Tag: Russia

  • کیا یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال کرے گا؟ جرمن چانسلر کا انکشاف

    کیا یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال کرے گا؟ جرمن چانسلر کا انکشاف

    برلن: جرمن چانسلر نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرین مغربی ہتھیار روس پر حملوں‌ کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مغرب کی طرف سے فراہم کردہ ہتھیار روسی سرزمین پر حملے کے لیے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

    ایک جرمن سنڈے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے چانسلر شولز نے کہا کہ اس نکتے پر یوکرین کے مغربی اتحادیوں کے درمیان اتفاق رائے ہے۔

    یوکرین اپنے مشرق میں روسی فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوششیں کر رہا ہے، اس کے لیے مغربی اتحادیوں نے اسے درکار جدید راکٹوں اور میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ ٹینکوں سے مسلح کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

    ادھر روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی جنگ میں جرمنی جیسے ملکوں کی مداخلت کا موازنہ جنگ عظیم دوم کے دور سے کیا ہے، جب روسی قوم کو اتحادیوں کے خلاف جدوجہد کرنا پڑی تھی۔

    دوسری جنگ عظیم میں اسٹالن گراڈ کی جنگ میں سوویت فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر صدر پیوٹن نے کہا ’ہمیں بار بار مجبور کیا جاتا ہے کہ مغرب کی اجتماعی جارحیت کا مقابلہ کریں۔‘

    تاہم جرمن چانسلر نے اپنے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں صدر پیوٹن کے اس موازنے کو مسترد کیا اور کہا کہ یوکرین پر حملے سے متعلق کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔

  • روس نے یوکرینی گاؤں پر قبضہ کر لیا

    روس نے یوکرینی گاؤں پر قبضہ کر لیا

    ماسکو: روس نے باخموت کے مضافات میں ایک یوکرینی گاؤں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق روس نے کہا ہے کہ اس نے باخموت کے شمالی مضافات میں واقع گاؤں بلہودتنے پر قبضہ کر لیا ہے، یوکرین کے مشرقی ڈونیٹسک علاقے میں اس فرنٹ لائن شہر باخموت کو گھیرنے کی کوششیں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

    یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ باخموت دوبارہ آگ و خون کی زد میں آ گیا ہے، اور باخموت کے جنوبی علاقے میں واقع دیہات کلشچیوکا اور کردیومیوکا میں جنگ جاری ہے۔

    کیف کے ملٹری جنرل اسٹاف نے مزید کہا کہ روسی افواج نے ڈونیٹسک کے علاقے میں روسی حملوں کے دوسرے مرکز اَؤدیویکا میں پیش قدمی کی کوششیں کیں لیکن روس کوئی پیش رفت نہیں کر سکا ہے۔

    ملٹری جنرل اسٹاف نے کہا کہ روسی افواج نے شمال میں واقع ایک قصبے لیمان کے قریب بھی پیش قدمی کی کوشش کی، جس پر اکتوبر میں یوکرینی افواج نے دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔

    یوکرین کی فوج نے کہا کہ روس نے ووہلیدار قصبے اور ڈیڑھ درجن دیگر قصبوں اور دیہاتوں پر فائرنگ کر کے ڈونیٹسک کے مزید مغرب میں پہنچنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ ووہلیدار باخموت اور اس کے آس پاس کی مرکزی لڑائی سے تقریباً 148 کلومیٹر (90 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔

    ادھر برطانوی وزارت دفاع نے غیر معمولی مفصل انٹیلیجنس اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ روسی افواج نے سیکڑوں میٹر تک دریا کے پار ووہلیدار کی طرف پیش قدمی کی ہے، اور وہ وہاں مزید مقامی فوائد حاصل کر سکتی ہیں۔ وزارت دفاع کے مطابق اس حملے سے کسی اہم پیش رفت کا امکان نہیں تھا لیکن اس کا مقصد یوکرین کی کوششوں کو باخموت کے دفاع سے ہٹانا ہو سکتا ہے۔

  • واشنگٹن داعش کی سرپرستی کر کے افغانستان میں شکست کا بدلہ طالبان سے لینا چاہتا ہے: روس

    ماسکو: روس نے الزام لگایا ہے کہ امریکا افغانستان میں داعش کی خفیہ سرپرستی کر رہا ہے، اور اس طرح شکست کا بدلہ طالبان سے لینا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے خصوصی صدارتی ایلچی برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے جمعے کو ایک روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان میں داعش کی سرپرستی کر کے ہمارے وسط ایشیائی شراکت داروں کے استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں طالبان مخالف مسلح گروپوں کی مدد کر رہا ہے، امریکا کوشش کر رہا ہے کہ شورش زدہ سرزمین پر امن قائم نہ ہو۔

