Tag: Russia

  • روس امن چاہتا ہے یا جنگ؟ خود فیصلہ کرے، امریکہ

    روس امن چاہتا ہے یا جنگ؟ خود فیصلہ کرے، امریکہ

    برسلز : امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے برسلز میں روس نیٹو کونسل کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ روس کو کشیدگی میں کمی اور محاذ آرائی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، اس ہفتے دوطرفہ اور کثیرالجہتی مصروفیات کی تیز رفتاری یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ اور ہمارے اتحادی اور شراکت دار ہمارے ارادوں کی تصدیق کرتے ہیں۔

    شرمین نے زور دیا کہ روس کو ایک سخت انتخاب کرنا ہے اور وہ یہ کہ تناؤ اور سفارت کاری یا محاذ آرائی وہ کیا چاہتا ہے؟ اور اس کے نتائج سے ہم واقف ہیں۔

  • ‘خطے میں کسی ’انقلاب‘ کو رونما نہیں ہونے دیں گے’

    ‘خطے میں کسی ’انقلاب‘ کو رونما نہیں ہونے دیں گے’

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے قازقستان میں جاری شورش کے تناظر میں بین الاقوامی قوتوں کو پیغام دیا ہے کہ روس خطے میں کسی ’انقلاب‘ کو رونما نہیں ہونے دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں سے ملاقات میں روسی صدر پیوٹن نے واضح کیا کہ وسطی ایشیائی ملک قازقستان میں شورش کو رفع کرنے کے لیے ماسکو سے بھیجی گئی فوج ’محدود‘ وقت تک قیام کرے گی۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فوج کا ایک دستہ قازقستان بھیجا گیا اور میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ محدود وقت کے لیے ہے۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ قازقستان کو ’بین الاقوامی دہشت گردی‘ کا نشانہ بنایا گیا، انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس خطے میں کسی ’انقلاب‘ کو رونما نہیں ہونے دے گا۔

    خیال رہے کہ قازقستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کے دوران تشدد میں اہل کاروں سمیت ڈیڑھ سو سے زائد افراد مارے گئے۔

    روسی صدر نے کہا کہ اجتماعی سیکیورٹی کی تنظیم (سی ایس ٹی او) کے تحت افواج قازق صدر قاسم جومارت توقائیف کی درخواست پر بھیجی گئیں کیوں کہ قازقستان کو ’بین الاقوامی دہشت گردی کی جارحیت‘ کا سامنا تھا۔

    قازقستان کے صدر نے اس اجلاس میں بتایا کہ سی ایس ٹی او نے ان کے ملک میں ڈھائی سو سیکیورٹی ہارڈ ویئرز سمیت دو ہزار فوجی اہل کار بھیجے ہیں۔

  • قازقستان میں روسی فوج کی تعیناتی پر امریکا کی بے چینی، روس کا رد عمل سامنے آ گیا

    قازقستان میں روسی فوج کی تعیناتی پر امریکا کی بے چینی، روس کا رد عمل سامنے آ گیا

    ماسکو: قازقستان میں عوامی شورش کو قابو میں کرنے کے لیے روسی فوج کی تعیناتی پر امریکا کی بے چینی کو روس نے مسترد کر دیا۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے کہا ہے کہ روسی فوج کی قازقستان میں تعیناتی پر امریکا کی بے چینی کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کچھ امریکی نمائندے سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ قازقستان میں کیا ہو رہا ہے اور اسے واشنگٹن کے سرکاری مؤقف کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا تھا کہ قازقستان کے حکام کی اس درخواست کی قانونی حیثیت کے بارے میں امریکا کو تحفظات ہیں، جس کے تحت ملک میں اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) کی افواج کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    روسی زیر قیادت اتحادی فوج کا پہلا دستہ قازقستان پہنچ گیا

    زخارووا نے کہا کہ ہر کوئی اس حقیقت سے واقف ہے کہ واشنگٹن کے بعض نمائندے عالمی منظر نامے کے حوالے سے کچھ نہیں جانتے، یہی وجہ ہے کہ قازقستان میں روسی فوجی اتحاد کی افواج کی تعیناتی پر سوال اٹھانا قانون سے نابلد ہونا ہے جس سے گریز کیا جانا چاہیے۔

