Tag: Russia

  • حکومت امریکا سے ڈرتی ہیں، اس لئے روس سے معاہدے نہیں کررہی، سابق وزیر خزانہ

    حکومت امریکا سے ڈرتی ہیں، اس لئے روس سے معاہدے نہیں کررہی، سابق وزیر خزانہ

    اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ اب ہمیں آئی ایم ایف کے سامنے کھڑا ہونا پڑے گا، یہ معاہدے عوامی مفاد کے لئے نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہماری حکومت نے آئی ایم ایف کو واضح جواب دے دیا تھا کہ کسی صورت پٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر پیسے نہیں بڑھائیں گے بلکہ ٹیکس بیس بڑھا کر پیسے پورے کردیں گے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے جو معاہدے کئے وہ عوامی مفاد کے لئے نہیں ہے، اس لئے ہمیں آئی ایم ایف کے سامنے کھڑا ہونا پڑے گا مگر صورت حال یہ ہے کہ یہ تو آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گئے۔

    یہ بھی پڑھیں: موڈیز نے 5 پاکستانی بینکوں کے آؤٹ لک کو منفی کردیا

    نیوز کانفرنس میں سابق وزیر خزانہ نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت کی معاشی ٹیم نےہمارے دور کےنمبر جاری کیے، ہمیں کہا گیا کہ معاشی ترقی نہیں ہورہی، اب تسلیم کررہےہیں۔

    شوکت ترین نے کہا کہ ہماری کسان برادری میں پیسےگئے اور خوشحالی ہوئی کیونکہ انڈسٹری گروتھ کرنےسےمزدور خوشحال ہوتا ہے، انہوں نے بتایا کہ ہم نےگیس پرسوا2روپے بڑھائےتھے، امپورٹڈ حکومت نے ایک ہی جھٹکےمیں ساڑھے7روپے بڑھادیئے۔

    روس سے پیٹرول خریدنے سے متعلق سوال پر سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ روس سے تیل خریدنے پر جب بھارت اور چین پر کوئی پابندی نہیں لگی تو ہم پر کیوں لگے گی؟ یہ لوگ روس اسلئے نہیں جارہے کیونکہ یہ امریکا سے ڈرتے ہیں۔

  • پابندیاں نظرانداز، روسی کارساز کمپنی کا اہم اعلان

    پابندیاں نظرانداز، روسی کارساز کمپنی کا اہم اعلان

    ماسکو: حکومت کی زیر سرپرستی چلنے والی کار ساز کمپنی نے بڑا اقدام اٹھالیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق تین ماہ کی بندش کے بعد روسی کارساز کمپنی ‘اوٹوواز’ نے اپنی پیداواری یونٹ کو دوبارہ فعال کردیا ہے، جو ممکنہ طور یر یوکرین جنگ کے باعث بند کردیا گیا تھا۔

    روسی کارساز کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ‘اوٹوواز’ نے اپریل کے بعد کار کی پیداوار شروع کردی ہے، یونٹ میں سال کی پہلی ماڈل کلاسک کاریں تیار کی جائیں گی،اس ماڈل کو تیار کرنے کا مقصد سب سے سستی کار کو متعارف کرانا ہے۔

    کمپنی مینیجر کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر ہمیں کاروں کی پیداوار جاری رکھنی چاہیئےجو سب سے زیادہ مانگ رکھتی ہو، اور روسی مارکیٹ کے لئے بھی سستی ہو اور ان کی پیداوار کے درآمدی اسپیئر پارٹس کی کمی سے متاثر نہیں ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: روسی فوج کا بڑا حملہ، یوکرینی فورسز پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں

    انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اس کار کی پیداوار کا مقصد زیادہ سے زیادہ گاڑیوں کی لوکلائزیشن فراہم کرنا اور غیر ممالک سے درآمد شدہ اسپیئر پارٹس کے بغیر روسی ساختہ پارٹس سے کار بنانا ہے۔

    ہولڈنگ نے ابھی تک نئی کاروں کی قیمت کے بارے میں نہیں بتایا، اوٹوواز کے صدر میسکم سوکولوف نے ایک بیان میں کہا کہ پروڈیوسر آپریشنز کی ترقی کے لئے ملکی سپلائرز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

  • روس کیخلاف پابندیوں سے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، سوئٹزر لینڈ

