Tag: russia ukraine war

  • روس یوکرین جنگ : 40 لاکھ سے زائد بچے انتہائی غربت کا شکار

    روس یوکرین جنگ : 40 لاکھ سے زائد بچے انتہائی غربت کا شکار

    نیو یارک : اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے اور اس کے نتیجے میں معاشی بحران نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یونیسف نے 22 مالک کے اعداد و شمار پر مبنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے سبب پیدا ہونے والے معاشی بحران کا سب سے زیادہ بوجھ بچے اٹھا رہے ہیں، تنازعے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا میں مزید 40 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔ 2021 کے مقابلے میں اس تعداد میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد روسی اور یوکرینی بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، یونیسف نے مزید کہا ہے کہ یوکرین میں نصف ملین اضافی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور اس تعداد میں تین چوتھائی کا ذمہ دار روس ہے جبکہ اس کے علاوہ دنیا کے بائیس ممالک میں 28 لاکھ بچے ایسے گھروں میں رہ رہے ہیں جو خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

    رومانیہ بھی ان اعداد و شمار کے قریب تر ہے اور وہاں مزید ایک لاکھ دس ہزار بچے غربت کا شکار ہیں، یونیسف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاندان جتنا غریب ہوگا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کی آمدنی کا اچھا خاصا حصہ اشیائے خوردونوش اور دیگر اخراجات پر لگے گا۔

    بچوں کی صحت اور تعلیم پر بہت ہی کم خرچ ہوگا۔ بچے تشدد، استحصال اور نامناسب رویے کے خطرے سے زیادہ دوچار ہیں۔ اس کا نیتجہ ایسے سامنے آیا کہ رواں برس چار ہزار 500 بچے اپنی سالگرہ سے قبل مرگئے اور ایک لاکھ 17 ہزار بچوں نے اسکول چھوڑا۔

  • روس یوکرین کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے، صدر زیلنسکی

    روس یوکرین کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے، صدر زیلنسکی

    کیف : یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین کے شہریوں کو تباہ کرنے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

    یوکرین کے دارالحکومت کیف سمیت ملک ک ےمختلف شہروں میں کیے جانے والے میزائل حملوں کے نتیجے میں درجنوں شہریوں کی ہلاکت پر ولادی میر زیلنسکی نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے یوکرین کے وزیر داخلہ کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ وسطی کیف پر صبح تقریباً پونے نو بجے کیے جانے والے  حملوں کے نتیجے میں چھ کاروں میں آگ لگ گئی اور 15 سے زیادہ کاروں کو نقصان پہنچا۔

    علاوہ ازیں غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ کریمیا پل پر دھماکہ دہشت گردی کی کارروائی ہے، پل پر حملے کے پیچھے یوکرین کی اسپیشل فورسز کا ہاتھ ہے۔

    یوکرین نے ترک اسٹریم پائپ لائن کو بھی اڑانے کی کوشش کی ہے، اگر روس کے خلاف حملے جاری رہے تو مزید سخت جواب دیا جائے گا۔

    عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جرمنی نے کہا کہ جی سیون کے رہنما اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کل ہنگامی بات چیت کریں گے تاکہ یوکرین پر تازہ ترین روسی حملوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    اے ایف پی کے مطابق ماسکو نے کہا کہ آج یوکرین میں اپنی خصوصی فوجی کارروائی کے تحت اس کی افواج کے ذریعہ یوکرین میں کافی زیادہ میزائل حملہ کیا گیا تھا جبکہ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ روس کا شہریوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم کے مترادف ہے۔

  • یوکرین حکومت نے آیوڈین کی گولیاں بانٹنا شروع کردیں، وجہ حیران کن

    یوکرین حکومت نے آیوڈین کی گولیاں بانٹنا شروع کردیں، وجہ حیران کن

    روسی فوج کی جانب سے یوکرین میں تباہ کن بمباری کے بعد یوکرین حکومت نے اپنے شہریوں کی صحت اور تندرستی کیلئے اہم اقدامات کیے ہیں۔

    اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران روسی فوج کی جانب سے متواتر مارے جانے والے بموں کے کیمیکل اثرات شہریوں کی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔

    اس سلسلے میں یوکرین کے دیگر شہروں سمیت دارالحکومت کیف کے بعض علاقوں میں لوگوں کو تابکاری اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے آیوڈین کی گولیاں تقسیم کی گئیں۔

