Tag: Russia Ukraine Conflict

  • روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، پاکستانی مندوب

    روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، پاکستانی مندوب

    (30 اگست 2025): اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مسقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے یوکرین میں انسانی جانوں کے ضیاع اور سفارتی وثقافتی اداروں کو پہنچنے والے حالیہ نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے خطاب میں کہا کہ عالمی قوانین واضح ہیں اور اس پر عمل درآمد لازم ہے، تمام ارکان کو ویانا کنونشن کا احترام کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے تنازع کے حل کے لیے کردار کو سراہتے ہیں، امریکا اور روس کے درمیان اعلیٰ سطح رابطے خوش آئند ہیں، امید ہے روس یوکرین کے رابطوں کا مثبت نتیجہ  آئے گا۔

    پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ روس یوکرین میں امن کی کوششیں رکنی نہیں چاہیے، تنازعات کے حل کے لیے طاقت کا استعمال مناسب نہیں ہے طاقت کے استعمال سے انسانوں کی تکالیف بڑھتی ہیں، روس یوکرین تنازع کے حل کی پرامن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/russia-ukraine-stop-war-trump-says/

  • یوکرین جنگ : پیوٹن نے چینی صدر کے امن منصوبے پر بات چیت کا عندیہ دے دیا

    یوکرین جنگ : پیوٹن نے چینی صدر کے امن منصوبے پر بات چیت کا عندیہ دے دیا

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں چین کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ کے منصوبے پر بات چیت کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ تین روزہ سرکاری دورے پر روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب پیوٹن سے ملاقات کی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ چینی صدر کے ماسکو کے انتہائی متوقع دورے کے دوران یوکرین کے شدید بحران کو حل کرنے کے لیے شی جن پنگ کے 12 نکاتی منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    ملاقات میں دونوں ملکوں کے صدور نے ایک دوسرے کو پیارے دوست کہا روسی صدر نے کہا کہ ہم مذاکراتی عمل کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ چین نے گزشتہ ماہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ جاری کیا تھا، اس میں دشمنی بند کرنا اور امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز شامل ہے لیکن جمعہ کو امریکہ نے متنبہ کیا کہ چین کا یہ امن منصوبہ ایک حربہ بھی ہوسکتا ہے۔

    قبل ازیں چینی صدر کا طیارہ روس کے مقامی وقت کے مطابق 12بجکر59منٹ پر پیر کو ماسکو کے ونوکووو ایئرپورٹ پر پہنچا، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا، چینی صدر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر20تا 22مارچ تک روس کا 3 روزہ سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔

  • روس یوکرین تنازعہ : صدر پوتن مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے

    روس یوکرین تنازعہ : صدر پوتن مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پوتین نے کہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں جنگ میں ملوّث تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن کیف اور اس کے مغربی حامیوں نے مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔

    یہ بات انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے نشر ہونے والے انٹرویو میں کہی، انہوں نے کہا کہ ہم قابل قبول حل کے لیے ہر ایک کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں لیکن یہ اب دوسرے فریق پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کیلیے کس حد تک تیار ہے۔

    غیر ملکی خبر رسان ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ روس یوکرین میں صحیح سمت میں کام کررہا ہے کیونکہ مغرب امریکا کی قیادت میں روس کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، واشنگٹن اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ روس کے خاتمے کی سازش کر رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم صحیح سمت میں کام کر رہے ہیں، ہم اپنے قومی مفادات اور اپنے شہریوں کے مفادات کا دفاع کررہے ہیں۔ ہمارے پاس اپنے شہریوں کی حفاظت کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔۔

    ایک سوال کے جواب میں کہ کیا مغرب کے ساتھ جیو پولیٹیکل تنازع خطرناک سطح پر پہنچ رہا ہے، صدرپوتین نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ تنازع اتنا خطرناک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مغرب نے 2014 میں میدان انقلاب کے مظاہروں میں روس نواز صدر کا تختہ الٹ کر یوکرین میں تنازع کا آغاز کیا تھا۔

    اس انقلاب کے فوراً بعد ہی روس نے کریمیا کا الحاق کرلیا تھا اور روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند قوتوں نے مشرقی یوکرین میں فوج کے خلاف جنگ شروع کردی تھی۔

