Tag: Russia

  • اطالوی وزیر اعظم کا دورہ روس، ولادی میر پیوٹن سے ملاقات، تجارتی معاملات پر گفتگو

    اطالوی وزیر اعظم کا دورہ روس، ولادی میر پیوٹن سے ملاقات، تجارتی معاملات پر گفتگو

    ماسکو: اٹلی کے وزیر اعظم جوزیپے کونٹے اپنے سرکاری دورے پر روس پہنچ گئے، اس دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی اور تجارتی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ملکوں کے سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یورپی یونین کا موضوع بھی زیر بحث آیا، روسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم نے دوطرفہ تجارت کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اطالوی وزیراعظم جُوزیپے کونٹے نے اپنے دورے روس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور دوسرے اعلیٰ حکام کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کر دیا ہے۔

    اٹلی روس اقتصادی مذاکرات یورپی یونین کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ کریمیا تنازعے کی وجہ سے یونین روس پر معاشی پابندیاں عائد کیے ہوئے ہے۔

    خیال رہے کہ 2014 میں یورپی یونین نے روس اور یوکرائن کے مزید بارہ اعلیٰ حکام کو کریمیا تنازعے میں ملوث قرار دیتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ماضی میں روس کی جانب سے کریمیا میں فوجی سرگرمیاں سامنے آئیں تھیں جس کے بعد یہ معاملہ شدید تنازعہ بن گیا تھا، بعد ازاں یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

    یاد رہے کہ مارچ 2014 میں جرمن چانسلر ایجیلا مرکل نے خبردار کیا تھا کہ روس کریمیا کے بعد یوکرائن کے جنوبی یا مشرقی علاقوں کی طرف پیشقدمی کرتا ہے تو اس کے خلاف مزید تجارتی اور مالیاتی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔

  • جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد امریکی اعلیٰ عہدیدار روس پہنچ گئے

    جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد امریکی اعلیٰ عہدیدار روس پہنچ گئے

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے روس سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن روس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جان بولٹن کا یہ دورہ روس اہم قرار دیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیبر جان بولٹن اپنے اس دورے میں جوہری ہتھاروں سے متعلق گفتگو کریں گے۔

    وہ روس کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کریں گے اور دونوں ملکوں کے مستقبل کے لیے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    دوسری جانب ماسکو حکومت نے اس امریکی اقدام کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

    امریکا کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کے تاریخی معاہدے کو ختم کر رہا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ روس نے 1987 کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے 2007ء میں اعلان کیا تھا کہ یہ معاہدہ اب روسی مفادات میں نہیں ہے۔

    روس کی جانب سے یہ اعلان امریکا کے 2002ء اینٹی بیلسٹک میزائل معاہدے سے نکل جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔

  • امریکا کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    امریکا کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کے تاریخی معاہدے کو ختم کر رہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس نے 1987 کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    آئی این ایف معاہدے کے مطابق زمین سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پرپابندی ہے، یہ فاصلہ 500 سے 5500 کلومیٹرہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امریکا روس کو ان ہتھیاروں کی اجازت نہیں دے گا، روس برسوں سے اس معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا۔

    دوسری جانب روس نے آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی تردید کی ہے اور انہوں نے اس نئے میزائل کے بارے میں بہت کم بات کی ہے۔

    یاد رہے کہ روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے 2007ء میں اعلان کیا تھا کہ یہ معاہدہ اب روسی مفادات میں نہیں ہے۔

    روس کی جانب سے یہ اعلان امریکا کے 2002ء اینٹی بیلسٹک میزائل معاہدے سے نکل جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ 2014ء میں سابق امریکی صدر براک اوباما نے روس پر آئی این ایف کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا جب روس نے مبینہ طور پرزمین سے مار کرنے والے ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا۔

  • شام کی صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ ترکی نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    شام کی صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ ترکی نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    انقرہ: شام کی موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے ترکی نے اہم اجلاس طلب کرلیا جس میں روسی اور فرانسیسی صدر کے علاوہ جرمن چانسلر بھی شریک ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان کے کہنے پر شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے اور حل تجویز کرنے کے لیے ترکی میں اہم اجلاس 27 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس اجلاس میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے علاوہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون بھی شرکت کریں گے۔

