Tag: Russia

  • فیس بک کے غلط استعمال سے روس امریکی نظام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے: مارک زکربرگ

    فیس بک کے غلط استعمال سے روس امریکی نظام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے: مارک زکربرگ

    واشنگٹن: فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اینالیٹیکا اسکینڈل کے حوالے سے امریکی سینیٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کے سافٹ ویئر ماہرین ہمارے انٹرنیٹ سسٹم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر کے امریکی سیاسی نظام کو درہم برہم کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ برطانوی سیاسی مشاورتی فرم کیمبرج اینالیٹیکا کی جانب سے فیس بک صارفین کا ڈیٹا چرانے کے معاملے پر امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے۔

    کیمبرج اینالیٹیکا نے امریکی انتخابات میں دخل انداز ہونے کے لیے فیس بک کے 5 کروڑصارفین کا ڈیٹا چرایا تھا۔

    فیس بک کے بانی نے امریکی سینیٹروں کو بتایا کہ ان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو روسی آپریٹرزاپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ ان کا کہنا ہے فیس بک مسلسل روس کے ساتھ حالت جنگ میں ہے، اور یہ ہتھیاروں  کی جنگ سے بھی بڑی لڑائی ہے۔

    مارک زکر برگ نے بتایا کہ سن 2016 کے امریکا کے صدراتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر تحقیقات کرنے والے خصوصی قونصل رابرٹ میولر نے فیس بک عملے سے بھی پوچھ گچھ کی تھی۔

    ان کا کہنا تھا، ’ میں تحقیقات میں شامل نہیں تھا، تاہم خصوصی قونصل اور ہمارے درمیان کی گئی بات چیت ایک راز ہے، وہ رازدارانہ باتیں کھلے عام نہیں بتائی جاسکتیں‘۔

    واضح رہے کہ فروری 2016 میں رابرٹ میولر نے 13 روسی باشندوں پر تین روسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر صدرارتی انبتخابات میں اثرانداز ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کروایا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پرتحقیقاتی کام کرنے والی جن روسی کمپنیوں پرفرد جرم عائد کی گئی تھی ان میں ایک ’روسی ٹرول فارم‘ بھی ہے جس کا مقصد امریکا کے سیاسی نظام کو درہم برہم کرنا ہے۔

    مارک زگربرگ نے سینیٹ کو بتایا کہ کہ فیس بک سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جعلی اکاؤنٹز کی شناخت کےلیے نئے طریقہ کار وضع کررہی ہے جس کے بعد صارفین کا ڈیٹا چوری کرنا مشکل ہوگا۔

    انہوں نے کہا ہے کہ روس میں ایسے ماہر افراد موجود ہیں جن کا مقصد ہی ہمارے نظام اور دوسرے انٹرنیٹ سسٹم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔ کمپنی کو ایسے شرپنسد لوگوں کو روکنے کےلیے فیس بک کو مزید بہتر بنانا ہوگا جس کے لیے خطیر رقم درکار ہے۔


    ’فیس بک‘ کے بانی مارک زکربرگ یورپ کی سختیوں سے پریشان


    سینیٹ کی جانب سے زور فیس بک پر ’ریگولیشن‘ لگائے جانے کے سوال پر 33 سالہ ارب پتی مارک زکر برگ کا کہنا تھا کہ ’اگر ریگولیشن صحیح ہوا تو میں اس کا خیر مقدم کروں گا‘۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ برطانوی سیاسی مشاورتی فرم کیمبرج اینالیٹیکا نے فیس بک کے پانچ کروڑ صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال کیا تھا جس کا انکشاف ہونے کے بعد تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ صارفین کے ڈیٹا کو مبینہ طور پر امریکی صدارتی انتخاب میں اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب برطانیہ نے بھی ڈیٹا چوری کرنے والی سیاسی مشاورتی کمپنی کے خلاف تحقیقات کی گئی تھی جبکہ فیس بُک بانی مارک زکربرگ کو برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی وضاحت کے لئے طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ: اعصابی گیس حملے کا شکار سابق روسی جاسوس کی بیٹی اسپتال سے گھر منتقل

