Tag: Russia

  • روسی ایس 400 میزائل سسٹم کی دوسری بیٹری ترکی کے حوالے کرنے کا عمل مکمل

    روسی ایس 400 میزائل سسٹم کی دوسری بیٹری ترکی کے حوالے کرنے کا عمل مکمل

    انقرہ: امریکی مذمت کے باوجود روسی ایس400 میزائل دفاعی سسٹم کی دوسری بیٹری ترکی کے حوالے کیے جانے کا عمل مکمل کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روسی ایس400 میزائل دفاعی سسٹم کی دوسری بیٹری انقرہ کے حوالے کیے جانے کا عمل مکمل ہو گیا، یہ نظام اپریل 2020 میں کام شروع کر دے گا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی ممکنہ پابندیوں سے خبردار کیے جانے کے باجود مذکورہ سسٹم کے اولین حصے جولائی میں انقرہ کے حوالے کر دیے گئے تھے۔

    ترکی نے نیٹو اتحاد میں اپنے حلیف امریکا کی جانب سے شدید اعتراضات کے باوجود روسی سسٹم کی خریداری پر ڈٹے رہنے کا مظاہرہ کیا۔

    ترکی کا امریکا سے پیٹریاٹ میزائل خریدنے کا فیصلہ

    ترک وزارت دفاع نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے بارہا انتباہات کے باوجود یہ سسٹم کام کرے گا۔ بیان میں مزید کہاگیا کہ ترکی امریکا سے پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی خریداری پر اب بھی آمادہ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ ترکی کے لیے امریکی پیٹریاٹ میزائلوں کے حصول کے لیے صدر ٹرمپ سے گفتگو کریں گے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ترک صدر کے قریبی اور ذاتی نوعیت کا تعلق روسی میزائل خریدنے کے باعث پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

  • روس نے تیرتا ہوا نیوکلیئر ری ایکٹر لانچ کردیا

    روس نے تیرتا ہوا نیوکلیئر ری ایکٹر لانچ کردیا

    ماسکو: روس نے ماحولیاتی ماہرین کے تمام تر انتباہات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے دنیا کا پہلے تیرتا ہوا جوہری ری ایکٹر لانچ کردیا جسے برف پر چرنوبل قرار دیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شمال مشرق سائیبیریا میں جوہری ایندھن سے بھرے ہوئے اکادمک لومونسوف نے مرمنسک کی آرکیٹک بندرگاہ سے پیوک کے لیے 5 ہزار کلومیٹر طویل سفر کا آغاز کیا۔

    روس کی سرکاری نیوکلیئر ایجنسی روساتم کا کہنا تھا کہ یہ ری ایکٹر ایسے مقامات پر روایتی پلانٹ تعمیر کرنے کا آسان متبادل ہے جہاں تقریباً پورے سال زمین منجمد رہتی ہو، اس کے ساتھ انہوں نے اسے فروخت کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

    اس سلسلے میں جاری کردہ بیان میں روساتم کا کہنا تھا کہ یہ ری ایکٹر توانائی کے نئے تیرنے والے پلانٹ کا حصہ ہے جو شمالی سمندری راستے کی ترقی میں انتہائی اہم عنصر ثابت ہوگا جبکہ اس سے روس کو خطے میں انفرا اسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کا ادراک کرنے میں مدد ملے گی۔

    تاہم اس سلسلے میں خدشات میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب روس کے شمال میں دور دراز مقام پر قائم ایک فوجی ٹیسٹنگ سائٹ پر خطرناک دھماکے سے ریڈیو ایکٹو شعاؤں کا بے پناہ اخراج ہوا،مذکورہ جوہری ری ایکٹر کا سفر 4 سے 6 ہفتے پر محیط ہوگا جس کا انحصار راستے میں موجود برف کی مقدار اور موسمیاتی صورتحال پر ہے۔

    خیال رہے کہ 144 میٹر طویل اکادمک لونوسوف پر سال 2006 میں روس کےساحلی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں کام کا آغاز ہوا تھا۔

