Tag: Russia

  • روس کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ، دونوں پائلٹ ہلاک

    روس کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ، دونوں پائلٹ ہلاک

    ماسکو : روس کے شہر ارکتسک میں سکھوئی 30 طیارہ گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں دو پائلٹ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایس یو 30 طیارہ ایک رہائشی عمارت کے اوپر جا گرا تاہم آخری اطلاعات تک کسی شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔

    اس حوالے سے روسی حکام کا کہنا ہے کہ عمارت میں موجود تمام شہری محفوظ رہے، لڑاکا طیارہ تربیتی پرواز کے دوران گرکر تباہ ہوا۔

    علاوہ ازیں روس نے یوکرین کے بڑے آئل ڈپو کو تباہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئل ڈپو میں ایک لاکھ ٹن ایوی ایشن فیول موجود تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 10 اکتوبر کو روس کے علاقے تاتارستان میں ایک چھوٹے طیارے کے حادثے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق ایمرجنسی سروسز کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ نجی فلائنگ کلب کی ملکیت ٹربولٹ ایئرکرافٹ ریاست تاتارستان کے شہر منزلنسک میں گر کر تباہ ہوا۔

  • روسی سپر سانک طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرانے کی ویڈیو وائرل، 13 ہلاک

    روسی سپر سانک طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرانے کی ویڈیو وائرل، 13 ہلاک

    ماسکو: روس میں ایک سپر سانک فائٹر جیٹ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو یوکرین کی سرحد کے قریب واقع جنوبی روس کے شہر ییسک میں ایک سپرسانک لڑاکا طیارہ ایک رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ ہونے سے 3 بچوں سمیت کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہو گئے۔

    وزارت دفاع نے کہا کہ طیارہ Su-34 بمبار تھا، ایک سپرسانک ٹوئن انجن والا طیارہ، جسے روس یوکرین میں اپنی جنگ کے دوران استعمال کرتا رہا ہے۔

    طیارہ ٹکرانے سے 9 منزلہ عمارت کی کئی منزلوں میں خوف ناک آگ بھڑک اٹھی، اور دھماکوں کی آوازیں آنے لگیں، آگ کے شعلوں اور دھوئیں کے گہرے سیاہ گولوں نے عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔

    روسی وزارت دفاع کے مطابق روسی ایس یو 34 طیارہ تربیتی مشن پر تھا، واقعہ ایک انجن میں آگ لگنے کی وجہ سے پیش آیا، حادثے سے قبل ہی طیارے کا عملہ بہ حفاظت نکل گیا تھا۔

    سوشل میڈیا پر فوٹیج میں پیر کو نو منزلہ عمارت سے آگ کا ایک بڑا گولہ پھٹتے ہوئے دکھایا گیا۔

  • روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات میں تیسری قوت خلل ڈال رہی ہے، صدر پیوٹن

    روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات میں تیسری قوت خلل ڈال رہی ہے، صدر پیوٹن

    آستانہ: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس اور ایشیائی ممالک کے تعلقات کے درمیان بیرونی قوت خلل ڈال رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے آستانہ میں روس اور وسطی ایشیا کے پہلے سربراہی اجلاس میں کہا کہ روس اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور انسانی تعلقات میں بیرونی ممالک مداخلت کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بیرونی قوت کی مداخلت مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان سیاست، معیشت اور انسانی ہمدردی کی صورت حال مزید پیچیدہ کر رہی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اپنے شراکت داروں کو مضبوط بنانا ہے، جس سے ہماری معیشت کو مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن کا مزید کا کہنا تھا کہ ایشیائی ممالک مسلسل رابطے میں ہیں ان سے ہمارے تعلقات مختلف شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

  • روس یوکرین جنگ: سعودی عرب نے خود پر لگنے والے گمراہ کن الزامات مسترد کردیے

    روس یوکرین جنگ: سعودی عرب نے خود پر لگنے والے گمراہ کن الزامات مسترد کردیے

    ریاض: سعودی عرب نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے معاملے پر ان الزامات کو مسترد کردیا ہے جن میں سعودی عرب کو روس کا حمایتی قرار دیا جارہا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے یوکرین کی جنگ میں سعودی عرب کے روس کے ساتھ کھڑے ہونے کے الزامات پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