    برطانیہ: اعصابی گیس حملے کا شکار سابق روسی جاسوس کی بیٹی اسپتال سے گھر منتقل

    لندن: اعصابی گیس حملے کا شکار ہونے والی سابق روسی جاسوس کی بیٹی کو اسپتال سے گھر منتقل کردیا گیا،ان کے والد اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق اعصابی گیس حملے میں بیہوش ہونے والی سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل کی بیٹی یولیا اسکریپال کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے، جبکہ 66 سالہ سرگئی اسکریپال اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سرگئی اسکریپال کی صحت بہتری کی جانب گامزن ہے اور انہیں بھی جلد اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپل کی صحت بہتری کی جانب گامزن

    واضح رہے کہ سابق روسی ایجنٹ اور ان کی بیٹی کو ایک ماہ قبل زہریلی گیس کے ذریعے برطانیہ میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جہاں دونوں کی حالت بے حد نازک تھی۔

    خیال رہے کہ زہریلی گیس کے واقعے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا، جبکہ امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے روس کے کئی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ روسی سفیر کا سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہنا تھا کہ برطانوی حکومت روس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہے اور ہم پر لگائے گئے الزامات انتہائی خطرناک اور غیر مصدقہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سابق جاسوس اسکریپال اور اس کی بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے زہر کا نام روسی ضرور ہے لیکن یہ کیمیکل روس کے علاوہ بھی دنیا کے دوسرے ممالک میں تیار کیا جاتا ہے، برطانیہ یاد رکھے کہ وہ روس کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلا کر آگ سے کھیل رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شام میں کیمیائی حملہ ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی

    شام میں کیمیائی حملہ ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی

    ماسکو : شام میں کیمیائی حملے کے بعدخطے میں کشیدگی بڑھ گئی، امریکی صدر کی جانب سے کارروائی کی دھمکی کے بعد روس نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکی فوجی کارروائی پرسنگین نتائج کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے میں درجنوں افراد کی ہلاکت نے ہلچل مچا دی، عالمی برادری کی جانب سے سخت مذمت کی جارہی ہے۔

    کیمیائی حملے کا ذمہ دار روس اورشامی حکومت کو ٹہراتے ہوئے امریکی صدر نے سخت کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کیمیائی حملے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔

    ٹرمپ کےبیان پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ماہرین اور امدادی کارکنوں نے باغیوں کے علاقے سے نکل جانے کے بعد وہاں کا دورہ کیا ہے اور انھیں کسی قسم کے کیمیائی حملے کے کوئی آثار نہیں ملے۔

    روس نے حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کیمیائی حملے کی خبر من گھڑت ہے اور اگر امریکا نے کارروائی کی توبھاری قیمت چکانا پڑے گی جبکہ شامی حکومت نے کیمیائی حملے کی تردید کی ہے۔

    دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس اور امریکہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا،روسی سفیرکا کہناتھاکہ امریکہ کی فوجی کارروائی کےسنگین نتائج برآمد ہوں گے جبکہ امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ روس کے ہاتھوں پر شامی بچوں کا خون ہے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے اقوام متحدہ سے کیمیائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر شام میں ہونے کیمیائی حملے کی کمزور الفاظ میں مذمت کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    واضح رہے کہ شام میں سرکاری افواج کی جانب سے جنوب مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد خمی ہوئے تھے، ہلاک و زخمیوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔ –

    کیمیائی حملے کا الزام روس اور شامی حکومت پرعائد کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ شام کے علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ

    شام میں کیمیائی حملہ بلاجواز ہے، بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی حملہ بلا جواز ہے، عورتوں اور بچوں سمیت بہت سے لوگ مارے گئے ہیں، کیمیائی حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویئٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ نے کہا کہ جس علاقے میں سنگ دلی کا یہ مظاہرہ کیا گیا وہ شامی فوج کے گھیرے میں اور بیرونی دنیا کے ناقابل رسائی ہے، صدر پیوٹن، روس اور ایران بشار الاسد کی حمایت کے ذمہ دار ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ متاثرہ علاقے کو طبی امداد اور تصدیق کے لیے فوری طور پر کھولا جائے۔ انہوں نے مبینہ کیمیائی حملے کو ایک اور انسانی المیہ بھی قرار دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر سابق صدر اوباما نے اپنی بیان کردہ صحرا میں سرخ لکیر عبور کرلی ہوتی تو شام کا المیہ بہت پہلے ختم ہوجاتا اور بشارالاسد تاریخ بن چکا ہوتا۔

