Tag: Russia

  • یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    برسلز: یوکرینی تنازعہ سے متعلق روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان پر یورپی یونین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    اس بیان کہ ردعمل میں یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرنی نے روسی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ان کے مطابق علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول یوکرائنی علاقوں کے شہریوں کو روسی پاسپورٹ کی فراہمی یوکرائن کی ’خود مختاری پر حملہ‘ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس اس تنازعے کو مزید بڑھا رہا ہے۔ قبل ازیں یورپ کی دو بڑی طاقتوں جرمنی اور فرانس نے بھی روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    خیال رے کہ گذشتہ روز ولادی میرپیوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے چکے ہیں، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

  • روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    ماسکو: روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے یورکرین میں نئے منتخب ہونے والے صدر ویلودومیر زیلنسکی کے لیے مشکلات پیدانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، البتہ ولادی میرپیوٹن نے نومنتخب صدر نے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے، باغیوں اور حکومت کے مابین مسائل تو پہلے سے چلے آ رہے تھے لیکن لڑائی کا باقاعدہ آغاز اپریل دو ہزار تیرہ کو ہوا۔

    بعد ازاں روس نواز باغیوں نے مشرقی یوکرائن کے متعدد شہروں بشمول ڈونیٹسک، لوہانسک اور خارکیف میں کئی سرکاری عمارتوں اور یوکرائنی سکیورٹی سروس’ ایس بی یو‘ کے دفاتر پر قبضہ کرلیا تھا۔

    دریں اثنا اقوام متحدہ کی مداخلت کے بعد لڑائی رکی، اور تنازع کو حل کی جانب لے جانے کی کوشش کی گئی۔ گذشتہ روز روسی صدر نے یوکرائن کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندوں کو کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔

    کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی یوکرین کے صدر منتخب

    یاد رہے کہ دو روز قبل معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے چکے ہیں، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

  • شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے

    شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے

    پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان تاریخی دورے پر روس پہنچ گئے جہاں وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے اہم ملاقات کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کورین رہنما نے روس کا دورہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی دعوت پر کیا ہے، اطلاعات ہیں کہ دونوں رہنماﺅں کی ملاقات(کل) جمعرات کو ہو گی، سربراہی ملاقات کا باضابطہ اعلان روس کی طرف سے کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناہے کہ کم جونگ ان روسی صدر اہم تاریخی دورے پر  اپنی مسلح ٹرین کے ذریعے روسی شہر ولادیوسٹوک پہنچے ہیں جہاں ان کا پُر تپاک استقبال کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریائی رہنما آئندہ روز ولادی میر پیوٹن سے جوہری ہتھیاروں سے متعلق معاملات پر ملاقات کریں۔

    کم جونگ اُن کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ روس کا یہ دورہ کامیاب سود مند ثابت ہوگا، ’مجھے امید ہے کہ صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران کورین پیننسولا پر بھی گفتگو ہوگی‘۔

    واضح رہے کہ کم جانگ ان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے روس کا پہلا دورہ ہے، دونوں ملکوں کے درمیان آخری سربراہی ملاقات 8 سال قبل ہوئی تھی جب کم جانگ اُن کے والد کم جانگ اِل نے اس وقت کے روسی صدر دیمیتری میدویدیف سے ملاقات کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس کے شمالی کوریا سے نسبتاً اچھے تعلقات ہیں اور ماسکو، پیانگ یانگ حکومت کو خوراک اور دیگر امداد بھی دیتا آیا ہے۔

    روسی میڈیا نے بتایا کہ ان اور پوٹن کی ملاقات مشرقی ساحلی شہر ولادی ووستک میں ممکن ہے، یہ شہر شمالی کوریا کی سرحد سے قریب ہے۔

    یہ روسی سرزمین پر دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ملاقات جمعرات کو ہوسکتی ہے.

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی کم جونگ انگ کی قیادت میں‌ اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے تعلقات استوارکیے، ساتھ ہی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں کیں، جن کے ذریعے برف پگھلی.

  • کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    کم جونگ ان جلد روس کا اہم دورہ کریں گے

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ ان جلد ہی روس کا اہم دورہ کریں گے.

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس دورے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے تفصیلی ملاقات کے علاوہ مختلف معاہدہ پر دستخط کریں گے.

    شمالی کوریائی لیڈر کے دورے کی تاریخ کو تاحال مخفی رکھا گیا ہے۔ چند روز قبل روسی حکومت کے ایک مختصر بیان میں کہا گیا تھا کہ کم جونگ ان رواں مہینے کے آخری ایام میں روس کا دورہ کریں گے۔ البتہ حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    مزید پڑھیں: صدرپپوٹن پہلی اورٹرمپ دنیا کی دوسری بااثرشخصیات قرار

    روسی میڈیا نے بتایا کہ ان اور پوٹن کی ملاقات مشرقی ساحلی شہر ولادی ووستک میں ممکن ہے، یہ شہر شمالی کوریا کی سرحد سے قریب ہے۔

    یہ روسی سرزمین پر دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات ہوگی، برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ملاقات جمعرات کو ہوسکتی ہے.