    Miracle 2 of Utah's potassium iodate is arranged for a photograph in Mapleton, Utah, U.S., on Wednesday, March 16, 2011. U.S. lawmakers want federal authorities to expand the availability of potassium iodide to protect people who live near nuclear power plants from the cancer-causing effects of radiation. Taking Potassium Iodide or Potassium Iodate pills can protect against radioactive poisoning by "filling" the thyroid with this harmless substance for a period of time. Photographer: George Frey/Bloomberg via Getty Images

    کیف شہر کی مقامی بلدیہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تابکاری اثرات کے ممکنہ اخراج کی صورت حال کے پیش نظر شہریوں کو دوا کے ساتھ ساتھ ان اثرات سے محفوظ رہنے کی ہدایات بھی دی جارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ روس نے رواں سال 24 فروری کو یوکرین پر فوجی حملہ کیا تھا۔ اس دوران اب تک مجموعی طور پر 114 ہلاکتوں کی خبریں سامنے آچکی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 54 یوکرینی فوجی اور 10 شہری روسی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

    علاوہ ازیں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یوکرین نے روس کے 50 فوجیوں کو مارنے اور 6 جنگی طیارے و 4 ٹینکس تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    علامتی تصویر

    بتایا جاتا ہے کہ روس نے یوکرین پر تین جانب سے حملہ کیا ہے، کیف میں ایک یوکرینی جنگی طیارہ کے حادثہ کا شکار ہونے کی بھی اطلاع موصول ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین میں اس وقت میزائلوں اور گولہ بارود سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے، روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت کیف سمیت کئی علاقوں میں پہنچ چکی ہے اور یوکرین کی فوج بھی اپنی پوری طاقت کے ساتھ ان  کا مقابلہ کر رہی ہے۔

     

  • یوکرین جنگ نے روس کو مالا مال کردیا، اربوں ڈالرکی آمدنی

    یوکرین جنگ نے روس کو مالا مال کردیا، اربوں ڈالرکی آمدنی

    یوکرین جنگ کے بعد روس پر عائد ہونے والی پابندیوں کے باوجود روسی تیل و گیس کی فروخت میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوا۔ روس اب تک اب تک اربوں ڈالرکی وانائی کی مصنوعات فروخت کرچکا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین پر حملے کے بعد گزشتہ چھ ماہ میں توانائی کی مصنوعات کی برآمدات سے ایک کھرب 58 ارب ڈالر کمائے ہیں۔

    خبرکے مطابق یورپی تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے حیاتیاتی ایندھن کی برآمدات کے ذریعے تقریباً 43ارب یورو روس کے وفاقی بجٹ میں شامل ہوئے۔

    یورپی تھنک ٹینک سی آر ای اے کے مطابق حیاتیاتی ایندھن کی قیمتیں بڑھنے سے روس کی موجودہ آمدنی میں پچھلے سال کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے باوجود اس کے کہ ماسکو کے مجموعی برآمداتی حجم میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    یوکرین جنگ کے بعد سے قدرتی گیس کی قمیتوں میں بے حد اضافہ ہوا ہے جبکہ روس نے یورپ پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے گیس کی سپلائی محدود کردی ہے۔

    سی آر ای اے نے اندازہ لگایا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں روس سے حیاتیاتی ایندھن سب سے زیادہ یورپی یونین نے تقریباً 85 ارب یورو میں درآمد کیا ہے جبکہ چین نے 34.9 ارب یورو اور ترکی نے 10.7 ارب یورو میں حیاتیاتی ایندھن روس سے درآمد کیا۔

    یورپی یونین نے روس سے کوئلے کی خریداری بند کردی ہے جبکہ تیل کی درآمد پر بھی بتدریج پابندی عائد کر رہا ہے تاہم قدرتی گیس کی خرید پر کوئی حد مقرر نہیں کی ہوئی، جس پر اس کا سب سے زیادہ انحصار ہے۔

    سی آر ای اے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی روسی کوئلے کی درآمد پر پابندی موثر ثابت ہوئی ہے تاہم تھنک ٹینک نے مطالبہ کیا ہے کہ روس پر مزید سخت معاشی پابندیاں عائد کی جائیں۔

    یوکرین جنگ کے بعد گزشتہ چھ ماہ میں روس پر پابندیوں کے باعث کوئلے کی برآمد کم ترین سطح تک پہنچ گئی ہے۔ تھنک ٹینک کے مطابق یورپی یونین کی طلب میں کمی کے بعد روس کو دیگر خریدار ملنے میں ناکامی ہوئی ہے۔

    روسی تیل کی تیسرے ممالک کو ترسیل کے لیے استعمال ہونے والی یورپی بندرگاہوں اور جہازوں پر بھی یورپی یونین کو پابندی عائد کرنی چاہیے۔