    ترک حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس کانفرنس میں شامی تنازعے کے دیرپا حل پر توجہ مرکوز کی جائے گی، باالخصوص شامی شہر ادلب سے متعلق لائحہ عمل بھی ترتیب دیا جائے گا۔

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوگان نے موقف اختیار کیا تھا کہ شامی شہر ادلب میں غیر عسکری علاقے کے قیام کے دوران شدت پسند گروہوں کو نکالا جائے گا، روس اور ترکی مل کر ادلب میں شدت پسند گروپوں کا تعین کریں گے۔

  • سائبر حملوں میں روس ملوث ہے، برطانیہ، امریکا اور نیدرلینڈز کا الزام

    سائبر حملوں میں روس ملوث ہے، برطانیہ، امریکا اور نیدرلینڈز کا الزام

    ماسکو/واشنگٹن : امریکا نے دنیا بھر کے حساس اداروں پر ہونے والے سائبر حملوں کا الزام روسی خفیہ ایجنسی پر عائد کرتے ہوئے 7 روسی جاسوسوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی طاقتوں نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے روسی جاسوسوں پر دنیا بھر کے حساس اداروں پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے روسی خفیہ ایجنٹوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ روسی جاسوسوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے، اینٹی ڈوپنگ ایجنسیاں سمیت امریکا کی جوہری کمپنی پر بھی سائبر حملے کیے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روسی کی جانب سے دنیا بھر میں ہونے والے مبینہ سائبر حملوں کے خلاف عالمی طاقتیں منظم انداز میں روس پر الزامات عائد کررہی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو نے بے مقصد اور خلاف اصول سائبر حملوں کی مہم کا آغاز کیا تھا جو نیشنل سیکیورٹی کے مفاد میں نہیں ہے۔

    روسی وزارت خارجہ نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور ہالینڈ کی جانب سے روس پر نئے الزامات عائد کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے۔

    روس پر کیا الزامات ہیں؟

    ہالینڈ نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی جاسوسوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیقات کرنے والے (او پی سی ڈبلیو) کی ویب سائٹ ہیک کی تھی، متاثرہ ادارہ برطانیہ کے شہر سالسبری میں سابق روسی پر کیمیکل حملے کی تحقیقات کررہا تھا۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے سائبر حملوں کے متاثرین میں روس اور یوکرائن کے بڑے کاروباری مرکز، امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی اور برطانیہ کے ایک چھوٹے ٹیلیویژن نیٹ ورک بھی شامل ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے اینٹی ڈوپنگ ایجنسی، فٹبال گورننگ باڈی ’فیفا‘ اور امریکی ایٹمی اینرجی کمپنی پر سائبر حملے کیے تھے۔

    کینیڈا وثوق کے ساتھ روسی خفیہ ایجنسی پر الزام لگایا ہے کہ کینیڈا کے مکحمہ کھیل اور ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی سائبر حملوں کی زد میں آئے تھے۔

  • سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    لندن : برطانوی حکومت نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روس کی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ بڑے سائبر حملوں میں ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ہے، برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ملوث ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی کے سائبر حملوں کے متاثرین میں روس اور یوکرائن کے بڑے کاروباری مرکز، امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی اور برطانیہ کے ایک چھوٹے ٹیلیویژن نیٹ ورک بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ورلڈ ایٹنی ڈوپنگ ایجنسی کے کمپیوٹر بھی ان سائبر حملوں میں متاثر ہوئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جتنے بھی حملے ہوئے برطانوی حکومت نے ان حملوں میں روس کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ برطانیہ نے روس کی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔

    برطانوی پولیس کا خیال ہے کہ رواں برس مارچ میں سالسبری میں اعصاب شکن کیمیکل حملے میں ملوث شخص جس خفیہ ایجنسی جی آر یو کا یجنٹ تھا اور اسی نے مذکورہ سائبر حملے کیے ہیں۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے وثوق کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ حملوں میں روسی ایجنسی جی آر یو ہی ملوث ہے۔

    برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو نے بے مقصد اور خلاف اصول سائبر حملوں کی مہم کا آغاز کیا تھا جو نیشنل سیکیورٹی کے مفاد میں نہیں ہے۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو نوں روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج رہے تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ حملے میں ملوث دونوں ملزمان روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسر ہیں، روسی جنرل اسٹاف اور وزارت دفاع کے سینئر ممبران نے صدارتی دفتر سے احکامات پر عمل کیا۔

