Tag: Russia

  • روس اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے لڑتا رہے گا: پیوٹن

    روس اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے لڑتا رہے گا: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس ایک عظیم قوم ہے جو اپنے ملک کی سالمیت اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کا دفاع کرنا جانتی ہے، روس اپنے دفاع سے کبھی غافل نہیں ہوگا۔

    روسی میڈیا کے مطابق صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی ریاست کے قیام کی 11 سو ساٹھویں ویں سالگرہ کے موقع پر کہا کہ روس آنے والی نسلوں اور ان کے مستقبل کی خاطر اپنی آزادی، خود مختاری، ثقافت اور روایات کا دفاع جاری رکھے گا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے وطن کے لیے لڑیں گے، اس وطن کے لیے جو ہمارے پاس ہے، اپنی آزادی اور خود مختاری، اپنی ثقافت اور روایات کے لیے لڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم روس کی تاریخ اور عظیم مستقبل کی خاطر اپنے آباؤ اجداد اور اپنی اولاد کے نام پر ان کا دفاع اور حفاظت کریں گے۔

    صدر پیوٹن کے مطابق متنوع روسی تہذیب کا حصہ بننا خوشی ہے لیکن یہ ایک ذمہ داری اور فرض بھی ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب اصل ہے، اس کا اپنا راستہ ہے، اور اس میں ہمیں ایک اونس برتری کا احساس نہیں ہے۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روس ایک عظیم قوم ہے جو اپنے ملک کی سالمیت اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کا دفاع کرنا جانتی ہے، روس اپنے دفاع سے کبھی غافل نہیں ہوگا۔

  • امریکی صدر بائیڈن کی روس کو وارننگ

    امریکی صدر بائیڈن کی روس کو وارننگ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کو وارننگ دی ہے کہ وہ یوکرین میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کے حوالے سے امریکی صدر بائیڈن کی روس کو ایک اور وارننگ سامنے آئی ہے، انھوں نے ایک انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے خبردار کیا۔

    اتوار کو امریکی ٹی وی کے ایک پروگرام ’’60 منٹس‘‘ میں میزبان کو انٹرویو دیتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا روس یوکرین میں جوہری ہتھیاراستعمال نہ کرے، اس سے جنگ کا منظر ہی تبدیل ہو جائے گا، امریکی صدر نے کہا روس نے ایسا کیا تو امریکا کا جواب نتیجہ خیز ہوگا۔

    واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کی فوج کو روس کے خلاف مزاحمت کی رفتار برقرار رکھنے میں مدد کے لیے مزید 600 ملین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔

    ٹی وی پروگرام کے میزبان اسکاٹ پیلی نے بائیڈن سے سوال کیا کہ جیسے جیسے یوکرین میدان جنگ میں کامیاب ہو رہا ہے، ولادیمیر پیوٹن شرمندہ ہو رہے ہیں اور ایک کونے میں دبتے جا رہے ہیں، ایسے میں اگر وہ کیمیائی یا ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کر رہے ہیں تو آپ انھیں کیا کہیں گے؟

    روسی صدر پیوٹن قاتلانہ حملے میں بچ نکلے

    امریکی صدر بائیڈن نے جواب دیا ’’ایسا مت کرنا، ایسا مت کرنا، ایسا مت کرنا، ایسا کر کے تم دوسری جنگ عظیم کے بعد جنگ کا چہرہ ہی بدل دو گے۔‘‘

    میزبان نے پوچھا کہ اگر پیوٹن نے یہ لکیر پار کر دی تو اس کے کیا عواقب ہوں گے؟ بائیڈن نے کہا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں آپ کو یہ بتا دوں گا کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے، تو یقیناً ایسا نہیں ہے، میں نہیں بتاؤں گا، ہاں یہ نتیجہ خیز ہوں گے۔

    بائیڈن نے روسیوں کے حوالے سے کہا کہ وہ دنیا میں پہلے سے کہیں زیادہ اچھوت بن جائیں گے۔

  • آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر، 12 سیاحوں کا افسوسناک انجام

    آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر، 12 سیاحوں کا افسوسناک انجام

    ماسکو: آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر روسی سیاحوں کے افسوس ناک انجام پر منتج ہو گیا۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق متعدد روسی سیاح آتش فشاں پر چڑھتے ہوئے مر گئے، یہ افسوس ناک واقعہ روسی جزیرہ نما کامچٹکا میں پیش آیا۔

    کامچٹکا ریجن کے پراسیکیوٹر کے ایک سینیئر معاون الیزاویٹا ڈینی سیوک نے میڈیا کو بتایا کہ 12 سیاحوں کا ایک گروپ منگل (30 اگست) کو 15 ہزار 597 فٹ بلند آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کے لیے نکلا تھا۔

    حکام کے مطابق اس گروپ میں 2 گائیڈ بھی شامل تھے، تاہم اس گروپ کو اس وقت خطرناک حالات کا سامنا کرنا پڑا جب ہفتے (3 ستمبر) کو تقریباً 14 ہزار فٹ کی بلندی سے ایک سیاح گر کر مر گیا۔

    ابتدائی معلومات کے مطابق 12 افراد کے سیاحوں کے گروپ میں سے 6 سیاح الگ ہو گئے تھے، اور پہاڑ چڑھتے وقت ہلاک ہو گئے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ سیاحوں کو بچانے کی تین کوششیں اس وقت ترک کر دی گئیں جب شدید ہواؤں نے ریسکیو ہیلی کاپٹروں کو لینڈنگ سے روکا، اس لیے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

  • ’افغانستان کو امریکا نے تباہ کیا، اب رقم بھی وہی دے‘

    ’افغانستان کو امریکا نے تباہ کیا، اب رقم بھی وہی دے‘

    ماسکو: روس نے کہا ہے کہ افغانستان کو امریکا نے تباہ کیا، اب اس کی بحالی کے لیے رقم بھی وہی دے، اور امریکا افغان عوام سے چرائی گئی رقم بھی واپس کرے۔

    روسی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے اپنے امریکی ہم منصب لنڈا تھامس گرین فیلڈ سے مطالبہ کیا کہ امریکا افغان عوام سے چوری کی گئی رقم واپس کرے۔

    امریکی مستقل نمائندے تھامس گرین فیلڈ نے افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران کہا کہ روس افغانستان کی بحالی کے لیے بہت کم فنڈز فراہم کرتا ہے، روس اور چین کو افغانستان کی بحالی کے لیے رقم ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

    گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی ہی افغانستان کے لیے ہر چیز کی قیمت ادا کر رہے ہیں، جب کہ روس اور چین صرف خالی باتیں کرتے ہیں۔

    روسی سفارت کار نے رد عمل میں کہا ’ اس طرح کے گھٹیا دعوے محض چونکا دینے والے ہیں، ہم سے اس ملک (افغانستان) کی بحالی کے لیے قیمت ادا کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے، جس کی معیشت کو 20 سالہ امریکی اور نیٹو کے قبضے نے تباہ کیا۔‘

    روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے کہا ہم کسی اور کی جانب سے کی گئی تباہی کی قیمت کی ادائیگی کیوں کریں، یہ ایک مضحکہ خیز مطالبہ ہے، امریکا کو اپنی غلطیوں کا خمیازہ خود بھگتنا پڑے گا، کسی اور کے بلوں کی ادائیگی کے لیے دوسروں کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

    سفارت کار نے کہا ’افغانستان میں تباہی شروع کرنے والوں کے لیے اب یہ ضروری ہے کہ وہ افغان عوام سے چوری کی گئی رقم انھیں واپس کر دیں۔‘ انھوں نے کہا پیسے سے افغانستان کے لوگوں کی وفاداریاں نہیں خریدی جا سکتی ہیں، جو امریکا مکمل طور پر کھو چکا ہے۔

