Tag: Russia

  • روس یوکرین پر کب حملہ کر سکتا ہے؟ امریکا نے ایک خاص وقت کا ذکر کر دیا

    روس یوکرین پر کب حملہ کر سکتا ہے؟ امریکا نے ایک خاص وقت کا ذکر کر دیا

    واشنگٹن: جب دنیا کی نظریں بیجنگ اولمپکس پر ہوگی، تب کیا روس یوکرین پر حملہ کر دے گا؟ امریکا نے نیا دعویٰ کر دیا ہے کہ روس یوکرین پر بیجنگ اولمپکس کے دوران حملہ کر سکتا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق جمعے کو آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے پریس کانفرنس میں کہا یوکرین پر روسی حملہ بیجنگ میں جاری موسم سرما کے اولمپکس کے دوران بھی ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا روس نے یوکرین کی سرحد پر مزید فوجی بھیج دیے ہیں اور وہ کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے، ہمیں روسی پیش قدمی سے مسلسل تکلیف دہ مناظر نظر آ رہے ہیں، جن میں یوکرین کے بارڈر پر مزید فوجیوں کی منتقلی بھی شامل ہے۔

    اینٹنی بلنکن نے کہا ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں، ہمیں روس کا حملہ واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے، محکمہ خارجہ نے یوکرین میں موجودہ امریکی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔

    دوسری جانب روس نے مغربی ممالک کے خدشات سے انکار کیا ہے کہ وہ سوویت یونین کے سابقہ حصے پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ بیجنگ کی میزبانی میں ہونے والے اولمپکس 20 فروری تک جاری رہیں گے، گزشتہ ہفتے موسم سرما کے اولپمکس کے افتتاح کے موقع پر چین اور روس نے مل کر اعلان کیا تھا کہ ان کی ’دوستی کی کوئی حدود نہیں‘ جب کہ یوکرین اور تائیوان کے معاملے پر ایک دوسرے کا ساتھ دینے اور مغرب کے خلاف متحدہ ہونے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

  • آرٹ گیلری میں اکتائے ہوئے گارڈ نے آنکھیں بنا کر کروڑوں کی تاریخی پینٹنگ تباہ کر دی

    آرٹ گیلری میں اکتائے ہوئے گارڈ نے آنکھیں بنا کر کروڑوں کی تاریخی پینٹنگ تباہ کر دی

    ماسکو: روس میں کروڑوں روپے کی ایک تاریخی پینٹنگ ایک اکتائے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے بال پوائنٹ پین کے استعمال سے برباد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی روس کے شہر یکاترنبرگ کی ایک آرٹ گیلری میں 7 لاکھ 40 ہزار برطانوی پاؤنڈ مالیت کے ایک تجریدی آرٹ پر مشتمل فن پارے میں بور ہونے والے سیکیورٹی گارڈ نے بال پین سے آنکھیں بنا کر اسے برباد کر دیا۔

    تھری فگرز نامی یہ پینٹنگ 1932 سے 1934 کے درمیان بنائی گئی تھی اور اسے مشہور مصورہ اینا لیپروسکایا نے بنایا تھا، اس فن پارے میں تین چہرے بنائے گئے ہیں جن میں آنکھیں نہیں بنائی گئی تھیں۔

    بدقسمتی دیکھیے کہ ساٹھ سالہ سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کا پہلا دن تھا، بیٹھے بیٹھے بور ہو گیا تو بال پین سے دیوار پر لگی قیمتی فن پارے میں بے آنکھوں چہروں میں آنکھیں بنا دیں، اسے شاید اندازہ نہیں تھا کہ اس کی اس حرکت سے ایک شاہکار تباہ ہو سکتا ہے۔

    اگرچہ یہ واقعہ دسمبر 2021 میں پیش آیا تھا لیکن تحقیقات کے بعد اب اس کی تصدیق کی گئی ہے، سیکیورٹی گارڈ نے پہلے تو اپنے عمل سے انکار کیا تاہم اسے فوری طور پر معطل کر کے تفتیش میں شامل کر لیا گیا تھا، سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر تحقیقات سے مشکوک سیکیورٹی گارڈ ہی مجرم ثابت ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید تکنیک سے پینٹنگ کو درست کیا جا سکتا ہے لیکن سیکیورٹی گارڈ پر جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا عائد کی جا سکتی ہے۔

