Tag: Russia

  • روس نے شام میں فوجی اڈوں اور سفارت کاروں کی حفاظت کی ضمانت دیدی

    روس نے شام میں فوجی اڈوں اور سفارت کاروں کی حفاظت کی ضمانت دیدی

    شام کے معزول صدر بشار الاسد اور اُن کے خاندان کے افراد بحفاظت روس پہنچ گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ بشار الاسد اپنی فیملی سمیت ماسکو پہنچ چکے ہیں۔

    روسی خبر ایجنسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام کے معزول صدراور اُن کے خاندان کو سیاسی پناہ دے دی گئی ہے۔

    روسی حکام شامی اپوزیشن کے نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، جنہوں نے شام میں روسی اڈوں اور سفارت کاروں کی حفاظت کی ضمانت دی ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل نے شام پر فضائی حملے تیز کردیئے ہیں، اسرائیلی فوج سن 1974ء کے معاہدے کے بعد پہلی بار بفرزون میں داخل ہوئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے شام میں درعا، سوید اور دمشق کے قریب میزائل سے اسلحے کے ذخائر کو ٹارگٹ کیا ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ شام کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، اسرائیل اور شام کے درمیان گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی کی فوج تعینات ہے۔

  • روس کا ہائپر سونک میزائل اور شینک بیلا روس میں لگانے کا اعلان

    روس کا ہائپر سونک میزائل اور شینک بیلا روس میں لگانے کا اعلان

    روس کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ وہ اپنے جدید ہائپر سونک میزائل اور شینک کو بیلاروس میں لگائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روس اپنے اتحادیوں کو اور شینگ میزائل فراہم کریگا، جدید اور شینک میزائل کیا کچھ کرسکتے ہیں شاید دنیا کو اندازہ نہیں ہے۔

    روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کے مطابق ہائپر سونک اور شینک میزائل امریکا کیلئے پیغام تھا، ہم صورتحال مزید خراب نہیں کرنا چاہتے۔

    انہوں نے کہا کہ روس اور امریکا کے درمیان حالات جنگ والے نہیں، امریکا یوکرین کو ہتھیار فراہم کرتا ہے اور فوجی مدد کر رہا ہے۔

    شامی اپوزیشن کے مسلح گروپوں کا عراقی وزیراعظم کو دوٹوک پیغام

    روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مغرب انسانی حقوق کے قوانین سے متعلق بھی اپنے مفاد کو دیکھتا ہے، اندازہ لگالیں مغربی دنیا فلسطین میں ہونے والے ظلم پر خاموش ہے، فلسطین میں ہلاکتیں یوکرین میں ہونیوالی ہلاکتوں سے بہت زیادہ ہیں۔

  • امریکا میں بھارتی شہری سنجے کوشک پر روس کو جنگی ساز و سامان فراہم کرنے کی فرد جرم عائد

    امریکا میں بھارتی شہری سنجے کوشک پر روس کو جنگی ساز و سامان فراہم کرنے کی فرد جرم عائد

    واشنگٹن: امریکا نے ایک بھارتی شہری سنجے کوشک پر روس کو غیر قانونی طور پر جنگی ساز و سامان کی فراہمی کا الزام لگایا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے ایک ہندوستانی شہری 57 سالہ سنجے کوشک پر روس کو ایوی ایشن پارٹس غیر قانونی طور پر برآمد کرنے کی سازش کا الزام لگایا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ بھارتی شہری سنجے کوشک نے روس کو ایوی ایشن پارٹس فراہم کیے ہیں، بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سنجے کوشک نئی دہلی میں قائم ایئر چارٹر کمپنی آرزو ایوی ایشن کا منیجنگ پارٹنر ہے۔

    سنجے کوشک کو بھارت سے آنے پر 17 اکتوبر کو میامی میں گرفتار کیا گیا تھا، جرم ثابت ہونے پر بھارتی شہری کو زیادہ سے زیادہ 20 سال قید کی سزا سنائی جائے گی، اور ہر فرد جرم کے لیے 10 لاکھ ڈالر تک جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