    روسی سفارت کار نے کہا ہم افغانستان کی مدد کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے، افغانستان میں امریکا کی جمہوریت کے نفاذ کے دوران مرنے والوں کی زندگیوں کو پیسے سے نہیں ماپا جا سکتا۔

  • دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا: روسی صدر

    دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا ہے، اب ایک نیا عالمی نظام اس کی جگہ لینے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ساتویں مشرقی اقتصادی فورم کے حوالے سے کہا کہ دنیا کا یونی پولر ورلڈ یعنی ایک واحد طاقت ماڈل ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے۔

    انھوں ںے کہا ہر ملک کے خود مختار راستے کو تسلیم کرنے پر مبنی ایک نیا عالمی نظام اس کی جگہ لے گا۔

    روسی صدر نے کہا کہ اس سال کی میٹنگ کا کلیدی موضوع کثیر قطبی دنیا کا قیام ہے جو اہم اور انتہائی متعلقہ ہے۔ دنیا میں واحد اکیلی طاقت کے ماڈل کو ایک نئے ورلڈ آرڈر کے ذریعے ختم کیا جا رہا ہے جس کی بنیاد انصاف، مساوات اور ہر قوم اور ریاست کے حق کو تسلیم کرنے کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے۔

    روسی صدر نے زور دے کر کہا کہ ’’ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں اس ناقابل واپسی عمل کی محرک قوت کے طور پر کام کرنے والے مضبوط سیاسی اور اقتصادی مراکز تشکیل پا رہے ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ 7 واں ایسٹرن اکنامک فورم روس کے مشرق بعید کے شہر ولادی ووستوک میں 5 سے 8 ستمبر 2022 تک منعقد ہوگا۔

  • یوکرینی شہریوں کے لیے روسی صدر پیوٹن کا بڑا قدم

    یوکرینی شہریوں کے لیے روسی صدر پیوٹن کا بڑا قدم

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک ایسے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد اب یوکرینی شہری غیر معینہ مدت تک روس میں قیام کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی شہریوں کے لیے روسی صدر پیوٹن نے بڑا قدم اٹھا لیا ہے، اب یوکرین کے شہری روس میں غیر معینہ مدت تک رہ سکیں گے، اور ورک پرمٹ کے بغیر بھی قیام کر سکیں گے۔

    پیوٹن نے اس سلسلے میں حکم نامے پر دستخط کر دیے، اس نئے اقدام سے اس اجازت نامے سے مستفید ہونے کا اہل ہونے کے لیے درخواست دہندگان کے انگلیوں کے نشان، تصاویر اور منشیات اور کسی بھی متعدی بیماریوں کا ٹیسٹ کرانا لازمی ہوگا۔

    حکم نامے میں ان لوگوں کے لیے مالی فوائد متعارف کرائے گئے ہیں جو یوکرین کی سرزمین چھوڑ کر روس آنا چاہتے ہیں، صدر پیوٹن نے بزرگ افراد سمیت پنشنرز، معذور یا حاملہ خواتین کو سماجی فنڈز سے رقوم کی ادائی کی بھی ہدایت کی ہے۔

    10 ہزار روبل (170 ڈالرز) ماہانہ پنشن ان لوگوں کو دی جائے گی جو 18 فروری سے یوکرین چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں، معذور افراد بھی اسی ماہانہ امداد کے اہل ہوں گے، جب کہ حاملہ خواتین یک طرفہ فائدے کی حق دار ہوں گی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ادائیگی یوکرین کے شہریوں اور ڈونیٹسک اور لوہانسک عوامی جمہوریہ کو کی جائے گی، یہ مشرقی یوکرین میں دو الگ ہونے والے روسی حمایت یافتہ علاقے ہیں، جنھیں ماسکو نے فروری میں آزاد تسلیم کیا تھا، جسے یوکرین اور مغرب کی جانب سے غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اب تک یوکرین کے لوگ 180 دن کی مدت کے اندر زیادہ سے زیادہ 90 دن تک روس میں رہ سکتے تھے، جب کہ زیادہ دیر تک رہنے یا کام کرنے کے خواہاں افراد کو خصوصی اجازت نامہ یا ورک پرمٹ حاصل کرنا پڑتا تھا۔