    اس پینٹنگ کی انشورنس کی رقم 740,000 برطانوی پاؤنڈ ہے، پاکستانی روپوں میں یہ قیمت 17 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔

  • روس میں ایک روز کے دوران 1 لاکھ سے زائد کرونا کیسز رپورٹ

    روس میں ایک روز کے دوران 1 لاکھ سے زائد کرونا کیسز رپورٹ

    ماسکو: کرونا وائرس کی نئی قسم روس کو تیزی کے ساتھ اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، گزشتہ روز رپورٹ ہونے والے انفیکشنز کی تعداد 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس کی سرکاری کرونا وائرس ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 1 لاکھ 13 ہزار 122 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    یہ اب تک کی ریکارڈ ہونے والی سب سے زیادہ تعداد ہے جو اس ماہ کے شروع میں ریکارڈ ہونے والی تعداد یعنی 15 ہزار سے سات گنا زیادہ ہے۔

    ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کووڈ 19 سے 668 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد کووڈ سے روس میں اموات کی تعداد 3 لاکھ 30 ہزار 111 تک پہنچ گئی جو یورپ بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

    کرملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ یہ اعداد زیادہ ہیں اور ممکنہ طور پر اور زیادہ ہوں کیوں کہ زیادہ تر لوگوں کے ٹیسٹ نہیں ہوئے یا ان میں علامات نہیں ہیں۔

    ترجمان نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ صدارتی ایڈمنسٹریشن میں بہت سے لوگ ہیں جو وائرس سے انفیکٹ ہوئے ہیں، اکثریت نے خود کو آئسولیٹ کرنے کے بعد گھر سے کام کرنا جاری رکھا ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ اس ماہ کے شروع میں روسی پارلیمان نے لامحدود مدت تک غیر ویکسین شدہ لوگوں پر پابندیوں کا اطلاق مؤخر کیا تھا، اس ہفتے صحت حکام نے قرنطینہ کے دورانیے کو 14 دن سے کم کرتے ہوئے سات روز کر دیا تھا۔

  • شہری روس کا سفر نہ کریں: امریکا

    شہری روس کا سفر نہ کریں: امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے اپنے شہریوں کو روس کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اپنے شہریوں کو روس کا سفر نہ کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین کی سرحد پر جاری کشیدگی کی وجہ سے شہری روس کا سفر نہ کریں۔

    یوکرین کی مشرقی سرحدوں پر کشیدگی بڑھنے کے باعث اتوار کو امریکی محکمہ خارجہ نے روس کا سفر کرنے کے خلاف سطح 4 کی وارننگ جاری کی ہے۔

    محکمے کی طرف سے جاری کردہ ٹریول ایڈوائزری میں، امریکی حکام نے امریکیوں سے سختی سے کہا ہے کہ وہ روس کے سفر کے تمام منصوبے منسوخ کر دیں، کیوں کہ امریکی شہریوں کو جاری بحران کے دوران "ہراساں” کیے جانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب یوکرین میں امریکی سفارت خانے نے کیف میں حکام کو سابق سوویت ملک چھوڑنے کے لیے کہا کیوں کہ حالات تیزی سے خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

    برطانیہ نے بھی یوکرین میں سفارت خانے کا کچھ عملہ برطانیہ واپس بلا لیا ہے، حکام کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کے کچھ عملے کی واپسی روس کی جانب سے بڑھتے خطرے کے باعث کی جا رہی ہے۔

    بڑی خبر: نیٹو نے روس کے قریب افواج کو اسٹینڈ بائی کر دیا

    آسٹریا کے وزیر خارجہ کا بھی کہنا تھا کہ یوکرین میں اس کے سفارت خانے کے عملے کے انخلا کا منصوبہ ہے۔

