Tag: Russia

  • امریکا کی نئی پابندیاں، روس نے ایران کی حمایت کردی

    امریکا کی نئی پابندیاں، روس نے ایران کی حمایت کردی

    ماسکو: امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کے ردعمل میں روس نے ایران کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں روکنے کی کوشش کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ماسکو حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کا مناسب سدباب کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

    روسی نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کی ایران پر نئی پابندیوں کو غیرقانونی قرار دیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی امریکی پابندیوں سے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ہو گا اور واشنگٹن کو ایسی پابندیاں لگانے کے بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کی راہ نکالنا ہوگی۔

    خیال رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، ایک روز قبل ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لیا جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔

    امریکا نے ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے اور 1500 فوجی تعینات کر رکھے ہیں جبکہ مزید ایک ہزار اہلکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

  • ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    واشنگٹن : امریکا کی ایس 400 دفاعی نظام کی روس سے خریداری پر پریشانی بڑھنے لگی، امریکی حکام نے روس کے ساتھ طے ڈیل ترک کرنے کیلئے ترکی زور دینا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کا اصرار ہے کہ وہ روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدے گا۔میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔امریکہ انقرہ سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    امریکا کی جانب سے ترکی کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ یہ معاہدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایف 35 جنگی طیاروں کا پروگرام ختم کر دیا جائے گا، ایف 35 وہ جدید امریکی جنگی طیارے ہیں جن سے آنے والے برسوں میں نیٹو فورسز کی فضائی طاقت میں اضافہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی کی جغرافیائی پوزیشن اور شام کی جنگ میں اس کے کردار کو دیکھیں تو ترکی ایسا ملک نہیں ہے جس سے نیٹو اپنا منہ موڑ لے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ روس بہت اچھے ائیر ڈیفنس سسٹم بناتا ہے لیکن اگرنیٹو ممبر ترکی میں یہ سسٹم لگتا ہے تو پھر اس کیلئے وہاں زمین پر اس کی تربیت اور سپورٹ درکار ہوگی جس پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ اس نظام کو انسٹال کرنے کیلئے روسی وہاں اپنی موجودگی کے دوران پتا نہیں مزید کس قسم کی معلومات حاصل کر لیں گے۔

    امریکہ کیلئے یہ پریشانی کی بات ہے کیونکہ ترکی امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کو آپریشنل بنیادوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس سلسلے میں چند طیارے ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں اور ترک پائلٹس انھیں اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

    امریکہ کو خدشہ ہے کہ ترکی کی ایئر ڈیفنس میں روسی مداخلت وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب وہاں ایف 35 بھی موجود ہیں، اس سے ماسکو سود مند انٹیلی جنس اکٹھی کر سکتا ہے۔

    ترکی کا اصرار ہے کہ میزائل اور وہ اڈے جہاں ایف 35 موجود ہیں مختلف جگہوں پر ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ روس کے پاس پہلے ہی ایف 35 کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔

    یہ طیارے اسرائیلی ائیر فورس کے استعمال میں ہیں اور روس ان کی نقل و حرکات کو شام سے ریڈاروں کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے لیکن امریکہ ترکی کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ ایک امریکی کمانڈر کے مطابق امریکہ روس کے ساتھ ایف 35 کی صلاحیت شیئر نہیں کرنا چاہتا۔

    روسی ایس 400 کو ترکی کے دفاعی نظام میں شامل کرنے سے نیٹو کے فضائی دفاع اور طیاروں کی صلاحیت کی تمام معلومات آشکار ہو سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی ایف 35 پروگرام سے منسلک سازو سامان ترکی بجھوانا بند کر چکا ہے۔

  • روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    ماسکو : روس سے میزائل دفاعی نظام ایس-400 کی خریداری پر امریکا ترکی سے سخت نالاں ہے اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، ترکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر مُصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس جولائی میں اپنا ساختہ میزائل دفاعی نظام ایس -400 ترکی کے حوالے کردے گا، اس بات کا اعلان کریملن کے مشیر یوری شاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا روس کے ساتھ نیٹو رکن ترکی کا دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا سخت نالاں ہے جس کےباعث امریکا روس پر پابندیاں عائد اور ایف 35 طیاروں کی خریداری اور اس کے پرزوں کی خریداری کے معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

    میڈیا رپورٹس بتایا گیا ہے کہ ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خریدنے پر اصرار کررہا ہے۔ جس کے باعث ترکی کو امریکی پابندیوں کا سختی سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ترک معیشت اور کرنسی پر منفی اثرات مرتب کریں گی، نیٹو میں اس کی پوزیشن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ترکی اور امریکا کے درمیان اس معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوتی ہے اور اس کا امکان بھی کم ہی نظر آرہا ہے تو پھر امریکا کے پابندیوں کے اقدام کے ردعمل میں ترکی بھی جوابی پابندیاں عائد کرسکتا ہے لیکن ان سے خود ا س کی اپنی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال امریکا کی پابندیوں سے ترکی کی کرنسی لیرا پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں 30 فی صد تک کمی واقع ہوگئی تھی۔

    امریکا نے اس سال کے اوائل میں روس سے میزائل دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں ترکی کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات مہیا کرنے کا عمل روک دیا تھا۔

    امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اس بات پر مُصر ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    ترکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری کے دفاع کے لیے یہ میزائل نظام خرید کررہا ہے اور اس کے اقدامات سے اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوسکتے۔ اس نے نیٹو کے تمام تقاضوں کو بھی پورا کیا ہے۔ دونوں فریق امریکا کی نام نہاد کاٹسا پابندیوں سے بچنے کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔

    اس امریکی قانون کے تحت روسی ساختہ طیارہ شکن ہتھیار جو نہی ترکی کی سرزمین پر پہنچیں گے تو اس پر ازخود ہی پابندیاں عاید ہوجائیں گے۔امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت یہ جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے دستبرداری کی صورت میں ترکی کو اس کے ہم پلّہ ’رے تھیون کو پیٹریاٹ دفاعی نظام ‘فروخت کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔

    ترکی کے روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے کے فیصلے سے اس کے نیٹو اتحادی بھی تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام نیٹو تنظیم کے فوجی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

  • جائنٹ پانڈا روس پہنچ گیا

    جائنٹ پانڈا روس پہنچ گیا

    ماسکو: چین کی پانڈا ڈپلومیسی کے تحت جائنٹ پانڈا روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گیا، معصوم پانڈا کو دیکھنے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد امڈ آئی۔

    چینی صدر زی جن پنگ کے دورہ ماسکو کے موقع پر چین سے 2 جائنٹ پانڈا بھی ماسکو پہنچ گئے، چین کی جانب سے پانڈا ڈپلومیسی روس کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی ایک کوشش ہے۔

    چین سے لائے گئے پانڈا کی تعداد 2 ہے جن کی چڑیا گھر میں رونمائی کے موقع پر چینی صدر اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن بھی موجود تھے۔

    یاد رہے کہ پانڈا صرف چین میں پایا جاتا ہے جہاں اس کی معدوم ہوتی نسل کو دیکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد اب پانڈا کی نسل مستحکم درجے پر آگئی ہے۔

    چین اب اسے امریکا سمیت دوسرے ممالک میں بھی بھیج رہا ہے جسے پانڈا ڈپلومیسی کہا جاتا ہے۔

    اس سے ایک طرف تو چین کے بین الاقوامی تعلقات خوشگوار ہوتے ہیں، دوسری جانب پانڈا کی ختم ہوتی نسل کو بھی دیگر مقامات اور آب و ہوا سے متعارف کروایا جاتا ہے تاکہ وہ مختلف موسموں سے مطابقت کرتے ہوئے اپنی نسل میں اضافہ کریں۔