    واضح رہے کہ شام میں سرکاری افواج کی جانب سے گزشتہ روز جنوب مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں فضائی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد خمی ہوئے تھے، ہلاک و زخمیوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • روس: خوبصورت اور نایاب نسل کے پالتو جانوروں کا بین الاقوامی میلہ سج گیا

    روس: خوبصورت اور نایاب نسل کے پالتو جانوروں کا بین الاقوامی میلہ سج گیا

    ماسکو: روس میں گول مٹول اور نایاب نسل کے پالتو جانوروں کا بین الاقوامی میلہ سج گیا جہاں ناز و نخروں سے پلے مختلف اقسام کے کتے، بلیاں سمیت مختلف جانور لوگوں کی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں سجے پالتو جانوروں کے بین الاقوامی میلے میں تیس ممالک سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد اپنے پالتو جانوروں کے ہمراہ بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔

    اس موقع پر مقامی شہری کے پالتو کتے نے میلے میں مختلف کرتب دکھا کر سب کو حیران کردیا، سج دھج کر آنے والے خوبصورت جانوروں کو دیکھنے کے لیے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی میلے کا رخ کر رہے ہیں۔

    کراچی کی مویشی منڈی: ایک مکمل تفریحی میلہ

    بین الاقومی فیسٹول میں دنیا بھر سے جانور پالنے کے شوقین افراد اپنے پالتو جانورں کو نمائش کے لیے پیش کرتے ہیں جبکہ میلے میں موجود افراد نا صرف ان جانوروں کو دیکھنے آتے ہیں بلکہ اگر انہیں پسند آجائے تو ہاتھوں ہاتھ خرید بھی لیتے ہیں۔

    جانوروں کے شوقین افراد بڑے ناز و پیار سے اپنے پالتو جانوروں کا خیال رکھتے ہیں اور ان کے بڑے نخرے بھی برداشت کرتے ہیں، روس کے شہری پالتو جانوروں سے کتنی محبت کرتے ہیں اس کا انداز میلے میں موجود لوگوں کی بڑی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے۔

    منگھو پیر کا شیدی میلہ: روایات اور عقیدت کے حسین رنگ

    خیال رہے کہ روس میں منعقد ہونے والے اس بین الاقوامی میلے سے کمائی گئی آمدنی کو جانوروں کی فلاح اور علاج معالجے پر خرچ کیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    دمشق: شام کے شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی، امریکا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کیمیائی حملوں کا ذمہ دار روس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل شام کے جنوب مغربی حصّے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں حکومتی جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

    شام میں امدادی کاموں میں مصروف وائٹ ہیلمٹ نامی تنظیم کے مطابق شام کے صوبے غوطہ میں دوما نامی شہر میں مرنے والے افراد کسی مہلک گیس سے متاثر ہوئے۔ مرنے والوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے جبکہ دیگر درجنوں افراد تنفس کے مسائل کا شکار ہیں۔

    شام کے صوبے غوطہ کے مشرقی حصّے میں واقع شہر دوما میں شامی فوج کی فضائی بمباری

     

    وائٹ ہیلمٹ نامی امدادی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ شہر کی عمارتوں کے تہ خانوں میں بیسیوں لاشیں موجود ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    تاحال اس خبر کی تصدیق بااثر ذرائع سے نہیں ہوسکی ہے۔ کیوں کہ اس سے قبل ایک اور واقع میں مذکورہ تنظیم نے گیس حملوں میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی تصاویرشائع کی تھی لیکن بعد ازاں اسے تنظیم کی انتظامیہ نے خود ہی ڈیلیٹ کردیا تھا۔

    دوسری جانب شامی حکومت کے ترجمان نے کیمیائی حملے کی خبروں کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حرکتیں دہشت گردوں اور غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب سے شامی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے شہر دوما سے آنے والی اطلاعات انتہائی افسوس ناک ہیں، اور اگر یہ خبریں سچ ہوئیں تو پھراس مہلک گیس حملے کا ذمہ دارشام کی حمایت میں لڑنے والے ملک روس کو سمجھا جائے گا۔

    حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سینٹرنے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج کی جانب سے مبینہ گیس حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثرہوئے ہیں۔

    مذکورہ تنظیم نےحکومت پرالزام عائد کیا ہے کہ دوما میں ایک سرکاری ہیکاپٹر نے بیرل بم برسائے تھے جو سارین نامی اعصاب متاثر کرنے والی کیمیائی گیس سے بھرے ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غوطہ کے مشرق میں واقع شہر دوما باغیوں کے قبضے میں ہے جسے خالی کروانے کے لیے حکومتی افواج نے سے شہر کا کئی ماہ سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، فرانس

    پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، فرانس

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ولادی میر پیوٹن شام میں لڑائی ختم کرانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ولادی میر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر نے شام میں عام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور فوجی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے روس سے موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

    فرانسیسی ایوان صدر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر میکرون کو توقع ہے کہ شام کے تنازع کے منصفانہ حل کے لیے دونوں ممالک منظم بات چیت کی راہ ہموار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اگر شامی حکومت پر شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا دعویٰ ثابت ہوجاتا ہے تو امریکا اور فرانس کیمیائی حملے میں ملوث عناصر کو سزا دینے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

    فرانسیسی اور روسی صدر نے خطے میں داعش کے خلاف جاری لڑائی میں حصے لینے پر بھی زور دیا، واضح رہے کہ حال ہی میں فرانسیسی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اگر شام میں کیمیائی حملوں کا ثبوت ملتا ہے تو ان کا ملک امریکا کے ساتھ مل کر دشمق کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے شام سے فوری فوج کی واپسی کا عندیہ دیا تھا تاہم بعد انہوں نے کچھ عرصے کے لیے امریکی فوج کو شام میں موجود رہنے کی ہدایت کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ روس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈاکرکے آگ سےکھیل رہا ہے،روسی سفیر

    برطانیہ روس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈاکرکے آگ سےکھیل رہا ہے،روسی سفیر

    ماسکو : روس اور برطانیہ کے کشیدگی مزید بڑھنے لگی، روسی سفیر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ کیا برطانیہ روس کے خلاف اس سے بہتر کہانی نہیں بناسکتا تھا؟

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسے کے سفیر نے برطانیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ برطانیہ روس پر بے بنیاد الزامات لگا کر ہمیں رسوا اور ہماری ساکھ کو خراب کرنا چاہتا ہے۔

    سلامتی کونسل کا اجلاس روس کی خصوصی درخواست پر بلایا گیا تھا جس میں روسی سفیر وسیلی نیبنزیا کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ برطانوی حکومت روس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے اور ہم پر لگائے گئے الزامات انتہائی خطرناک اور غیر مصدقہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سابق جاسوس اسکریپال اور اس کی بیٹی کو اعصاب متاثر کرنے والے زہر کا نام روسی ضرور ہے لیکن یہ کیمیکل روس کے علاوہ بھی دنیا کے دیگر ممالک میں تیار کیا جاتا ہے۔ برطانیہ یاد رکھے کہ ’وہ روس کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلا کر ’آگ سے کھیل رہا ہے‘۔

    روسی سفیر نے کہا کہ چار مارچ کو برطانوی شہر سالسبرے میں سرگئی اسکریپال اور یویلیا اسکریپال کے زخمی حالت میں ملنے کے بعد سے ان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ جبکہ برطانیہ سمیت دنیا کے 23 ملکوں نے سابق جاسوس کو زہر دینے کے الزامات پر روس کے سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا تھا، روس مسلسل ان بے بنیاد الزامات کو مسترد کررہا ہے۔

    Former Russian Spy
    سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی یویلیا اسکریپال

    روسی سفیر وسیلی نیبنزیا نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانوی اقدامات کے خلاف قانونی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو ان سوالات کے جواب دینے ہوں گے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ کیا برطانیہ کے پاس روس پر الزامات لگانے کے لیے کوئی بہتر کہانی نہیں تھی؟ روسی حکام کسی بھی شخص کو قتل کرنے کے لیے ایسے خطرناک طریقے کا استعمال کیوں کرے گا؟

