Tag: Russia

  • روسی کورونا ویکسین کے ٹرائلز کا آغاز

    روسی کورونا ویکسین کے ٹرائلز کا آغاز

    ماسکو : روسی انویسٹمنٹ فنڈ (آر ڈی آئی ایف) کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف روسی ویکسین کی پہلی کھیپ اسپتنک وی بیلاروس کو کلینکل ٹرائلز کیلئے پہنچادی گئی ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بیلا روس میں رضاکاروں پر ویکسی نیشن کے کلینکل ٹرائلز یکم اکتوبر سے شروع ہوں گے۔

    آر ڈی آئی ایف بیلا روس میں ان کلینکل ٹرائلز کو سو افراد شراکت میں مالی اعانت فراہم کررہی ہے جنہیں روس کی وزارت صحت کے گامالیہ نیشنل ریسر انسٹئی ٹیوٹ آف آمیو لوجی اور مائیکرو بیالوجی کی جانب سے تیار کردہ ایک ویکسین کے ذریعے کورونا وائرس سے بچاؤ کا موقع ملے گا۔

    اس حوالے سے آر ڈی ائی ایف نے بتایا ہے کہ بیلا روس روسی ساختہ اسپتنک ویکسین کے کلینکل ٹرائلز شروع کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، بیلا روس میں تحقیقی مراکز کے طور پر منتخب ہونے والے آٹھ طبی اداروں میں کلینکل ٹرائلز کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ 11 اگست کو روسی حکومت نے سرکاری طور پر دنیا کے پہلے کورونا وائرس ویکسین کی رجسٹریشن کی تھی جسے اسپوتنک وی کہا گیا۔

    روس اب تک 20 سے زائد ممالک کے ساتھ ایک ارب سے زیادہ ویکسین کی خوراک دینے اور پانچ ملکوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر بنانے کے لیے معاہدوں تک پہنچ چکا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 15 اکتوبر تک روس کے اسپوتنک وی کورونا وائرس ویکسین کے نظام الاوقات کو بیلاروس کو حتمی طور پر دے دے۔

    مزید پڑھیں : کورونا ویکسین ، روس نے آئندہ سال تک بڑے منصوبے کی تیاری کرلی

    واضح رہے کہ جیسے جیسے کورونا وائرس دنیا بھر میں پھیل رہا ہے تو روس اس وبا سے متاثر ہونے والا دوسرا بڑا ملک بن رہا ہے، امریکا کے بعد روس میں سب سے زیادہ افراد کورونا کا شکار ہو رہے ہیں۔

    روس میں اب تک 3 لاکھ سے زائد کورونا کے مصدقہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جب کہ مہلک وبا سے ہونے والی اموات کی تعداد 3ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • کورونا ویکسین : روس نے آئندہ سال تک بڑے منصوبے کی تیاری کرلی

    کورونا ویکسین : روس نے آئندہ سال تک بڑے منصوبے کی تیاری کرلی

    ماسکو : روسی کمپنیوں نے فروری 2021 تک عالمی وبا کووِیڈ-19 کے خلاف جنگ کے لیے ویکسین بنانے کی زیادہ سے زیادہ استعداد تک پہنچنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ روسی صنعت و تجارت کے وزیر ڈینس منٹوروو نے روسی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے منگل کے روز یہ اطلاع دی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اکتوبر میں 500,000 ویکسین خوراک تیار ہوگی، سال کے آخر تک دو سے تین ملین خوراک۔ ہم اگلے سال کے فروری تک زیادہ سے زیادہ استعداد تک پہنچنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

    وزیرتجارت نے زور دے کر کہا کہ دیگر ممالک میں روس، کورونا ویکسین کی تقسیم، مشترکہ پروڈکشن انڈرٹیکنگس کا کنٹریکٹ اور بیرون ملک صحت نظام کے ساتھ تعاون کرتا ہے، اس سے گھریلو ویکسین کی سپلائی منفی طور پر متاثر نہیں ہوگی۔

    گزشتہ 11 اگست کو روسی حکومت نے سرکاری طور پر دنیا کے پہلے کورونا وائرس ویکسین کا رجسٹریشن کیا جسے اسپوتنک وی کہا گیا۔

