Tag: Russia-Ukraine ceasefire

  • روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے قریب ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے قریب ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

     مختلف ممالک کے درمیان ہونے والی جنگیں رکوانے کے دعویدار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    واشنگٹن میں آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق بھی بات چیت کی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ میں ہر ہفتے 7ہزار فوجی مارے جارہے ہیں، ہم روس یوکرین جنگ بندی کرانے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے بتایا کہ روس اور یوکرین کے صدور سے جلد ملاقات ہونے والی ہے اس سے قبل روسی صدر پیوٹن کے ساتھ اہم ملاقات ہوگی، روسی صدر پیوٹن سے کب اور کہاں ملاقات ہوگی میڈیا کو اس سے متعلق تفصیلات سے جلد آگاہ کریں گے۔

    ٹرمپ کیلیے امن نوبل انعام کی تجویز

    علاوہ ازیں پریس کانفرنس کے موقع پر ان کے ہمراہ موجود آرمینیا کے وزیراعظم اور آذربائیجان کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن نوبل انعام دینے کی تجویز دے دی۔

    وزیراعظم آرمینیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن نوبل انعام کے حق دار ہیں، امن کیلیے ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔

    صدرآذربائیجان نے کہا کہ صدر ٹرمپ امن نوبل انعام کے اصل حقدار ہیں، ان کو امن نوبل انعام دینے کے لیے نوبل کمیٹی کو خط لکھیں گے۔ صدر ٹرمپ نے گزشتہ 6 ماہ میں امن کے لیے معجزے کیے ہیں۔

  • روسی صدر اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال

    روسی صدر اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر طویل بات چیت کی، مگر یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے گفتگو کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر سے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر سکا۔

    دونوں رہنماؤں نے گفتگو کے دوران یوکرین کو اسلحہ کی حالیہ بندش پر بات نہیں کی، امریکا کی جانب سے یوکرین کو کچھ اہم ہتھیاروں کی فراہمی روک دی گئی ہے۔

    اس بندش سے یوکرین کی دفاعی صلاحیت پر اثر پڑا ہے، خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل نظام جیسی ٹیکنالوجی کی کمی سے جسے روسی میزائلوں کے خلاف استعمال میں لایا جارہا تھا۔

    ٹرمپ نے اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلحہ دے رہے ہیں اور بہت زیادہ دے چکے ہیں، بائیڈن نے ملک کا سارا اسلحہ خالی کر دیا، اب ہمیں اپنے لیے بھی رکھنا ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر نے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ جمعے کو ٹرمپ سے براہِ راست بات کریں گے تاکہ امریکی اسلحہ کی فراہمی کی بندش پر گفتگو کی جا سکے۔

    رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں قائم یوکرینی سفارت خانے نے اس بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کے دفاع کو کمزور کر سکتی ہے۔

    ایران، امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات آئندہ ہفتے اوسلو میں متوقع

    قبل ازیں کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے جنگ کے بنیادی اسباب کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا، ان کا اشارہ نیٹو کی توسیع، مغربی ممالک کی یوکرین کی حمایت اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکان کی مخالفت کی طرف تھا۔

    کریملن نے یہ بھی واضح کیا کہ ماسکو کسی بھی امن مذاکرات کو صرف روس اور یوکرین کے درمیان دیکھنا چاہتا ہے اور امریکی شمولیت سے گریز کر رہا ہے، جیسا کہ جون میں استنبول میں ایک اجلاس کے دوران امریکی سفارتکاروں کو کمرے سے باہر نکالنے کی اطلاع دی گئی تھی۔

  • روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے دونوں رہنماؤں کے مابین ایک گھنٹے سے زائد گفتگو ہوئی۔

    خبرایجنسی کے مطابق ٹرمپ کا کہنا ہےکہ روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ہونے والی گفتگو میں یوکرین جنگ بندی کی کوششوں پر پیشرفت نہ ہوسکی ہے۔

    دوسری جانب مشیر روسی صدر نے بتایا کہ روس یوکرین تنازع کے سفارتی حل میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن وہ یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹےگا۔

    کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس تفصیلی گفتگو میں ایران اور مشرق وسطیٰ کے امور بھی زیرِ بحث آئے، جبکہ ٹرمپ نے ’ یوکرین میں فوجی کارروائی کو جلد ختم کرنے’ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھایا۔

    پیوٹن نے ٹرمپ کو فون کال کے دوران واضح کہا کہ ماسکو یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گا لیکن وہ تنازع کے مذاکراتی حل تک پہنچنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

    یوری اوشاکوف کے مطابق پیوٹن نے ٹرمپ کو گزشتہ ماہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے پر ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد سے آگاہ کیا، اور کہا کہ ماسکو کییف کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے صدر نے یہ بھی کہا کہ روس اپنے مقرر کردہ مقاصد ضرور حاصل کرے گا، وہ اپنے اصل مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے صدر بنتے وقت جنگ جلد ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن دونوں فریقین کے درمیان پیشرفت نہ ہونے پر وہ بارہا اپنی مایوسی ظاہر کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trumps-big-beautiful-bill-passed-by-congress/

  • روس اور یوکرین جنگ بندی مذاکرات، ٹرمپ کا اہم بیان

    روس اور یوکرین جنگ بندی مذاکرات، ٹرمپ کا اہم بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین جنگ بندی کے لیے فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہنا تھا کہ ان کی روسی صدر سے ٹیلی فون پر 2 گھنٹے بات ہوئی جو مثبت رہی۔

    امریکی صدر نے مزید لکھا کہ روس اور یوکرین سیز فائر کے لیے فوری بات چیت شروع کردیں گے۔ روس اور یوکرین جنگ کا خاتمہ زیادہ اہم ہے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا سے بڑے پیمانے پر تجارت کا خواہاں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    غزہ میں جنگ بند کرو ورنہ ……. امریکی صدر ٹرمپ کا نیتن یاہو کو سخت پیغام

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہوسکتی ہے مگر اس میں بڑی انائیں رکاوٹ ہیں، میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