    ضمیر کابلوف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مسلح اپوزیشن کے ساتھ رابطے برقرار رکھنے کے علاوہ امریکا خفیہ طور پر اسلامک اسٹیٹ کے ارکان کی سرپرستی کرتا ہے، جو نہ صرف وسطی ایشیا اور افغانستان کے دیگر ہمسایہ ممالک کے استحکام کے خلاف ہیں، بلکہ روس کی سلامتی کے بھی خلاف ہیں۔

    کابلوف نے نشان دہی کی کہ امریکا افغانستان میں اپنی شرمناک فوجی اور سیاسی شکست کا بدلہ لینے کے لیے بہت بے چین ہیں، واشنگٹن افغانستان میں شکست کا بدلہ طالبان سے لینا چاہتا ہے۔

    روسی ایلچی نے مزید کہا کہ جوابی کارروائی کے طور پر، امریکا اس درد بھری سرزمین پر امن کو آنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

  • روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا، مہلک میزائل حملہ

    ماسکو: روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا، دِنیپرو شہر پر روس کے میزائل حملے میں 9 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین جنگ میں شدت برقرار ہے، مشرقی یوکرین کے کنٹرول کے لیے روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

    یوکرینی شہر سولِدار پر قبضہ کرنے کے بعد روسی افواج نے باخموت شہر کا گھیراؤ شروع کر دیا ہے، تاہم یوکرین نے شہر سولدار پر روسی قبضے کی تردید کر دی ہے، اور کہا ہے کہ محاذ پر زبردست لڑائی جاری ہے۔

    ادھر دِنیپرو شہر پر روس کے میزائل حملے میں 9 منزلہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی ہے، میزائل حملے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے، زخمی ہونے والوں میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔

    یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے خارکیف میں بھی متعدد مزائل داغے، مقامی حکام کے مطابق روسی میزائلوں نے حملوں کی تازہ ترین لہر میں یوکرین کے خارکیف اور لویف علاقوں میں اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔

    اس وقت یوکرین کے کئی شہر زبردست روسی میزائلوں کی زد پر ہیں، مغرب میں لویف سے ہر طرف میزائل اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، شمال مشرق میں خارکیف، جنوب مشرق میں زپورئیزا اور دنیپرو، جنوب میں میوکالیو دھماکوں سے گونج رہے ہیں۔

    یوکرینی صدر نے مغربی ممالک سے مزید جدید جنگی ہتھیاروں کی اپیل کر تے ہوئے کہا ہے کہ روس کے خلاف جنگ میں ہلاکتوں کو روکنے کے لیے مزید جدید ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

    صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ موت کا کھیل شروع کرنے والے پیوٹن کو ان کی ہی زبان میں جواب دینا ہوگا۔

  • ویڈیوز: ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی

    ویڈیوز: ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی

    ماسکو: روس کے دارلحکومت ماسکو میں شدید برف باری ہوئی ہے، جس نے 20 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی دارالحکومت ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی ہے، 33 سال بعد اتنی شدید برف باری دیکھنے کو ملی ہے۔

    روسی محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کو روسی دارالحکومت میں شدید برف باری ہوئی، جس سے ٹریفک میں خلل پڑا، پروازوں میں تاخیر ہوئی، ماسکو میں اتنی شدید برف باری آخری مرتبہ 1989 اور 1993 میں ہوئی تھی۔

    برف باری کی وجہ سے ماسکو پر برف کی سفید چادر تن گئی ہے، جگہ جگہ برف کے اونچے ٹیلے بن گئے ہیں، شہر کے ایئر پورٹ کو بند کر دیا گیا ہے، اور فلائٹ آپریشن معطل ہو گیا، شہر میں ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے، اور فٹ پاتھ برف میں چھپ گئے ہیں۔

    ایک طرف اگر شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، تو دوسری طرف بچے اور بڑے سب سرد موسم کو انجوائے کر رہے ہیں، کچھ منچلوں نے تو ریڈ اسکوائر کو اسکیٹنگ رِنگ بھی بنا لیا۔

    ماسکو شہر کے حکام کے مطابق تقریباً سوا لاکھ افراد اور ساڑھے 12 ہزار سے زیادہ گاڑیاں برف ہٹانے کے لیے تعینات کی گئی ہیں، محکمہ موسمیات نے شام تک برف باری جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

    ریاستی چینل نے ماسکو میں آئے ہوئے برفانی طوفان کو ’برفانی آرماگیڈن‘ (زمین پر اقوام عالم کی آخری بڑی جنگ) قرار دے دیا۔

  • یوکرین کا روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان

    یوکرین کا روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان

    کیف: یوکرین نے روس سے کریمیا واپس لینے کے لیے جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین جنگ کے شعلے مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا، یوکرینی صدر نے کریمیا واپس لینے کے لیے روس کے خلاف بھرپور جنگی مشن کا اعلان کر دیا۔

    صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کریمیا کو طاقت کے ذریعے واپس لے کر 2023 میں خطے کا دورہ کریں گے۔

    ادھر روس پر یوکرینی حملوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، ایک اور حملے میں ایک روسی شہری ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے ہیں، بلگورود کے گورنر نے کہا کہ روس کے بلگورود خطے میں حملے کے نتیجے میں 14 گھر اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا۔ دوسری جانب نیٹو کے یورپی ملک کوسوو میں موجود مشن نے جنگی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    این بی سی نیوز نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہل کار نے گزشتہ ماہ کانگریس کے کئی ارکان کو ایک بریفنگ میں بتایا تھا کہ یوکرین کے پاس اب کریمیا کو روس سے چھڑانے کی فوجی صلاحیت ہے۔ اہل کار سے مبینہ طور پر پوچھا گیا کہ کیا یوکرین جزیرہ نما کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، جسے روس نے 2014 سے اپنے قبضے میں رکھا ہے، تو جواب دیا گیا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت ہے۔

    تاہم، ایک اور امریکی اہل کار نے خبردار کیا کہ کریمیا میں یوکرین کی کوشش پیوٹن کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر مجبور کر سکتی ہے، جیسا کہ وہ پہلے بھی دھمکی دے چکے ہیں۔ ایک اور امریکی اہل کار نے این بی سی کو بتایا کہ انھیں یقین نہیں ہے کہ کریمیا میں یوکرین کا حملہ قریب ہے۔

    روئٹرز کے مطابق صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز کہا کہ روس اور بیلاروس کے ساتھ ہماری سرحد کی حفاظت کرنا ہماری مستقل ترجیح ہے، اور یوکرین روس اور اس کے اتحادی بیلاروس کے ساتھ تمام ممکنہ دفاعی حالات کے لیے تیار ہے۔

    زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مغربی ممالک سے ایک نئی اپیل بھی کی کہ وہ یوکرین کو مؤثر فضائی دفاع فراہم کریں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی فورسز نے مشرقی یوکرین کے قصبے باخموت پر قبضہ کر رکھا ہے، جہاں حال ہی میں شدید ترین لڑائی دیکھی گئی۔

    واضح رہے کہ بیلاروس روس کے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے، اس نے ماسکو کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے لیے اپنی سرزمین کو لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، تاہم وہ براہ راست لڑائی میں شامل نہیں ہوا، لوکاشینکو بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کا اپنے ملک کی فوجیں یوکرین بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • روسی صدر پوتن کا دس سال بعد اہم فیصلہ

    روسی صدر پوتن کا دس سال بعد اہم فیصلہ

    ماسکو : روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ملکی تاریخ میں دس سال بعد اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت وہ اپنی قوم سے خطاب نہیں کر پائیں گے۔

    صدر ولادی میر پوتن گزشتہ 10 سال کے معمول کے برعکس اس سال کے اختتام پر پریس کانفرنس نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس صدارتی پیلس کریملن کے جاری کردہ بیان کے ساتھ پوتن کی سالانہ پریس کانفرنس کے بارے میں غیریقینی کیفیت کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ اس سال کے آخر میں صدر پوتن معمول کی سالانہ پریس کانفرنس نہیں کریں گے لیکن بیرونی دوروں سمیت دیگر مواقع پر اخباری نمائندوں کے ساتھ کی جانے والی پریس کانفرنسیں جاری رہیں گی۔

    معمول کی سالانہ پریس کانفرنس کے اگلے سال تک التوا سے پوتن اپنے دورِ اقتدار میں دوسرے دفعہ اور حالیہ 10سالوں میں پہلی دفعہ اس معمول کو توڑ رہے ہیں۔

    صدر پوتن 2001 سے مذکورہ روایتی سالانہ پریس کانفرنس ہر سال ماہِ دسمبر میں منعقد کر رہے ہیں ۔ پہلی دفعہ 2005 میں اس معمول میں رخنہ آیا اور کانفرنس نہیں کی گئی۔

    2009 سے 2011 کے دوران پوتن کے وزارت اعظمیٰ کے عہدے پر ہونے کی وجہ سے سالانہ کانفرنس نہیں ہوئی اور 2020 میں کورونا وباء کی وجہ سےصدر پوتن نے آئن لائن پریس کانفرنس میں شرکت کی۔

  • نیٹو سربراہ نے روس کے ساتھ براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا

    نیٹو سربراہ نے روس کے ساتھ براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا

    کیف: نیٹو سربراہ نے روس کے ساتھ براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، اس سے قبل پیوٹن نے بھی ایٹمی جنگ کے بڑھتے خطرے سے خبردار کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس اور نیٹو کے درمیان براہ راست بڑی جنگ کا خدشہ بڑھنے لگا ہے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کنٹرول سے باہر ہوتی نظر آ رہی ہے۔