    اقوام متحدہ میں تعینات برطانیہ کے سفیر کیرن پائرس نے برطانوی حکام کی جانب سے روس کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے روس پرالزام لگایا کہ روس دوسری جنگ عظیم کے بعد سے برطانیہ کی حفاظت کرنے والے اداروں کو مسلسل کمزور کر رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس پر شکوک اورالزامات کی بہت سی وجوہات ہیں، ملک خفیہ سے معلومات لے کر فرار ہونے یا ملک سے غداری کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جس کے ثبوت ریاست کے پاس موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اب سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم ابھی وہ مکمل صحت یاب نہیں ہوئے لیکن پہلے سے بہتر ہیں۔


    سابق روسی ایجنٹ پر حملہ برطانیہ کے مفاد میں‌ تھا: روسی وزیر خارجہ کا الزام



    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روس کی جانب سے بے دخل امریکی سفارتکاروں کی واپسی شروع

    روس کی جانب سے بے دخل امریکی سفارتکاروں کی واپسی شروع

    ماسکو: روس کی جانب سے بے دخل کئے جانے والے امریکی سفارتکاروں کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو زہر دینے کے معاملے پر روس اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے نتیجے میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں موجود امریکی سفارتکاروں کی بے دخلی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق ماسکو میں امریکی سفارتخانے کے باہر موجود صحافیوں نے کچھ افراد کو سامان اٹھائے ہوئے تین بسوں میں سوار ہوتے ہوئے دیکھا۔

    یاد رہے کہ روس نے امریکا کی جانب سے اپنے سفارتکاروں کی بے دخلی کے جواب میں 60 امریکی سفارتکاروں کو جمعرات تک ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ تنازع برطانیہ میں سابق روسی ایجنٹ اور اس کی بیٹی کو خطرناک زہر دئیے جانے کے نتیجے میں شروع ہوا تھا، برطانیہ نے الزام عائد کیا ہے اس اقدام میں روس ملوث ہے جبکہ روس نے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

    اس تنازع کے نتیجے میں برطانیہ، امریکا سمیت دیگر اتحادی ممالک نے 150 سے زائد روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ روس کی جانب سے ان اقدامات کا فوری جواب دیا جاتا رہا ہے۔

    سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی اسپتال میں زیر علاج ہیں، سابق روسی ایجنٹ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ ان کی بیٹی تیزی سے روبہ صحت ہورہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے  روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    انقرہ اجلاس: شام میں امن کے لیے روس، ایران اور ترکی کامشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

    انقرہ: ترکی، ایران اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرتے ہوئے شامی عوام کی حفاظت کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات کرنے پراتفاق کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق 4 اپریل کو بدھ کے روز ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوگان کی زیر صدرات شام میں جاری بحران کے حوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شرکت کی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ترکی کی سربراہی میں منعقد ہونے والا دوسرا سہ فریقی اجلاس پونے دو گھنٹے جاری رہا، جس میں ترکی، ایران، اور روس نے شام میں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے بحران زدہ ملک میں قائم حفاظتی علاقوں میں موجود شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ طور پر ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

    سربراہی اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے حوالے سے بنائے گئے قانون کی شک نمبر 2254 کے تحت شام میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرتے ہوئے ملک میں امن بحال کیا جائے۔

    سہ فریقی سربراہی اجلاس میں تینوں ملکوں کے سربراہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تینوں ملک مل کر شام میں قائم امن کو یقنی بناتے ہوئے شام کی حدود کے اندر اتحاد و اتفاق کی فضا کو دوبارہ قائم کریں، تاکہ دیگر عرب ممالک کے برابر بحران زدہ شام کو حق دیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ بدھ کے روز ترک شہر انقرہ میں منعقدہ کانفرنس گذشتہ سال 2 نومبر کو روس کے شہر سوچی میں منعقد ہونے والے سہہ فریقی سربراہی اجلاس کے دوسرے مرحلے کی حیثیت رکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی شام میں باغیوں کا حامی ہے، جبکہ ایران اور روس نے شامی صدر بشارالااسد کے مدد طلب کرنے پر شام میں اپنی فوجیں داخل کی تھیں۔ اس وقت تینوں ملکوں کی فوج شام میں موجود ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