    روس اب تک 20 سے زائد ممالک کے ساتھ ایک ارب سے زیادہ ویکسین کی خوراک دینے اور پانچ ملکوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر بنانے کے لیے معاہدوں تک پہنچ چکا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 15 اکتوبر تک روس کے اسپوتنک وی کورونا وائرس ویکسین کے نظام الاوقات کو بیلاروس کو حتمی طور پر دے دے۔

    حفاظتی معیارات کی پاسداری نہ ہونے کے خدشات کے پیشِ نظر عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ ہفتے روس پر زور دیا تھا کہ وہ کوویڈ 19 کی ویکسین تیار کرنے کے لیے بین الاقوامی گائیڈ لائنز کی پاسداری کرے۔

    فی الوقت روس کی تیار کردہ ویکسین عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی اُن چھ ویکسینز کی فہرست میں شامل نہیں ہے جو کلینیکل آزمائش کے تیسرے مرحلے میں پہنچی ہیں، آزمائش کے اس مرحلے میں کسی دوا کو وسیع پیمانے پر انسانوں پر آزمایا جاتا ہے۔

  • امریکا نے ہمیں خطرناک اور تباہ کن ہتھیار بنانے پر مجبور کیا: روسی صدر

    امریکا نے ہمیں خطرناک اور تباہ کن ہتھیار بنانے پر مجبور کیا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکا نے ہمیں اپنے میزائل پروگرام کو ترقی دینے پر مجبور کیا ہے، نئے روس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ہمارے پاس جدید ترین ہتھیار موجود ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکا نے اینٹی بیلسٹک میزائل (اے بی ایم) معاہدے سے نکل کر ہمیں الٹرا سپر سونک میزائل پروگرام کو ترقی دینے پر مجبور کر دیا ہے۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ سنہ 2002 میں امریکا کی جانب سے اینٹی بیلسٹک میزائل ٹریٹی کے خاتمے کے بعد ہمارے پاس ایٹمی ہتھیاروں کے حامل الٹرا سپر سونک میزائلوں کو ترقی دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ نئے روس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ہمارے پاس جدید ترین ہتھیار موجود ہیں جو اپنی طاقت و توانائی، رفتار اور نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حوالے سے بے مثال ہیں۔

    خیال رہے کہ روس نے امریکا کی میزائل شیلڈ کے جواب میں سنہ 2019 تک الٹرا سپر سونک میزائل سسٹم کنژال اور بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل آونگارڈ کی تیاری کا اعلان کیا تھا۔

    روس نے مذکورہ دونوں خطرناک اور تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری مقررہ وقت پہلے ہی مکمل کر لی تھی اور سن 2018 میں ان کی رونمائی کر دی تھی۔

  • روس کی تیار کردہ ویکسین کی ملک میں بڑے پیمانے پر تقسیم شروع

    روس کی تیار کردہ ویکسین کی ملک میں بڑے پیمانے پر تقسیم شروع

    ماسکو: روس نے مقامی طور پر تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی ملک بھر میں فراہمی شروع کردی، حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویکسین کامیاب رہی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے دنیا کی پہلی رجسٹرڈ کرونا وائرس ویکسین کی ابتدائی کھیپ اپنے تمام شہروں، قصبوں، دیہاتوں اور دور دراز کے علاقوں میں بھجوانی شروع کردی ہے۔

    حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویکسین کامیاب رہی ہے لہٰذا اب اسے پورے ملک میں بڑے پیمانے پر فراہم کیا جا رہا ہے۔

    روسی وزیر صحت مرشککو کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کے 85 ریجنز میں منظم ترسیل کے نظام کو یقینی بنانے کے لیے سپلائی چین کی جانچ کر رہی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق سپتنک وی ویکسین کی افادیت اور حفاظت کی جانچ کے ساتھ روسی حکومت کا منصوبہ ہے کہ ویکسین کی دستیابی تمام روسی شہریوں، خاص طور پر کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار افراد تک مؤثر طور پر یقینی بنانا ہے۔

