Tag: Russia

  • ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ شامی شہر ادلب میں غیر عسکری علاقے کے قیام کے دوران شدت پسند گروہوں کو نکالا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ روس اور ترکی مل کر ادلب میں شدت پسند گروپوں کا تعین کریں گے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کا تعین کرکے ترکی اور روس انہیں مذکورہ غیر فوجی علاقے میں سرگرمیاں جاری رکھنے سے روک دینے پر کام کریں گے۔

    قبل ازیں روس اور ترکی کے درمیان یہ ڈیل طے پائی تھی کہ وہ شامی شہر ادلب کو غیر عسکری علاقہ قائم کریں گے، تاہم شدت پسندگروہوں نے اس ڈیل کو رد کردیا۔

    شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

  • شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    دمشق: شامی شہر ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کے درمیان طے پانے والی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور ترکی کے درمیان یہ ڈیل طے پائی تھی کہ وہ شامی شہر ادلب کو غیر عسکری علاقہ قائم کریں گے، تاہم جنگجوؤں نے اس ڈیل کو رد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔

    ترکی اور روس نے اعلان کیا ہے کہ پندرہ اکتوبر سے ادلب میں ’غیر عسکری علاقہ‘ قائم کیا جائے گا، ادلب شامی باغیوں کے زیر قبضہ آخری بڑا ٹھکانا ہے اور شامی فورسز اس کے خلاف بڑی عسکری کارروائی شروع کرنے والی ہیں۔

    ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل، اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دے دیا

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

    علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی جانب سے بھی مذکورہ ڈیل کو سراہا گیا ہے۔

  • روسی طیارے کی تباہی، پیوٹن کا اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطہ

    روسی طیارے کی تباہی، پیوٹن کا اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطہ

    ماسکو: شام میں روسی جنگی طیارے کی تباہی سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز شام میں روسی جنگی طیارے کو مار گرایا گیا تھا جس کے باعث طیارے میں سوار 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے، روسی حکام نے اسرائیل پر حملے کا الزام عائد کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ولادی میر پیوٹن اور نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نے حملے کا الزام شام پر عائد کیا ہے۔

    نیتن یاہو نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے اسرائیل روس کے ساتھ بھرپور تعاون بھی کرے گا۔

    البتہ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت شام میں ایرانی عسکری عناصر کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی، جبکہ روسی طیارے کی تباہی پر تحقیقات ہوگی۔

    روسی طیارہ مار گرانے پر ماسکو میں اسرائیلی سفیر کی طلبی

    واضح رہے کہ طیارہ گزشتہ روز شام میں مشن سے واپس لوٹتے ہوئے لاپتہ ہوا تھا، روسی جنگی طیارے میں 14 افراد سوار تھے۔

    یاد رہے رواں سال مارچ میں بھی شامی شہر لتاکیا میں روس کا ایک فوجی طیارہ حميميم کے فوجی اڈے پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جہاں سے روس شام میں ہونے والی تمام فوجی کاررائیاں کرتا ہے۔

    فرروی 2018 میں باغیوں نے ادلب صوبے میں روس کا سخوئی 25 طیارہ مار گرانے کا دعوی کیا تھا، جنگی طیارہ تباہ ہونے سے پہلے پائلٹ طیارے سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا تاہم پائلٹ جب زمین پرپہنچا تو اس کی باغیوں سے جھڑپ ہوئی اور وہ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔

  • ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل، اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دے دیا

    ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل، اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دے دیا

    نیویارک: شامی شہر ادلب کے معاملے پر روس اور ترکی کے درمیان اہم ڈیل ہوئی جسے اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کی ملاقات ہوئی تھی، اس دوران دونوں ملکوں کے سربراہان کی جانب سے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی اس ڈیل کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

    اپنے بیان میں انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ ادلب کو غیر فوجی علاقہ بنانے کے نتیجے میں لاکھوں شہریوں کی مشکلات آسان ہو جائیں گی۔

    انہوں نے ادلب کی خانہ جنگی کے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس ڈیل کو کامیاب بنانے کی خاطر بھرپور کوشش کریں تاکہ وہاں جاری بحرانی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔

    ترک اور روسی صدور کے درمیان ملاقات، شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

  • ترک اور روسی صدور کے درمیان ملاقات، شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق

    ترک اور روسی صدور کے درمیان ملاقات، شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق

    ماسکو: ترک صدر رجب طیب اردوگان کی اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات ہوئی، اس دوران شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام کے بعد اس زون سے تمام بھاری اسلحہ ہٹا لیا جائے گا۔

    ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    پیوٹن اور اردوگان کے درمیان سوچی میں ہونے والی ملاقات تقریباً تین گھنٹے جاری رہی، 15 اکتوبر سے اس غیر فوجی علاقے کو فعال بنا دیا جائے گا۔

    ترک صدر اپنے روسی ہم منصب سے پیر کو ملاقات کریں گے

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

    انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ شامی شہر ادلب پر حملہ ترکی سمیت دیگر یورپی ممالک کے لیے بھی سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

    یاد ہے کہ گذشتہ ہفتے شام کے معاملے پر روس، ترکی اور ایرانی سربراہان کے درمیان اہم ملاقات تہران میں ہوئی تھی جس میں فوجی کارروائیوں کے بجائے مذاکرات کے ذریعے شامی جنگی صورت حال کا حل نکالنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

  • ترک صدر اپنے روسی ہم منصب سے پیر کو ملاقات کریں گے

    ترک صدر اپنے روسی ہم منصب سے پیر کو ملاقات کریں گے

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے پیر کو ملاقات کریں گے، اس دوران شام کے موضوع پر تبادلہ خیال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی اور روس کے سربراہان کے درمیان ملاقات 17 ستمبر کو روسی شہر سوچی میں ہوگی، جہاں شامی شہر ادلب کی صورت حال پر گفتگو ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تصدیق ترک وزارت خارجہ نے کردی ہے۔

    شام میں ہماری سنجیدگی کا امتحان نہ لیا جائے، نکی ہیلی

    دونوں صدور کے درمیان ہونے والی اس اہم ملاقات میں شام کے علاقے اِدلب میں ملکی فوج کے باغیوں کے خلاف ممکنہ عسکری آپریشن سے پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی بات کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

    شامی شہر ادلب کی صورت حال، ترکی کے بعد فرانس نے بھی خبردار کردیا

    انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ شامی شہر ادلب پر حملہ ترکی سمیت دیگر یورپی ممالک کے لیے بھی سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

    یاد ہے کہ گذشتہ دنوں شام کے معاملے پر روس، ترکی اور ایرانی سربراہان کے درمیان اہم ملاقات تہران میں ہوئی تھی جس میں فوجی کارروائیوں کے بجائے مذاکرات کے ذریعے شامی جنگی صورت حال کا حل نکالنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار کے استعمال کی صورت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عسکری طاقت کا سہارا لینے سے متعلق ارادے کا امتحان نہ لیا جائے۔

  • سعودی عرب اور روس کے درمیان مشترکہ خلائی مشن معاہدہ طے پاگیا

    سعودی عرب اور روس کے درمیان مشترکہ خلائی مشن معاہدہ طے پاگیا

    ریاض : سعودی حکومت نے شاہی فرمان پر عمل کرتے ہوئے روس کے  ساتھ مشترکا طور پر خلائی تحقیقات کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے حاکم وقت شاہ سلمان بن عبد العزیز کے فرمان پر حکومت نے روس کے ساتھ مل کر خلائی تحقیقات اور امن مقاصد کے لیے سائنس کے شعبے میں کرنے تحقیقات کرنے کا معاہدہ طے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے ک سعودی عرب کی حکومت کے وزیر برائے توانائی، صنعت اور معدنیات نے گذشتہ روز روس ساتھ ہونے والے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم اور یو اے ای کے ڈپٹی سپریم کمانڈر و ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان نے سنہ 2017 میں روس کے ساتھ مل کر متحدہ عرب امارات کے خلائی مشن کا آغاز کیا تھا۔

    اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات کے محمد بن راشد خلائی مرکز نے اپنے خلائی پروگرام کے لیے 2 خلا بازوں کے ناموں کا اعلان بھی کرچکا ہے۔ جنہیں خلائی پروگرام کے لیے تریبت دی جائے گی تاکہ مختلف تحقیقاتی مشنز پر خلا میں بھیجا جاسکے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے مذکورہ پروگرام میں سنہ 2021 میں سیارہ مریخ پر خلا بازوں کو بھیجنا اور سنہ 2117 میں سرخ سیارے پر رہائش اختیار کرنا بھی شامل ہے۔

  • ترک صدر نے شامی شہر ادلب پر حملہ پوری دنیا کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    ترک صدر نے شامی شہر ادلب پر حملہ پوری دنیا کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے روسی حکام کو خبردار کیا ہے کہ شامی شہر ادلب پر حملے کی قیمت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا ہے کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شامی شہر ادلب پر حملہ ترکی سمیت دیگر یورپی ممالک کے لیے بھی سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اس معاملے پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، بصورت دیگر سنگین تنائج کا سامنا کرنا پڑے گا، حملے کی صورت میں سب متاثر ہوں گے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز روس نے امریکا پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے شامی شہر ادلب میں ممنوعہ فاسفورس بم گرائے ہیں، جبکہ امریکا نے مذکورہ الزام کی تردید کی تھی۔