    سائیبیریائی خطے میں 5 ہزار افراد کی آبادی والے علاقے پیوک میں پہنچ کر یہ جوہری ری ایکٹر مقامی نیوکلیئر پلانٹ کی جگہ لے لیگا جسے آئندہ برس سے بند کردیا جائے گا۔

    مذکورہ ری ایکٹر رواں سال کے آخر میں فعال ہوگا جس میں وہ بنیادی طور پر خطے میں تیل کے پلیٹ فارمز کے لیے کام کرے گا کیوں کہ روس آرکیٹک میں ہائیڈرو کاربن استحصال کو فروغ دیتا ہے۔

    اس ضمن میں عالمی ماحولیاتی مہم گرین پیس رشیا کے شعبہ توانائی کے سربراہ راشد الیموف نے کہا کہ ماحولیاتی تنظیمیں تیرتے ہوئے ری ایکٹر کے خیال کی 1990 سے مخالفت کررہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ریڈیو ایکٹو کچرا پیدا کرتا ہے جس سے کوئی حادثہ ہوسکتا ہے لیکن اکادمک لومونسوف اسلیے بھی زیادہ خطرہ ہے کہ اس کا سامنا طوفان سے ہوسکتا ہے۔

  • روس نے انسان نما روبوٹ خلا میں بھیج دیا

    روس نے انسان نما روبوٹ خلا میں بھیج دیا

    ماسکو : روس نے انسان نما روبوٹ فیڈور کو خلاف میں بھیج دیاجو 10روز تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود رہے گا، جس سے خلا بازوں کو تحقیق میں مدد ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق انسان نما روبوٹ ایک ایسے راکٹ کے ذریعے بھیجا گیا ہے جس میں کوئی انسان سوار نہیں جبکہ روبوٹ 10روز تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود رہے گا،روبوٹ سے خلا بازوں کو تحقیق میں مدد ملے گی۔

    اس روبوٹ کو یفیڈوری کا نام دیا گیا ہے جو فائنل ایکسپیریمنٹ ڈیمانسٹریشن آبجیکٹ ریسرچ کے الفاظ کا مخفف ہے،یہ پہلا موقع ہے کہ جب روس نے انسان نما روبوٹ خلا میں روانہ کیا ہے۔

    روسی خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر ایلگزینڈر بلاسفینکو نے راکٹ کی لانچنگ کے وقت ہونے والی تقریب کے دوران ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ روبوٹ کو بجلی کی تاروں سے کنکٹ بھی کیا جاسکتا ہے اور بغیر کنکشن کے بھی اسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    خلائی ایجنسی کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ فیڈر کا قد ایک انسان کی مانند 5 فٹ 11 انچ اور وزن 160 کلو ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امید کی جارہی ہے کہ فیڈر بالآخر اسپیس واکس جیسے مزید خطرناک کام انجام دے گا۔

    خیال رہے کہ خلاء میں بھیجا جانے والا فیڈر پہلا روبوٹ نہیں، اس سے قبل سنہ2013 میں جاپان نے بھی خلاء میں روبوٹ بھیجا تھا اور 2011 میں امریکا نے خلا میں روبوٹ بھیجا جسےگزشتہ برس فنی خرابی کے باعث واپس بلایا تھا۔

  • روس کا مسئلہ کشمیرپرسلامتی کونسل کےاجلاس کی مخالفت نہ کرنےکااعلان

    روس کا مسئلہ کشمیرپرسلامتی کونسل کےاجلاس کی مخالفت نہ کرنےکااعلان

    ماسکو : روس ںے مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کےاجلاس کی مخالفت نہ کرنےکااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل طویل عرصے کے بعد کشمیر پر اجلاس کررہا ہے، اجلاس سے پہلے آپس میں بات چیت کریں۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے نائب مندوب دمیتری پولیانسکی نے کہا سلامتی کونسل طویل عرصے کے بعد کشمیر پراجلاس کررہا ہے، کشمیر پر سلامتی کونسل کے اجلاس کی مخالفت نہیں کریں گے البتہ اجلاس سے پہلے آپس میں بات چیت کریں گے۔

    خیال رہے گزشتہ روز اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا خط سلامتی کونسل کی صدرکو پیش کیا تھا ، خط میں جموں وکشمیرکی صورت حال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی گئی تھی۔