    سعودی وزیر دفاع نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کچھ لوگ سعودی عرب پر روس کے ساتھ کھڑے ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ اوپیک پلس کی طرف سے 5 اکتوبر کو تیل کی پیداوار میں یومیہ 2 ملین بیرل کمی کا فیصلہ متفقہ اور خالصتاً اقتصادی وجوہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ایران بھی اوپیک پلس کا ممبر ہے، اس کا مطلب ہے کیا سعودی عرب، ایران کے ساتھ بھی کھڑا ہے؟

    شہزادہ خالد بن سلمان نے مزید کہا کہ یہ جھوٹے الزامات یوکرینی حکومت کی طرف سے نہیں آئے۔

    واضح رہے کہ سعودی وزیر دفاع نے یوکرین کے صدر کی ٹویٹر پر اس پوسٹ پر کہ یوکرین کی علاقائی سالمیت کی حمایت اور سعودی عرب کی طرف سے امداد کے اعلان پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ردعمل دیا ہے۔

    اس سے قبل تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی سے متعلق اوپیک پلس کا فیصلہ درست اور بروقت ہے۔

    اوپیک کے سیکریٹری جنرل علی بن سبت نے ایک بیان میں اشارہ کیا تھا کہ اس فیصلے میں عالمی معیشت کے ارد گرد کی غیر یقینی صورتحال، تیل منڈی میں عدم توازن خاص طور پر طلب اور رسد کے پہلوؤں کو مدنظررکھا گیا ہے۔

    علی بن سبت کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس کامیاب طریقہ کار کے مطابق آیا ہے جو پہلے بھی اپنایا گیا تھا۔

    تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی تنظیم اوپیک میں سعودی عرب، الجزائر، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، مصر، شام، عراق، تیونس اور لیبیا شامل ہیں۔

  • روس کے لیے غیر معمولی اہمیت کے حامل کریمیا پُل پر تباہی مچ گئی (ویڈیوز)

    روس کے لیے غیر معمولی اہمیت کے حامل کریمیا پُل پر تباہی مچ گئی (ویڈیوز)

    ماسکو: روس کے لیے غیر معمولی اہمیت کے حامل کریمیا پُل پر دھماکے سے تباہی مچ گئی، دھماکے اور پل کے ایک حصے کے جلنے کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور کریمیا کو ملانے والے واحد اہم ترین پل (Kerch bridge) پر ہفتے کی صبح ایندھن سے بھری مال گاڑی میں اچانک دھماکا ہو گیا، جس کی وجہ سے پل پر تباہی پھیل گئی، اور پل کا ایک حصہ ٹوٹ کر پانی میں گر گیا۔

    روس اور یوکرین کو ملانے والے اس طویل پل پر ٹرین بھی چلتی ہے، یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے یہ پل روس کے لیے جنگی سامان کی ترسیل کے لیے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

    یہ پل یوکرین میں برسر پیکار روسی فوجیوں کو فوجی اور دوسرا سامان مہیا کرنے کا اہم ذریعہ ہے، جب کہ فوجی دستے بھی یہیں سے گزرتے ہیں، پل کی حفاظت کے لیے روس نے یوکرین کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ کریمیا کو 2014 میں روس میں شامل کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ یوکرین کا حصہ تھا، جب کہ مذکورہ پُل روسی صدر ولادیمیر کے حکم پر بنایا گیا تھا اور 2018 میں صدر پیوٹن نے اس کا افتتاح کیا تھا۔

    روسی خبر رساں اداروں کے مطابق کریملن نے کہا ہے کہ روس نے دھماکے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے، تحقیقاتی کمیٹی نے دھماکے کی مجرمانہ تحقیقات کے لیے جائے وقوعہ پر جاسوسوں کو بھیج دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق کریمیا پل کی تباہی سے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں جشن کی کیفیت دیکھی گئی ہے۔ یوکرین کے ایک صدارتی مشیر نے ٹوئٹر پر کہا کہ اس پل کو تباہ کر دیا جانا چاہیے، انھوں نے اس واقعے کو ’آغاز‘ قرار دیا، تاہم انھوں نے دھماکے کے سلسلے میں براہ راست یوکرین کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

  • یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کا دفاع توڑ دیا، روس کا اعتراف

    یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کا دفاع توڑ دیا، روس کا اعتراف

    کیف: یوکرینی فوج نے خیرسن میں ماسکو کے دفاع کو توڑ دیا، روس نے بھی اس کا اعتراف کر لیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج نے پیر کو اعتراف کیا ہے کہ یوکرین کی افواج نے اسٹریٹجک جنوبی خیرسن کے علاقے میں ماسکو کے دفاع کو توڑ دیا ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایغور کوناشینکوف نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ زولوتایا بلکا، الیگزینڈروکا کی سمت میں بڑے ٹینک یونٹوں کے ساتھ دشمن ہمارے دفاع کی گہرائیوں میں گھسنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

