Tag: Russia

  • روس کس ملک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے؟ یوکرینی صدر کا نیا انکشاف

    روس کس ملک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے؟ یوکرینی صدر کا نیا انکشاف

    کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا نیا دعویٰ سامنے آیا ہے، جس میں انھوں نے کہا ہے کہ روس سویڈن پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی صدر نے نیا دعویٰ کر دیا ہے کہ روس سویڈن پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، صدر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے ہمسایہ ممالک اب خطرے میں ہیں۔

    انھوں نے سویڈن کی پارلیمنٹ سے ورچوئل خطاب میں کہا کہ روس، یورپ میں آزادی کو تباہ کر دے گا اور اب اپنے پڑوسیوں کا تعاقب کرے گا۔

    یوکرین کے صدر نے اپنے خطاب میں سویڈن کے ارکان پارلیمنٹ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوکرین اس حملے کے خلاف ٹک نہيں پاتا اور اپنی حفاظت نہیں کر پاتا، تو اس کا مطلب ہوگا کہ اب سبھی پڑوسی خطرے میں ہیں۔

    زیلنسکی نے کہا کہ روس نے یوکرین کے خلاف اس لیے جنگ شروع کی کیوں کہ وہ یورپ میں آگے بڑھنا چاہتا ہے، وہ یورپ میں آزادی کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔

    صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین حملہ یورپی سیکیورٹی اور دفاعی طریقہ کار کے لیے ایک بنیادی چیلنج ہے، یورپ روس کے خلاف سخت سے سخت پابندیاں عائد کرے، انھوں نے سویڈن کو متنبہ کیا کہ اب روس کی نگاہیں بحیرۂ بالٹک میں موجود اس کے جزیرے گوٹ لینڈ پر ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہا روسی تجزیہ نگار ٹی وی پر بحث کر رہے ہیں کہ روس گوٹ لینڈ پر کیسے قبضہ کرے گا اور وہ اسے عشروں تک کیسے قبضے میں رکھے گا؟

  • روسی چینی کے حصول کے لیے لڑ پڑے، سپر مارکیٹ کی ویڈیو وائرل

    روسی چینی کے حصول کے لیے لڑ پڑے، سپر مارکیٹ کی ویڈیو وائرل

    ماسکو: روس کی ایک سپر مارکیٹ میں چینی کے حصول کے لیے روسی شہری ایک دوسرے سے لڑ پڑے، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں روسی خریداروں کو چینی کے لیے سپر مارکیٹ میں ایک دوسرے سے لڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    روس میں 2015 کے بعد سالانہ مہنگائی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے ساتھ چینی کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں، یوکرین میں جنگ کے ان معاشی نتائج کی وجہ سے کچھ روسی سپر اسٹورز نے فی گاہک 10 کلوگرام چینی کی حد مقرر کر دی ہے۔

    سامنے آنے والی بہت سی ویڈیوز میں، لوگوں کے ہجوم کو شاپنگ کارٹس سے چینی کے تھیلے لینے کے لیے آپس میں لڑتے اور مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    یہ ویڈیوز ٹویٹر پر وائرل ہو گئی ہیں، اور یہ ان مشکلات کو اجاگر کر رہی ہیں، جن کا سامنا عام شہریوں کو روس یوکرین جنگ کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے۔

    ادھر روسی حکومت کے عہدے داروں زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں ہے، اور یہ بحران محض دکانوں میں صارفین کی جانب سے خریداری کے دوران گھبراہٹ کی وجہ سے پیدا ہو رہا ہے۔

    عہدے داروں کے مطابق چینی مینوفیکچررز قیمت بڑھانے کے لیے ذخیرہ اندوزی بھی کر رہے ہیں، تاہم حکومت نے ملک سے چینی کی ایکسپورٹ پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    واضح رہے کہ روس میں چینی کی قیمت 31 فی صد تک بڑھ گئی ہے، لیکن مغربی پابندیوں کے باعث کئی دیگر مصنوعات بھی مہنگی ہو رہی ہیں، اور بہت سے مغربی ملکیت والے کاروباروں نے روس چھوڑ دیا ہے، اس وجہ سے غیر ملکی درآمد شدہ سامان کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔

    اگرچہ روسی حکومت نے کرنسی کنٹرول کا نفاذ متعارف کراتے ہوئے مہنگائی کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ بے سود ہیں کیوں کہ ملک بھر میں قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں بہت سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