    واضح رہے کہ روس یوکرین تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، نیٹو نے روس کے قریب کسی بھی حملے کے لیے افواج کو اسٹینڈ بائی کر دیا ہے، نیٹو نے روس کے قریب بحری جہاز اور لڑاکا طیارے بھی پہنچا دیے۔

    واضح رہے کہ روس کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک کے قریب 1 لاکھ فوجیوں کو جمع کرنے کے بعد یوکرین میں کشیدگی عروج پر ہے، مغرب کا کہنا ہے کہ ماسکو، جو کیف اور نیٹو کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے ناراض ہے، یوکرین پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، دوسری طرف کریملن نے بارہا دراندازی کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے۔

  • بڑی خبر: نیٹو نے روس کے قریب افواج کو اسٹینڈ بائی کر دیا

    بڑی خبر: نیٹو نے روس کے قریب افواج کو اسٹینڈ بائی کر دیا

    ماسکو: روس یوکرین تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے، نیٹو نے روس کے قریب کسی بھی حملے کے لیے افواج کو اسٹینڈ بائی کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیٹو نے روس کے قریب بحری جہاز اور لڑاکا طیارے پہنچا دیے، اور افواج کو بھی پوری تیار کر لیا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے قریب روس کی جانب سے افواج کو جمع کرنے پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد نیٹو کے اتحادیوں نے بھی یورپ کے مشرقی دفاع کو تقویت دینے کے لیے افواج کو تیار کر کے بحری بیڑے اور لڑاکا طیارے بھیج دیے ہیں۔

    سیکورٹی اتحاد کا یہ اقدام، جس کا اعلان پیر کے روز کیا گیا، اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانیہ نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنے سفارت خانے سے عملے کو واپس بلانا شروع کر دیا ہے کیوں کہ روسی حملے کا خدشہ برقرار ہے۔

    برطانیہ کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ "روس سے بڑھتے ہوئے خطرے” کے پیش نظر "سفارت خانے کے کچھ عملے اور ان کے گھر والوں” کو نکال رہا ہے، برطانیہ کے اس اقدام سے قبل امریکا نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔

    واضح رہے کہ روس کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک کے قریب 1 لاکھ فوجیوں کو جمع کرنے کے بعد یوکرین میں کشیدگی عروج پر ہے، مغرب کا کہنا ہے کہ ماسکو، جو کیف اور نیٹو کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے ناراض ہے، یوکرین پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    دوسری طرف کریملن نے بارہا دراندازی کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے، تاہم الجزیرہ کے مطابق روسی فوج نے پہلے ہی یوکرینی علاقے کا ایک حصہ اپنے قبضے میں لے لیا تھا جب اس نے کریمیا پر قبضہ کیا، اور علیحدگی پسند قوتوں کی حمایت کی جنھوں نے 8 سال قبل مشرقی یوکرین کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

    ادھر یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے یورپی کونسل کے صدر چارلز مشیل اور یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے رہنماؤں کا روس کے ساتھ اپنے ملک کی کشیدگی کے دوران اظہار یک جہتی اور حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔

  • روس اور ایران کا ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے اہم قدم

    روس اور ایران کا ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے اہم قدم

    ماسکو: امریکی اقتصادی پابندیوں کے شکار دو ممالک روس اور ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مقامی کرنسیوں میں لین دین پر انحصار کریں گے، تاکہ ڈالر کمزور ہو۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں گیس کے 37 فی صد اور تیل کے 15 فی صد ذخائر رکھنے والے دو ممالک ایران اور روس توانائی کے رابطوں میں اضافے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں پیٹرو ڈالر کمزور ہو سکتا ہے۔

    ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اقتصادی لین دین سے روس اورایران کے مقامی کرنسیوں پر انحصار کی وجہ سے ڈالر کم زور ہو کر مقامی کرنسیاں عالمی تجارت میں ڈالر پر غلبہ حاصل کر سکتی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق، ایران اور روس، تیل اور گیس کے سب سے زیادہ ذخائر رکھنے والے 2 ممالک کی حیثیت سے اب اپنے توانائی کے شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔

    ایران اور روس کے درمیان تیل اور گیس کی صنعت میں دوطرفہ تعاون میں اضافہ ایک طرف اقتصادی نقطہ نظر سے بہت اہم ہے، جو تیل اور گیس کی عالمی منڈیوں میں دونوں ممالک کے حصے میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، دوسری طرف اس میں وسیع سیاسی پہلو بھی شامل ہیں۔

    چوں کہ دونوں ممالک امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں، اس لیے یہ معاملہ کچھ زیادہ اہمیت کا حامل ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون ان پابندیوں پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی بھی تبدیل ہو گئی ہے، اور ایران، روس اور چین کو غیر جمہوری ممالک کے طور پر درجہ بند کیا جانے لگا ہے، جب کہ روس نے اسے سرد جنگ کی طرف پیش قدمی قرار دیا۔

    اس صورت حال سے نمٹنے اور امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے روس، غیر ڈالر تجارتی نظام کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے، اور اس سلسلے میں دو طرفہ اور کثیر جہتی تعلقات میں قومی کرنسی کے استعمال پر زور دینے لگا ہے۔

  • برطانیہ کی روس کو دھمکی

    برطانیہ کی روس کو دھمکی

    لندن: برطانیہ نے ایک بار پھر روس کو دھمکی دی ہے کہ یوکرین میں روس نواز حکومت آئی تو اس پر پابندیاں عائد کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے نائب وزیر اعظم اور سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے انصاف ڈومینک راب نے اتوار کو کہا ہے کہ برطانیہ کی حکومت ماسکو کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہے۔

    ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ روس نے اگر یوکرین پر حملہ کرنے یا روس نواز سیاست دانوں کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی تو برطانیہ اس پر معاشی پابندیاں عائد کر دے گا۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے معاملے پر یورپ، برطانیہ اور امریکا کی جانب سے روس کو مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جب کہ روس نے نیٹو اور امریکا سے سرحدوں سے فوج ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹرَس نے کہا تھا کہ اگر روس نے یوکرین پر دوبارہ حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر برطانوی وزیر خارجہ نے ماسکو حکومت پر زور دیا کہ وہ یوکرین میں فوجی مداخلت سے باز رہے۔

    یوکرین تنازع: امریکا اور روس کے مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلا؟

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ نے 17 دسمبر کو ایک بار پھر ماسکو کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین پر حملے کی روس کو بھاری قمیت چکانا پڑے گی۔ برسلز میں جارجیا کے وزیر اعظم اراکلی گار بیشویلی سے بات چیت کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو اپنے شرکا کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    اسی روز ماسکو میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے خبردار کیا کہ نیٹو کے رکن ملکوں کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔ جب کہ یورپی یونین نے روس کو یوکرین کے خلاف جارحیت پر سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔

    یوکرین پر کشیدگی میں واضح اضافے کے بعد امریکا نے منگل 19 جنوری کو خبردار کیا کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے نیوز کانفرنس میں کہا ’ہم اب ایسے مرحلے پر ہیں جس میں روس کسی بھی وقت یوکرائن پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔‘

  • روس یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کا دعویٰ

    روس یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ روس ‘کسی بھی وقت’ یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، کیوں کہ اس نے اپنی افواج یوکرین سے ملنے والی سرحد کے قریب جمع کر لی ہیں۔

    یوکرین پر کشیدگی میں واضح اضافے کے بعد امریکا نے منگل کو خبردار کیا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے نیوز کانفرنس میں کہا ’ہم اب ایسے مرحلے پر ہیں جس میں روس کسی بھی وقت یوکرائن پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔‘

    تاہم موجودہ صورت حال کو ‘انتہائی خطرناک’ قرار دیتے ہوئے بھی واشنگٹن نے ماسکو کے ساتھ سفارت کاری کے دروازے کھلے رکھے ہیں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بات کی، اور دونوں رہنما اس ہفتے جنیوا میں ملاقات پر رضامند ہوئے۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو مورد الزام ٹھہرایا کہ انھوں نے یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ روسی فوجیوں کو جمع کر کے بحران پیدا کیا ہے، انھوں نے کہا اس میں روسی افواج کو حال ہی میں بیلاروس میں مشترکہ مشقوں کے لیے منتقل کرنا، اور یوکرین کی مشرقی سرحدوں پر اضافی مشقیں کرنا شامل ہیں۔

    جین ساکی نے کہا یہ اب واضح ہونا چاہیے، ہمارا خیال ہے کہ یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے، اب ہم ایک ایسے مرحلے پر ہیں جہاں روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔

    ساکی نے امریکی مؤقف کا اعادہ کیا کہ اگر روس نے سفارتی راستہ اختیار نہ کرنے کا انتخاب کیا تو اسے "سنگین نتائج” کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    واضح رہے کہ مغربی ممالک روس سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یوکرین سے ملنے والی سرحد کے قریب جمع کردہ اپنی تقریباً ایک لاکھ اہل کاروں پر مبنی فوج کو وہاں سے ہٹا لے۔ جین ساکی کے مطابق امریکا کو معلوم ہوا تھا کہ روسی حکومت، دسمبر کے اواخر سے جنوری کے اوائل کے دوران یوکرین میں اپنے سفارت کاروں کے اہل خانہ کو وہاں سے نکالنے کی تیاری کر رہی تھی۔

  • امریکا کے ساتھ کشیدگی، روس اہم قدم اٹھا سکتا ہے

    امریکا کے ساتھ کشیدگی، روس اہم قدم اٹھا سکتا ہے

    ماسکو: امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر روس کی جانب سے لاطینی امریکا میں فوج کی تعیناتی کا امکان سامنے آیا ہے، روسی وزیر خارجہ نے امکان کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روس و امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مغربی ممالک کی جانب سے روس کو سلامتی کی ضمانتیں نہ دینے پر ایک اور تجویز سامنے آئی ہے۔

    تجویز میں کہا گیا ہے کہ روس لاطینی امریکا میں فوج بھیج سکتا ہے۔

    روسی ٹی وی چینل پر روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے انٹرویو کے دوران، ان سے روسی فوج کی وینز ویلا اور کیوبا میں مبینہ تعیناتی کے امکان کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔

    تاہم روسی وزیر خارجہ نے نہ تو اس بات کی تصدیق کی اور نہ ہی اس بات کا انکار کیا کہ آیا یہ امکان کریملن کے منصوبوں میں شامل ہے یا نہیں۔

  • ہم امریکہ کی پابندیوں سے ڈرنے والے نہیں ، روسی سفیر

    ہم امریکہ کی پابندیوں سے ڈرنے والے نہیں ، روسی سفیر

    ماسکو : امریکہ میں تعینات روسی سفیر اناتولی انتونوف نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیاں ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکتیں،

    روس کے سفیر اناتولی انتونوف کا میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی جانب سے روس کے خلاف نئی پابندیوں کا مطالبہ بشمول ملک کی قیادت پر پابندیاں ماسکو کو خوفزدہ نہیں کریں گی۔

    روسی سفارت خانے کے فیس بک پیج پر شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کیپیٹل ہل پر روس مخالف پابندیوں کے ساتھ ساتھ روسی فیڈریشن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف ذاتی پابندیاں متعارف کروانے کے مطالبات اشتعال انگیز اور ناامید ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی صورت امریکہ کی اپاہج پابندیوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یوکرائنی تنازعے پر جینوا میں ہونے والے روس امریکا کے اعلیٰ سطح مذاکرات ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : روس امریکا مذاکرات ایک بار پھر بے نتیجہ ختم

    روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے سلامتی کی ضمانتوں پر روس امریکہ کی مشاورت کے بعد کہا کہ روس اور امریکہ نیٹو کی مشرق کی جانب مزید توسیع کو روکنے کے معاملات پر کسی پیش رفت تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