کے گروپ کی جانب سے تحفظ فراہم کرے گی۔

    خیا رہے کہ ترکی میں کل منگل کو روس یوکرین مذاکرات ہونے جا رہے ہیں، کریملن نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے حکام کے درمیان منگل کو ترکی میں مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔

    پیوٹن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان نے اتوار کو ایک ٹیلی فون کال میں استنبول میں بات چیت کی میزبانی کرنے پر اتفاق کیا، جس سے انقرہ کو امید ہے کہ جنگ بندی ہو جائے گی۔ ترکی نے تجویز پیش کی تھی کہ بات چیت آج شروع ہو سکتی ہے، لیکن کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک کانفرنس کال پر صحافیوں کو بتایا کہ اس کا امکان نہیں ہے، کیوں کہ مذاکرات کار بروقت نہیں پہنچ پائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بات چیت آمنے سامنے کی جائے، کیوں کہ اسی وجہ سے بات چیت کے کئی پچھلے ادوار میں اہم پیش رفت نہ ہو سکی۔

    پیوٹن، یوکرینی صدر میں براہ راست بات چیت کا امکان مسترد

    دوسری طرف روس نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے مابین براہ راست بات چیت کا امکان مسترد کر دیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماسکو نے فی الحال روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

    روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ خیالات کے تبادلے کے لیے رہنماؤں کے درمیان کوئی بھی فوری ملاقات نتیجہ خیز نہیں ہوگی، انھوں نے مزید کہا کہ بات چیت اس وقت ہونی چاہیے جب یوکرین اور روس اہم معاملات پر اتفاق رائے کر لیں۔

  • یوکرین روس مذاکرات کے دوسرے دور میں اہم پیشرفت

    یوکرین روس مذاکرات کے دوسرے دور میں اہم پیشرفت

    منسک : یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات میں جنگ زدہ علاقوں سے شہریوں کے پُرامن انخلاء پر اتفاق کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور میں اہم پیش رفت ہوئی ، دونوں ممالک نے جنگ زدہ علاقوں سے شہریوں کے پُرامن انخلاء پر اتفاق کرلیا۔

    روسی مذاکرات کار کہنا ہے کہ انسانی ہمدردری پر متاثرہ علاقوں سے شہریوں کے انخلا کے راستوں کو محفوظ رکھا جائے گا۔

    یوکرینی مذاکرات کار نے کہا کہ روس کیساتھ جنگ بندی کے دوسرے دور کے مذاکرات میں وہ نتائج برآمد نہیں ہوئے، جس کی امید تھی۔۔ تاہم فریقین شہریوں کے انخلاء کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ راستے فراہم کرنے اور جنگ زدہ علاقوں میں ادویات اور خوراک کی فراہمی کے معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔

    یوکرین اور روس میں مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ہفتے ہوگا۔

    خیال رہے ماریو پول بندرگاہ اور دارالحکومت کیف روسی محاصرے میں ہے، روسی صدر پوتن کا کہنا ہے کہ مغرب کے روس مخالف بیانیے کو برباد کردیں گے۔

    پیوٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یوکرین آپریشن منصوبے کے مطابق چل رہا ہے، یوکرین میں تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں۔

  • پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، عمران خان کا روس یوکرین تنازع کے وقت دورے سے متعلق اہم انٹرویو

    پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، عمران خان کا روس یوکرین تنازع کے وقت دورے سے متعلق اہم انٹرویو

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے روس یوکرین تنازع کے عین وقت روسی دورے سے متعلق اہم انٹریو دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے نیوز ویک پاکستان کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے کسی تنازع کے ساتھ نہیں، روس کے دورے کا پروگرام یوکرین بحران سے پہلے بنا تھا، روسی صدر پیوٹن کی جانب سے دعوت بہت پہلے موصول ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا روس یوکرین تنازع سے ترقی پذیر ممالک پر غیر متناسب بوجھ پڑ سکتا ہے، عالمی سپلائی چین متاثر ہوگی، توانائی کا بحران اور اجناس کی قیمتیں بڑھیں گی، کوئی بھی تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو اثرات سے محفوظ نہیں رہا جا سکتا۔

    وزیر اعظم عمران نے کہا دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، ہم ایسے عالمی نظام پر یقین رکھتے ہیں جہاں تمام ممالک کے مفادات کا تحفظ ہو، روس کا دورہ دنیا سے بہتر تعلقات رکھنے کی خارجہ پالیسی کی نشان دہی کرتا ہے۔

    انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ بات چیت سے دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی اختلافات کو دور کرنے میں مدد ملے گی، دونوں ممالک میں بے پناہ اقتصادی تعلقات کی صلاحیت موجود ہے، میں روس کے دورے کا شدت سے منتظر ہوں، پاکستان روس کو علاقائی رابطوں میں ممکنہ شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے، ہم علاقائی ریاستوں اور بڑی طاقتوں سے ترقیاتی شراکت داری چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور روس اقتصادی تعلقات سے پہلے استفادہ نہیں کیا گیا، روس توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے، اس لیے دونوں ممالک عرصے سے تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، امید ہے یہ دورہ اسلام آباد اور ماسکو میں تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔

  • روس یوکرائن کشیدگی کے بادل جی 20 اجلاس پر بھی منڈلانے لگے

    روس یوکرائن کشیدگی کے بادل جی 20 اجلاس پر بھی منڈلانے لگے

    بیونس آئرس : روس اور یوکرائن کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی بادل ارجنٹینا میں منعقدہ جی 20 ممالک کے اجلاس پر بھی منڈلانے لگے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرائنی بحریہ کی جنگی کشتی اور جہازوں پر روسی قبضے کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ روسی صدر نے ملاقات نہیں کریں گے کیوں کہ روس نے یوکرائنی بحریہ کی کشتیاں، جہاز اور 24 اہلکاروں کو ابھی تک واپس نہیں کیا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جی 20 ممالک کے سالانہ سربراہی اجلاس دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں عالمی امور ہر ہونی تھی۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے حالیہ دنوں پیدا ہونے والے بحران کا سارا الزام روس پر عائد کیا ہے۔

    روس یوکرائن کشیدگی: روس نے کریمیا میں ایس 400 میزائل نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا

    یاد رہے کہ یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی جاری ہے، یوکرائن کے صدر پورشنکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر یوکرائن کو اپنی کالونی سمجھتے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرائنی صدر نے روس کے ساتھ حالیہ دنوں کشیدگی میں اضافہ ہونے کے بعد حالات سے نمٹنے کے لیے روس سے ملحقہ علاقوں میں 30 دنوں کے لیے مارشل لاء نافذ کردیا ہے۔

    صدر پیٹرو کا کہنا تھا کہ روس کی جارحانہ پالیسی انتہائی ناپسند ہے، پہلے روس نے کریمیا پھر مشرقی یوکرائن اور اب بحیرہ ازوف میں جارحیت دکھا رہا ہے۔

    روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ

    خیال رہے کہ اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی بحری جہازوں اور کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز پیش آنے والے واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

    یوکرائنی صدر پیٹرو نے نیٹو سے بحیرہ ازوف میں جنگی جہاز بھیجنے کی درخواست کردی تاکہ روس سے محاز آرائی میں مدد فراہم ہوسکے اور نیٹو حکام نے بھی یوکرائن کو نیٹو کا رکن نہ ہونے کے باوجود بھرپور حمایت کرنے کا اظہار کیا ہے۔