    خیال رہے کہ روس نے مذکورہ ویکسین کو تیسرے مرحلے کی آزمائش مکمل ہونے سے پہلے ہی عوام کے استعمال کے لیے منظور کردیا تھا جس پر اسے شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

    میڈیکل جرنل لینسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق روسی ویکسین کے پہلے اور دوسرے آزمائشی مرحلے میں شامل 76 افراد میں اینٹی باڈیز بنیں۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لیے تیار کی گئی ویکسین سے مریضوں میں مدافعتی قوت اور اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں اور معمولی سائیڈ ایفیکٹس دیکھے گئے۔

  • کیا سوویت یونین کی واپسی ہوگی؟ روسی پروفیسر نے اہم دعویٰ کردیا

    کیا سوویت یونین کی واپسی ہوگی؟ روسی پروفیسر نے اہم دعویٰ کردیا

    ماسکو: ایک روسی پروفیسر ولادی میر سوکولوف نے دعویٰ کیا ہے کہ روس، بیلا روس اور یوکرین جلد ہی واپس مل کر ایک ایسی قوت بن جائیں گے جنہیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں توڑ سکے گی۔

    روسی دارالحکومت ماسکو کی رینیپا یونیورسٹی کے پروفیسر ولادی میر سوکولوف کا کہنا ہے کہ روس، بیلا روس اور یوکرین جلد ہی واپس ایک ہی ریاست میں شامل ہوجائیں گے۔

    پروفیسر کے مطابق یہ تینوں ممالک ایک مشترکہ آرتھو ڈوکس ۔ سلاوکی ثقافت کا حصہ ہیں اور ان کے خیال میں مغربی اقدا کی گراوٹ کے باعث تینوں ہمسایہ ممالک دوبارہ متحد ہوجائیں گے۔

    اپنی نئی کتاب روسی ذہنیت کے بارے میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے پروفیسر نے دعویٰ کیا کہ مشرقی سلاوکی تہذیب کو اب یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا اسے مغربی یورپی ممالک کے ساتھ چلنا ہے یا اپنے الگ راستے پر چلنا چاہیئے۔

    پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ اگر آج کا جدید روس، یوکرین، اور بیلاروس مغرب کی مرضی کے مطابق سب کچھ کرتا رہا تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ جب امریکا ختم ہوجائے گا تو وہ ممالک جن کو امریکا نے منتخب کیا ہے وہ بھی اس کے ساتھ ہی غائب ہوجائیں گے، تاہم صرف وہی ممالک جو اپنے راستے پر ڈٹے رہے زندہ رہیں گے۔

    مذکورہ تینوں ممالک کے بارے میں پروفیسر کا کہنا تھا کہ ذہنیت، تاریخ، طرز زندگی اور ثقافت کے لحاظ سے یہ وہ لوگ ہیں جن کا تعلق بنیادی طور پر سلاوکی دنیا سے ہے۔ سابقہ سوویت یونین کی 3 سلاوک ریاستوں میں بسنے والے تمام لوگوں کو آج یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب ہم الگ ہوجاتے ہیں تو کمزور ہو جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر روس، بیلا روس اور یوکرین آپس میں اکٹھے رہیں تو یہ ایک ایسی قوت ہوں گے جسے کوئی نہیں توڑ سکتا، لیکن اگر انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کر دیا جائے تو انہیں تباہ کرنا آسان ہوگا۔

    یاد رہے کہ روس اور بیلا روس سنہ 1999 کے بعد سے باضابطہ طور پر ایک یونین اسٹیٹ کا حصہ ہیں جس کا مطلب ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ طور پر نقل مکانی کا حق حاصل ہے اور وہ ویزا کی ضرورت کے بغیر ہی جہاں مرضی آباد ہوسکتے ہیں۔

  • روس کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار کرنے کے لیے کوشاں

    روس کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار کرنے کے لیے کوشاں

    ماسکو: روس کرونا وائرس کی پہلی ویکسین کے مضر اثرات سامنے آنے کے بعد اب دوسری ویکسین کی تیاری پر کام کر رہا ہے، یہ ویکسین سائبیریا میں واقع سابق سوویت دور کے خفیہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے ریسرچ پلانٹ میں تیار کی جارہی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی پہلی ویکسین کے مضر اثرات (سائیڈ افیکٹس) سے بچاؤ کے لیے کووڈ 19 کے لیے دوسری ویکسین بنانے جارہا ہے۔