    صدرپوتین نے کہا کہ دراصل یہاں بنیادی چیز ہمارے جیو پولیٹیکل مخالفین کی پالیسی ہے جس کا مقصد تاریخی طور پرروس کو الگ تھلگ کرنا ہے۔

    انھوں نے یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن کو ایک اہم لمحہ قرار دیا جب ماسکو آخر کار ایک مغربی بلاک کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔ اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے روس کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ پوتین کے پاس سامراجی طرز کے قبضے کی جنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔اس جنگ نے پورے یوکرین میں مصائب اور موت کابیج بویا ہے جبکہ پوتین نے روس کو ایک ‘منفرد ملک’ قرار دیا اور کہا کہ اس کے عوام کی اکثریت اس کے دفاع کے لیے متحد ہے۔

    پوتین نے کہا کہ جہاں تک اہم حصے کاتعلق ہے ہمارے 99.9 فیصد شہری، ہمارے لوگ جو مادر ِوطن کے مفادات کے لیے سب کچھ دینے کو تیار ہیں۔ روس ایک منفرد ملک ہے اور ہمارے پاس غیرمعمولی لوگ ہیں۔ روس کے وجود کی پوری تاریخ اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔

    پوتن نے مزید کہا کہ انھیں پورا یقین ہے کہ ان کی افواج پینٹاگون کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام کو تباہ کردیں گی جسے امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔ پوتن نے پیٹریاٹ میزائل بیٹری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یقیناً ہم اسے سو فی صد تباہ کر دیں گے۔

    واضح رہے کہ روس کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے زیادہ مہلک تنازعہ اور 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے بعد ماسکو اور مغرب کے مابین سب سے بڑے تصادم کا آغاز کیا ہے اور تاحال اس جنگ کا کوئی اختتام نظر نہیں آرہا۔

    کریملن کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک لڑے گا جب تک اس کے تمام مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے جبکہ کیف کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گا جب تک کہ ہر روسی فوجی کو اپنے تمام علاقوں سے بے دخل نہیں کر دیا جاتا، بشمول ریاست کریمیا جسے روس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔

  • روس یوکرین جنگ، جرمنی کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    روس یوکرین جنگ، جرمنی کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    روس یوکرین کے تنازع کے سبب روس سے گیس فراہمی کی بندش کے نتیجے میں جرمنی کو آئندہ سردیوں میں ملک کیلیے گیس دستیاب نہیں ہوگی۔

    جرمنی کے وائس چانسلر رابرٹ ہیبیک نے کہا ہے کہ اگلے موسم سرما میں ان کے ملک کو گیس کی فراہمی ابھی تک یقینی نہیں ہے۔ رابرٹ ہیبیک جو معیشت اور آب و ہوا کے وزیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے ہیں، نے ڈومینو اثر ہونے کو مسترد نہیں کیا ہے، جس میں گیس سپلائی فراہمی کو دھچکا لگا ہے جس کی وجہ سے دیگر تنصیبات میں بھی بحرانی کیفیت شروع ہو سکتی ہے۔

    جرمن چانسلر مقامی ریڈیو اسٹیشن کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں مزید گیس کی سپلائی نہیں ملتی ہے اور روس سے بھی ترسیل بند کر دی جاتی ہے یا روک دی جاتی ہے، تو ہمارے پاس اپنے تمام گھروں کو گرم رکھنے اور صنعت کو چلانے کے لیے کوئی متبادل بندوبست نہیں ہوگا۔

    یہ انتباہ ان کے خلیج فارس کے دورے سے پہلے آیا ہے، جو آئندہ ہفتے شروع ہو رہا ہے اور اس دورے کے دوران جرمن چانسلر نے ہیبیک نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور دیگر سرکاری حکام سے ملاقاتیں کرنا ہیں جبکہ پیر کو ان کی متحدہ عرب امارات کے وزراء کے ساتھ بات چیت میں شرکت متوقع ہے۔ یہ دورہ جرمنی کی گیس کی درآمدات کو متنوع بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے کیونکہ وہ یوکرین کے ساتھ تنازع میں تازہ ترین اضافے کے تناظر میں روس پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں ہیبیک نے اسی مشن پر ناروے کا سفر بھی کیا تھا۔