    جس کے بعد پاکستان کی درخواست پر مسئلہ کشمیر پر 50 سال بعد سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مسئلہ کشمیر پرسیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس کل طلب

    یاد رہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ٹیلی فون پررابطہ کرکے انھیں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سےآگاہ کیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا تھا بھارتی اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کے عوام مشکلات کاشکار ہیں۔ پاکستان مقبوضہ جموں وکشمیر کی آبادی اور ہیت تبدیل کرنےکی مخالفت کرتا ہے، بھارتی اقدام سلامتی کونسل قراردادوں اور عالمی قوانین کے خلاف ہیں۔ بھارتی اقدامات نےخطےکی امن و سلامتی کوداؤپرلگا دیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب سے خصوصی تشخص کےخاتمے ،یکطرفہ بھارتی اقدامات کا بھی ذکرکیا۔

  • وزیرخارجہ کا روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    وزیرخارجہ کا روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ، کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور روسی ہم منصب سرگےلیورو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران کشمیر کی حالیہ صورت حال پر گفتگو ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روسی ہم منصب سے رابطے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سےآگاہ کیا۔

    ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام مشکلات کا شکار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی آبادی اور ہیت تبدیل کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، بھارتی اقدام سلامتی کونسل قراردادوں اور عالمی قوانین کے خلاف ہے۔

    پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا

    وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ بھارت اقدامات نے خطے کی امن و سلامتی کو داؤ پر لگا دیا ہے، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تالا بندی اور ناکہ بندی کر دی ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ نے خصوصی تشخص کے خاتمے اور یکطرفہ بھارتی اقدامات کا ذکر کیا۔ دریں اثنا روسی ہم منصب نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق پاکستان نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ گذشتہ روز شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انھوں نے سیکیورٹی کونسل کے صدر کوخط لکھا تھا، جو اُنھیں موصول ہو چکا ہے، یکم اور 6 اگست کو لکھے گئے خطوط بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔

  • روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    ماسکو/واشنگٹن : امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سفیر ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کےلئے امریکا کے سفیر جان ہنٹس مین جونیئر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں،ہنٹس مین نے اپنا استعفیٰ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھجوایا ہے جس میں انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے اس مشکل ترین دور میں روس میں سفیر کی ذمہ داری سونپنے اور بھروسا کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    امریکی سفیر نے کہا ہے کہ ان کا استعفیٰ 3 اکتوبر سے موثر ہوگا،جان ہنٹس مین کے استعفے سے قبل امریکا کی قومی سلامتی کونسل میں روس سے متعلق امور کی نگران فیونا ہِل نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اطلاعات ہیں کہ وہ رواں ماہ ہی اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ان استعفوں کا مطلب ہے کہ ٹرمپ حکومت کو ایک ساتھ ہی روس سے متعلق اپنے دو اہم ترین عہدے داروں کا متبادل ڈھونڈنا ہوگا۔یہ تبدیلیاں ایسے وقت ہوں گی جب امریکہ اور روس کے تعلقات کشیدہ ہیں اور ارکانِ کانگریس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روس کے خلاف سخت تعزیرات عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    روس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جان ہنٹس مین کے استعفے پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سفارت کار تھے لیکن امریکہ کے داخلی سیاسی معاملات کی وجہ سے وہ اس قابل نہیں ہوسکے کہ روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مکمل طور پر پروان چڑھا سکیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ گزشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق گفتگو کے دوران دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا تھا کہ امریکہ کو روس میں نیا سفیر تعینات کرنے کی ضرورت ہے لیکن دونوں رہنماﺅں کی گفتگو کے دورانہنٹس مین کے متبادل کے طور پر کوئی نام زیرِ غور نہیں آیا تھا۔

    ہنٹس مین نے 2007ءمیں روس میں امریکی سفیر کی ذمہ داری سنبھالی تھی،ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ہنٹس مین جونیئر ریاست یوٹاہ کے گورنر تھے جب انہیں صدر براک اوباما نے 2009ءمیں چین میں امریکہ کا سفیر نامزد کیا تھا۔