    روس نے اسپوٹنک 5 نامی ویکسین لانچ کی تھی تاہم اس ویکسین کے مضر اثرات سامنے آنے پر اس پر تنقید کی جارہی تھی، اب دوسری ویکسین کا نام ایپی ویک کرونا رکھا گیا ہے۔

    روسی سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد نے پہلی ویکسین کو انتہائی خطرناک قرار دیا تھا۔

    مذکورہ ویکسین کی رجسٹریشن نہ روک پانے پر سینئر روسی سائنسداں پروفیسر الیگزنڈر چچیلن وزارت صحت کی ایتھکس کونسل سے مستعفی بھی ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں عالمی ادارہ صحت نے ویکسین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

    روس سائبیریا میں واقع سابق سوویت دور کے خفیہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے ریسرچ پلانٹ میں ایپی ویک کرونا نامی ویکسین تیار کر رہا ہے، یہ مرکز اب دنیا کا بڑا وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ ہے۔

  • روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    ماسکو: روس نے دنیا کی پہلی کرونا ویکسین استعمال کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے، کرونا ویکسین روسی صدر کی بیٹی کو بھی لگا دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا ہے کہ روس جلد ویکسین کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن شروع کر دے گا، میری بیٹی کو کرونا سے بچاو کے لیے ویکسین لگائی گئی ہے، بیٹی کو ویکسین کے بعد ہلکا بخار ہوا ہے جو جلد اتر جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ماسکو کے گمالیہ انسٹیٹیوٹ میں تیار کی گئی ہے، روس کی وزارتِ صحت نے کرونا وائرس کی ویکسین کے استعمال کی منظوری بھی دے دی۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل روس کے نائب وزیر صحت اولگ گرڈنیف نے اعلان کیا تھا کہ روس 12 اگست کو کرونا وائرس ویکسین کی منظوری دے گا، یہ دنیا کی پہلی رجسٹرڈ کرونا وائرس ویکسین ہوگی، اس ویکسین کا نام Gam-Covid-Vac Lyo ہے۔

    یہ ویکسین ماسکو میں واقع گملیا انسٹی ٹیوٹ اور روسی وزارت دفاع نے مشترکہ طور پر مل کر بنائی ہے، نائب وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ اس ویکسین کی پروڈکشن کا عمل شروع ہو جائے گا اور اکتوبر میں ملک بھر میں لوگوں کو اس کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ روس جلد از جلد اس ویکسین کو مارکیٹ میں لانا چاہتا ہے، لیکن دنیا کے سائنس دانوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں اول آنے کی دوڑ میں معاملہ الٹا نہ پڑ جائے، لیکن روسی سائنس دان کہتے ہیں کہ جو ویکسین تیار کی گئی ہے وہ پہلے ہی سے اسی طرح کی دیگر بیماریوں سے لڑنے کی اہلیت رکھتی ہے، اس کے ٹرائلز میں روسی فوج کے رضاکاروں نے حصہ لیا ہے اور اس منصوبے کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گنسبرگ نے خود بھی اس کا ڈوز لیا ہے۔

  • کرونا ویکسین سے متعلق روس سے بڑی خوش خبری

    کرونا ویکسین سے متعلق روس سے بڑی خوش خبری

    ماسکو: روس نے کرونا وائرس کی وبا کی خراب ہوتی صورت حال میں خوش خبری دی ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین 12 اگست کو رجسٹرد کر دی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 12 اگست کو دنیا کی پہلی کرونا ویکسین کو منظوری ملے گی، روس نے دعویٰ کیا ہے کہ 12 اگست کو گیم کووِڈ ویک لیو نامی ویکسین کی رجسٹریشن ہوگی۔

