Tag: Russia

  • ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    ترکی اور روس کا رابطہ، شامی صورت حال پر تبادلہ خیال

    انقرہ: ترک وزیردفاع خلوصی عقار اور روسی ہم منصب سرگئی شوئگو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران شامی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں وزراء نے شامی شہر ادلیب اور خطے کی سلامتی کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا، اور لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک وروسی وزرائے دفاع نے شام کے صوبہ ادلیب میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور خطے میں سیکورٹی کے معاملات پر گفتگو کی۔

    اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران گزشتہ برس ماہِ اکتوبر میں روسی شہر سوچی میں طے پانے والی مطابقت کے دائرہ کار میں جائزہ لیا گیا۔

    ترک وزارت دفاع سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل کو ترک وزیر دفاع خلوصی عقار اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی شوئگو نے شامی علاقے ادلیب کی تازہ صورت حال کے حوالے سے غور کیا۔

    وزارتِ دفاع سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق عقار نے روسی وزیر دفاع شوئگو سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ اس دوران ادلیب کی تازہ صورت حال اور علاقے میں کشیدگی میں گراوٹ لانے کے زیر مقصد اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کیا۔

    شام کی صورت حال، ترکی اور روسی صدور کے درمیان اہم ملاقات متوقع

    اس سے قبل روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوگان سے شامی صورت حال پر متعدد بار تبادلہ خیال کرچکے ہیں، شام کے مخصوص علاقے کو غیر عسکری بنانے پر بھی غور کیا گیا تھا جس پر عمل نہیں ہوا۔

  • مائیک پومپیو اور روسی صدر کے درمیان اہم ملاقات کل ہوگی

    مائیک پومپیو اور روسی صدر کے درمیان اہم ملاقات کل ہوگی

    واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے درمیان اہم ملاقات کل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو روسی شہر سوچی میں ملکی صدر ولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات کریں گے، اس دوران وینزویلا بحران پر خصوصی تبادلہ خیال ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وینزویلا میں جاری بحران میں روسی مداخلت کی اطلاعت پر پومپیو پہلے ہی روس کو خبردار کرچکے ہیں، جبکہ یہ ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    گزشتہ برس جولائی میں ہیلسنکی سمٹ کے بعد یہ امریکا کی روس صدر کے ساتھ یہ پہلی اہم رابطہ کاری ہے، اس دورے کے دوران پومپیو اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔

    یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ان دونوں ملکوں کے درمیان وینزویلا کا سیاسی بحران ایک اور کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پومپیو اور پیوٹن کی ملاقات کسی بڑے بریک تھرو کا باعث نہیں بنے گی۔

    روس وینزویلا کے نومنتخب صدر مادورو کی حمایت کررہا ہے جبکہ کئی یورپی ممالک سمیت امریکا بھی خود ساختہ صدر جون گائیڈو کا ساتھ دینے کا اعلان کرچکا ہے۔

    حال ہی میں امریکا نے وینزویلا کے وزیرخارجہ پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’خورگے اریزا‘ سفارت کاری کے ساتھ ساتھ صدر نکولاس مادورو حکومت کی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    وینزیلابحران، موجودہ حکومت کے گرد مزید گھیرا تنگ

    وینزویلا میں جاری سیاسی بحران کے پیش نظر روس مقامی حکومت کا ساتھ دے رہا ہے، جبکہ امریکا نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی اقدامات سے باز رہے۔

  • روس امریکا تناؤ، پوتن نے مسلح افواج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا

    روس امریکا تناؤ، پوتن نے مسلح افواج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پوتن نے عالمی خطرات کے پیش نظر اپنی فوج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق وینزویلا تنازعے کے باعث امریکا اور روس کے درمیان تناؤ بڑھتا جارہا ہے، جسے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے ولادی میر پوتن نے فوج سے متعلق اہم اعلانات کیے ہیں.

    روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ملٹری وکٹری ڈے پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مسلح افواج کو مزید قوت دینے کا منصوبہ جاری رکھیں گے۔

    ریڈ اسکوائر پر ہونے والی یہ پریڈ ہٹلر کی نازی فوج کی شکست کی 74 ویں سال گرہ کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔

    پریڈ سے خطاب کے دوران صدر پوتن نے کہا کہ ہم اندورنی اور بیرونی خطرات کے پیش نظر اپنی مسلح افواج کی جنگی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ہر موثر کوشش کر رہے ہیں اور یہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی.

    مزید پڑھیں: امریکی دھمکیاں مسترد : ترکی کا روس سے میزائل خریدنے کا فیصلہ برقرار

    اس موقع پر انھوں نے کہا کہ روس دہشت گردی، نیو نازی ازم اور  شدت پسندی کے خلاف بھرپور  مزاحمت کرے گا اور ایسا کرنے والی قوتوں‌کا ساتھ دے گا.

    خیال رہے کہ شام کے بعد وینزویلا تنازع کے بعد روس اور اور امریکا ایک بار آمنے سامنے آن کھڑے ہوئے ہیں. دونوں قوتوں کی جانب سے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے کا سلسلہ جاری ہے.

  • روس کے مسافر طیارے میں آگ لگنے سے 41 افراد ہلاک

    روس کے مسافر طیارے میں آگ لگنے سے 41 افراد ہلاک

    ماسکو: روسی دارالحکومت ماسکو میں ہوائی اڈے پر مسافر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے دوران آتشزدگی کے نتیجے میں 41 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو کے شیر میٹیوووا ایئرپورٹ پر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے دوران آگ لگنے سے 41 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارے کے پچھلے حصے میں آگ لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے پورے جہاز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    طیارے میں سوار مسافروں نے آئرفلوٹ نامی جہاز سے نکلنے کے لیے ہنگامی راستے سے نکلنے والی سلائیڈز کا استعمال کیا۔

    مقامی میڈیا کے طابق آتشزدگی کے واقعے میں مرنے والوں میں دو بچے اور فلائٹ اٹینڈینٹ سمیت 41 افراد شامل ہیں۔ متاثرہ طیارہ روس کے شہر ماسکو سے مرمانسک جا رہا تھا۔

    روسی حکام کے مطابق طیارے کے پائلٹ نے ٹیک آف کے فوری بعد واپس لینڈنگ کی اجازت مانگی تھی ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ طیارے میں آگ کیسے لگی اور اسے ہنگامی لینڈنگ کیوں کرنا پڑی۔

    یاد رہے کہ 2016 میں دبئی سے روس جانے والا مسافر طیارہ لینڈنگ کے دوران گرکر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں عملے کے 6 ارکان سمیت 61 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    مسافر طیارہ بوئنگ 737 روس کے جنوبی شہر روستو آن ڈان کے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران گرکر تباہ ہوا تھا۔

  • وینزویلا تنازع، امریکا اور روس مذاکرات کے لیے تیار ہوگئے

    وینزویلا تنازع، امریکا اور روس مذاکرات کے لیے تیار ہوگئے

    برلن: وینزویلا تنازع کی شدت نے دو عالمی طاقتوں روس اور امریکا کو مذاکرات پر مجبور کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق اس تنازع کے حل کے لیے امریکی اور روسی وزرائے خارجہ میں جلد ملاقات متوقع ہے.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے تصدیق کی ہے کہ روسی اور امریکی وزیر جلد اس ضمن میں ملاقات کریں گے.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق ملاقات کا بنیادی اینجڈا وینزویلا کی سیاسی صورت حال ہو گی۔ امریکی وزیر خارجہ پومپیو سے اُن کے روسی ہم منصب لاوروف نے بدھ کو ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی تھی۔

    البتہ یہ گفتگو زیادہ خوش گوار ثابت نہیں ہوئی. پومپیو اور لاوروف کی جانب سے ایک دوسرے پر وینزویلا کے معاملات میں مداخلت کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں: وینزویلا میں فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں، مائیک پومپیو