    تاہم، کوناشینکوف نے کہا کہ روسی فوجی ایک تیار شدہ دفاعی لائن پر قبضہ جما کر کیف کی افواج کو بڑے پیمانے پر گولہ باری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    یوکرین کے مشرقی شہر لیمان پر دوبارہ قبضے نے روسی فوج کی کمزوریوں کو آشکار کر دیا ہے، جس کے بعد کیف کی افواج نے اپنا اگلا ہدف خیرسن کو بنا لیا ہے۔

    پیوٹن کے دستخط: یوکرین کے 4 علاقوں کے عوام روس کے شہری بن گئے

    یہ یوکرینی فورسز کی ملک کے جنوب میں سب سے بڑی پیش رفت ہے، یوکرین کے ضم کیے گئے چاروں صوبوں پر روس کا کنٹرول دکھائی نہیں دے رہا ہے، یوکرینی دستوں کی جنوبی خیرسن صوبے اور مشرقی علاقوں میں بھی پیش قدمی جاری ہے۔

    یوکرینی فورسز نے روسی فوجیوں کے لیے سپلائی لائنوں کو منقطع کر دیا، اور دریا کے مغربی کنارے کے ساتھ درجنوں دیہات پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، خبر رساں ایجنسی کے مطابق یوکرینی فوجیوں نے گاؤں مائی ردلیوبیو پر یوکرینی پرچم لہرا دیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتے روس نے یوکرین کے چار علاقے روس میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں لوہانسک، ڈونسک، خیرسن اور ژپورئیژا تھے۔

  • امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر پیوٹن کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے بعض علاقوں کو روسی حصہ قرار دینے کے روسی صدر کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ پیوٹن آپ ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے۔

    روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز یوکرین کے 4 خطوں کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا اور اس موقع پر انہوں نے ان علاقوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بھی دھمکی دی۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا نے دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کر کے ایک مثال قائم کی ہے، یوکرین کے جن علاقوں سے الحاق کیا گیا وہ اب ہمیشہ روس کا حصہ رہیں گے۔

    روسی صدر کے بیان پر امریکی صدر نے اپنے رد عمل میں پیوٹن کو ایک لاپرواہ شخص قرار دیا اور کہا کہ پیوٹن ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کے دوران جوبائیڈن نے روسی صدر کو وارننگ دی اور براہ راست پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے انگلی کیمرے کی طرف کی۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے سکریٹری جنرل نے بھی روس کے اس الحاق کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔

  • پیوٹن کے دستخط: یوکرین کے 4 علاقوں کے عوام روس کے شہری بن گئے

    پیوٹن کے دستخط: یوکرین کے 4 علاقوں کے عوام روس کے شہری بن گئے

    ماسکو: یوکرین کے 4 علاقوں کے عوام ہمیشہ کے لیے روس کے شہری بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں ضم کرنے کے معاہدوں پر دستخط کر دیے، ریفرنڈم کے بعد روس نے یوکرین کے 15 فی صد علاقے کو اپنی حدود میں شامل کر لیا۔

    جمعہ کو تقریب سے خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کا پوری طاقت سے دفاع کریں گے، ماسکو کے زیر انتظام چار علاقوں کے لوگ ’ہمیشہ کے لیے ہمارے شہری‘ بن گئے ہیں۔

    خطاب میں صدر پیوٹن نے دنیا بھر میں پھیلی ہوئی روسی فوبیا کو نسل پرستی قرار دے دیا۔

    لوہانسک، ڈونسک، خیرسن اور ژپورئیژا کو روس میں شامل کرنے کے لیے ایک تقریب کریملن میں منعقد ہوئی، تقریب میں یوکرینی علاقوں کے روسی حمایت یافتہ رہنما بھی موجود تھے۔

    یوکرین اور یورپی ممالک نے روس کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ روسی اقدام کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو میں شمولیت کے لیے درخواست جمع کرانے کا اعلان کر دیا، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کو جلد بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔

    دوسری طرف روس نے یوکرین کے چارعلاقے ضم کرنے کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی گئی امریکی قرارداد ویٹو کر دی۔