  • شام کو ایس 300 میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل، روسی وزیر دفاع کی تصدیق

    شام کو ایس 300 میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل، روسی وزیر دفاع کی تصدیق

    دمشق : روس نے اپنے حلیف شام کو ایس 300 نامی دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل کردی ہے، جس کے بعد شام کا فضائی دفاعی نظام مزید مستحکم ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روس صدر پیوٹن کی جانب سے اپنے حلیف خانہ جنگی کا شکار ملک شام کو جدید دفاعی نظام سے لیس ایس 300 میزائل سسٹم فراہمی مکمل ہوگئی ہے، جس کی تصدیق روسی وزیر دفاع بھی کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ زمین سے فضا میں اپنے ہدف کو بخوبی نشانہ بنانے والا ایس 300 میزائل سسٹم کی بیٹریاں شورش زدہ ملک شام کو پہنچا دی گئی ہیں۔

    روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو نے کہا ہے کہ گذشتہ شب دفاعی میزائل سسٹم کی فراہمی مکمل کردی گئی تھی،جس کے بعد شام کا فضائی دفاعی نظام پہلے سے زیادہ مستحکم اور طاقتور ہوجائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا، اسرائیل سمیت عرب ریاستیں شام کو ایس 300 جیسا حساس میزائل سسٹم دینے کی شدید مخالف تھیں لیکن روس نے کئی ممالک کی مخالفت کے باوجود شام کو دفاعی نظام فراہم کیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے جدید دفاعی میزائل سسٹم ایسے وقت میں فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا شام میں روس کے فوجی طیارے کو گذشتہ ماہ فضا میں تباہ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ روسی حکام کی جانب سے فوجی طیارے کو فضا میں نشانہ بنانے کا الزام صیہونی ریاست اسرائیل پر عائد کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ماہ ستمبر کے وسط میں شام میں روسی جنگی طیارے کو فضا میں تباہ کیا گیا تھا جس کا الزام روسی حکام نے اسرائیل پر عائد کیا تھا، تاہم اسرائیل نے روس کے عائد کردہ الزامات کی تردید کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکام نے شامی فوج کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام ایس 300 سے دو ہفتے میں لیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • روس اسکریپال اور اس کی بیٹی پر زہریلی گیس سے حملہ کرکے پچھتارہا ہوگا: برطانوی وزیر خارجہ

    روس اسکریپال اور اس کی بیٹی پر زہریلی گیس سے حملہ کرکے پچھتارہا ہوگا: برطانوی وزیر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے کہا ہے کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا اسکریپال پر زیریلی گیس سے حملہ کرنے پر روس کو خود افسوس ہورہا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چند ماہ قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا اسکریپال پر اعصاب شکن زہر سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

    برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ روس ایسا کرکے خود پچھتا رہا ہوگا، اگر وہ اس قسم کی کارروائیاں دوبارہ کرے گا تو اس کا نتیجہ بہت منفی نکلے گا۔

    دوسری جانب برطانوی تحقیقاتی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سالسبری میں اسکریپال اور اس کی بیٹی پر حملہ کرنے والا روسی جاسوس ہے جو صدر پیوٹن سے ’ہیرو‘ کا ایوارڈ بھی حاصل کرچکا ہے۔

    روسی جاسوس پر حملہ، ملزم روسی صدر سے ایوارڈ وصول کرچکا ہے، دعویٰ

    تحقیقاتی ویب سائٹ کے مطابق روسی جاسوس پر حملہ کرنے والا رسلن بوشیرو کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے جو روسی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ ہے۔

    واضح رہے کہ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاکاروا نے تحقیقاتی ویب سائٹ کی جانب سے کیے گئے دعوؤں کے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویب سائٹ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں روسی جاسوس اور اس کی بیٹی پر حملے کے بعد روس اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید تناؤ دیکھنے میں آیا، علاوہ ازیں اس معاملے پر دیگر ملکوں نے بھی آواز اٹھائی۔

  • پاکستان اور روس کے درمیان 10 ارب ڈالر کا گیس پائپ لائن کا بڑا معاہدہ

    پاکستان اور روس کے درمیان 10 ارب ڈالر کا گیس پائپ لائن کا بڑا معاہدہ

    اسلام آباد: ملک میں سستی توانائی کی فراہمی کیلئے حکومت نے روس سے گیس خریدنے کا فیصلہ کرلیا، روس پاکستان تک آف شور پائپ لائن بچھائے گا، معاہدے پردستخط آج ماسکو میں متوقع ہے۔