    واضح رہے کہ قازقستان میں کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر قابو پانے کے لیے روسی فوجی اتحاد کے امن دستے پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، اور اس سلسلے میں پہلے دستے کی آمد گزشتہ روز ہوئی۔

    روس کے زیر قیادت فوجی اتحاد کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قازقستان میں 2500 فوجیوں پر مشتمل پہلا دستہ بھیجا گیا ہے، قازقستان میں صورت حال معمول پر آنے تک فوج قازقستان میں رہے گی۔

    یاد رہے کہ قازقستان کی حکومت نے ملک میں جاری بدامنی روکنے کے لیے روس سے فوجی مدد کی درخواست کی تھی۔

  • یوکرین پر حملہ : امریکہ اور کینیڈا کی روس کو بڑی دھمکی

    یوکرین پر حملہ : امریکہ اور کینیڈا کی روس کو بڑی دھمکی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی پریس سروس نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے فون پر بات چیت میں “یوکرین کے خلاف روسی جارحیت” کی صورت میں جوابی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے کہا کہ روسی کی جانب سے جارحیت کی صورت میں دونوں ممالک مل کر روس کو جواب دیں گے۔

    امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی جے بلنکن نے کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی کے ساتھ مشترکہ ترجیحات پر بات چیت کی جس میں یوکرین کے خلاف روسی مزید جارحیت کا مضبوط اور متحد جواب دینے کے ساتھ ساتھ دیگر اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف شدید معاشی پابندیاں عائد کرنے کی آمادگی شامل ہے۔

    مغربی ممالک اور کیف حکومت حال ہی میں یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کے بارے میں الزامات لگا رہے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان قیاس آرائیوں کو تناؤ میں اضافہ کے طور پر اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

    انہوں نے ایسے الزامات کو درست ثابت کرنے کے لیے اشتعال انگیزی کے امکان کو رد نہیں کیا اور خبردار کیا کہ جنوب مشرقی یوکرین کے بحران کو فوجی ذرائع سے حل کرنے کی کوششوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

  • جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن کی ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں

    جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن کی ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں

    واشنگٹن: جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن نے ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے معاملے پر امریکا اور روس نے ایک دوسرے کو وارننگ دے دی ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب کو خبردار کیا کہ یوکرین پر کسی بھی حملے کی صورت میں سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

    صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی صدر کو کہا کہ ماسکو کے خلاف کسی بھی قسم کی پابندیاں ایک سنگین غلطی ہوگی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی پر جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن میں ٹیلیفون پر پچاس منٹ تک بات ہوئی۔

    امریکی پریس سیکریٹری جین ساکی نے بتایا کہ صدر بائیڈن نے روسی ہم منصب پر واضح کیا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو امریکا اور اس کے اتحادی اور شراکت دار ماسکو کو فیصلہ کن جواب دیں گے۔

    جب کہ پیوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب کو خبردار کیا کہ یوکرین کے معالے پر نئی پابندیاں عائد کرنے سے تعلقات میں مکمل خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔

  • روس میں شاپنگ سینٹر میں خوف ناک آتش زدگی، پوری چھت ڈھ گئی (ویڈیو)

    روس میں شاپنگ سینٹر میں خوف ناک آتش زدگی، پوری چھت ڈھ گئی (ویڈیو)

    ماسکو: سائبیریا کے ایک علاقے میں ایک بڑے شاپنگ سینٹر میں خوف ناک آتش زدگی کے باعث پوری چھت ڈھ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سائبیریا کے شہر ٹومسک میں لینٹا نامی شاپنگ سینٹر میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جو بہت تیزی سے پھیلتی ہوئی 5 ہزار اسکوائر میٹر پر محیط ہو گئی۔

    سوشل میڈیا پر شاپنگ سینٹر میں لگی آگ کی ویڈیوز وائرل ہو گئی ہیں، جن میں خوف ناک آگ کو دیکھا جا سکتا ہے، اور عمارت سے گہرا دھواں اٹھ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بہت جلد پوری عمارت آگ کی لپیٹ میں آگئی، اور ساڑھے 3 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر شاپنگ سینٹر کی چھت بھی اچانک گر گئی۔