    جی سیون ممالک نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ روسی خام تیل کی قیمتِ فروخت پر حد مقرر کی جائے۔ ایسا ہونے کی صورت میں روس کی جانب سے تیل کی برآمدات سے کمائی جانے والی آمدنی کافی حد تک کمی ہوگی۔

  • جنگ زدہ یوکرین کے صدر کا میگزین کیلئے فوٹو شوٹ، عوام کا شدید ردعمل

    جنگ زدہ یوکرین کے صدر کا میگزین کیلئے فوٹو شوٹ، عوام کا شدید ردعمل

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ان کی اہلیہ اولینا زیلنسکا ان دنوں تنقید کی زد میں ہیں اس کی وجہ وہ انٹرویو ہے کہ جو دوران جنگ لیا گیا اور جس کیلئے انہوں نے خصوصی فوٹو شوٹ بھی کروایا۔

    اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دنیا اتنی بے حس ہوچکی ہے کہ اس صدی کے بدترین انسانی بحرانوں کو بھی نظر انداز کیا جاچکا ہے ان بحرانوں میں یوکرین کا وہ بحران بھی شامل ہے جہاں اس کی عمارتوں اور قیمتی املاک کو روسی افواج کی بمباری سے تباہ برباد کردیا گیا۔

    ابھی یوکرین کی جنگ پوری طرح ختم بھی نہیں ہوپائی کہ اس دوران معروف میگزین ووگ کے نمائندے نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ان کی اہلیہ اولینا زیلنسکا کا خصوصی انٹرویو کیا۔

    <p>تصویر بزریعہ پیلز میگزین</p>

    دونوں شخصیات نے انٹرویو کیلئے خصوصی فوٹو شوٹ بھی کروایا جس کیلئے انہوں نے اپنے گھر کے علاوہ تباہ شدہ فوجی گاڑی کے قریب کھڑے ہوکر بھی تصاویر بنوائیں۔

    اپریل 2022 میں ووگ میگزین نے اسی حوالے سے یوکرین کے صدر ولادیمیر اولیکسانڈرووچ زیلنسکی کی اہلیہ اولینا زیلنسکا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کیا تھا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Vogue (@voguemagazine)

    مذکورہ انٹرویو میں اولینا نے حملے کے پہلے دن پیش آنے والی صورتحال پر گفتگو کی اور بتایا کہ سب کچھ روزانہ کی طرح معمول کے مطابق چل رہا تھا، بچے اسکول سے واپس آرہے تھے اور معمول کے گھریلو کام بھی جاری تھے۔

    انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد ہم شدید ذہنی اذیت میں مبتلا تھے، ان تباہ کاریوں کے بعد دنیا بھر میں بہت سی باتیں ہوئیں لیکن آخری لمحات تک یہ یقین کرنا ناممکن تھا کہ کیا اس جدید اور اکیسویں صدی میں ایسا بھی ہوسکتا ہے؟۔

    میگزین کیلئے بنائی تصاویر میں ولادیمیر زیلنسکی اور ان کی اہلیہ کو گھر کے اندر ایک دوسرے کے قریب بیٹھے دکھایا گیا جبکہ دوسری تصویر میں انہوں نے ہاتھ پکڑے ہوئے پوز دیے۔

    ایک اور تصویر میں اولینا کو ایک تباہ حال فوجی گاڑی کے ساتھ کھڑے ہوئے دکھایا گیا جبکہ چوتھی تصویر میں اولینا نے ایک عمارت کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر تصویر بنوائی۔ اس تصویر کو ووگ میگزین نے ​​یوکرین کی خاتون اول کی "بہادری کی تصویر” قرار دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Vogue (@voguemagazine)

    یاد رہے کہ یہ فوٹو شوٹ روس کے ساتھ جاری جنگ کے درمیان لیا گیا تھا، اس انٹرویو میں انہوں نے جنگ کے وقت کی زندگی، ان کی شادی اور یوکرین کے مستقبل کے خوابوں کے بارے میں کھل کر گفتگو کی۔

    سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہوئیں تو لوگوں نے اس وقت یوکرینی شہریوں کو درپیش مسئلے کی سنگینی پر سوال اٹھانے شروع کردئیے۔

    کسی نے کہا کہ ملک میں جاری جنگ کے دوران ان تصاویر کو دیکھ کر لوگوں کو عجیب سا محسوس ہو رہا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ درحقیقت یہ تصاویر توجہ دلانے کی امید میں بنائی گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا۔ اس جنگ میں اب تک مجموعی طور پر12,227 ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم صدر کے مطابق ہلاکتوں کی اصل تعداد 40,000 سے تجاوز کرگئی ہے اور زخمیوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔

    جنگ کی اس خوفناک صورتحال کے دوران یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی اور خاتون اول اولینا زیلنسکا ووگ میگزین کے ڈیجیٹل سرورق پر ایک ساتھ نظر آئے۔

  • یوکرینی فوج کی پسپائی : روس کا ایک اور شہر پر قبضہ

    یوکرینی فوج کی پسپائی : روس کا ایک اور شہر پر قبضہ

    کیف : روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری جنگ میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، روسی فوج کو جنگ میں بڑی کامیابی مل گئی۔

    یوکرین کے فوجیوں کو کیف کے زیرکنٹرول لوگانسک علاقے کے انتظامی مرکز سیویرودونسک کو چھوڑنے کا حکم ملا ہے، یہ بات کیف کے زیر کنٹرول لوگانسک کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ سرگئی گیدائی نے یوکرین کے مقامی ٹی وی چینل پر براہ راست نشریات میں کہی۔

    گیدائی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آیا یوکرائنی فریق کو سیویرودونسک چھوڑنا پڑے گا؟ جس کے جواب میں گیدائی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہاں ہماری افواج کو اب یہ علاقہ چھوڑنا پڑے گا۔

    یوکرینی فوج کو سیویرودونسک چھوڑنے کا حکم، شہرروسی کنٹرول میں آگیا

    انہوں نے مزید کہا کہ ایسا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے مطابق یوکرین کی مسلح افواج اور نیشنل گارڈ دونوں کے سپاہیوں کو پہلے ہی نئی پوزیشنوں، نئے قلعہ بند علاقوں کی طرف پیچھے ہٹنے کا حکم مل چکا ہے۔

    انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بات یہ ہے کہ کئی مہینوں سے ٹوٹے ہوئے حصار کو محض ان پر فائز رہنے کی خاطر رکھنا بے معنی ہے۔

    لوگانسک پیپلز ریپبلک کے ملیشیا جنگجو مارچ کے اوائل سے سیویرودونسک اور لیسیچانسک پر حملہ کر رہے ہیں اور ان شہروں پر کنٹرول لوگانسک جمہوریہ کی اولین ترجیح ہے۔

    شہروں کی آزادی اس وقت سے پیچیدہ ہوگئی ہے جب یوکرین کی فوج نے وہاں کثیر الجہتی دفاعی نظام قائم کر رکھا ہے اور وہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

  • روس و یوکرین کی جنگ پر چینی وزارت خارجہ کا اہم بیان

    روس و یوکرین کی جنگ پر چینی وزارت خارجہ کا اہم بیان

    بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم یوکرین کی جنگ کا حصہ نہیں، واشنگٹن اپنے آپ سے پوچھے کہ یوکرین کو کس نے مقابلے کا میدان بنایا؟ واشنگٹن کا رویہ اس بحران سے فائدہ اٹھانے کی عکاسی کرتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم یوکرین کی جنگ کا حصہ نہیں، واشنگٹن کو یوکرین کے بحران کی اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرنا چاہیئے۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ امریکا جو ہتھیاروں کے پیکج کیف بھیج رہا ہے اس سے تنازعہ اور بڑھے گا۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن اپنے آپ سے پوچھے کہ یوکرین کو کس نے مقابلے کا میدان بنایا؟ واشنگٹن کا رویہ اس بحران سے فائدہ اٹھانے کی عکاسی کرتا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ، سعودی ولی عہد کا اہم اعلان

    روس یوکرین جنگ، سعودی ولی عہد کا اہم اعلان

    روس یوکرین جنگ کے بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے الگ الگ ٹیلیفون پر گفتگو کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کیلیے سعودی عرب فریقین کے درمیان ثالثی کی بھرپور کوشش کرنے کیلیے تیار ہے۔

    خبر کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت کے طے شدہ موقف کو واضح کیا اور کہا کہ وہ ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جو بحران کے خاتمے کو سیاسی حل کی جانب لے جاتی ہیں اور جس سے سلامتی اور استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے تیل کی منڈی میں توازن اور استحکام کو برقرار رکھنے کی خواہش کا بھی اعادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت کی۔

    سعودی ولی عہد نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

    بات چیت کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ مملکت بحران میں کمی کیلیے ہر اقدام کی حمایت کریگی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ثالثی کیلیے تیار ہے اور بحران کو سیاسی طور پر حل کرنے کیلیے تمام بین الاقوامی کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔

    دوران گفتگو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اوپیک پلس معاہدے کے کردار اور اس کی اہمیت برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور بحران کے سیاسی حل کیلیے سعودی عرب کی جانب سے تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت یوکرین کے شہریوں کے آرام اور تحفظ کیلیے پرعزم ہے اور انسانی ہمدردی کے پیش نظر سعودی عرب ان سیاحوں اور اور رہائشیوں کے ویزوں میں تین ماہ کی توسیع کردیگا جن کے ویزوں کی معیاد ختم ہونے والی ہے۔

  • روس یوکرین جنگ سے فضائی صنعت کو بھی خطرہ؟

    روس یوکرین جنگ سے فضائی صنعت کو بھی خطرہ؟

    کورونا وبا سے سفری پابندیوں سے متاثر فضائی صنعت ابھی پوری طرح سنبھلی بھی نہ تھی کہ روس یوکرین جنگ نے اس کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

    ایک امریکی نیوز چینل کے مطابق روس یوکرین جنگ کے بعد ٹور آپریٹرز کو ایک بار پھر فلائٹس منسوخی، فضائی حدود کی بندش اور بین الاقوامی سفر پر بے یقینی کے بادل منڈلاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    روس کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکا، برطانیہ، یورپ سمیت 30 ممالک نے روس کیلیے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اور جواباْ روس بھی اس کے ردعمل میں اپنی فضائی حدود بند کررہا ہے۔

    روس کی ایوی ایشن نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ وہ 37 ممالک کیلیے اپنی فضائی حدود بند کررہا ہے۔ مالدوا، یوکرین اور بیلاروس کے کچھ حصوں میں ابھی ایئراسپیس بند ہے، اس کا مطلب فلائٹس کی منسوخی اور ایئر روٹس کی تبدیلی ہے۔

    دوسری جانب روس یوکرین بحران کے بعد تین روز قبل ہی خام تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچ گئی اور تیل کی قیمت میں اضافہ فضائی سفر کو مزید مہنگا بناسکتا ہے اگر فضائی پابندیوں کے بعد روٹ کی تبدیلی کی جائیگی تو زیادہ ایندھن خرچ ہوگا اور یہ قیمت مسافروں کو ہی ادا کرنی پڑے گی۔

    اس حوالے سے یورپ کی سب سے بڑی ایئرلائن لفتھانسا نے کہا ہے کہ ایشیا کے روٹس کی تبدیلی سے ہر ماہ 10 لاکھ ڈالر کا خرچہ بڑھے گا۔

    ایئرلائن کے چیف فنانشل آفیسر کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمت میں اضافے کے بعد لامحالہ ٹکٹ کی قیمت بھی بڑھانی پڑے گی۔

    اگر سفری اخراجات میں اضافہ ہوا تو اس کی طلب میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے اور یہ ٹریول انڈسٹری کیلیے بری خبر ہوگی جو پہلے ہی کورونا وبا کے باعث شدید معاشی بحران کا شکار ہوچکی ہے۔

  • روس یوکرین جنگ، جرمن چانسلر کا نیٹو سے متعلق بڑا دعویٰ

    روس یوکرین جنگ، جرمن چانسلر کا نیٹو سے متعلق بڑا دعویٰ

    جرمن چانسلر اولاف شولز نے یوکرین کو میزائل فراہمی سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو یوکرین کو کبھی بھی میزائل فراہم نہیں کرے گا۔

    دنیا کی نظریں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے عالمی طاقتوں پر لگی ہوئی ہیں کہ ان کا اگلا اقدام کیا ہوتا ہے، اسی تناظر میں جرمنی سے خبر آئی ہے جس میں جرمن چانسلر اولاف شولز نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو یوکرین کو میزائل فراہم نہیں کرے گا۔

    جرمن چانسلر نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیٹو کے یوکرین میں ایسے میزائلوں کی تعیناتی کے منصوبے کے بارے میں فکرمند تھے جو ماسکو کو نشانہ بناسکتے تھے۔

     انہوں نے انکشاف کیا کہ نیٹو کبھی یوکرین کو میزائل فراہم نہیں کرے گا کیونکہ نیٹو کا کبھی بھی یوکرین میں میزائل نصب کرنے کا کوئی منصوبہ تھا ہی نہیں۔

    اولاف شولز نے ساتھ ہی کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد ہم یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے فیصلے کو درست اقدام سمجھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل نیٹو اتحاد یوکرین کی جانب سے نوفلائی زون بنانے کے مطالبے کو مسترد کرچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیٹو نے یوکرین کا مطالبہ مسترد کر دیا

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینزسٹو لٹنبرگ نے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہنگامی ملاقات کے بعد کہا کہ کیف کے مطالبے پر یوکرین میں نو فلائی زون نہیں بناسکتے کیونکہ ایسے اقدامات سے حالات مزید بگڑسکتے ہیں اور پورا یورپ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