  • روس و یوکرین کی جنگ پر چینی وزارت خارجہ کا اہم بیان

    روس و یوکرین کی جنگ پر چینی وزارت خارجہ کا اہم بیان

    بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم یوکرین کی جنگ کا حصہ نہیں، واشنگٹن اپنے آپ سے پوچھے کہ یوکرین کو کس نے مقابلے کا میدان بنایا؟ واشنگٹن کا رویہ اس بحران سے فائدہ اٹھانے کی عکاسی کرتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم یوکرین کی جنگ کا حصہ نہیں، واشنگٹن کو یوکرین کے بحران کی اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرنا چاہیئے۔

    چینی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ امریکا جو ہتھیاروں کے پیکج کیف بھیج رہا ہے اس سے تنازعہ اور بڑھے گا۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن اپنے آپ سے پوچھے کہ یوکرین کو کس نے مقابلے کا میدان بنایا؟ واشنگٹن کا رویہ اس بحران سے فائدہ اٹھانے کی عکاسی کرتا ہے۔

  • مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملے کے تناظر میں روس پر پابندیوں کو مغرب کے غلبے کے خاتمے کی علامت قرار دے دیا، انھوں نے کہا اب سے مغرب سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنا ‘عالمی تسلط’ کھو دے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں کریملن کی فوجی مہم پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد غیر معمولی پابندیوں کے تازہ ترین اقدامات دراصل مغرب کے ایک دور کے خاتمے کی علامت ہیں۔

    انھوں نے کہا مغرب کا عالمی سیاسی اور معاشی غلبہ ختم ہو رہا ہے، مغربی فلاحی ریاست اور نام نہاد گولڈن بلین کا افسانہ اب ٹوٹ رہا ہے، آج پوری دنیا کو مغرب کے عزائم کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور مغرب کی تمام کوششیں کسی بھی قیمت پر اپنے مٹتے ہوئے غلبے کو برقرار رکھنے کی جدوجہد پر مبنی ہیں۔

    روسی صدر نے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کی پیش گوئی بھی کی، کیوں کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں پوری عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں، مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ اس سے خود مغربی ممالک کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، اور دوسرے ممالک کو ان ممالک میں اپنے ذخائر رکھنے سے پہلے دو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔

    ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    انھوں نے مغرب میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس پر لگائی گئی بڑی پابندیاں خود امریکا اور یورپ پر پہلے ہی جوابی حملہ کر رہی ہیں، وہاں کی حکومتیں اپنے شہریوں کو یہ باور کرانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں کہ روس ہی قصور وار ہے۔

    پیوٹن نے مغرب میں عام لوگوں کو خبردار کیا کہ ماسکو کو ان کی تمام پریشانیوں کے بنیادی سبب کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں جھوٹ ہیں، ان میں سے بہت سے معاملات مغربی حکومتوں کے ‘عزائم’ اور ‘سیاسی دور اندیشی’ کا براہ راست نتیجہ ہیں۔

    صدر پیوٹن کے مطابق مغربی اشرافیہ نے اپنے ملکوں کو جھوٹ کی سلطنت میں تبدیل کر دیا ہے، لیکن روس پوری دنیا کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرتا رہے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔

  • جاپان نے روس کو 300 آئٹمز کی برآمد پر پابندی عائد کر دی

    جاپان نے روس کو 300 آئٹمز کی برآمد پر پابندی عائد کر دی

    ٹوکیو: جاپان نے روس کو 300 آئٹمز کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے روس کو اپنی مصنوعات کی برآمد پر پابندی عائد کر دی، جاپان کی وزارت اقتصادیات، تجارت اور صنعت نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین میں فوجی آپریشن کی وجہ سے روس کے خلاف لگائی گئی پابندیوں میں توسیع کی گئی ہے۔

    جاپانی وزارت کے مطابق اُس سامان اور ٹیکنالوجیز کی فہرست میں توسیع کر دی گئی ہے جن کی روس کو برآمد کرنے پر پابندی ہے، اس فہرست میں پہلے اعلان کردہ 57 آئٹمز کی بجائے اب تقریباً 300 آئٹمز شامل ہیں، روس کو برآمدات پر پابندی 18 مارچ سے نافذ العمل ہوگی۔

    جن اشیا کی برآمد پر پابندی ہے ان میں سیمی کنڈکٹرز، سمندری اور ہوا بازی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے آلات، ٹیلی کمیونیکیشن کا سامان، مواصلاتی آلات، جوہری توانائی سے متعلق آلات اور مصنوعات، کیمیائی صنعت کی مصنوعات، تیل نکالنے کے آلات، مختلف قسم کے سینسرز، اور سافٹ ویئرز شامل ہیں۔