  • روس سے میزائل کیوں خریدے؟ امریکا نے ترک پائلٹس کو ملک بدر کردیا

    روس سے میزائل کیوں خریدے؟ امریکا نے ترک پائلٹس کو ملک بدر کردیا

    واشنگٹن : امریکا نے ترکی کو روس سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے سے منع کیا تھا ٹرمپ انتظامیہ کی بات نہ ماننے پر امریکا نے ترکش پائلٹس کو ملک بدر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے روس سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے پر نالاں امریکا نے صدر طیب اردگان کے ساتھ کیے گئے ایف35 طیاروں کے معاہدے کو منسوخ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ترک پائلٹس کو ملک بدر کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور ترکی کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا ہے، ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے جدید میزائل سسٹم ایس 400 کی خریداری پر قائم ہے جس پر امریکا نے ترکی کے ساتھ ایف35 ڈیل جزوی طور پر منسوخ کردی۔

    امریکا نے ترکی کی ثابت قدمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ترک امریکا ایف35 ڈیل خاتمے کا آغاز کردیا ہے، اس معاہدے کے تحت امریکا ترکی کو ایف35 طیارے فراہم کرے گا اور ان طیاروں کے لیے ترک پائلٹس کو تربیت بھی فراہم کرنی تھی۔

    اس حوالے سے امریکا نے ترکی کو لکھے گئے خط میں ایف-35 ڈیل سے علیحدگی سے آگاہ کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر روس سے ایس 400 دفاعی نظام خریدے گئے تو امریکا بھی ترکی کو ایف 35 طیارے نہیں دے سکتا۔

    اس ضمن میں ابتدائی طور پر امریکی وزارت دفاع نے ایف 35 طیاروں کے لیے تربیت لینے والے ترک پائلٹس کو رواں ماہ کے آخر تک امریکا چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ترکی باز نہ آیا تو ایف35 ڈیل مکمل طور پر منسوخ کردی جائے گی۔

  • جون کے آخر میں امریکا، روس اور اسرائیل سربراہ کانفرنس کا اعلان

    جون کے آخر میں امریکا، روس اور اسرائیل سربراہ کانفرنس کا اعلان

    تل ابیب : اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حل کا سیاسی پہلو فی الحال صیغہ راز میں ہے اور مناسب وقت پر اس کا اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے جون کے آخری ہفتے میں امریکا، روس اور اسرائیل پر مشتمل سربراہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیریڈ کوشنر نے 1967ء کے بعد پہلی بار امریکا کا تیار کردہ اسرائیل کا نقشہ نیتن یاھو کو پیش کیا جس میں مقبوضہ وادی گولان کو اسرائیلی ریاست کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی ایلچی جیریڈ کوشنر، مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی امن مندوب جیسن گرین بیلٹ پر مشتمل وفد نے یروشلم میں نیتن یاھو کے دفتر میں ان سے ملاقات کی۔

    ملاقات میں ایران کے لیے امریکی ایلچی برائن ہک اور امریکا میں اسرائیلی سفیر رون دیرمر بھی موجود تھے، ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے تناظر میں جون کے آخر میں بحرین میں عالمی اقتصادی کانفرنس کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اسرائیل میں کنیسٹ کے دوبارہ انتخابات کے لیے انتخابی مہم جاری ہوگی مگر ہم بحرین میں اقتصادی کانفرنس کا انعقاد ضرور کریں گے۔

    اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حل کا سیاسی پہلو فی الحال صیغہ راز میں ہے اور مناسب وقت پر اس کا اعلان کیا جائے گا۔

  • روس بھی افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کا حامی

    روس بھی افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کا حامی

    ماسکو: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے متعلق روس نے بھی افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکراتی دور کا سلسلہ تاحال جاری ہے، تاہم فریقین اب تک کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ سکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فریقین کے درمیان فوجی انخلا کا معاملہ حل نہیں ہورہا، طالبان چاہتے ہیں کہ مکمل طور پر افغانستان سے غیرملکی افواج نکل جائے جبکہ امریکا اس نکطے کے خلاف ہے۔