    روس کیخلاف پابندیوں سے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، سوئٹزر لینڈ

    زیورخ : سوئٹزر لینڈ کے وزیر خزانہ گائے پرملین نے کہا ہے کہ روس کے خلاف پابندیاں ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتی ہیں اور کسی یورپی ملک کے پاس اس مسئلے کا قطعی حل نہیں ہے۔

    گزشتہ روز مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین کے بحران کے حل کے لیے روس پر مغربی ممالک کی طرف سے لگائی گئی پابندیاں اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر پابندیوں کا مقصد یوکرین میں جنگ کو جلد از جلد ختم کرنا تھا تو میں یہ بتانا چاہوں گا کہ یہ مقصد ابھی تک حاصل نہیں ہوسکا ہے۔

    گائے پارملین نے کہا کہ پابندیوں کی تاثیر کا انحصار زیادہ تر دیگر سیاسی، سفارتی اور قانونی آلات کے ساتھ ان کے استعمال پر ہے۔

    سوئس وزیر خزانہ نے خبردار کیا کہ روس کے خلاف پابندیاں ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرسکتی ہیں اور کسی یورپی ملک کے پاس اس مسئلے کا قطعی حل نہیں ہے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ روس پر مغربی پابندیوں اور فوجی کارروائیوں کی وجہ سے سپلائی میں خلل پڑا ہے اور دنیا بھر میں توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

  • روس کو رواں ماہ تیل اور گیس کی مد میں ریکارڈ آمدنی

    روس کو رواں ماہ تیل اور گیس کی مد میں ریکارڈ آمدنی

    ماسکو : روسی وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ روس کو رواں ماہ کی مدت میں تیل کی بلند قیمتوں کے باعث توقعات سے بڑھ کراضافی آمدنی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صرف ماہ جون میں اضافی 393 بلین روبل ($6.35 بلین) آمدنی ہونے کا امکان ہے۔

    ترجمان روسی وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ بجٹ کے اصول کی بعض دفعات کی عارضی معطلی کی وجہ سے وزارت اس سال مارکیٹ فاریکس آپریشنز کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔

    دوسری جانب یوکرین بحران کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر نے میڈیا کو بتایا کہ یوکرینی خوراک کی برآمدات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک طے شدہ معاہدے کے تحت روس سے برآمدات کی اجازت دینے کے لیے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے خوراک کے بحران کو کم کرنے کے لیے پرامید ہیں لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اناج جیسی اشیاء کی ترسیل کو غیر مسدود کرنے کا کوئی بھی معاہدہ قبل از وقت ہے۔

  • جنگ کے 100 روز مکمل، یوکرینی صدر کا بڑا اعتراف

    جنگ کے 100 روز مکمل، یوکرینی صدر کا بڑا اعتراف

    کیف: یوکرینی صدر نے اعتراف کیا کہ روس کے ساتھ جنگ کے نتیجے میں اپنے ملک کا بیس فیصد حصہ کھوچکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی سرزمین کا بیس فیصد حصہ اب روس کے قبضے میں ہے، ان کا یہ تازہ ترین بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے سو روز مکمل ہوئے۔

    ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ’’آج تک کی صورتحال یہ ہے کہ ہمارا تقریباً 20 فیصد یا لگ بھگ ایک لاکھ پچیس ہزار مربع کلومیٹر علاقہ قابضین کے کنٹرول میں ہے، یہ بیلجیئم، ہالینڈ اور لکسمبرگ، تینوں ملکوں کے مجموعی رقبے سے زیادہ ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق روس مشرقی یوکرین پر اپنی گرفت مضبوط کر رہا ہے جبکہ یوکرینی فوج ہتھیاروں کی نئی کمک کی منتظر ہے، جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے یوکرین کو جدید ترین طیارہ شکن میزائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ‘ روس یوکرین جنگ 100ویں دن میں داخل، زیلینسکی فتح کیلئے پُرامید

    روسی دھمکیوں کے باوجود امریکا نے بھی اسلحے کی مزید کمک بھجوانے کا وعدہ کیا ہے جس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ نظام بھی شامل ہیں۔

    روس نے امریکا اور اسکے اتحادیوں کو یوکرین میں جدید ہتھیاروں بھرمار کو یوکرینیوں کی مشکلات میں مزید اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