    روسی حملے سے جاپانی کمپنیاں بڑی مشکل میں پڑ گئیں

    یاد رہے کہ اس سے قبل، جاپان نے روس کی 49 کمپنیوں کے خلاف برآمدی پابندیاں عائد کی تھیں، جاپان نے متعدد روسی بینکوں کے اثاثے بھی منجمد کر دیے ہیں۔

    مزید برآں جاپان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، سلامتی کونسل کے سیکریٹری نکولے پیٹروشیف، وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور جنرل اسٹاف کے سربراہ والیری گیراسیموف کے خلاف ذاتی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔

  • روس کا یوکرین پر مہلک فضائی حملہ

    روس کا یوکرین پر مہلک فضائی حملہ

    لیووف: یوکرینی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے شہر لیووف کے قریب ایک ملٹری بَیس پر روسی فوج نے بمباری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ماسکو نے مغربی یوکرین میں ایک فوجی اڈے پر مہلک فضائی حملہ کیا ہے جس میں 35 افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ بمباری سے 134 شہری زخمی ہو گئے ہیں۔

    یوکرینی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ لیووف میں ملٹری بَیس پر غیر ملکی فوجی بھی موجود تھے، یہ ملٹری بَیس پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع ہے، روس کی جانب سے جس پر 30 راکٹ برسائے گئے۔

    یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی زمینی افواج کیف کے مرکز سے تقریباً 25 کلومیٹر (16 میل) کے فاصلے پر ہیں جس کی وجہ سے لوگ یہاں سے افرا تفری میں بھاگ رہے ہیں۔

    ماریوپول کے میئر نے ایک بیان میں کہا کہ 12 دنوں سے جاری روسی بمباری میں محصور ساحلی شہر میں 1500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور گولہ باری بدستور جاری ہے۔

    دوسری طرف امریکا نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو اضافی چھوٹے ہتھیاروں، ٹینک شکن اور طیارہ شکن ہتھیاروں کی فراہمی کو 200 ملین ڈالر تک پہنچائے گا۔ تاہم روس نے واضح کر دیا ہے کہ اس کے فوجی یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کی سپلائی کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

  • دنیا بھر میں تیل اور گیس کے ذخائر کتنے اور کہاں کہاں ہیں؟ جانیے

    دنیا بھر میں تیل اور گیس کے ذخائر کتنے اور کہاں کہاں ہیں؟ جانیے

    لندن : دنیا بھر میں خام تیل اور ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کے تناظر میں مختلف ممالک نے مقامی سطح پر تیل اور گیس کی پیداوار بڑھانے کی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ درآمدات پر انحصار کم کیا جاسکے۔

    امریکہ کی جانب سے روسی آئل، گیس اور کوئلے کی درآمدات پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ برطانیہ اور دیگر یورپین یونین ممالک نے بھی روس سے نکلنے والے تیل اور گیس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    برطانیہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک روسی تیل پر انحصار کم کر دے گا اور اس کے متبادل کی تلاش جاری ہے۔

    اس سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا روسی آئل اور گیس پر اتنا انحصار کیوں کرتی ہے اور دنیا کے کس ملک میں آئل اور گیس کے کتنے ذخائر موجود ہیں؟

    برطانوی آئل جائنٹ "بی پی” کے مطابق روس میں 107.8 ہزار ملین بیرل تیل اور 37.4 کھرب کیوبک میٹر گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

    "بی پی” کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ تیل وینزویلا میں موجود ہے۔ ایک اندازے کے مطابق وینزویلا میں اس وقت 303.8 ہزار ملین بیرل تیل موجود ہے۔ جبکہ سعودی عرب میں 297.5 ہزار ملین بیرل تیل کے ذخائر موجود ہیں۔

    کینیڈا میں 168.1، ایران میں 157.8، کویت میں 101.5، متحدہ عرب امارات میں 97.8، امریکہ میں 68.8، عراق میں 145 اور لیبیا میں 48.4 ہزار ملین بیرل تیل کے ذخائر موجود ہیں جبکہ دنیا کے دوسرے حصوں میں 235.7 ہزار ملین بیرل تیل کے ذخائر موجود ہیں۔

    گیس کے ذخائر

    ’بی پی‘ کے مطابق روس میں اس وقت 37.4 کھرب کیوبک میٹر گیس کے ذخائر موجود ہیں، جبکہ ایران میں 32.1 کھرب کیوبک میٹر گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

    قطر میں 24.7، وینزویلا میں 6.3، سعودی عرب میں 6، متحدہ عرب امارات میں 5.9، نائجیریا میں 5.5، ترکمانستان میں 13.6، امریکہ میں 12.6 اور چین میں 8.4 کھرب کیوبک میٹرز گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

    بی پی کے مطابق دنیا کے دیگر حصوں میں 35.7 کھرب کیوبک میٹرز گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