    چین میں سفارت کی ذمہ داری سونپے جانے سے ایک سال قبل ہی وہ مسلسل دوسری مدت کے لیے یوٹاہ کے گورنر منتخب ہوئے تھے تاہم انہوں نے صدر اوباما کی جانب سے سفیر نامزد کیے جانے کے بعد گورنر شپ چھوڑ دی تھی۔

    اطلاعات ہیں کہ جان ہنٹس مین اپنی آبائی ریاست واپس لوٹنے اور ایک بار پھر ریاست کے گورنر کا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    جان ہنٹس مین اس سے قبل 1990ءکے اوائل میں سنگاپور میں امریکا کے سفیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں انہوں نے امریکہ کے نائب نمائندہ برائے تجارت کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دی تھیں۔

  • سابق روسی جاسوس پر حملہ، روس پر مزید امریکی پابندیاں عائد

    سابق روسی جاسوس پر حملہ، روس پر مزید امریکی پابندیاں عائد

    واشنگٹن/ماسکو:روسی قانون ساز نے روس پر پابندیاں عائد کیے جانے پر امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید کشیدگی بڑھنے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے معاملے پر روس پر مزید پابندی عائد کردیں،دوسری جانب روس کے قانون ساز نے کہا ہے کہ امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید کشیدگی بڑھے گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ماسکو کے خلاف پابندی کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں برطانیہ میں رہائش پذیر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی صاحبزادی یولیا اسکرپال پر اعصاب شل کردینے والے زہر نووی چوک سے حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی حالات کچھ ہفتوں تک تشویش ناک رہی تھی لیکن بعد میں انہیں طبی امداد کے باعث بچا لیا گیا تھا، اس حملے کے بعد برطانیہ نے حملے کی ذمہ داری روس پر عائد کی تھی۔

    بعدازاں روس اور مغربی ممالک کے مابین سفارتی جنگ، شروع ہوگئی تھی جس میں متعدد سفارتکاروں کو مغربی ممالک سے بے دخل کردیا گیا تھا۔

    روسی سینیٹر فرینڈکس کیلنسویچ نے خبردار کیا کہ ماسکو پر نئی امریکی پابندیاں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کریں گی،انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ عالمی تعلقات کے تناظر میں تازہ حملہ ہے۔

    دوسری جانب کانگریس کے ارکان وائٹ ہاؤس پردباؤ ڈال رہے ہیں کہ ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں۔

    کانگریس اراکین کے مطابق امریکا کی جانب سے روس پر پہلی مرتبہ عائد کردہ پابندیوں میں شامل تھا کہ اب ماسکو کے ساتھ خارجہ تعاون ختم کردیا جائے جبکہ روسی حکومت کے ساتھ ہتھیار فروخت کا معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں ورلڈ کیمیکل آرمز یا عالمی کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے نے سابق روسی جاسوس کو زہر دیے جانے کے برطانوی دعوے کی تصدیق کی تھی۔

    برطانوی سیکریٹری خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ کس قسم کا زہر استعمال کیا گیا اور اس کا ذمہ دار کون ہے۔

    سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    ان کا کہنا تھا کہ صرف روس ہی ہے جس کو اس سے کوئی مطلب، مقصد اور ریکارڈ ہوسکتا ہے۔

    بعدازاں ماسکو سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم عالمی کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے کے تنائج کو اس وقت تک تسلیم نہیں کریں گے جب تک روسی ماہرین کو اجزا کے نمونے فراہم نہیں کردیئے جائیں۔

  • روس اور امریکا کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی ختم، جرمنی کے تحفظات

    روس اور امریکا کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی ختم، جرمنی کے تحفظات