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی کم جونگ انگ کی قیادت میں‌ اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے تعلقات استوارکیے، ساتھ ہی امریکی صدر سے بھی ملاقاتیں کیں، جن کے ذریعے برف پگھلی.

  • انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    واشنگٹن: امریکا میں صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں گذشتہ صدارتی انتخابات سے متعلق میولر رپورٹ سامنے آئی جس میں روسی مداخلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں میولر رپورٹ کو ایک بار پھر مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پیش کی گئی میولر رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر ان کا مواخذہ امریکی کانگریس نہیں کرسکتی، رپورٹ بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مواخذہ صرف کسی بڑے جرم کے ارتکاب پر ہی کیا جا سکتا ہے اور انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، جب کوئی جرم ہوا ہی نہیں، تو جواب طلبی کیسے کی جاسکتی ہے۔

    ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میولر رپورٹ لوگوں نے مل کر تیار کی ہے، جو واضح طور پر جھوٹی اور افواہوں پر مبنی ہے، جس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف دو سال سے جاری رابٹ ملر کی خصوصی تحقیقات گذشتہ ماہ اختتام پذیر ہوئی تھی، ابتدائی طور پر تحقیقاتی رپورٹ میں صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔

    امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    خیال رہے کہ رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کوئی ثبوت ملا۔

    بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دو سال سے ان کے خلاف مفروضوں پر مبنی الزامات لگائے گئے اور آج سب جھوٹ ثابت ہوئے۔

  • امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    امریکی انتخابات میں مداخلت کا معاملہ، روس اور امریکا نے رپورٹ مسترد کردی

    ماسکو: امریکی انتخابات میں مداخلت سے متعلق پیش کی گئی رپورٹ کو روس اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اس بات کی تردید کی ہے کہ روس نے 2016ء کے امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انتخابات میں مداخلت سے متعلق ملر رپورٹ میں جاری کردہ کئی سو صفحات پر مشتمل ثبوت کے بارے میں روس نے کہا ہے کہ رپورٹ میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملر رپوٹ لوگوں نے مل کر تیار کی ہے، جو واضح طور پر جھوٹی اور افواہوں پر مبنی ہے، جس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

    چار سو صفحات پر مشتمل ملر رپورٹ کو خصوصی نمائندے رابرٹ ملر نے 22 ماہ کی طویل تفتیش کے بعد دو روز قبل جاری کی تھی جس میں روسی مداخلت کا انکشاف کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے خلاف دو سال سے جاری رابٹ ملر کی خصوصی تحقیقات گذشتہ ماہ اختتام پذیر ہوئی تھی، ابتدائی طور پر تحقیقاتی رپورٹ میں صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔

    الیکشن میں روسی مداخلت کا معاملہ، صدر ٹرمپ پر کوئی جرم ثابت نہ ہوسکا

    خیال رہے کہ رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کوئی ثبوت ملا۔

    بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دو سال سے ان کے خلاف مفروضوں پر مبنی الزامات لگائے گئے اور آج سب جھوٹ ثابت ہوئے۔

  • روس کا امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں وینزویلا اور کیوبا کی مددکا اعلان

    روس کا امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں وینزویلا اور کیوبا کی مددکا اعلان

    ماسکو : روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ ماسکو امریکا کی جانب سے وینزویلا اور کیوبا پر عائد پابندیوں کو غیر قانونی شمار کرتا ہے‘اور اس واسطے وہ کراکس اور ہوانا میں اپنے حلیفوں کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے جمعرات کے روز میامی میں اپنے خطاب کے دوران کیوبا اور وینزویلا کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ادھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ وینزویلا کے صدر نکولس میڈورو اور ان کو سپورٹ کرنے والے ممالک پر دباو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

    امریکا کا کہنا ہے کہ وہ وینزویلا کے ساتھ امریکا کے ہر قسم کے لین دین کو روک دے گا اور اپنے پاس وینزویلا کے مرکزی بینک اور وینزویلا کے صدر کے کسی بھی اثاثے کو منجمد کر دے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق علاوہ ازیں امریکیوں کے کیوبا سفر پر بھی قیود لگائی جائیں گی اور اس جزیرے کو منتقل کی جانے والی رقم پر حد لگائی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا بحران، امریکا نے پابندیوں کا فیصلہ کرلیا

    دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وینزویلا میں مرکزی بینک کے خلاف اقدامات کا مقصد مرکزی بینک کو میڈورو کی غیر قانونی حکومت کے آلہ کار کے طور پر استعمال ہونے سے روکا جائے جو مسلسل وینزویلا کی دولت لوٹنے اور سرکاری اداروں کے استحصال میں مصروف ہے۔

    بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ مرکزی بینک کو بلیک لسٹ کرنے کے باوجود وینزویلا کے شہری اپنا کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔

  • روس کا نئے میزائل لانچنگ سسٹم کا کامیاب تجربہ

    روس کا نئے میزائل لانچنگ سسٹم کا کامیاب تجربہ

    ماسکو: روس کا زمین سے فضا میں مار کرنے والے نئے میزائل لانچنگ سسٹم کا کامیاب تجربہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال کے اختتام پر ہی روس نے جدید نیوکلیئر میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا، جسے پیوٹن نے ملک کے دفاع کے لیے بڑی کامیاب قرار دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روس اپنا دفاعی نظام مزید مضبوط کرنے پر توجہ دے رہا ہے، نئے میزائل لاچنگ سسٹم کا کامیاب تجربہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    روس میں ’’ایس تھری ہنڈریڈ‘‘ میزائل لانچنگ سسٹم کا تجربہ اشلوک نامی علاقے میں جاری جنگی مشقوں کے دوران کیا گیا، جس میں چار مختلف قسم کے میزائلوں سے فضا میں بیس اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔

    جنگی مشقوں میں مذکورہ سسٹم کی لانچنگ کے دوران 20 سے زائد ٹھکانوں پر کامیابی سے میزائل داغے گئے، حکام نے اس تجربے کو ملک کے لیے ایک اور کامیابی قرار دی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال کے اختتام پر روس نے اپنے دفاعی نظام کے لیے جدید نیوکلیئر میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا جس پر صدر ولادی میرپیوٹن نے اس میزائل کو نئے سال کا تحفہ قرار دیا تھا۔

    روس کا جدید نیوکلیئر میزائل کا کامیاب تجربہ، پیوٹن نے نئے سال کا تحفہ قرار دے دیا

    روسی صدر نے کہا تھا کہ ’ایوانگارڈ ہائی پرسونک‘ نامی میزائل جدید اور اپنی نوعیت کا منفرد میزائل ہے جو 2019 میں روسی دفاعی نظام میں شامل ہوجائے گا۔

  • امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا انکشاف

    امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا انکشاف

    برسلز: امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روس پر مداخلت کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے، روس نے الزامات کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یورپی انتخابات میں مداخلت کے لیے سماجی ویب سائٹس اور رشیا ٹوڈے جیسے دیگر ٹی وی چینلز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روس پر یورپی انتخابات کی مہم میں مداخلت کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، البتہ روس نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے افواہیں قرار دیے ہیں۔

    امریکی ٹی وی کے مطابق خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ روس کی جانب سے روس کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اور یورپی یونین کے ناقد سیاستدانوں کو تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کام کے لیے سماجی ویب سائٹس اور رشیا ٹوڈے جیسے دیگر ٹی وی چینلز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

    اس مقصد کے لیے نوجوان نسل پر نمایاں توجہ دی جا رہی ہے، روس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے، یورپی انتخابات 23 مئی کو ہو رہے ہیں۔

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ مخالفین پر برس پڑے

    یاد رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • روسی دفاعی نظام کی خریداری، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    روسی دفاعی نظام کی خریداری، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    واشنگٹن: امریکا نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ روسی دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں اقتصادی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اگر ترکی نیٹو کارکن ہونے کے باوجود روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام ایس 400خریدتا ہے تو ترکی امریکا کے ایف 35 لڑاکا طیاروں سے محروم ہو جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینٹ کی خارجہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ترکی کو اضافی پاپندیوں کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی کو روس کے ایس400 فضائی دفاع سسٹم یا امریکا کے ایف 35 جنگی طیاروں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، وہ ترک عہدیداروں کو ان کے سامنے بیٹھ کر روس سے دفاع نظام کی خریداری سے باز رہنے کی تاکید اور اس ڈیل کے نتائج پر خبردار کرچکے ہیں۔

    امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر ترک حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ روس کے ساتھ ایس400 دفاعی نظام کی خریداری سے باز رہے۔

    اس موقع پر سینٹر کریس وان ھولین نے پوچھا کہ اگر ترکی اور روس کی دفاعی ڈیل کی مالیت اڑھائی ارب ڈالر ہوئی تو کیا امریکا ترکی پرپابندیاں عاید کرے گا؟ مائیک پومپیو نے جواب میں کہا کہ ہاں، سنہ 2017ءمیں امریکا کی انسداد دشمنی کے قانون کے تحت ہم ترکی پر پابندیاں عاید کر سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان حالیہ عرصے میں روسی ساختہ فضائی دفاعی سسٹم ایس400 ایک بڑے تنازع کی شکل اختیار کیے ہوئے ہے، امریکا ترکی کو روسی دفاعی نظام کی خریداری سے باز رکھنا چاہتا ہے جب کہ ترکی کا اصرار ہے کہ وہ امریکی دباﺅ کو قبول نہیں کرے گا۔

    امریکی دباؤ کے باوجود ترکی کا روسی دفاعی میزائل نظام خریدنے کا فیصلہ

    امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر انقرہ نے ماسکو کے ساتھ دفاعی ڈیل تو واشنگٹن ترکی کو ایف 35 جنگی طیاروں کی فراہمی کا معاہدہ ختم کر دے گا۔