Tag: russia ukraine war

  • روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    واشنگٹن : (19 اگست 2025)امریکی صدر کی یوکرینی صدر اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات اختتام پذیر ہوگئی، اس دوران ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو بھی کی، ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کے دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو فون بھی کیا، جس کے باعث میٹنگ وقتی طور پر روکنا پڑگئی۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں شخصیات کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو 40 منٹ تک جاری رہی۔
    روسی صدر پیوٹن نے ٹرمپ سے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، ذرائع کے مطابق روس یوکرین صدور کی ملاقات اگست کے آخر تک ہونے کی امید ہے۔

    اجلاس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے شرکاء سے کہا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، ہم کوشش کریں گے کہ امریکا، روس اور یوکرین مل کر کام کریں۔

    روسی صدر نے یوکرین کی سیکیورٹی ضمانت منظور کرلی ہے۔ ہم سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ جلد از جلد ہو۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہم سب مل کر یوکرین میں جارحیت روکنے کے معاہدے پر پہنچ جائیں گے، ہم سب پائیدار امن کیلئے کام کرنے کے ساتھ فوری جنگ بندی کو ترجیح دیں گے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب تک 6جنگیں ختم کروا چکا ہوں یہ کوئی آسان کام نہیں، پیوٹن اور زیلنسکی بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، معاملات ٹھیک رہے تو ہم زیلنسکی اور پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کرینگے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے حامی ہیں اور سہ ملکی مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔

    علاوہ ازیں روس نے نیٹو کی طرز پریوکرین کیلئے سیکیورٹی گارنٹی کی تجویز مسترد کردی، روسی وزارت خارجہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ یوکرین میں نیٹو افواج کی تعیناتی کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یوکرینی صدر کے دورہ واشنگٹن میں جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کے رہنما ہمراہ ہیں۔ یورپی کمیشن کی صدر اور نیٹو کے جنرل سیکریٹری بھی دورے میں موجود ہیں۔

  • صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کی تجویز مسترد کردی، رائٹرز

    صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کی تجویز مسترد کردی، رائٹرز

    واشنگٹن : یوکرین کے صدر زیلنسکی  نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس کے زیرقبضہ علاقوں سے دستبرداری کی تجویز مسترد کردی۔

    غیر ملکی خبر ساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو روس کے زیرقبضہ علاقوں سے دستبرداری کا مشورہ دیا جس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے صدر زیلنسکی نے صدر ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کردیا۔

    وائٹ ہاؤس میں روس یوکرین جنگ کے خاتمہ کے حوالے سے ہونے والے اہم اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کی سیکیورٹی ضمانت منظور کرلی ہے، جس پر یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ضمانتوں کے معاملے میں سب کچھ چاہتا ہوں۔

    صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت تمام دوست ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں، صدر ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے حامی ہیں اور سہ ملکی مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ ہمیں جنگ کے خاتمے کی حمایت کرنی چاہیے، صدر ٹرمپ کے سفارتی راستے کی حمایت کرتے ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اگر معاملات ٹھیک رہے تو ہم زیلنسکی اور پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کرینگے۔ یوکرین کی سیکیورٹی کے معاملے پر عالمی سطح پر بڑی مدد سامنے آئے گی۔

    اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے ایک صحافی کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے سے متعلق سوال پر جواب دینے سے گریز کیا۔

    وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور یوکرینی ہم منصب زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں فرانسیسی صدر، برطانوی وزیراعظم، جرمن چانسلر، اطالوی وزیراعظم، فن لینڈ کے صدر، یورپی یونین سربراہ بھی ملاقات میں شامل تھے۔

    وائٹ ہاؤس میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے بھی اہم اجلاس کا حصہ تھے، گزشتہ ملاقات میں لباس پر تنقید کے باوجود زیلنسکی اس بار پھر فوجی طرز کا سوٹ پہن کر وائٹ ہاؤس آئے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات میں یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے یورپ کی مدد کرے گا۔

  • یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب کو سختی سے خبردار کرتے ہوئے یوکرین جنگ بندی نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