    برلن : اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا بھی اس ٹریٹی کے ممکنہ خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والا یہ معاہدہ اُس دور میں جوہری جنگ کو روکنے میں بہت اہم ثابت ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ آئی این ایف ٹریٹی کے ختم ہو جانے سے یورپ کو سیکورٹی کے بڑے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس طرح خطے میں اسلحے کی دوڑ میں اضافے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اس ٹریٹی کے ممکنہ خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ امریکا اور روس کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی (آئی این ایف) کا خاتمہ یورپ میں امن اور سکیورٹی سے جڑے معاملات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    انہوں نے اصرار کیا کہ ان ممالک کو ‘انٹر رینج نیوکلیئر فورسز‘ کے خاتمے بعد ان ممالک کو اسلحے کی دوڑ کو روکنے کی خاطر کیے گئے دیگر معاہدوں پر عمل رہنا چاہیے۔

    جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اس ڈیل کے ممکنہ خاتمے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ظاہری طور پر روس کو قصوروار قرار دیا ، انہوں نے کہاکہ ہمیں افسوس ہے کہ روس اس ٹریٹی کو بچانے کی خاطر ضروری اقدامات کرنے سے قاصر رہا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں ممالک کو کوشش کرنا چاہیے کہ اسلحے کی دوڑ سے بچنے کی خاطر کوشش کی جائے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اس ٹریٹی کے ممکنہ خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور مزید کہا کہ سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والا یہ معاہدہ اُس دور میں جوہری جنگ کو روکنے میں بہت اہم ثابت ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کے دن نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹریٹی کی موت سے بیلسٹک میزائلوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

  • روس نے برطانوی آئل ٹینکر کو روکنے کا ایرانی اقدام قانونی قرار دے دیا

    روس نے برطانوی آئل ٹینکر کو روکنے کا ایرانی اقدام قانونی قرار دے دیا

    ماسکو: روس نے برطانوی آئل ٹینکر کے روکے جانے سے متعلق ایران کے اقدام کو قانون کے دائرے میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے برطانوی پرچم کے حامل آئل ٹینکر کے روکے جانے سے متعلق ایران کے اقدام کو قانون کے دائرے میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ایران کی جانب سے برطانوی آئل ٹینکر کے روکنے سے متعلق ایران کی توجیہ کو قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا اقدام غیر قانونی نہیں رہا ہے۔

    انہوں نے ایٹمی معاہدے کے تمام فریقوں سے اس بین الاقوامی معاہدے پر کاربند رہنے پر تاکید بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور وہ اپنے اس عزم میں کاربند ہے۔

    برطانوی آئل ٹینکر پر ایران قابض، برطانیہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ نے صوبے ہرمزگان کی جہازرانی کی بندرگاہی تنظیم کی درخواست پر بحرانی صورت حال پیدا کرنے، اپنی پوزیشن بتانے کا سسٹم بند کرنے اور تیل کا کچرا سمندر میں رہا کرنے کی بنا پر برطانیہ کا ایک آئل ٹینکر روک لیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے آبنائے ہرمز سے جس برطانوی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لیا ہے، اس میں سوار عملے کے 23 افراد میں سے اٹھارہ کا تعلق بھارت سے ہے، جنہیں رہا کروانے کے لیے بھارت نے کوششیں شروع کردی ہیں۔

  • روس میں اپوزیشن کا احتجاج، 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار

    روس میں اپوزیشن کا احتجاج، 1 ہزار سے زائد افراد گرفتار

    ماسکو: روس کے دارالحکومت ماسکو میں پولیس نے اپوزیشن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کرنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے دارالحکومت ماسکو میں اپوزیشن کی جانب سے ریلی نکالی گئی جس میں 3 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔

    احتجاج کے دوران متعدد مظاہرین نے وسطی ماسکو میں کئی سڑکوں کو بلاک کرنے کی کوشش کی تاہم ان علاقوں میں پولیس نے بھاری نفری نے ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی۔

    ماسکو پولیس کے مطابق مظاہرے کے دوران مجموعی طور پر ایک ہزار 74 افراد کو مختلف جرائم میں گرفتار کیا گیا۔

    روس میں انٹرنیٹ کی محدود ترسیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں روس کے دارالحکومت ماسکو کی شاہرائے ساہاروف پر حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کو محدود کرنے کے خلاف اور انٹرنیٹ کی آزادی کے نام سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔

    پولیس نے نعروں اور بینروں اور کو تحویل میں لے کر 28 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

    روس: انٹرنیٹ کی محدود ترسیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