  • روس نے فتح کا اعلان کر دیا

    روس نے فتح کا اعلان کر دیا

    ماسکو: روسی رہنماؤں نے روس کے مقبوضہ علاقوں میں ریاستی ریفرنڈم میں فتح کا اعلان کر دیا ہے، یوکرین اور امریکا نے نتائج کو مسترد کر کے اس عمل کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے سرکاری میڈیا نے ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کا اعلان کر دیا ہے، خیرسون، زپورئیژا، ڈونسک اور لوہانسک نے روس سے الحاق کی درخواست کر دی۔

    96 فی صد افراد نے روس کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا، برطانوی وزارتِ دفاع کے مطابق روسی صدر پیوٹن آئندہ چند دن میں چاروں علاقوں کا روس کے ساتھ الحاق کا اعلان کر سکتے ہیں۔

    ادھر یوکرینی صدر زیلنسکی نے ریفرنڈم کے نتائج ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاروں علاقے یوکرین کا حصہ تھے اور رہیں گے۔

    امریکا نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل یوکرین میں شرمناک ریفرنڈم پر روس کی مذمت کرے، ناٹو نے بھی نتائج کی مذمت کی ہے۔

    جیسے ہی ووٹنگ کا اختتام ہوا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نیو یارک شہر میں ریفرنڈم پر ایک کھلا اجلاس منعقد کیا۔ جب یہ خبر آئی کہ زپورئیژا علاقے کے رہائشیوں نے مبینہ طور پر روس میں شامل ہونے کے لیے ووٹ دیا ہے تو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کونسل سے ورچوئل خطاب کیا، اور کہا کہ یہ شرم ناک ریفرنڈم پوری دنیا کی نظروں کے سامنے کیا گیا، لوگوں کو سب مشین گنوں سے ڈارتے ہوئے کچھ کاغذات بھرنے پر مجبور کیا گیا۔

    لوہانسک حکام کے مطابق وہاں کے 98.4 فی صد لوگوں نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا، زپورئیژا میں، ایک روسی مقرر کردہ اہل کار نے یہ تعداد 93.1 فی صد بتائی، خیرسن میں ووٹنگ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ الحاق کا ووٹ 87 فی صد سے زیادہ تھا۔ ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ کے سربراہ ڈینس پوشیلن نے کہا کہ خطے کے 99.2 فی صد عوام نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

  • ملک چھوڑنے پر روسی شہریوں کا مؤقف سامنے آ گیا

    ملک چھوڑنے پر روسی شہریوں کا مؤقف سامنے آ گیا

    استنبول: ملک چھوڑنے پر روسی شہریوں کا مؤقف سامنے آ گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جنگ ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق روس کی یوکرین کے خلاف شدید جنگ کی تیاریاں دیکھ کر روسی شہریوں نے ملک چھوڑنا شروع کر دیا ہے، روسی شہریوں کے لیے استنبول پہلی پسندیدہ منزل ہے جہاں وہ بغیر ویزا بھی آ سکتے ہیں۔

    این پی آر کے مطابق یوکرین میں جنگ کے لیے ریزرو فورس کو متحرک کرنے کے اعلان کے بعد روسی شہری بڑی تعداد میں ملک چھوڑنے لگے ہیں، اگر ایک طرف استنبول کے ایئر پورٹ پر ارائیول ٹرمینل پر روسیوں کا ہجوم ہے تو دوسری طرف جارجیا کی سرحد پر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

    استنبول ایئرپورٹ پر روسی شہریوں نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے امریکی میڈیا کو بتایا کہ مستقل قریب میں جنگ ختم ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا، اس لیے وہ روس چھوڑ رہے ہیں۔

    روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ سے اڑان بھرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ وہ جس فلائٹ سے آیا ہے، وہ 20 سال سے لے کر 50 سال تک کی عمر کے لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔

    شہری نے بتایا کہ سبھی افراد سے پولیس والوں نے پوچھ گچھ بھی کی، سوالات کیے گئے کہ آپ نے یہ ٹکٹ کب خریدا؟ مقصد کیا ہے؟ کیا آپ نے فوج میں سروس کی؟ کب کی؟

    واضح رہے کہ چند دن قبل صدر پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے عسکری تربیت پانے والے شہریوں پر مشتمل تین لاکھ فورس بھیجی جائے گی۔ دوسری طرف روس میں جنگ مخالف شہریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس پر 38 مختلف شہروں سے 1003 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    ادھر روس میں متنازع شہروں کی شمولیت کے لیے ریفرنڈم ہو رہا ہے، تو اُدھر یوکرین کے شہر میلی ٹوپول میں پولنگ شروع ہو گئی ہے، جہاں سرکاری ملازمین نے ووٹ کاسٹ کیا۔