    روسی دعوے کے مطابق ستمبر میں مذکورہ ویکسین کی پروڈکشن کا عمل بھی شروع ہو جائے گا اور اکتوبر میں ملک بھر میں لوگوں کو اس کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

    اگر رواں ماہ اس ویکسین کی منظوری دی جاتی ہے تو روس کو وِڈ 19 کی ویکسین کی منظوری دینے والا پہلا ملک بن جائے گا، بتایا جا رہا ہے کہ بہت جلد یہ ویکسین مارکیٹ میں آ جائے گی۔

    اس سلسلے میں روس کے نائب وزیر صحت اولگ گرڈنیف نے بتایا ہے کہ 12 اگست کو کرونا وائرس کے خلاف بنائی گئی پہلی ویکسین کو رجسٹر کیا جائے گا، یہ ویکسین (Gam-Covid-Vac Lyo) ماسکو میں واقع گملیا انسٹی ٹیوٹ اور روسی وزارت دفاع نے مشترکہ طور پر مل کر بنائی ہے۔

    واضح رہے کہ اس ویکسین کا تیسرے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل ابھی جاری ہے، تاہم روس جلد از جلد اس ویکسین کو مارکیٹ میں لانا چاہتا ہے، دوسری طرف دنیا کے سائنس دانوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں اول آنے کی دوڑ میں معاملہ الٹا نہ پڑ جائے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ روسی دعوے کو سہارا دینے کے لیے ابھی تک کوئی سائنسی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے، تاہم روسی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جو ویکسین تیار کی جا رہی ہے وہ پہلے ہی سے اسی طرح کی دیگر بیماریوں سے لڑنے کی اہلیت رکھتی ہے۔

    یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس ویکسین کے ٹرائلز میں روسی فوج کے رضاکاروں نے حصہ لیا ہے اور اس منصوبے کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گنسبرگ نے خود اس کا ڈوز لیا ہے۔

  • روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    ماسکو: جہاں دنیا کے کئی بڑے ممالک کرونا ویکسین کے حوالے سے جلد سے جلد دنیا کو خوش خبری سنانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں وہاں روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اساتذہ اور ڈاکٹروں پر کلینیکل ٹرائلز کے بعد روس نے رواں برس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسی نیشن کی مہم کی تیاری کر لی ہے۔

    روس کے وزیر صحت نے اعلان کیا ہے کہ روس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن مہم چلانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اس سلسلے میں ماسکو میں واقع سرکاری ریسرچ سینٹر گامالیہ انسٹی ٹیوٹ (Gamaleya Institute) نے اس ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز مکمل کر لیے ہیں، اور اب اسے رجسٹرڈ کروانے پر کام کر رہا ہے۔

    وزیر صحت میخائل مراشکو نے اساتذہ اور ڈاکٹروں کو پہلے ویکسین دینے کے منصوبے کا خاکہ پیش کرنے کے بعد کہا کہ ہم اکتوبر میں وسیع پیمانے پر ویکسی نیشن کا ارادہ کرتے ہیں۔

    دوسری طرف نامعلوم ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ روس کی پہلی ممکنہ ویکسین رواں ماہ اگست میں منظور ہونے والی ہے، تاہم، کچھ ماہرین نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ قومی وقار جیتنے کے لیے روس ویکسین تیار کرنے کے لیے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، اس بات کو یقینی بنائے بغیر کہ وہ محفوظ بھی ہے۔

    امریکی متعدی امراض کے ماہر انتھونی فاؤچی نے دو دن قبل کہا تھا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ امریکا مختلف ریگولیٹری سسٹمز کی وجہ سے روس یا چین کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال کرے گا۔

    انھوں نے کانگریس کو بتایا کہ میرا خیال ہے کہ چینی اور روسی ہر کسی کو ویکسین لگانے سے قبل اس کا ٹیسٹ کر رہے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ٹیسٹ سے قبل ویکسین کے تقسیم کے لیے ریڈی ہونے کے دعوے کافی حد تک پریشان کن ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں امریکا اور برطانیہ میں روس کرونا وائرس کی ریسرچ لیبز ہیک کرنے میں بھی ملوث رہا تھا۔ اگرچہ امریکی سائبر سٹی اینڈ انفرااسٹرکچر سیکورٹی ایجنسی اور برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر نے کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا تاہم اسکائی نیوز نے بتایا تھا کہ اس میں روس، چین اور ایران کو ملوث سمجھا جاتا ہے، دوسری طرف برطانیہ میں روس کے سفیر آندرے کیلن نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