  • بھارت کا روس سے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں میں لین دین

    بھارت کا روس سے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں میں لین دین

    نئی دہلی: بھارت روس سے کوئلہ خریدنے کے لیے ڈالر کے بجائے ایشیائی کرنسیوں کا استعمال کر رہا ہے، ریزرو بینک آف انڈیا نے اجناس کے لیے بھی بھارتی روپے میں ادائیگیوں کی منظوری دے دی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کسٹم دستاویزات اور انڈسٹری ذرائع کے مطابق روس پر عائد مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بھارتی کمپنیاں روسی کوئلے کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالر کے بجائے اکثر ایشیائی کرنسیوں کا استعمال کر رہی ہیں۔

    اس سے قبل بھارت کی جانب سے کوئلے کے ایک بڑے معاہدے کی اطلاع دی گئی تھی جس میں چینی یو آن کا استعمال کیا گیا تھا لیکن کسٹم کے اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کس طرح ڈالر کے بجائے دیگر کرنسیوں میں لین دین عام ہوتا جا رہا ہے۔

    یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے روسی تیل اور کوئلے کی خریداری میں جارحانہ انداز میں اضافہ کیا ہے جس سے روس کو پابندیوں کے اثرات سے بچنے میں مدد ملی اور بھارت نے روس کی جانب سے دوسرے ممالک کے مقابلے میں رعایت پر خام مال حاصل کیا۔

    جولائی میں روس، بھارت کا تیسرا سب سے بڑا کوئلے کا فراہم کنندہ بن گیا جب جون کے مقابلے میں اس کی درآمدات 5 گنا اضافے سے 20 لاکھ 6 ہزار ٹن ہوگئیں۔

    بھارت میں تجارتی ذرائع کی جانب سے کسٹم دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے مرتب کیے گئے سودوں کے خلاصے کے مطابق جون میں بھارتی خریداروں نے کم از کم 7 لاکھ 42 ہزار ٹن روسی کوئلے کی ادائیگی امریکی ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے کی، جو کہ اس ماہ کل 17 لاکھ ٹن روسی درآمدات کے 44 فیصد کے برابر
    ہے۔

    کسٹم دستاویزات کے مطابق بھارت میں اسٹیل اور سیمنٹ بنانے والوں نے حالیہ ہفتوں میں متحدہ عرب امارات کے درہم، ہانگ کانگ ڈالر، یو آن اور یورو کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدا ہے۔

    جون میں روسی کوئلے کے لیے 31 فیصد ادائیگیاں یو آن اور 28 فیصد ہانگ کانگ کے ڈالر کے ذریعے کی گئیں، تجارتی ذرائع کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی ڈالر کے علاوہ ادائیگیوں میں یورو ایک چوتھائی سے کم جبکہ اماراتی درہم کا چھٹا حصہ بنتا ہے۔

    ریزرو بینک آف انڈیا نے اجناس کے لیے بھارتی روپے میں ادائیگیوں کی منظوری دے دی ہے، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے اس کی کرنسی میں روس کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کی توقع کی جارہی ہے۔

    تاجروں کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر، بھارتی اجناس کی درآمدات کے لیے غالب کرنسی رہا ہے اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا بیش تر حصہ ڈالر پر مشتمل ہے۔

    ڈالر کے علاوہ کسی دوسری کرنسی میں سودوں کے لیے، خریدار کو ممکنہ طور پر اس کرنسی کے بدلے میں تجارت طے کرنے کے لیے اصل کرنسی والے ملک میں بینکوں کی شاخوں (یا جن بینکوں کے ساتھ انھوں نے معاہدہ کیا ہے) کو ڈالر بھیجنا ہوں گے۔

    بھارت میں گھریلو صارفین کے لیے کوئلہ خریدنے والے اور یورپ میں روسی کوئلے کا سودا کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ روسی کوئلے کی لین دین کے لیے ڈالر کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا استعمال بڑھے گا کیونکہ بینک اور دیگر فریق اپنے آپ کو مزید ممکنہ سخت پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