    ٹومسک ریجن کے محکمہ صحت کے مطابق اس حادثے کے نتیجے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا ہے، کیوں کہ آگ لگنے کے بعد عملے اور خریداری کے لیے آنے والے شہریوں کو بہ حفاظت باہر نکال لیا گیا تھا۔

    فائر اینڈ ریسکیو سروس کو مقامی وقت کے مطابق 15:06 پر (ماسکو وقت کے مطابق 11:06) آگ لگنے کا پیغام موصول ہوا تھا، اہل کاروں نے شاپنگ سینٹر سے تقریباً 200 افراد کو نکالا۔

    عینی شاہدین کا سوشل میڈیا پر کہنا تھا کہ شاپنگ سینٹر میں آگ لگنے کے بعد دھماکے بھی ہوئے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ دھماکے پٹاخوں کے تھے۔

    مقامی حکام نے آس پاس کے رہائشیوں کو اطمینان دلایا کہ انھیں آتش زدگی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

  • فیس بک اور ٹیلیگرام کی روس کو لاکھوں ڈالر کی ادائیگی

    فیس بک اور ٹیلیگرام کی روس کو لاکھوں ڈالر کی ادائیگی

    ماسکو: سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹیلی گرام نے روس کو لاکھوں ڈالر جرمانہ ادا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو روسی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ فیس بک نے روس میں جرمانے کی مد میں 17 ملین روبل (دو لاکھ 29 ہزار ڈالر) ادا کیے ہیں، جو ماسکو کی جانب سے غیر قانونی سمجھے جانے والے مواد کو حذف کرنے میں ناکامی پر عائد کی گئی تھی۔

    فیس بک کو ممکنہ طور پر ایک اور بڑے جرمانے کا خطرہ بھی ہے، اگلے ہفتے مقامی عدالت میں فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا اور گوگل کو روسی قوانین کی مشتبہ خلاف ورزیوں پر ایک اور مقدمے کا سامنا کرنا ہوگا۔

    اس مقدمے میں فیس بک کو روس میں اپنی سالانہ آمدنی کے ایک فیصد کے برابر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے، فیس بک نے اس سلسلے میں میڈیا کی جانب سے اتوار کو تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

    روس نے اکتوبر میں فیس بک پر عائد جرمانہ 17 ملین روبل کی وصولی پر عمل درآمد کے لیے ریاستی بیلف بھی بھیجے تھے۔

    ماسکو نے اس سال ایک مہم میں بڑی ٹیک فرموں پر دباؤ بڑھا دیا ہے جسے ناقدین نے روسی حکام کی طرف سے انٹرنیٹ پر سخت کنٹرول کرنے کی ایک کوشش قرار دیا، ان کا کہنا ہے کہ اس کوشش سے انفرادی اور کارپوریٹ آزادی کے سلب ہونے کا خطرہ ہے۔

    اس کے علاوہ موبائل میسجنگ ایپلی کیشن ٹیلی گرام نے بھی روس کو 15 ملین روبل جرمانے کی رقم ادا کی ہے تاہم ٹیلی گرام نے اس پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔

  • یورپی یونین نے روس کیخلاف گھیرا تنگ کردیا

    یورپی یونین نے روس کیخلاف گھیرا تنگ کردیا

    برسلز : یورپی یونین نے روس کو یوکرائن کے خلاف جارحیت پر سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یورپی یونین کی27 ریاستوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے۔

    اس موقع پر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین روس کے خلاف پابندیوں کا مکمل سیٹ تیار کر رہی ہے جس پر جمعرات کو یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں بحث کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ میں ابھی یہ نہیں بتا سکتا کہ یہ والی کون سی پابندیاں ہوں گی لیکن ہم معاہدے سے پہلے اس پر بات کرنے جا رہے ہیں اور یہ بات یقینی ہے کہ روس کے خلاف ہم پابندیوں کا ایک مکمل سیٹ تیار کر رہے ہیں۔.