    امریکا نے شام پر ممنوعہ بم گرائے: روس کا الزام

    یاد ہے کہ گذشتہ دنوں شام کے معاملے پر روس، ترکی اور ایرانی سربراہان کے درمیان اہم ملاقات تہران میں ہوئی تھی جس میں فوجی کارروائیوں کے بجائے مذاکرات کے ذریعے شامی جنگی صورت حال کا حل نکالنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا تھا کہ شام میں فوجی ایکشن کے بجائے سیاسی حل نکالا جائے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز روسی فوج نے بھی شام میں تازہ حملے کیے تھے تاہم ہلاکتوں سے متعلق کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

  • چین اور روس کے تجارتی معاملات، ڈالرز کے استعمال میں کمی لانے کا فیصلہ

    چین اور روس کے تجارتی معاملات، ڈالرز کے استعمال میں کمی لانے کا فیصلہ

    ماسکو: چین اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے تجارتی معاملات میں ڈالرز کا کم سے کم استعمال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور چین اب تجارتی معاملات میں ڈالرز کے استعمال میں کمی لاکر اپنی کرنسی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ ماسکو اور بیجنگ حکومتوں نے زیادہ تر تجارتی معاہدوں میں اپنی قومی کرنسی کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    روس کی جانب سے اکنامک فارم کا انعقاد روسی شہر ولادی ووسٹوک میں کیا گیا، جہاں چینی صدر شی جن پنگ نے شرکت کی، اس موقع پر ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے دونوں ملکوں کو استحکام حاصل ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں خطرات موجود ہیں، چین نے بھی اپنی قومی کرنسی استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    روسی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کا آغاز، 3 لاکھ سے زائد فوجی شریک

    خیال رہے کہ روس نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کا آغاز بھی کیا ہے جس میں ہزاروں روسی اور چینی فوجی اپنی قوت کا مظاہرہ کریں گے۔

    مذکورہ جنگی مشقوں میں تین لاکھ سے زائد فوجی اہلکار ہزاروں کی تعداد میں ٹینکوں اور سیکڑوں جنگی جہازوں کے ساتھ میدان میں اترے ہیں۔

    واضح رہے کہ سرد جنگ کے بعد روس نے چینی سرحد کے قریب اب تک کی سب سے بڑی جنگی مشقیں شروع کی ہیں، بڑے پیمانے پر ان جنگی مشقوں کو ’واسٹاک 2018‘ کا نام دیا گیا ہے، چین کے تین ہزار سے زائد فوجی بھی بکتر بند گاڑیوں اور جہازوں کے ساتھ مشقوں میں شریک ہیں۔

  • امریکا نے شام پر ممنوعہ بم گرائے: روس کا الزام

    امریکا نے شام پر ممنوعہ بم گرائے: روس کا الزام

    ماسکو: روس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ امریکا نے شام پر ممنوعہ فاسفورس بم گرائے ہیں، امریکی حکام نے الزام کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے شامی شہر ادلب میں ممنوعہ فاسفورس بم گرائے ہیں، جبکہ امریکا نے مذکورہ الزام کی تردید کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام میں روس نے شدید فضائی بمباری کی، اور امریکا پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ممنوعہ فاسفورس بم استعمال کیا ہے۔

    روس نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا نے ادلب کے علاقے ہاجین میں فاسفورس بم برسائے ہیں، تاہم ان حملوں کے باعث کسی قسم ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں۔

    اس سے قبل شام کے مسلح تنازعے ميں داعش کے خلاف امريکا کی قيادت ميں قائم عسکری اتحاد کی جانب سے فاسفورس بم استعمال کيے جاتے رہے ہيں۔

    شامی صوبےادلب میں دہشت گردوں کےخلاف جنگ جاری رہے گی‘ روسی صدر

    خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں روس پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے شام میں کیمیائی حملے کیے ہیں، جبکہ روسی حکام نے بھی ان الزامات کی تردید کی تھی۔

    یاد ہے کہ گذشتہ دنوں شام کے معاملے پر روس، ترکی اور ایرانی سربراہان کے درمیان اہم ملاقات تہران میں ہوئی تھی جس میں فوجی کارروائیوں کے بجائے مذاکرات کے ذریعے شامی جنگی صورت حال کا حل نکالنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا تھا کہ شام میں فوجی ایکشن کے بجائے سیاسی حل نکالا جائے۔