  • روس نے یورپی ملک کو گیس کی فراہمی روک دی

    روس نے یورپی ملک کو گیس کی فراہمی روک دی

    ماسکو: روس نے یورپی ملک نیدرلینڈز کو گیس کی فراہمی روک دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیدرلینڈز کی جانب سے روسی کرنسی روبل میں ادائیگی نہ کرنے کے فیصلے کے بعد روس نے نیدرلینڈز کو نیچرل گیس کی فراہمی روک دی۔

    نیدرلینڈز چوتھا یورپی ملک بن گیا ہے جسے روس نے گیس کی فراہمی روک دی ہے، روس کے توانائی کے بڑے ادارے گیزپارم نے منگل کو اعلان کیا کہ اس نے ڈچ ریاست کے توانائی کے ہول سیلر کو گیس کی سپلائی مکمل طور پر روک دی ہے۔

    ڈچ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گیس سپلائی بند ہونے کا مطلب ہے کہ یکم اکتوبر 2022 کو معاہدہ ختم ہونے کی تاریخ تک جتنی گیس کا معاہدہ ہوا ہے، وہ فراہمی نہیں ہو سکے گی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل اپریل کے آخر میں روسی کمپنی نے بلغاریہ اور پولینڈ کو گیس کی برآمدات معطل کی تھیں، اور مئی میں فن لینڈ کو بھی گیس کی فراہمی منقطع کر دی تھی، اور اب روبل میں ادائیگی کی مانگ کو مسترد کرنے پر ڈنمارک کو بھی سپلائی روکے جانے کا سامنا ہے۔

    ماسکو کی نئی ادائیگی اسکیم کے تحت ‘غیر دوست’ ممالک سے گیس کی ادائیگیاں صرف روسی کرنسی میں قبول کی جا رہی ہیں، یہ وہ ممالک ہیں جنھوں نے گیزپارم بینک میں اکاؤنٹ کھولنے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

    اس ماہ کے شروع میں جرمنی اور اٹلی نے مبینہ طور پر قومی کمپنیوں کو قدرتی گیس کی ادائیگی کی نئی اسکیم کی تعمیل کرنے اور سپلائی میں کٹوتی سے بچنے کے لیے روس کے گیزپارم بینک کے ساتھ روبل اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دی تھی۔

  • روس چھوڑنے والی مغربی کمپنیاں ہوشیار۔۔۔۔ سخت ترین فیصلہ کرلیا گیا

    روس چھوڑنے والی مغربی کمپنیاں ہوشیار۔۔۔۔ سخت ترین فیصلہ کرلیا گیا

    ماسکو: روس چھوڑنے والی مغربی کمپنیوں سے متعلق سخت ترین فیصلے کرلئے گئے

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس ایک نئے قانون کو پاس کرنے پر غور کررہا ہے جس کی مدد سے وہ مغربی کمپنیوں کے مقامی کاروبار کو اپنے کنٹرول میں لے سکا گا جو یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد وہاں سے نکلنے کا فیصلہ کررہی ہیں۔

    اس نئے قانون کی وجہ سے روس سے نکلنے کی کوشش کرنے والی مغربی کثیرالقومی کمپنیوں کے لئے خطرہ بڑھ گیا ہے، یہ قانون جو آئندہ ہفتے لاگو ہوسکتا ہے، روس کو مداخلت کے وسیع اختیارات دے گا جہاں مقامی ملازمتوں یا صنعت کو خطرہ ہو۔

    اس قانون کے بعد مغربی کمپنیوں کے لئے خود کو نقصان سے بچانا مزید مشکل ہوجائے گا جس سے وہ بڑا مالی نقصان اٹھاسکتی ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جائیدادیں ضبط کرنے کے قانون کی تجویز مغربی کمپنیوں جیسے کہ میکڈونلڈ، اسٹاربکس اور بریور اے بی انبیو کے اخراج کے بعد سامنے آئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا چین کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگیا

    یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب روسی معیشت پر مغربی پابندیوں کی وجہ سے دباؤ بڑھانے کی کوشش کی گئی،گوکہ دنیا کا سب سے بڑا فرنیچر برانڈ آئیکا، فاسٹ فوڈ چین برگر کنگ اور سینکڑوں چھوٹی فرم کا اب بھی روس میں کاروبار جاری ہے، لیکن نئے قانون کی منظوری کے بعد کوئی بھی کمپنی روس چھوڑنے کی کوشش کریگی تو اسے سخت لکیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ادھر روسی فیصلے کے بعد آئیکا نے روس میں تمام امور کو معطل کردیا ہے، کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پابندیوں سے متعلق نئے روسی فیصلے کو قریب سے دیکھا جارہا ہے اور تمام آپشنز پر غور جاری ہے، برگر کنگ نے فوری تبصرے سے انکار کیا ہے۔

  • کیا روس سے سستے تیل کے لیے بات ہوئی؟ حماد اظہر نے خط شیئر کر دیا

    کیا روس سے سستے تیل کے لیے بات ہوئی؟ حماد اظہر نے خط شیئر کر دیا

    اسلام آباد: کیا پی ٹی آئی حکومت میں روس سے سستے تیل کے حصول کے لیے بات ہوئی تھی؟ حماد اظہر نے اس سلسلے میں ٹویٹر پر ایک خط شیئر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے کہا ہے کہ مفتاح صاحب قومی ٹی وی پر دعویٰ کر رہے ہیں کہ روسی تیل کے مذاکرات کا کوئی خط یا ثبوت موجود نہیں ہے، اور یہ کہ وہ کس سے بات کریں۔

    حماد اظہر نے ٹویٹر پر اپنی پوسٹ میں ایک خط شیئر کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ روس ہمیں رعایتی تیل فروخت کرنے کے لیے پُر جوش تھا، وزیر خزانہ کو روس کے وزیر توانائی سے بات کرنی چاہیے تھی۔

    پٹرول پر فی لیٹر سبسڈی کتنی رہ گئی؟

    حماد اظہر کی جانب سے پوسٹ میں ایک خط کا عکس بھی شیئر کیا گیا ہے، جو وزارت توانائی پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 30 مارچ 2022 کو روس کے وزیر توانائی نکولائی شولگنوف کو لکھا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی صدر نے یقین دلایا تھا کہ پاکستان کو تیل اور گندم 30 فی صد رعایت پر دیں گے، ہمیں روس سے یقین دہانی پر امید تھی کہ سبسڈی کم ہو جائے گی۔

    شوکت ترین نے بتایا کہ ٹارگٹڈ سبسڈی اور روس سے سستے تیل کے معاملات ہم نے حل کر لیے تھے، لیکن موجودہ حکومت نے ٹارگٹڈ سبسڈی اور روس کے پاس جانے کو ترجیح نہ دی،یہ لوگ روس سے سستا تیل کیوں نہیں لے رہے؟

    انھوں نے کہا روس نے پی ایس او کے ذریعے ایک طرف سے معاہدے کر لیے تھے، روس نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ رعایتی قیمت پر سستا تیل دیں گے، روس سے سستا تیل ملتا تو پاکستان میں 50 روپے فی لیٹر فرق پڑ جاتا۔

  • یورپی ممالک نے روس کے آگے گھٹنے ٹیک دیے

    یورپی ممالک نے روس کے آگے گھٹنے ٹیک دیے

    روس کی جانب سے گیس کی قیمت مقامی کرنسی روبل میں ادائیگی کے مطالبے کو اہم یورپی ممالک جرمنی اور اٹلی نے تسلیم کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی اور اٹلی نے قومی کمپنیوں کو قدرتی گیس کی فراہمی میں کٹوتی سے بچنے کیلیے روس کے گیز پروم بینک میں روبل میں اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد اب روس کو یہ ممالک گیس کی ادائیگی روبل میں کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اقدام پولینڈ، بلغاریہ اور حال ہی میں فن لینڈ کی جانب سے روس کے نئے ادائیگی کے طریقہ کار کو قبول کرنے سے انکار کے بعد سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں روس نے ان ممالک کو گیس کی ترسیل روک دی ہے۔ آؤٹ لیٹ کے مطابق اس اقدام کی منظوری برسلز نے یورپی کمیشن کے ساتھ بات چیت کے بعد دی تھی اور اسے یوکرین کے تنازع پر یورپی یونین نے ماسکو پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں سمجھا۔