    یاد رہے کہ قطر مائع قدرتی گیس کے دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔

    مزید پڑھیں: روس کا یورپ کو سخت ردعمل دینے کا اعلان

    واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یورپ کیجانب سے روس پر پابندیاں عائد کرنے کے اعلان پر روس نے دھکمی دی تھی کہ اگر اس کے تیل کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی تو وہ جواباْ جرمنی جانے والی گیس کی مین پائپ لائن کو بند کرسکتا ہے۔

  • جنرل اسمبلی اجلاس: روس کے خلاف قرار داد منظور

    جنرل اسمبلی اجلاس: روس کے خلاف قرار داد منظور

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یوکرین پر روسی حملے کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے بلایاگیا تھا، جس میں آج یوکرین پر روسی حملے کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔

    جنرل اسمبلی کے 193 ارکان میں سے141 نے روس کے خلاف قرار داد کی حمایت کی، قرار داد میں یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی مذمت ، روس سے جنگ بندی اور افواج کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔

    پانچ رکن ممالک نے روس کے خلاف قرار داد کی مخالفت کی، جبکہ چین سمیت پینتیس ممالک اجلاس سے غیر حاضر رہے، روس، بیلاروس، ایریٹریا، شام اور شمالی کوریا قرارداد کے خلاف ووٹ دینے والے ممالک میں شامل تھے۔

    پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کےچارٹر کےبنیادی اصولوں کا پابندہے،پاکستان کو حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے،وزیراعظم عمران خان نےحالیہ واقعات پرافسوس کااظہار کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ: امریکا کیا کرنے جارہا ہے؟

    منیر اکرم نے کہا کہ معاملےکا حل صرف بات چیت سےنکالاجاسکتاہے، وزیراعظم نےمسئلے کے سفارت کاری کےذریعےحل پرزور دیا،منیر اکرم کا کہناتھا کہ تشدد، جانی نقصان،اقتصادی کشیدگی سےبچنےکی کوشش کی جانی چاہیے،وزیراعظم پاکستان نےبارہا کہا کہ ترقی پذیر ممالک تنازعات سےزیادہ متاثرہوتےہیں۔

    پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کےچارٹر کے مطابق یوکرین روس مسئلے کا سفارتی حل ناگزیرہے،پاکستان متاثرہ علاقوں میں امدادفراہمی کی کوششوں کی حمایت اور یوکرین میں پاکستانی شہریوں، طلباکی حفاظت کیلئےفکرمندہے،ان پاکستانیوں میں سےاکثریت کونکال لیا گیا ہے۔

  • یوکرین میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں، پاکستانی سفیر

    یوکرین میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں، پاکستانی سفیر

    ٹرنوپل: جنگ زدہ یوکرین میں پھنسے بے یارو مددگار پاکستانی طلبہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پاکستانی سفیر کا موقف سامنے آگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یوکرین میں پاکستانی سفیر نوئل کھوکھر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں، کیف میں موجود تمام پاکستانی ترنوپل اور لویو پہنچ رہےہیں۔

    پاکستانی سفیر نے بتایا کہ یوکرین حالت جنگ میں ہے، اس کی فضائی حدود بند ہیں جبکہ کیف کیلئے جانیوالے راستے بھی بند ہیں، تمام تر مشکلات کے باوجود ہماری کوششیں جاری ہیں کہ محصور طلبہ کی بحفاظت وطن واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

    نوئل کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ ہرممکن کوشش اور درخواست ہے کہ سوشل میڈیا پر پاکستانی رابطےمیں رہیں۔

    واضح رہے کہ کیف: جنگ زدہ یوکرین میں پھنسے بے یارو مددگار پاکستانی طلبہ نے وزیر اعظم سے بڑا مطالبہ کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں پھنسے پاکستانی طلبہ وزیراعظم کو پکارنے لگے

    اے آ وائی نیوز یوکرین میں پھنسے پانچ پاکستانی طلبا سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے، جہاں طلبا نے اپنی آپ بیتی بیان کی، پاکستانی طلبا کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایاگیا کہ مزید حملے ہوسکتے ہیں ، کیف سے فوری طور پر چلےجائیں، کیف سے نکلنے کے لئے ہم نے بمشکل 500ڈالر جمع کرکے ٹیکسی کرائی اور ٹیکسی کے ذریعے کیف سے ٹرنوبل جارہےہیں۔