    ان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا یورپی یونین کے ممالک اس معاملے پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ تو اس کے جواب میں بوریل نے کہا جی ہاں یورپی یونین کے تمام ممالک روس کے خلاف پابندیوں کے پرزور حمایتی ہیں۔

    اس حوالے سے سربراہ یورپی کمیشن ارسلا ونڈر نے کہا تھا کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو اسے اس اقدام کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ روس کے لیے واضح اور کھلا پیغام ہے، جارحیت کی قیمت بہت زیادہ ہوگی۔

  • روس اور نیٹو ممالک کی ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

    روس اور نیٹو ممالک کی ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

    ماسکو : روس اور نیٹو کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، جس کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دونوں جانب سے ایک دوسرے کیخلاف دھمکی آمیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماسکو میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے خبردار کیا کہ نیٹو کے رکن ملکوں کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔

    ماریا زاخا رووا نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک یوکرین کو اسلحے کی فراہمی میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور صرف امریکہ نے دوہزار چودہ کے بعد سے ڈھائی ارب ڈالر کے ہتھیار اس ملک کو فراہم کیے ہیں۔

    دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ نے ایک بار پھر ماسکو کو دھمکاتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کی روس کو بھاری قمیت چکانا پڑے گی۔

    برسلز میں جارجیا کے وزیراعظم اراکلی گار بیشویلی سے بات چیت کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو اپنے شرکا کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے اس ملاقات میں خطے کی صورتحال خاص طور سے یوکرین اور جارجیا کے اطراف نیز بحیرہ اسود میں روسی فوجی نقل و حرکت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    جارجیا نیٹو کا مبصر ملک ہے اور عنقریب اس فوجی اتحاد کا رکن بن جائے گا۔ نیٹو نے جارجیا کی رکنیت کے معاملے کو مد رکھتے ہوئے اس کے فوجی سازوسامان کو پوری طرح سے اپ گریڈ کر دیا ہے۔ جارجیا نیٹو کے رکن ملکوں کے ساتھ متعدد سالانہ فوجی مشقیں بھی انجام دیتا آرہا ہے۔

    یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اور نٹیو نے حالیہ برسوں کے دوران مغرب کے لیے روسی خطرات کا بہانہ بنا کر روس کی سرحدوں کے قریب اپنی فوجی موجودگی میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔

    یوکرین کی حکومت نے بھی مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندوں کے خلاف جنگ کے بہانے روسی سرحدوں کے قریب اپنی فوجوں میں اضافہ اور مورچے مضبوط کیے ہیں۔

    امریکہ اپنے دیرینہ حریف سپرپاور کی حیثیت سے روس پر دباؤ ڈالنے کے راستے تلاش کرتا رہتا ہے، امریکہ نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی فوجی نقل حرکت کو یوکرین کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے ماسکو پر دباؤ اور خطے میں کشیدگی پھیلانے کا نیا بہانہ تلاش کرلیا ہے۔

    روس اور مغرب کے درمیان تعلقات سال2014 سے کشیدہ چلے آرہے ہیں۔ روسی سرحدوں کے قریب اور مشرقی یورپ کے ملکوں میں امریکہ اور نیٹو کا بڑھتا ہوا فوجی اثر و رسوخ، بحران یوکرین، بحیرہ بالٹک اور شام کی صورتحال سے ایسے معاملات ہیں جن کے بارے میں روس اور مغرب کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔

    امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے سن دوہزار چودہ سے اب تک روس کے خلاف متعدد اقتصادی اور مالیاتی پابندیاں بھی عائد کی ہیں جس پر ماسکو نے بھی جوابی اقدامات کیے ہیں۔

  • روس میں سردی کا 128 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    روس میں سردی کا 128 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    ماسکو : روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں شدید سردی کا 128 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، کڑکڑاتی سردی میں کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔

    اس حوالے سے روسی محکمہ موسمیات کے موسمی مرکز فوبوس کے معروف ماہر میخائل لیوس نے کہا ہے کہ سینٹ پیٹرز برگ میں سرد موسم کا 128 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سینٹ پیٹرزبرگ میں سرد موسم کا نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے، گزشتہ رات درجہ حرارت منفی21 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سینٹ پیٹرزبرگ میں روزانہ سرد موسم کا نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔ روس کے شمالی دارالحکومت میں درجہ حرارت منفی 20.9 ڈگری تک گر گیا جو کہ 1893 میں اسی دن کے مقابلے میں 0.4 ڈگری کم ہے.

    روس کے محکمہ موسمیات کے ماہر نے مزید کہا کہ سینٹ پیٹرزبرگ نے21ویں صدی میں دو بار 14 جولائی 2015اور3 جنوری2002 کو سرد موسم کے ریکارڈ توڑے۔