    خیال رہے کہ روس وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کا حامی ہے، جب کہ امریکا اپوزیشن رہنما خوآن گوآئیڈو کی حمایت کر رہا ہے۔ مائیک پومپیو کی جانب سے فوجی کارروائی کا متنازع پیغام بھی دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکا اور کئی مغربی ممالک اپوزیشن رہنما گوآئیڈو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کر چکے ہیں۔ ادھر ا گوآئیڈو کا بھی دعویٰ ہے کہ انھیں فوج کی حمایت بھی حاصل ہے۔

  • چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    چند یوکرینی شہریوں کے لیے روسی شہریت کا قانون منظور

    ماسکو: روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان کے بعد چند یوکرینی شہریوں کے لیے تیز رفتار روسی شہریت کا قانون منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ یوکرینی شہری روسی شہریت لینا چاہیں تو انہیں آسانی سے میسر ہو گی، اس بیان پر روسی صدر کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے ولادی میرپیوٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شمالی یوکرینی تنازع کو ہوا دے رہے ہیں۔

    روسی صدر نے ایک ایسے نئے قانون پر دستخط کر دئیے، جس کے تحت چند یوکرائنی شہریوں کو بہت کم وقت میں روسی شہریت دی جا سکے گی۔

    بدھ یکم مئی کو منظور کردہ نئے قانون کے مطابق تمام یوکرینی شہریوں کو نہیں بلکہ چند مخصوص کو ہی یہ سہولت میسر ہو گی۔

    پیوٹن نے مغربی ممالک اور بالخصوص کییف حکومت کے شدید تحفظات کے باوجود اس قانون کو حتمی شکل دی ہے۔

    خیال رہے کہ مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

  • وینزویلا بحران، امریکا کا فوجی کارروائی کا عندیہ، روس کا انتباہ

    وینزویلا بحران، امریکا کا فوجی کارروائی کا عندیہ، روس کا انتباہ

    ماسکو: وینزویلا میں سیاسی بحران کے پیش نظر امریکا کی جانب سے فوجی کارروائی کا عندیہ دینے پر روس نے بھی خبردار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے عندیہ دیا گیا تھا کہ وینزویلا میں بحران کے باعث اگر فوجی کارروائی کرنا پڑی تو کرسکتے ہیں جس کے ردعمل میں روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف کا امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران انہوں نے امریکا کو فوجی کارروائی سے باز رہنے پر روز دیا۔

    ٹیلی فون گفتگو کے دوران روسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وینزویلا میں کسی بھی طرح کے مزید جارحانہ اقدامات کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

    قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے وینزویلا میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے فوجی کارروائی ممکن ہے۔

    امریکا کی جانب سے اس فیصلے کے بعد روسی حکام ٹرمپ اتنظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں، ان کے مطابق فوجی کارروائی ہوئی تو روس خاموش نہیں بیٹھے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکا نے روس کو تنبیہ کی تھی کہ وینزویلا بحران کے آڑ میں روسی فوج نے مداخلت کی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، باوجود اس کے روس نے اپنی فوج بھیج دی۔

    امریکی دھمکیوں کے باوجود روسی فوج وینزویلا پہنچ گئی

    وینزویلا پہنچنے والے روسی فوجی دستوں میں 100 کے قریب سپاہی شامل ہیں، جو دارالحکومت کراکس کے ایئربیس پر موجود ہیں۔

    اس سے قبل امریکا نے روس کو خبردار کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی سے گریز کرے۔

  • روس امریکا کے ساتھ تخفیف اسلحہ سے متعلق معاہدے کے لیے تیار

    روس امریکا کے ساتھ تخفیف اسلحہ سے متعلق معاہدے کے لیے تیار

    ماسکو: روس امریکا کے ساتھ تخفیف اسلحے کے کسی نئے ممکنہ معاہدے کے لیے تیار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کریملن کے ایک مشیر یوری اوشاکوف نے یہ بات ایسی خبریں سامنے آنے کے بعد کہی ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور چین کے ساتھ اسلحے کے دوڑ روکنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اوشاکوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئے معاہدے سے قبل امریکا کو پہلے سے طے شدہ معاہدوں کی پاسداری کرنا ہوگی۔