    جمعہ کو جاری کردہ ایک انٹرویو کے مطابق، نیٹو کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ یوکرین میں لڑائی قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور روس اور نیٹو کے درمیان جنگ بن سکتی ہے۔

    جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ناروے کے نشریاتی ادارے این آر کے کو ریمارکس میں کہا کہ ’’اگر چیزیں غلط ہوتی ہیں تو وہ بھیانک حد تک غلط ہو سکتی ہیں۔‘‘

    نارے کے سابق وزیر اعظم اسٹولٹن برگ نے کہا یوکرین میں جنگ کا ایک بھیانک محاذ کھل چکا ہے، اور یہ نیٹو اور روس کے درمیان ایک بڑی جنگ میں بدل سکتی ہے، اور ہم اس جنگ سے بچنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور اسے چھپانا غلط ہوگا۔

    کریملن نے بارہا نیٹو اتحادیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کو ہتھیار فراہم کر کے، اس کے فوجیوں کو تربیت دے کر اور روسی افواج پر حملہ کرنے کے لیے ملٹری انٹیلیجنس فراہم کر کے مؤثر طریقے سے تنازع کا فریق بن رہے ہیں۔

  • روس کے اندر گھس کر فضائی اڈوں پر یوکرینی حملوں پر امریکا کا فوری رد عمل

    روس کے اندر گھس کر فضائی اڈوں پر یوکرینی حملوں پر امریکا کا فوری رد عمل

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ روس کے اندر یوکرین کے حملوں کی ’حوصلہ افزائی‘ نہیں کرتا۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کی جانب سے سینکڑوں کلومیٹر روسی فضائی حدود کے اندر داخل ہو کر فضائی اڈوں پر حملوں کی واضح نئی صلاحیت کے مظاہرے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین کو اپنی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کے قابل نہیں بنا رہا ہے، نہ ہی اس کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

    نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم یوکرین کو اس کی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کے قابل نہیں بنا رہے ہیں، ہم یوکرین کو اس کی سرحدوں سے باہر حملہ کرنے کی ترغیب بھی نہیں دے رہے ہیں۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ امریکا یوکرین کو وہ فراہم کر رہا ہے جو اسے اپنے دفاع کے لیے اپنی خود مختار سرزمین پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

    روس اور یوکرین نے ڈونیسک میں تباہی مچا دی

    دوسری طرف کیف نے براہ راست حملوں کی ذمہ داری تو قبول نہیں کی، لیکن اس کے باوجود انھوں نے اس کا جشن منایا، نیڈ پرائس نے کہا کہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ حملے یوکرین کی طرف سے کیے گئے تھے۔

    ادھر امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے کہا ہے کہ یوکرین میں امن کا تیز ترین راستہ روس کے لیے تعینات فوجیوں کو واپس بلانا ہی ہے، اس لیے وہ ہر حال میں اپنے فوجیوں کو یوکرین سے ہٹائے، انھوں نے مزید کہا کہ مغربی ریاستیں یوکرین کو ماسکو کے ’بلا اشتعال‘ حملے کے خلاف مزاحمت میں مدد کرنے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔

  • تیل کی قیمت کی حد، روس نے اہم اعلان کر دیا

    تیل کی قیمت کی حد، روس نے اہم اعلان کر دیا

    ماسکو: روس نے یورپی ممالک کی جانب سے تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے پر بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے یوکرین کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے اپنے تیل کی قیمت کی 60 ڈالر کی حد کو مسترد کر دیا ہے اور رد عمل سے خبردار کر دیا۔

    کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ہفتے کے روز کہا کہ روس قیمت کی حد کو قبول نہیں کرے گا، انھوں نے مزید کہا کہ کسی مخصوص ردعمل کا فیصلہ کرنے سے پہلے صورت حال کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    یورپی یونین، جی 7 اور آسٹریلیا نے ہفتے کے روز روسی سمندری ترسیل والے تیل پر 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد کی منظوری دے دی ہے، جس کا اطلاق 5 دسمبر سے ہوگا۔

    دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کر کے ہم پیوٹن کے جنگی عزائم کو روکیں گے۔

    روسی تیل سے متعلق یورپی یونین نے ایک بڑے فیصلے پر اتفاق کر لیا

    یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈر لیئن کے مطابق قیمتوں کے تقرر کی حد سے روس کی آمدنی میں نمایاں کمی آئے گی، روس صرف ٹینکر کے ذریعے رعایتی قیمتوں پر تیل برآمد کر سکے گا۔

    روس کا کہنا ہے کہ اس طرح کا فیصلہ مارکیٹ کے تمام نظام کو متاثر کرے گا اور تیل کی عالمی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے۔