    کینیا نے اڈانی کے ساتھ ڈھائی ارب ڈالر کے معاہدے منسوخ کر دیے

    اس کے علاوہ سنجے کوشک پر اوریگون سے بھارت کے راستے روس کو نیویگیشن اور فلائٹ کنٹرول سسٹم غیر قانونی طور پر برآمد کرنے کی کوشش کرنے اور برآمدی عمل سے متعلق غلط بیانات دینے کا الزام ہے۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق مارچ 2023 کے اوائل میں، یوکرین پر روس کے حملے کے بعد، کوشک نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر روسی اداروں کے لیے امریکی ایرو اسپیس سامان اور ٹیکنالوجی کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کی سازش کی۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یہ سامان اس جھوٹے بہانے کے تحت خریدا گیا تھا کہ وہ کوشک اور ان کی ہندوستانی کمپنی کو فراہم کیے جائیں گے، لیکن اصل میں یہ روسی صارفین کے لیے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ امریکا روس کو جنگی ساز و سامان فراہم کرنے والی 19 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں لگا چکا ہے۔

  • روس نے یوکرین پر بین البرّ اعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ کر دیا

    روس نے یوکرین پر بین البرّ اعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ کر دیا

    ماسکو: روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے یوکرین پر بین البرّ اعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق یوکرین کی فضائیہ نے کہا ہے کہ ماسکو نے یوکرین پر جنگ میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے طاقت ور بیلسٹک ہتھیار کا پہلی بار استعمال کرتے ہوئے بین البرّ اعظمی میزائل سے حملہ کر دیا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یوکرین کو امریکی لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان لڑائی میں شدت آ گئی ہے، یوکرین کی جانب سے امریکی میزائلوں کے بعد برطانوی اور فرانسیسی میزائلوں سے بھی حملے کیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف روس نے بیلسٹک میزائل کے استعمال پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ روس نے آج صبح یوکرین پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغا ہے۔

    یوکرین نے روس پر پہلی بار برطانوی میزائل ’اسٹارم شیڈو‘ بھی داغ دیے

    یوکرینی فضائیہ کے مطابق بیلسٹک میزائل یوکرین کے علاقے دنیپر میں داغے گئے، جہاں 2 شہری زخمی ہوئے، جب کہ کئی کاروباری عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ تاہم یوکرین کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ میزائل کس قسم کا تھا، واضح رہے کہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBMs) تباہ کن جنگی ہتھیار ہیں جو جوہری وار ہیڈز لے جانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

    یوکرین کی فضائیہ کے دعوے کے مطابق روس نے ایک کنزال ہائپرسونک میزائل اور سات Kh-101 کروز میزائل بھی فائر کیے، جن میں سے 6 کو مار گرایا گیا۔

  • روس نے لانگ رینج میزائل حملے پر مغرب کو سنسنی خیز پیغام دے دیا

    روس نے لانگ رینج میزائل حملے پر مغرب کو سنسنی خیز پیغام دے دیا

    کیف: یوکرین کی جانب سے روس کے اندر لانگ رینج میزائل حملے پر ولادیمیر پیوٹن کے وزیر خارجہ نے مغرب کو تیسری عالمی جنگ پر مبنی ایک سنسنی خیز پیغام دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کی جانب سے روس پر امریکی ساختہ میزائل داغے جانے کے بعد پیوٹن کے وزیر خارجہ نے مغرب کو سرد انتباہ جاری کیا ہے، جس میں انھوں نے اشارہ دیا کہ روس بھرپور ایٹمی جنگ سے جوابی کارروائی کرے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے سخت سرد مزاجی سے متنبہ کیا کہ یہ حملہ اشارہ ہے کہ کیف جنگ کو بڑھانا چاہتا ہے، تو روس بھی اب اسی کے مطابق رد عمل ظاہر کرے گا۔ سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری میدیدیف نے X پر اپنی پوسٹ میں تصدیق کی کہ اس کا مطلب ’عالمی جنگ III‘ ہے۔

    واضح رہے کہ روس کے یوکرین کے پر حملے کے ٹھیک 1,000 ویں دن پر کیف نے سرحد کے ایک نامعلوم مقام سے روسی علاقے میں 6 عدد ATACM میزائل داغے، جس میں سے ایک میزائل نے 75 میل دور کراچیف میں اسلحے کے ایک ڈپو کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