    امریکی صدر نے رواں برس ہی سن 1987 میں طے پانے والے معاہدے آئی این ایف سے یکطرفہ اخراج کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا اور روس کے درمیان ہتھیاروں میں کمی کے معاہدے کی مرکزی حدود کے نئے مرحلے کا نفاذ گذشتہ سال فروری کو ہوا تھا، بعد ازاں واشنگٹن نے روسی حکومت کو واضح کیا تھا کہ وہ اس نئے مرحلے کا بھی احترام کرے۔

    واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا نے تخفیف اسلحہ کے وفاق روس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا سات برس تک احترام کیا ہے، روس کو چاہیے کہ وہ بھی نئے مرحلے کا احترام یقینی بنائے تاکہ دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا نہ ہو۔

  • افغانستان سے افواج کا انخلا، امریکا، روس اور چین میں فارمولا طے پا گیا

    افغانستان سے افواج کا انخلا، امریکا، روس اور چین میں فارمولا طے پا گیا

    برلن: جنگ زدہ افغانستان سے افواج کے انخلا سے متعلق بڑی قوتوں میں‌ فارمولا طے پا گیا.

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے اپنی فوجیں نکالنے کے خواہش مند امریکا کو خطے کی دو اہم طاقتوں کی حمایت حاصل ہوگئی.

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق اب اس مقصد کے لیے امریکی انتظامیہ کو روس اور ایشیا کے طاقتور ملک چین کا تعاون بھی حاصل ہوگا.

    ان تینوں بڑے ممالک نے افغانستان میں امن عمل سے متعلق ایک فارمولے پر اتفاق کر لیا ہے۔ چین اور روس بھی افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے عمل میں مدد فراہم کریں گے.

    ساتھ ہی طالبان سے طے پانے والے ممکنہ امن معاہدے میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ افغان طالبان غیرملکی عسکریت پسندوں کو اس خطے میں خوش آمدید نہیں کہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا کا افغانستان سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے بیان کا خیرمقدم

    يہ پيش رفت خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کی جمعے کے روز ماسکو میں روسی اور چینی عہدیداروں سے ملاقات ميں ہوئی۔ خلیل زاد جلد ہی طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور شروع کرنے والے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں زلمے خلیل زادہ نے افغانستان سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم کے بیان اور کردار کو سراہا تھا.

  • وینزیلابحران، موجودہ حکومت کے گرد مزید گھیرا تنگ

    وینزیلابحران، موجودہ حکومت کے گرد مزید گھیرا تنگ

    کراکس: وینزویلا میں جاری سیاسی بحران میں موجودہ حکومت کے گرد مزید گھرا تنگ ہوگیا، امریکا نے ملکی وزیرخارجہ خورگے اریزا پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا ان دنوں شدید سیاسی ومعاشی بحران کا شکار ہے، جبکہ امریکا نے ملکی حکومت کے بجائے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کررکھا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے وینزویلا کے وزیرخارجہ پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’خورگے اریزا‘ سفارت کاری کے ساتھ ساتھ صدر نکولاس مادورو حکومت کی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ملکی صدر مادورو کے اندرونی حلقوں میں بدعنوان عناصر کو ہدف بنانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، وزیرخارجہ پر پابندی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    دوسری جانب حکومت نے ملکی اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، ذرائع نے اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو کی گرفتاری کے بھی امکانات ظاہر کیے ہیں۔

    یاد رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    وینزویلا کے خودساختہ صدر پر نئی پابندی عائد

    خیال رہے کہ امریکا سمیت کئی یورپی ممالک کی حمایت حاصل کرنے والے جون گائیڈو نے گذشتہ ماہ لاطینی امریکی ممالک کا دورہ کیا تھا اس دوران انہوں نے ملک میں جاری بحران پر تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔

    وینزویلا میں جاری سیاسی بحران کے پیش نظر روس مقامی حکومت کا ساتھ دے رہا ہے، جبکہ امریکا نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی اقدامات سے باز رہے۔