    امریکا میں جوائنٹ ایڈوائزری کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ریسرچ کو اس لیے ہدف بنایا گیا ہے کیوں کہ ویکسین تیار کرنے والا پہلا ملک بلا شبہ بہت بڑا سفارتی اور جیو پالیٹیکل اثر و رسوخ حاصل کر لے گا۔

    اس وقت دنیا بھر کے کئی ممالک ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں شریک ہیں جن میں 20 سے زائد ویکسینز کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ڈیٹا کے مطابق کم از کم 4 ویکسینز آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہیں جب کہ 3 انسانی آزمائشوں میں کے مرحلے میں ہیں، ان میں 3 چین میں اور دیگر برطانیہ میں تیار کی گئی ہیں۔

    برطانیہ پہلے ہی آکسفرڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ ایک ویکسین کے 100 ملین خوراکوں کا آرڈر دے چکا ہے۔

  • کرونا وائرس کی ویکسین اگلے ماہ دستیاب ہوگی؟

    کرونا وائرس کی ویکسین اگلے ماہ دستیاب ہوگی؟

    ماسکو: روسی حکام کا کہنا ہے کہ روس میں کرونا وائرس ویکسین کی تیاری حتمی مراحل میں پہنچ گئی ہے اور یہ اگلے ماہ عوامی استعمال کے لیے فراہم کردی جائے گی۔

    روسی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ویکسین کے کلینکل ٹرائلز جاری ہیں اور ٹرائلز کا تیسرا مرحلہ مکمل ہونے سے قبل ہی اسے عام افراد کے لیے فراہم کردیا جائے گا۔

    وزیر کا کہنا ہے کہ ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال کی منظوری دیے جانے کے بعد ویکسین کی مزید کلینکل ریسرچ بھی ساتھ ساتھ ہوتی رہے گی۔

    حکومتی ادارے رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کی چیف ایگزیکٹو کرل دیمتری کا کہنا ہے کہ ویکسین کے کلینکل ٹرائلز کا تیسرا مرحلہ 3 اگست سے شروع ہوگا جس میں ہزاروں رضا کار شرکت کریں گے۔

    ان کے مطابق مقامی طور پر اس ویکسین کی 3 کروڑ ڈوزز تیار کی جائیں گی، لیکن چونکہ متعدد ممالک اس ویکسین کی تیاری میں دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں تو بین الاقوامی اشترک سے اس کی 17 کروڑ سے زائد ڈوزز تیار کی جاسکیں گی۔

    خیال رہے کہ مذکورہ ویکسین روسی وزارت دفاع کے ادارہ برائے وبائی امراض اور مائیکرو بائیولوجی نے تیار کی ہے اور شخانوف یونیورسٹی اس کے کلینکل ٹرائلز کر رہی ہے۔

    ویکسین ٹرائلز کے پہلے مرحلے کو کامیاب قرارد دیتے ہوئے ماہرین نے کہا تھا کہ ویکسین انسانی استعمال کے لیے محفوظ ہے۔

    چند روز قبل برطانیہ، امریکا اور کینیڈا کی حکومتوں کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ روسی خفیہ ایجنسی کرونا وائرس کی ویکسین بنانے والے اداروں کی تحقیق کو ہیک کر رہی ہے اور اس کے ذریعے اپنی ویکسین بنا رہی ہے۔

    اس حوالے سے روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین مغربی ممالک میں بنائی جانے والی ویکسین سے زیادہ جدید ہے اور وہ اپنی ویکسین کی ٹیکنالوجی بخوشی دیگر ممالک کے ساتھ شیئر کریں گے۔

    یاد رہے کہ روس کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے چوتھے نمبر پر ہے، اب تک ملک میں کوویڈ 19 کے پونے 8 لاکھ مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور ساڑھے 12 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