    یوکرین نے امریکی میزائلوں سے روس پر پہلا حملہ کر دیا

    دوسری طرف ولادیمیر پیوٹن نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق ملکی قوانین میں تبدیلیاں لانے والی ایک پالیسی پر دستخط کر دیے ہیں، تاکہ یوکرین کو لانگ رینج میزائلوں کے استعمال کی اجازت کے مغربی اقدام کے خلاف دفاع کیا جا سکے۔ یہ ترامیم روس کو لانگ رینج میزائلوں جیسے روایتی ہتھیاروں کے حملے کے جواب میں جوہری حملہ کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔

  • ویڈیو : روس نے ایٹمی حملے سے بچنے کی تیاری کرلی

    ویڈیو : روس نے ایٹمی حملے سے بچنے کی تیاری کرلی

    ماسکو : روس نے ایٹمی حملہ کے بعد جوہری تابکاری سے محفوظ رکھنے والی موبائل بم پناہ گاہوں کی تیاری کا باقاعدہ آغاز کردیا، جسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک باآسانی منتقل کیا جاسکتا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے ایٹم بم کی تباہ کاریوں سے بچانے والی موبائل بم پناہ گاہوں کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے جو جوہری دھماکے سے پیدا ہونے والی لہروں اور تابکاری سمیت متعدد خطرات سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

    اس حوالے سے روس کے تحقیقی ادارے نے کہا ہے کہ "کوب-ایم” شیلٹر نامی پناہ گاہ 48 گھنٹے تک ان تابکاری خطرات اور دیگر مسائل سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

    ان خطرات میں روایتی ہتھیاروں کے دھماکے اور بندوق کے چھرّوں سے بچاؤ، عمارتوں کے گرنے والے ملبے، خطرناک کیمیکلز اور آگ سے تحفظ شامل ہے۔

    ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ کوب۔ایم (کے یو بی ۔ ایم) کی شکل ایک مضبوط شپنگ کنٹینر جیسی ہے اور یہ دو ماڈیولز پر مشتمل ہے، جس میں 54 افراد کے لیے کمرہ اور ایک تکنیکی بلاک موجود ہے اور ضرورت پڑنے پر مزید ماڈیولز شامل کیے جاسکتے ہیں۔

    تحقیقی ادارے کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ موبائل شیلٹر ایک کثیر المقاصد منصوبہ ہے جو لوگوں کو ایٹمی حملہ سمیت مختلف خطرات، بشمول قدرتی آفات اور دیگر حادثات سے تحفظ فراہم کرتا ہے، ادارے نے اسے "شہریوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم” قرار دیا۔

    روس کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یوکرین کو امریکہ کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل روس پر فائر کرنے کی اجازت دی۔

    اس اجازت کے جواب میں کریملن نے امریکا کے اس فیصلے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

  • یوکرین کو امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت، صدر پیوٹن کی خاموشی نے سب کو پریشان کر دیا

    یوکرین کو امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت، صدر پیوٹن کی خاموشی نے سب کو پریشان کر دیا

    ماسکو: مزید دو ماہ کے لیے امریکی صدر کے عہدے پر براجمان جو بائیڈن کی جانب سے جاتے جاتے یوکرین کو امریکی ہتھیاروں کے روس کے اندر استعمال کرنے کی اجازت نے جہاں ایک طرف دنیا کو پریشانی میں مبتلا کیا ہے وہاں دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی خاموشی نے بھی سب کو اچنبھے میں ڈال رکھا ہے۔

    بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن کے یوکرین کو روس کے اندر امریکا کی طرف سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے حملہ کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے نے روس میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، لیکن جو چیز واقعی اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کیا کہتے ہیں، لیکن اتوار کی رات انھوں نے کچھ نہیں کہا۔

    لیکن روسی صدر پہلے ہی اس سلسلے میں بہت کچھ کہہ چکے ہیں، بی بی سی کے مطابق حالیہ مہینوں میں کریملن نے مغرب کے لیے واضح پیغام دیا: ’’ایسا نہ کریں، اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، کیف کو ان میزائلوں سے روسی سرزمین پر گہرائی تک حملہ کرنے کی اجازت نہ دیں۔‘‘