    امریکی ڈالر کا استعمال کرتے ہوئے روسی کوئلہ خریدنا بھارتی کمپنیوں کے لیے غیر قانونی نہیں ہے۔

  • روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    ماسکو: روس نے سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا، مذکورہ افراد میں سیاست دان، صحافی اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس نے برطانیہ کے سابق وزرائے اعظم میں سے ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ تحریری بیان میں برطانیہ کی طرف سے روسی سیاسی، اقتصادی اور میڈیا نمائندوں پر پابندیوں کے اطلاق کی یاد دہانی کروائی گئی۔

    بیان میں کہا گیا کہ اس کے جواب میں برطانیہ کے بعض سیاست دانوں، کاروباری شخصیات اور صحافیوں سمیت 39 شہریوں کو پابندیوں کی فہرست میں داخل کر دیا گیا ہے، مذکورہ اشخاص کے روس میں داخلے کو بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

    بیان میں پابندیوں کی فہرست میں شامل کیے گئے افراد کے نام بھی شائع کیے گئے ہیں جس میں برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا نام بھی شامل ہے۔

  • روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    کیف: روس نے یوکرینی بندرگاہ اوڈیسا پر حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی میزائلوں نے یوکرین کی جنوبی بندرگاہ اوڈیسا کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان بحیرۂ اسود کی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے ایک دن بعد روسی میزائلوں نے یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا میں انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔

    آپریشنل کمانڈ ساؤتھ نے ہفتے کے روز ٹیلی گرام پر لکھا کہ دشمن نے اوڈیسا سمندری تجارتی بندرگاہ پر کلیبر کروز میزائلوں سے حملہ کیا، 2 میزائلوں کو فضائی دفاعی فورسز نے مار گرایا جب کہ 2 نے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی مقامی میڈیا کے مطابق میزائلوں سے کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔

    روس اور یوکرین میں معاہدہ طے پا گیا

    یوکرین کے صدر نے حملے کو ’بربریت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ماسکو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ زیلنسکی نے کہا اس وقت ہمارے پاس 10 بلین ڈالر کا اناج موجود ہے، حملے کے باوجود اناج برآمدگی کی تیاریاں جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ ترک صدر کی ثالثی سے 2 روز پہلے یوکرین اور روس کے درمیان اناج کی برآمدات کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔

  • عالمی پابندیاں بھی روس کی صنعتی ترقی میں رکاوٹ نہ ڈال سکیں

    عالمی پابندیاں بھی روس کی صنعتی ترقی میں رکاوٹ نہ ڈال سکیں

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ قومی ماہی گیری کا شعبہ بیرونی پابندیوں کے باوجود پائیدار ترقی جاری رکھے گا۔

    ماسکو میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ میں آبی حیاتیاتی وسائل کی پیداوار کے حجم کے اچھے نتائج سے متعلق بات کرنا چاہوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ آج بین الاقوامی منڈی میں ہماری سمندری خوراک کی سپلائی بڑھ رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ روسی ماہی گیری کی صنعت پائیدار ترقی کرتی رہے گی اور اپنی مسابقت کو بڑھاتی رہے گی۔

    پابندیوں کے باوجود روسی ماہی گیری صنعت کی ترقی

    روسی صدر نے مزید کہا کہ ریاست یقینی طور پر کمپنیوں اور لیبر ٹیموں کو ترجیحی کاموں کے حل کے لیے مطلوبہ اور ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

    روس کے سربراہ نے کہا کہ یہ گھریلو پیداوار کے وسائل کی بنیادی ترقی ہے اور اس کی وجہ سے اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی ایک وسیع رینج کے ذریعے مقامی مارکیٹ کی کامیابی ہے۔ ایسی مصنوعات “مختلف درجے کی آمدنی والے شہریوں کے لیے سستی ہونی چاہئیں۔