    روسی دارالحکومت ماسکو میں طالبان اور افغانستان سیاست دانوں کے درمیان مذاکرات ہوئے، دریں اثنا روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے سابق افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ روس افغانستان سے مکمل طور پر غیرملکی افواج کے انخلا کی حمایت کرتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام اختلافات سے ماورا ہوکر افغانستان میں مستقل طور پر امن کے قیام پر توجہ دینی ہے، فریقین کو مذاکرات سے ذریعے حتمی حل کی طرف پہنچنا ضروری ہے۔

    دوسری جانب طالبان نے براہ راست افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔ طالبان غنی حکومت کو ایک کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔

    روس کی طالبان اور افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں مذاکرات کی دعوت

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماسکو میں اٹھائیس مئی کو ہونے والی میٹنگ کو کابل حکومت کے ساتھ نتھی کرنا ممکن نہیں تاہم خیال کیا گیا ہے کہ مستقبل قریب میں کسی وقت طالبان اور کابل حکومت کے درمیان بھی مذاکرات کا امکان پیدا ہو جائے گا۔

  • روس کی طالبان اور افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں مذاکرات کی دعوت

    روس کی طالبان اور افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں مذاکرات کی دعوت

    ماسکو: روس نے طالبان اور افغان سیاست دانوں کو اپنے ملک میں غیر رسمی مذاکرات کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں طالبان کے ساتھ غیر رسمی مذاکرات کی دعوت دی ہے، اس ملاقات کا اہتمام افغانستان اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی صدی پوری ہونے پر آج (منگل کو) کیا جارہا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی صدی تقریب میں شرکت کے لیے وفد بھیجنے کی تیار ی کررہے ہیں لیکن انھوں نے اس ضمن میں مزید تفصیل نہیں بتائی۔

    افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان نے یہ اطلاع دی کہ کونسل کے سربراہ کریم خلیلی اس تقریب میں شرکت کریں گے، افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی بھی ان مذاکرات میں شرکت کررہے ہیں۔

    ان کے ترجمان یوسف سہا کا کہنا تھا کہ افغان اور طالبان وفود تقریب کے موقع پر غیر رسمی بات چیت کے لیے مل بیٹھ سکتے ہیں لیکن فی الوقت اس غیر رسمی بات چیت کے وقوع پذیر ہونے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، اگر دونوں فریق ایک مرتبہ پھر ماسکو میں بات چیت کرتے ہیں تو یہ ان کے وہا ں مل بیٹھنے کا دوسرا موقع ہو گا۔

    قبل ازیں فروری میں طالبان اور افغانستان کی حزبِ اختلاف کے قائدین کے درمیان ماسکو میں جنگ زدہ ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے بات چیت ہوئی تھی، ان کے اکٹھے نماز ادا کرتے اور کھانے کی میز پر گفتگو کرتے ہوئے تصاویر بھی جاری کی گئی تھیں، تاہم ان غیر رسمی مذاکرات میں افغان صدر اشرف غنی کی انتظامیہ کا کوئی نمایندہ شریک نہیں تھا جس کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ افغان حکومت کو امن عمل سے یکسر بے دخل کیا جارہا ہے کیونکہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان الگ سے جاری براہ راست مذاکراتی عمل میں بھی افغان حکومت کو فی الوقت شریک نہیں کیا جارہا ہے۔

    دوحہ میں امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اور طالبان میں مذاکرات کا چھٹا دور چند ہفتے قبل ختم ہوا تھا لیکن ان میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔

    طالبان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے غیرملکی فوجوں کے انخلا کے بنیادی سوال پر امن مذاکرات غیر یقینی کی صورت حال سے دوچار ہوئے تھے۔اس دوران میں افغانستا ن میں تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی فوج نے اپنے فضائی حملے اور طالبان نے اپنی مزاحمتی کارروائیوں کو تیز کردیا ہے۔