    ستمبر میں صدر پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایسا ہونے دیا گیا تو ماسکو اسے یوکرین کی جنگ میں نیٹو ممالک کی براہ راست شرکت کے طور پر دیکھے گا، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک روس کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

    اگلے مہینے ولادیمیر پیوٹن نے روسی ایٹمی نظریے میں آنے والی تبدیلیوں کا اعلان کیا، اور کہا کہ روس جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ اس کا بہت واضح مطلب تھا کہ یوکرین کو روسی سرزمین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے حملہ کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

    بی بی سی نے لکھا کہ ’’ولادیمیر پیوٹن کی اگلی چالوں کا اندازہ لگانا کبھی بھی آسان نہیں رہا، لیکن انھوں نے اشارے چھوڑ رکھے ہیں۔ جون میں بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے سربراہوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں پیوٹن سے پوچھا گیا تھا کہ اگر یوکرین کو یورپ کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیاروں سے روس میں اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع دیا جائے تو روس کیا ردعمل ظاہر کرے گا؟ صدر پیوٹن نے جواب دیا ’’سب سے پہلے ہم یقیناً اپنے فضائی دفاعی نظام کو بہتر بنائیں گے، ہم ان کے میزائلوں کو تباہ کریں گے۔‘‘

    پیوٹن نے مزید کہا ’’ہمارا ماننا ہے کہ اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ ہمارے علاقے پر حملہ کرنے اور ہمارے لیے مسائل پیدا کرنے کے لیے ایسے ہتھیاروں کو جنگی علاقے میں فراہم کرنا ممکن ہے، تو ہم اپنے اسی طبقے کے ہتھیار دنیا بھر کے ان خطوں کو کیوں نہیں فراہم کر سکتے جہاں وہ ان ممالک کی حساس تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے جو روس کے ساتھ ایسا کر رہے ہیں؟‘‘

  • یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    یوکرین کے صدر کا روس سے جنگ ختم کرنے سے متعلق اہم اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے نو منتخب امریکی صدر کو یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر جانے کے لیے تیار ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے تو یوکرین میں روس کی جنگ ’’تیزی رفتاری‘‘ سے ختم ہو جائے گی۔

    یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جنگ ختم ہوجائے، کیف آئندہ سال جنگ ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا، اور اس کے لیے سفارتی ذرائع بھی استعمال کیے جائیں گے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کی فون پر گفتگو کے دوران ان کا ٹرمپ کے ساتھ ’’تعمیری تبادلہ‘‘ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ سے انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں سنی جو یوکرین کے مؤقف کے خلاف ہو۔

    ’امریکی میڈیا نے ایلون مسک سے ایرانی مندوب کی ملاقات کی جھوٹی خبر پھیلائی‘

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے مسلسل کہا ہے کہ ان کی ترجیح اس جنگ کو ختم کرنا ہے، جس کا آغاز فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے کے ساتھ ہوا تھا، انھوں نے متعدد بار کہا کہ کیف کے لیے فوجی امداد پر بے تحاشا امریکی وسائل خرچ ہو رہے ہیں، جیسا کہ اس سال کے شروع میں امریکی ایوان نمائندگان نے 61 ارب ڈالر کے فوجی امدادی پیکج کی منظوری دی تھی۔

    امریکا یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے، جرمنی کی ایک تحقیقی تنظیم کیل انسٹی ٹیوٹ فار دی ورلڈ اکانومی کے مطابق جنگ کے آغاز اور جون 2024 کے اختتام کے درمیان امریکا نے 55.5 ارب ڈالر کے ہتھیار اور سامان بھیجا یا بھیجنے کا وعدہ کیا۔

  • شمالی کوریا نے خفیہ طور پر روس کی مدد کے لیے فوجی دستے بھیج دیے

    شمالی کوریا نے خفیہ طور پر روس کی مدد کے لیے فوجی دستے بھیج دیے

    سئول: شمالی کوریا نے روس کی مدد کے لیے فوجی دستے بھیج دیے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے جمعہ کو کہا ہے کہ شمالی کوریا نے تربیت کے لیے 1500 خصوصی فوجی دستے روس بھیج دیے ہیں، اور ممکنہ طور پر ان کو یوکرین کی جنگ میں لڑنے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

    جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلیجنس سروس نے کہا کہ وہ یوکرین کی انٹیلیجنس سروس کے ساتھ کام کر رہی ہے، اور انھوں نے مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک میں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے شمالی کوریائی فوجیوں کے چہروں کی شناخت کی ہے، یہ فوجی روسی میزائل بردار افواج کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    خفیہ ایجنسی کے مطابق یوکرین میں جنگ کے محاذ سے ایسے ہتھیاروں کی باقیات برآمد ہوئی ہیں، جو شمالی کوریا کی جانب سے روس کو بھیجے گئے تھے، گزشتہ سال اگست سے اب تک شمالی کوریا 13,000 سے زیادہ کنٹینرز میں آرٹلری راؤنڈز، بیلسٹک میزائل اور اینٹی ٹینک راکٹ روس کو بھیج چکا ہے، اور مجموعی طور پر 80 لاکھ گولے اور راکٹ راؤنڈز روس کو بھیجے گئے ہیں۔

    ’ایران اور اسرائیل میں سمجھوتہ‘ روسی صدر کا بڑا بیان

    جنوبی کوریائی جاسوس ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’روس اور شمالی کوریا کے درمیان براہ راست فوجی تعاون سے متعلق غیر ملکی میڈیا پہلے ہی اطلاع د چکی تھی، لیکن اب باضابطہ طور پر تصدیق ہو گئی ہے۔‘‘

    اس صورت حال میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قومی سلامتی کے حوالے سے ایک اہم اعلیٰ سطح اجلاس بلایا تھا، جس میں شرکا نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کا فوجی تعاون اب فوجیوں کی تعیناتی تک پہنچ گیا ہے، جو جنوبی کوریا اور عالمی برادری کے لیے ایک خطرہ ہے۔

  • چین نے روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں شروع کر دیں

    چین نے روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں شروع کر دیں

    چین نے بحر الکاہل کے شمال مغرب میں روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ مشقوں کے دوران فوجیوں کو آبدوزوں کے ساتھ لڑائی اور انہیں ناکارہ بنانے کی تربیت فراہم کی جارہی ہے، مشقوں میں چین کی شمولیت دو محارب اور ایک فریگیٹ بحری جہاز پر مشتمل ہے۔

    روسی وزارت دفاع کے مطابق فوجی مشقیں دونوں ملکوں کے شمال مغربی بحرالکاہل میں جاری مشترکہ پیٹرولنگ کاروائیوں کا ایک حصّہ ہیں۔

    چین کی عوامی لبریشن فورسز کے مطابق مشقوں میں ”Tip 055” ووشی محارب، ”Tip 052D” شننگ محارب اور ”Tip 054 A ” لینیی فریگیٹ شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ بحری جہازوں سے تعاون کے لئے ایک پیٹرول ٹینکر اور ‘اینٹی سب میرین’ صلاحیت کے حامل تین نیول ہیلی کاپٹر بھی چینی فلیٹ میں شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ اسی علاقے میں چین اور روس کی مسلح افواج نے گذشتہ ماہ بھی مشترکہ فوجی مشقیں کی تھیں۔

    دوسری جانب سیول حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی یوکرین میں روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔ سیول کے وزیر دفاع کے مطابق شمالی کوریا کے فوجی یوکرین میں روسی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔

    کم یونگ ہیون نے منگل کے روز جنوبی کوریا کے سیاستدانوں کو بتایا کہ اس بات کا ”بہت زیادہ امکان”ہے کہ 3 اکتوبر کو ڈونیٹسک کے قریب یوکرائنی میزائل حملے میں شمالی کوریا کے چھ افسران ہلاک ہو گئے۔

    کم یونگ نے کہا کہ مختلف حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ یوکرین میں شمالی کوریا کے افسران اور فوجیوں کے درمیان ہلاکتوں کا بہت زیادہ امکان ہے اور سیول توقع کرتا ہے کہ پیانگ یانگ روس کی جنگی کوششوں کی حمایت کے لیے مزید فوجی بھیجے گا۔

    افغانستان میں سڑکیں اور ریلوے کی تعمیر، ایرانی کمپنیوں کا اظہار دل چسپی

    شمالی کوریا نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ یوکرین پر حملے کے لیے روس کی افواج کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