    پاکستان اور روس کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے، ملک میں توانائی کے خاتمے کیلئے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان اور روس میں آف شور پائپ لائن کا منصوبہ طے پا گیا ہے، معاہدے کیلئے حکومتی وفد آج ماسکو روانہ ہوگا۔

    پاکستان روس سے گیس درآمد کرے گا، ڈیل کا حجم دس ارب ڈالر تک متوقع ہے، روس گوادر تک زیر سمندر گیس پائپ لائن بچھا ئے گا اور منصوبہ تین سے چار سال میں مکمل ہوگا۔

    پاکستان یومیہ ایک ارب مکعب فٹ تک گیس خریدے گا، روسی گیس درآمدات کا حجم 62کروڑ 10لاکھ کیوبک ہے۔

    روس کی جانب سے اس معاہدے پر عمل درآمد توانائی کی بڑی کمپنی گز پراوم کرے گی جبکہ منصوبے فیزیبلیٹی بنانے کی ذمہ داری میں بھی اسی کمپنی کے پاس ہے۔

    خیال رہے روس کے پاس اس وقت دنیا میں سب سے بڑے گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

    پاکستان کی طرف سے گیز پارم کے ساتھ آف شور پائپ لائن منصوبے پر کام کے لیے سرکاری کمپنی انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (ISGS) کو نامزد کیا گیا ہے جو ملک میں گیس درآمدی منصوبوں کو دیکھتی ہے۔

    ISGS دس بلین ڈالر کے ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا (Tapi) گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے، جو جنوبی اور وسطی ایشیا کو آپس میں جوڑ دے گا، اس منصوبے پر تعمیراتی کام اگلے برس مارچ میں شروع ہوگا۔

    خیال رہے کہ روس کے ساتھ ممکنہ آف شور پائپ لائن منصوبہ دراصل روس کا بنایا ہوا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں توانائی کی مارکیٹ تک رسائی ہے۔

  • شام میں روسی جنگی طیارے کی تباہی کے بعد ماسکو حکام کا بڑا فیصلہ

    شام میں روسی جنگی طیارے کی تباہی کے بعد ماسکو حکام کا بڑا فیصلہ

    ماسکو: شام میں گذشتہ ہفتے روسی جنگی طیارے کی تباہی کے بعد ماسکو حکام نے بڑا فیصلہ کرلیا، روس شامی فوج کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام سے لیس کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے شام میں روسی جنگی طیارے کو مار گرایا گیا تھا جس کا الزام روس نے اسرائیل پر عائد کیا تھا، بعد اسرائیل نے الزامات کی تردید کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکام نے شامی فوج کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام سے لیس کرنے کا اعلان کیا ہے، 2 ہفتے میں شامی فوج کو ایس 300 میزائل سسٹم فراہم کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دوسری جانب اسرائیل اور امریکا کی جانب سے متوقع روسی اقدام کی مخالفت سامنے آئی ہے۔

    روس شام میں اپنے جاسوس طیارے کی تباہی کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دے چکا ہے، ماضی میں اسرائیلی دباؤ پر روس شام کو ایس 300 نظام دینے سے گریزاں رہا۔

    روسی طیارے کی تباہی، پیوٹن کا اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطہ

    واضح رہے کہ روسی طیارہ گذشتہ ہفتے شام میں مشن سے واپس لوٹتے ہوئے لاپتہ ہوا تھا، جس کے بعد طیارے کی تباہی کی خبر ملی، روسی جنگی طیارے میں 14 افراد سوار تھے۔

    یاد رہے رواں سال مارچ میں بھی شامی شہر لتاکیا میں روس کا ایک فوجی طیارہ حميميم کے فوجی اڈے پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جہاں سے روس شام میں ہونے والی تمام فوجی کارروائیاں کرتا ہے۔

    فرروی 2018 میں باغیوں نے ادلب صوبے میں روس کا سخوئی 25 طیارہ مار گرانے کا دعوی کیا تھا، جنگی طیارہ تباہ ہونے سے پہلے پائلٹ طیارے سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا تاہم پائلٹ جب زمین پرپہنچا تو اس کی باغیوں سے جھڑپ ہوئی اور وہ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