    روس کی جانب سے گیس کی قیمت کی نئی ادائیگی کی اسکیم ان غیر دوست ممالک کے لیے ہے جنہوں نے روس کے گیزرپروم بینک میں اکاؤنٹس کھولنے کیلیے روس پر پابندیاں عائد کی ہیں جس کے بعد وہ اپنی پسند کی کرنسی میں رقوم جمع کرسکتے ہیں جسے بینک روبل میں تبدیل کرکے گیزپروم میں منتقل کردیتا ہے۔

    اس حوالے سے جرمن گیس کے درآمد کنندگان کو برلن نے مطلع کیا ہے کہ وہ روسی گیس کی ادائیگی کے لیے روبل اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں جب تک کہ وہ گیزپروم بینک کو جو ادائیگیاں کرتے ہیں وہ روسی کرنسی میں نہ ہوں۔ اٹلی حکومت بھی مبینہ طور پر یورپی کمیشن کے ساتھ بات چیت کررہی ہے جس کے بعد اطالوی توانائی کمپنی ای این آئی نے اعلان کیا کہ اس نے روسی بینک میں اکاؤنٹس کھولنے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔

     یہ بھی پڑھیں: روس کا جوابی وار، دو یورپی ملکوں کی گیس بند کر دی

    واضح رہے کہ روس روبل میں ادائیگی نہ کرنے پر پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی فراہمی بند کرچکا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ، دنیا پر غذائی قلت کا خطرہ منڈلانے لگا

    روس یوکرین جنگ، دنیا پر غذائی قلت کا خطرہ منڈلانے لگا

    روس یوکرین جنگ سے دنیا بھر میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے صرف ایشیا اور افریقہ کے غریب اور ترقی پذیر ممالک ہی نہیں یورپ کے ترقی یافتہ ممالک کے عوام بھی اس پریشانی سے دوچار ہیں۔

    دنیا گزشتہ دو سال تک کورونا جیسی عالمی وبا سے نبرد آزما ہوکر لاک ڈاؤن کے باعث بدترین معاشی بحران کا شکار ہونے کے بعد دوبارہ معاشی استحکام کی طرف لوٹ رہی تھی کہ رواں سال کے آغاز میں روس یوکرین جنگ نے اس معاشی بحران کو دوچند کردیا ہے، دنیا بھر میں بڑھتے مہنگائی کے رجحان نے اس کرہ ارض پر غذائی قلت کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔

    روس یوکرین جنگ کے منفی اثرات سے عالمی معیشت بری طرح متزلزل ہوگئی ہے جس کا اثر صرف ایشیا یا افریقہ کے غریب ممالک پر ہی نہیں پڑ رہا ہے جس کی دنیا کے سامنے مثال سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کی صورت میں سامنے آچکی ہے بلکہ یورپی ممالک بھی اس سے شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد وہاں کے عوام کی مشکلات بڑھ چکی ہیں اور یورپی شہریوں نے فالتو اخرجات سے بھی ہاتھ کھینچنا شروع کر دیا ہے جس کے بعد اب وہ صرف ضروری اشیا کی خریداری پر ہی اکتفا کر رہے ہیں۔

    افراطِ زر میں بے تحاشہ اضافے کے بعد اب اشیائے خور ونوش کی منڈیوں اور تیل کے ساتھ ساتھ کار سازی اور تعمیرات کے شعبوں میں بھی قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو رہا ہے اور اب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ رواں برس 27 رکنی یورپی یونین کو مجموعی طور پر 7 فیصد سے زائد افراطِ زر کا سامنا ہو گا۔

    مختلف یورپی ممالک میں مچھیروں اور کسانوں نے مجموعی مہنگائی کے تناظر میں اپنی پیدوار میں اضافہ کر دیا ہے تو دوسری جانب پٹرول کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کی وجہ سے مال بردار ریل گاڑیوں اور سامان بردار ٹرکوں کی نقل وحرکت میں بھی کمی آئی ہے۔

    خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے روزمرہ استعمال کے لیے روٹی کی مختلف اقسام بھی مہنگی ہو چکی ہیں اور خاص طور پر پولینڈ سے بیلجیم تک اشیائے خور ونوش کی دکانوں پر بریڈ مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے۔

      دوسری جانب، پولینڈ میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 150 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جس کے بعد بعض یورپی حکومتوں نے ٹیکسوں کی مد میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی امداد کے اشارے بھی دیے ہیں۔