  • روس نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا

    روس نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا

    ماسکو: یوکرین پر حملے کے بعد روس کو دباؤ میں لانے کے لیے مغربی ممالک نے پابندیاں عائد کی ہیں، تاہم روس نے یہ کہہ کر دنیا کو حیران کر دیا ہے کہ ان سب پابندیوں کے خلاف روس نے پہلے ہی سے تیاری کر لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کی انھیں توقع تھی، اور روسی حکام نے ان کے لیے پہلے سے تیاری شروع کر دی تھی، جتنی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں اس کے لیے روس پہلے ہی سے تیار تھا۔

    پیسکوف کے مطابق روس ہرگز غافل نہیں تھا، پابندیوں کی یقینی توقع تھی، اس لیے مغربی ممالک کی جانب سے مختلف منظوریوں کے پیکجوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے روس میں تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں۔

    یاد رہے روس کے یوکرین میں جاری آپریشن کے بعد سے مغربی ممالک نے روس کے خلاف پابندیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

    اس جنگ سے متعلق روسی مؤقف ہے کہ یوکرینی صدر زیلنسکی مغربی اشاروں پر چلتے ہوئے اپنے ملک کو جنگ کی دلدل میں مسلسل دھکیل رہے ہیں۔

    روس نے جاپان کو جواب دے دیا

    واضح رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کا آج 14 واں دن تھا، صدر ولودیمیر زیلنسکی نے آج غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں یوکرین سے الگ ہونے والے روس کے حامی 2 علاقوں کی حیثیت پر سمجھوتا کرنے کا عندیہ دیا، اور یہ بھی کہا کہ وہ اب اپنے ملک کو معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رکنیت کے لیے بھی اصرار نہیں کر رہے۔

    ٹی وی انٹرویو میں زیلنسکی نے کہا کہ نیٹو یوکرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے، اور یہ فوجی اتحاد متنازع چیزوں اور روس کے ساتھ تصادم سے خوف زدہ ہے۔

  • روس نے جاپان کو جواب دے دیا

    روس نے جاپان کو جواب دے دیا

    ماسکو: روس نے جاپانی اعلان کے ردِ عمل میں کہا ہے کہ جاپان امریکا کی دوستی میں اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جاپان روس کے خلاف مغربی قیادت میں بینڈ ویگن میں شامل ہو کر اپنے قومی مفادات کو تباہ کر رہا ہے، جو اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارنے کے مترادف ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروف نے اسپوتنک ریڈیو پر ماسکو کے خلاف علاقائی دعوؤں کے بارے میں جاپانی حکام کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے جاپان مغربی مرکزی دھارے میں بہت فعال طور پر شامل رہا ہے اور بغیر کسی شکایت کے تمام ہدایات پر عمل کرتا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ جاپانی بظاہر یہ نہیں سمجھتے کہ ایسے اقدامات ان کے قومی مفادات کے حوالے سے کتنے تباہ کن ہیں، جاپانی روس مخالف قطار میں ویسے ہی کھڑے ہو گئے ہیں جیسا کہ ان سے کہا گیا تھا۔

    جاپان کا روس کے خلاف بڑا اعلان

    ان کا کہنا تھا جاپانی قیادت کافی عرصے سے روس کے ساتھ توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن اب امریکا دوستی میں اس نے خود اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے تناظر میں جاپان نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا، جاپان، ماسکو پر پابندیوں کو زیادہ مؤثر بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اس سلسلے میں جاپانی حکومت نے روس کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کردی

    برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کردی

    لندن: برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی طیارہ برطانوی حدود سے گزرا تو یہ مجرمانہ فعل سمجھا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ نے روس پر فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے، برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ روسی طیارہ برطانوی حدود میں آیا تو اسے روک دیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر کا کہنا ہے کہ روسی طیارہ برطانوی حدود سے گزرا تو یہ مجرمانہ فعل سمجھا جائے گا اور روسی طیاروں کو تحویل میں لے کر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ یوکرین پر حملوں کے بعد روس پر مختلف ممالک کی جانب سے پابندیاں عائد کی جارہی ہیںِ، اس سے قبل امریکا نے روس کی 22 ڈیفنس کمپنیوں پر پابندی لگا دی تھی جن میں روسی فوج کے لیے لڑاکا طیارے اور جنگی گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیاں شامل تھیں۔

    امریکا نے سلامتی کونسل میں روس کی مستقل رکنیت ختم کرنے کے طریقوں پر بھی غور شروع کردیا ہے جبکہ یوکرین کا مطالبہ ہے کہ روس کی رکنیت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