    امریکی نیوز چینل سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوتن کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ یوکرین میں جاری جنگ ختم کرنے پر رضامند نہ ہوئے تو انتہائی سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر پیوٹن سے سربراہی اجلاس میں ملاقات کا مقصد یوکرین میں امن قائم کرنا ہے، اگر پیوٹن نے قیام امن میں کوئی رکاوٹ ڈالی تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر الاسکا کے شہر اینوکریج میں روسی صدر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی تو روس پر سخت پابندیاں عائد کریں گے۔

    اس حوالے سے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ملاقات میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سمیت کئی اہم نکات پر بات ہوگی، تاہم ابھی تک کسی باضابطہ معاہدے یا پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

    یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب یوکرین میں جنگ تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہے اور مغربی ممالک روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے اقتصادی پابندیوں اور سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • ترکیہ میں روس یوکرین مذاکرات کے تیسرے دور میں معمولی پیش رفت ہی ہو سکی

    ترکیہ میں روس یوکرین مذاکرات کے تیسرے دور میں معمولی پیش رفت ہی ہو سکی

    استنبول: ترکیہ میں روس یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہو گیا، دونوں ممالک نے مزید قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔

    روئٹرز کے مطابق روس اور یوکرین نے بدھ کے روز استنبول میں امن مذاکرات کے ایک مختصر اجلاس میں قیدیوں کے مزید تبادلے پر تبادلہ خیال کیا، تاہم فریقین جنگ بندی کی شرائط اور اپنے رہنماؤں کی ممکنہ ملاقات سے بہت دور رہے۔

    یوکرین کے چیف مندوب رستم عمروف نے صرف 40 منٹ تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد کہا کہ ’’ہم نے انسانی بنیادوں پر پیش رفت کی ہے، دشمنی کے خاتمے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ ترکیہ میں روس یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہو گیا ہے، وفود کی سطح پر بات چیت سے پہلے روسی یوکرینی وفود کے سربراہان نے ون آن ون ملاقات کی، دونوں ممالک کے درمیان مزید قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا، اور وہ عام شہریوں اور فوجیوں کا تبادلہ کریں گے۔


    ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا


    روس نے زخمیوں کو نکالنے، لاشوں کی واپسی اور جنگ بندی کی تجویز بھی دی، دونوں ممالک نے گفتگو میں روسی اور یوکرینی صدور کی ملاقات کو ترجیح قرار دیا، یوکرینی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ امن کے لیے روس کو تعمیری رویہ اختیار کرنا ہوگا۔

    ملاقات کے بعد یوکرینی مندوب رستم عمروف نے کہا کہ کیف نے اگست کے اختتام سے قبل ولودیمیر زیلنسکی اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ملاقات کی تجویز پیش کی تھی، اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے روس کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنا تعمیری انداز واضح کر سکے۔‘‘

    دوسری طرف روس کے چیف مندوب ولادیمیر میڈنسکی نے کہا کہ رہنماؤں کی ملاقات کا مقصد ایک معاہدے پر دستخط کرنا ہونا چاہیے، نہ کہ ہر چیز پر شروع سے بات کرنا۔ انھوں نے ماسکو کی طرف سے 24-48 گھنٹے کی مختصر جنگ بندی کے مطالبے کی تجدید کی تاکہ لاشوں کی بازیافت کو ممکن بنایا جا سکے۔ جب کہ یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ فوری اور طویل جنگ بندی چاہتا ہے۔

  • پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی

    پیوٹن پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد روس نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی

    کیف: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر تنقید کے بعد ماسکو نے یوکرین پر ڈرون کی بارش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے حکام نے بدھ کو کہا ہے کہ اپنے حملے کے آغاز کے بعد سے روس نے یوکرین پر اپنا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے۔

    یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں روس نے یوکرین پر گزشتہ رات ریکارڈ 728 شہید اور ڈیکوی ڈرونز اور 13 میزائل داغے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملوں سے لوٹسک شہر، جو پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد کے ساتھ یوکرین کے شمال مغرب میں واقع ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا، اور 10 دیگر علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔


    صدر ٹرمپ کی روس پر سخت پابندیاں عائد کر نے کی تیاریاں


    4 جولائی کو روس نے یوکرین پر 539 ڈرونز سے حملہ کیا تھا، جس کا ریکارڈ ابھی توڑا گیا ہے، تاہم اس حملے میں ہونے والے نقصان کو کیف کی جانب سے محدود بتایا جا رہا ہے اور فوری طور پر ہلاکتوں کی بھی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

    یہ حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیف کے لیے مزید فوجی مدد کا وعدہ کرنے اور لادیمیر پیوٹن پر امن مذاکرات پر ناکام بنانے پر تنقید کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق جواب میں یوکرین نے رات کو روس کی طرف 86 ڈرون بھیجے۔

  • امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کی یادداشت پر کام کرنے کے لیے ٹرمپ کی تجویز پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کے بعد کہا کہ ماسکو یوکرین کے ساتھ مستقبل کے امن معاہدے کے بارے میں میمورنڈم پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں درست راستے پر ہیں، انھوں نے ماسکو اور کیف کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کی حمایت کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین نے گزشتہ ہفتے ترکی میں مارچ 2022 کے بعد پہلی بار آمنے سامنے مذاکرات کے لیے ملاقات کی تھی۔

    پیوٹن نے سوچی کے بحیرہ اسود کے ریزورٹ کے قریب نامہ نگاروں کو بتایا ’’روس مستقبل کے ممکنہ امن معاہدے پر ایک میمورنڈم پیش کرے گا، روس اس پر یوکرین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، اس میں متعدد مسائل کی وضاحت کی جائے گی، جیسا کہ تصفیہ کے بنیادی نکات کیا ہوں گے، اور یہ کہ ممکنہ امن معاہدے کا وقت کیا ہوگا۔‘‘


    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی


    روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ میمورنڈم میں اس بات کی بھی وضاحت ہوگی کہ دونوں ممالک کی نظر میں ’ممکنہ جنگ بندی‘ کا کیا مطلب ہے، اور یہ اس کا ٹائم فریم کیا ہوگا۔ خیال رہے کہ یوکرین، اس کے یورپی اتحادیوں اور امریکا سب نے پیوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ کم از کم 30 دن تک جاری رہنے والی فوری، غیر مشروط جنگ بندی کو قبول کریں۔

    پیوٹن نے واضح کیا کہ روس کے لیے بنیادی چیز یہ ہے کہ اس بحران کی بنیادی وجوہ کو ختم کیا جائے۔ ادھر گزشتہ روز فون گفتگو کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر کے ساتھ ان کی گفتگو بہت مثبت رہی، روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے۔ انھوں نے کہا جنگ بندی کی شرائط دونوں فریق آپس میں طے کریں گے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    ادھر ویٹیکن نے بھی روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دل چسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے، ٹرمپ نے کہا یوکرین جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے مگر فریقین کی انا رکاوٹ ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا، میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

  • روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !!  ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی

    روس یوکرین جنگ : کچھ ہونے والا ہے، نہ ہوا تو۔ ۔ ۔ ۔ !! ٹرمپ نے بڑی خبر سنادی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    روسی اور یوکرینی صدور سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو کرنے کے بعد واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن سے گفتگو بہت مثبت رہی۔

     اس حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں فون پر دو گھنٹے سے زائد طویل گفتگو ہوئی ہے۔

    روسی سرکاری میڈیا کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد جنگ بندی کا قیام ہے۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہوسکتی ہے مگر اس میں بڑی انائیں رکاوٹ ہیں، میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ میں اس وقت کی امریکی حکومت کے کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ
    یہ تنازع یورپی مسئلہ ہی رہنا چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پیوٹن اور زیلنسکی دونوں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، اگر ایسا نہ لگا تو مذاکرات کیلئے اپنی حمایت واپس لے لوں گا۔

    مزید پڑھیں : جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کا پیوٹن اور زیلنسکی سے رابطہ

    علاوہ ازیں امریکی صدر نے فحش مواد سوشل میڈیا سے ہٹانے کے بارے میں بل پر دستخط کردیئے۔

  • روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    ماسکو: روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 3 سال سے جنگ چل رہی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو اب براہ راست مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔

    دوسری طرف ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘


    اسحاق ڈار  نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی


    واضح رہے کہ اس خطاب سے چند گھنٹے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دورے کے موقع پر روس پر زور دیا تھا کہ وہ 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی پر راضی ہو۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ ماسکو ’’اس بارے میں سوچے گا‘‘ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ ’’ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔‘‘

    پیوٹن نے کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کریں گے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئی جنگ بندی پر متفق ہو سکتے ہیں، روسی رہنما نے کہا کہ وہ اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے اس بارے میں تفصیلات پر بات کریں گے۔

  • روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت، صدر زیلنسکی نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی

    کیف: روس یوکرین جنگ میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، یوکرینی صدر نے براہ راست بات چیت پر رضا مندی ظاہر کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے براہ راست گفتگو کے اشارے کے بعد یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا جنگ بندی ہو تو روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں، صدر زیلنسکی نے پیشکش کی ہے کہ روس حملے روکے تو کسی بھی سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ماسکو اور کیف کے درمیان 24 گھنٹوں میں معاہدہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، ان کی جانب سے یوکرین پر روس کے ساتھ جلد از جلد ڈیل کرنے کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔


    روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ


    اگرچہ فی الوقت، روس اور یوکرین جنگ بندی پر اتفاق کرنے کے معاملے کے کہیں بھی قریب نہیں پہنچے ہیں، تاہم دو دن قبل امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں متحارب فریقوں میں رواں ہفتے امن معاہدہ متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو جلد از جلد جنگ بندی کے خیال پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسئلہ پیچیدہ ہے اسے فوری حل نہیں کیا جا سکتا، کوئی قابل عمل تصفیہ مختصر اور سخت ٹائم فریم میں حاصل کرنے کی کوشش لا حاصل ہے۔

    گزشتہ روز روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دیا تھا، پیوٹن نے پیش کش کی ہے کہ روس موجودہ فرنٹ لائن پر یوکرین پر اپنے حملے کو روک سکتا ہے، جب کہ اس ماہ کے شروع میں پیوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک ملاقات کے دوران ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو بتایا تھا کہ ماسکو یوکرین کے 4 جزوی طور پر زیر قبضہ علاقوں پر اپنے دعوے سے دستبردار ہو سکتا ہے جو بدستور کیف کے کنٹرول میں ہیں۔

    ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یوکرین امن کوششیں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، امریکی ایلچی روسی صدر سے بات چیت کے لیے رواں ہفتے دوبارہ جائیں گے۔

  • روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا، گلیاں، کھیل کے میدان تباہ

    روس نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر تباہ کن میزائل حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے آبائی علاقے پر میزائل حملہ کیا ہے، جس میں 9 بچوں سمیت 19 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے کھیل کے میدان اور چھوٹی گلیاں روسی حملے میں نشانہ بنائی گئیں، ایسے حملے اتفاقی نہیں ہو سکتے، روس جانتا ہے یہ توانائی کے تنصیبات ہیں۔

    دوسری جانب روس کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ یوکرین اور مغربی افسران کے درمیان ہونے والی ایک میٹنگ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، انتہائی درست نشانہ تھا، شہر کے ایک ریسٹورنٹ میں یونٹ کمانڈرز اور مغربی انسٹرکٹرز کی میٹنگ ہو رہی تھی۔


    چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


    دی گارڈین کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ رواں سال یہ ماسکو کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے، علاقائی گورنر نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ صدر ولودیمیر زیلینسکی کے آبائی شہر میں حملے سے رہائشی بلاکس کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اٹھی، زخمیوں میں 3 ماہ کے بچے بھی شامل ہیں۔

    روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شہر کریویف ریح پر حملے میں ایک فوجی میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا، تاہم اس دعوے کو یوکرین کی فوج نے ’’غلط معلومات‘‘ قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ دی ماسکو ٹائمز کے مطابق گزشتہ ماہ 6 مارچ کو بھی زیلنسکی کے آبائی شہر میں واقع ایک ہوٹل پر روسی میزائل حملے میں 3 افراد ہلاک اور 31 زخمی ہوئے تھے۔