    محصور طلبا کا کہبنا تھا کہ ہمیں صاف صاف کہہ دیا گیا ہے کہ ہم ذمہ داری نہیں لے سکتے ،سفیر اور سفارت خانہ غلط بیانی کر رہے ہیں ، وزیر اعظم نوٹس لیں ، ہمیں کسی طرح باہر نکالا جائے۔

  • یوکرین حملہ: روس کے اندر مزاحمت شروع، ہزاروں گرفتار

    یوکرین حملہ: روس کے اندر مزاحمت شروع، ہزاروں گرفتار

    ماسکو: یوکرین پر حملے کے بعد روس کے اندر مزاحمت شروع ہوگئی ہے اور جنگ کے خلاف ہزاروں شہری سڑکوں پرنکل آئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے بڑے شہروں ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور جنگ کے خلاف احتجاج اور سخت نعرے بازی کی، مظاہرین میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی، جنہوں نے ‘ جنگ نہیں’ کے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے۔

    Image

    میڈیارپورٹ کے مطابق صرف 900 مظاہرین کو دارالحکومت ماسکو سے گرفتار کیا گیا ہے،پولیس کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی گئی ناکامی پر پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے 1700 مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔

    یہ احتجاج روسی صدر کی جانب سے یوکرین میں فوجی آپریشن کے اعلان کے چند گھنٹوں پر شروع ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب امریکا کی مختلف ریاستوں میں بھی یوکرین پر روسی حملے کیخلاف عوام نے صدرپوٹن کیخلاف احتجاج کیا۔

    واشنگٹن،ہوسٹن اورڈینور سمیت دیگرشہروں میں مظاہرین نے یوکرینی پرچم لہراتے ہوئے روسی سفارتخانےتک احتجاجی ریلی نکالی اور روسی صدر ست میزائل اور فوجی حملے فی الفور روکنے کامطالبہ کیا۔

    امریکی میڈیا کےمطابق یوکرین پرروسی حملہ دوسری جنگ عظیم کےبعد کسی بھی یورپی ملک پر سب بڑاحملہ تصورکیاجارہاہے۔

  • پاکستانی سفیر کا کیف میں پھنسے  طلبہ کو اہم پیغام

    پاکستانی سفیر کا کیف میں پھنسے طلبہ کو اہم پیغام

    کیف: پاکستان نے کیف پر راکٹ حملوں کے بعد سفارت خانے کو ٹرنوپل منتقل کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو اہم پیغام بھی جاری کردیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے، بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سفارتخانہ دارالحکومت کیف سےٹرنوپل منتقل کردیا گیا ہے جو کہ آج سے مکمل فعال ہوجائے گا۔

    یوکرین میں پاکستان کے سفیر نویل کھوکھر کا کہنا ہے کہ یوکرین سےنکلنےکےلیےتمام طلبا فوری ٹرنوپل پہنچیں، تعلیمی مشیر بھی طلبا کو ٹرنوپل پہنچائیں۔

    ادھر یوکرین میں پھنسے پاکستانی شہری و طلبا کے لئے پاکستانی سفارت خانہ نے رابطہ نمبر فراہم کردئیے ہیں، شہری اور طلبا(0380636968264) ، (0380664944004)، (0380636965523)، (0380638282984) ان نمبرز پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یوکرین میں پانچ سو طالب علموں سمیت ڈیڑھ ہزار پاکستانی شہری پھنسے ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنی محفوظ واپسی کے لیے حکومت سے مدد مانگ لی ہے۔

    پاکستانی سفیر جنرل نوئل کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانی محفوظ اور رابطے میں ہیں۔

    گذشتہ روز اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے یوکرین میں پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ یوکرین میں  مجموعی1500پاکستانی ہیں جن میں500طلبہ ہیں، تمام پاکستانیوں کومحفوظ جگہ پر منتقل ہونےکےلئےکہا ہے۔

    نوئل کھوکھر کا کہنا تھا کہ ہمارےمشورےپربڑی تعدادمیں پاکستانی ملک چھوڑچکےہیں، یوکرین میں چند طلبہ باقی رہ گئےہیں انہیں بھی جلدنکال لیاجائیگا۔