  • امریکی پابندیوں پر ایران کا رد عمل اس کا قانونی حق ہے: روس

    امریکی پابندیوں پر ایران کا رد عمل اس کا قانونی حق ہے: روس

    ماسکو: امریکا اور ایران کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی پر روس نے موقف اختیار کیا ہے کہ اقتصادی پابندیوں پر ایران کا ردعمل قانونی حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں شدت آچکی ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ نے ایران اور امریکا پر دباؤ دیا ہے کہ وہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے، موجودہ صورت حال جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

    خلیجی فارس اور مشرق وسطی کے دیگر خطوں میں امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے روسی صدر ولادمیر پیوٹن کو حالیہ بحران پر کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی۔

    ایک بیان میں پیوٹن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے روس کی کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے رد عمل کو قانونی قرار دیتے ہوئے اس کا دفاع کیا۔

    دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان آمنا سامنا کسی فوجی مڈ بھیڑ کے بجائے دراصل عزم کا امتحان ہے۔

    جنگ ہوگی نہیں اور مذاکرات ہم نہیں کریں گے، سپریم لیڈر سیّد علی خامنہ ای

    سپریم لیڈر کا ملک کے اعلیٰ افسران سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان آمنا سامنا کسی فوجی مڈ بھیڑ کے بجائے دراصل عزم کا امتحان ہے۔

  • امریکا کا کرائمیا پر روسی الحاق تسلیم کرنے سے انکار‘ مائیک پومپیو

    امریکا کا کرائمیا پر روسی الحاق تسلیم کرنے سے انکار‘ مائیک پومپیو

    واشنگٹن : امریکہ چاہتا ہے ایران ایک نارمل ملک کی طرح برتاو کرے‘ اگرامریکہ کے مفادات پر حملہ کیا گیا تو اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حوالے سے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتا ہے‘روس سے کہا ہے وہ وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی حمایت ختم کرے لیکن روس نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے

    مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا کرائمیا پر روسی الحاق کو تسلیم نہیں کرے گا اس حوالے سے روس پر پابندیاں عائد رہیں گے-

    روس کے شہر سوچی میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کے بعد مائیک پومپیو کا کہنا تھاامریکہ بنیادی طور پر ایران کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا ہم نے ایران کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اگر امریکی مفادات پر حملہ ہوا تو ہم یقینی طور پر اس کا مناسب انداز میں جواب دیں گے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ایران ایک نارمل ملک کی طرح برتاؤ کرے تاہم اگر اس کے مفادات پر حملہ کیا گیا تو وہ اس کا بھر پور جواب دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب متحدہ عرب امارات کے پانیوں میں دو سعودی آئل ٹینکرز سمیت چار ٹینکرز کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکہ کو شبہ ہے کہ اس کارروائی میں ایران یا اس کے حمایتی گروہ شامل ہیں تاہم اس واقعہ میں ایران کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    دوسری جانب تہران نے اس واقعہ میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تفتیش ہونی چاہیے، دوسری جانب سپین نے خلیج میں واشنگٹن اور تہران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکی قیادت میں بحریہ گروپ کے ایک فریگیڈ کو واپس بلا لیا ہے۔

    مائیک پومپیو اور سرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل اختلافات کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ انھوں نے روس سے وینزویلا کے صدر نِکولس مدورو کی حمایت ختم کرنے کا کہا لیکن سرگئی لاوروف نے اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ امریکہ کی مدورو کے خلاف دھمکیاں غیر جمہوری ہیں۔

    یوکرین کے حوالے سے پومپیو کا کہنا تھا کہ ان کا ملک کرائمیا پر روسی الحاق کو تسلیم نہیں کرے گا اور اس حوالے سے روس پر پابندیاں عائد رہیں گی۔