Tag: Russian Foreign Minister

  • ہماری اہم ترجیح اسلامی ممالک سے مضبوط تعلقات ہیں، روسی وزیر خارجہ

    ہماری اہم ترجیح اسلامی ممالک سے مضبوط تعلقات ہیں، روسی وزیر خارجہ

    ماسکو : روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا روس کی خارجہ پالیسی میں شامل ترجیحات میں اہم ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماسکو میں روس اسلامک ورلڈ اسٹریٹجک ویژن گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی روس میں متعین پاکستان کے سفیر شفقت علی خان نے کی۔

    سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس، یوریشیا کی سب سے بڑی طاقت اور کلچر پر مبنی ریاست ہے اور ہم اسلامی دنیا کے ممالک کے ساتھ اچھے، دیانتدارانہ، باہمی احترام پر مبنی تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں، ان تعلقات کو ملکی خارجہ پالیسی کی غیر متزلزل ترجیحات میں مزید تقویت ملتی ہے۔

    لاوروف نے نشاندہی کی کہ روس مسلم ریاستوں کے دوستوں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مبنی ایک زیادہ منصفانہ، جمہوری کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کے لیے کھڑا ہے۔ ہم اجتماعی مغرب کی طرف سے جارحانہ طور پر مسلط کردہ انتہائی لبرل اقدار کو مسترد کرتے ہیں۔

    اس تقریب میں غیر ملکی سفارت کاروں کے علاوہ روس کے مفتی اعظم شیخ راویل گیانوت الدین سمیت ملکی اور غیر ملکی میڈیا نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

  • یورپی یونین دہرا میعار ترک کرے، روسی وزیر خارجہ

    یورپی یونین دہرا میعار ترک کرے، روسی وزیر خارجہ

    ماسکو : روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یورپی یونین کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پولینڈ اور لتھوانیا کے ساتھ بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے دوہرے معیار سے گریز کریں۔

    انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس صورتحال میں دوہرے معیارات سے گریز کرنا اور یورپی یونین کے ممالک کی پوزیشن سے متعلق ایک مشترکہ نقطہ نظر کو استعمال کرنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولینڈ اور اٹلی کے لیے مختلف معیارات کا استعمال ناقابل قبول ہے، برسلز اس مسئلے پر کب غور کرے گا کہ وارسا اور روم مہاجرین کی آمد کے سلسلے میں کیسا برتاؤ کر رہے ہیں۔

    روسی وزیر خارجہ نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن ممالک سے مہاجرین آ رہے ہیں ان کے حوالے سے دہرے معیار سے گریز کرنا بھی ضروری ہے۔

    روسی اعلیٰ سفارت کار نے یاد دلایا کہ جب مہاجرین ترکی سے یورپ پہنچ رہے تھے تو یورپی یونین نے انہیں ترکی میں رکھنے کے لیے فنڈز مختص کیے تھے۔

    وہ بیلاروس کی اس طرح مدد کیوں نہیں کر سکتے؟ بیلاروس کو بھی پیسے کی ضرورت ہے تاکہ مہاجرین کے لیے معمول کے حالات کو یقینی بنایا جا سکے، جبکہ لتھوانیا اور پولینڈ ان مہاجرین کو قبول کرنے سے گریزاں ہیں۔

  • روس اور ترکی کا امریکی پابندیوں کے خلاف مشترکہ فیصلہ

    روس اور ترکی کا امریکی پابندیوں کے خلاف مشترکہ فیصلہ

    ماسکو: روس اور ترکی نے امریکی پابندیوں کے خلاف مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے دو طرفہ تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ ترکی پر امریکا کی پابندیوں کے باوجود ماسکو اور انقرہ کے درمیان دو طرفہ فوجی تعاون پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    امریکا نے اسی ماہ ترکی کے خلاف روس سے میزائل دفاعی نظام ایس 400 خریدنے پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں۔

    سرگئی لاروف نے منگل کے روز ماسکو میں ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو سے بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے امریکا کے غیر قانونی دباؤ کے باوجود ترکی کے ساتھ فوجی تعلقات قائم کرنے کے لیے باہمی عزم و ارادے کی تصدیق کی ہے۔

    اس موقع پر ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کووِڈ 19 کے علاج کے لیے روسی ساختہ ویکسین سپٹنک وی کو اپنے ہاں تیار کرنا چاہتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ترکی نے روس سے اس ویکسین سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے اور وزیر صحت فخر الدین کوکا نے سوموار کو صدارتی کابینہ کو بتایا تھا کہ اس ضمن میں تمام معاملات درست سمت میں جارہے ہیں۔

  • فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد کہنا توہین آمیز ہے، روسی وزیر خارجہ

    فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد کہنا توہین آمیز ہے، روسی وزیر خارجہ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے درجنوں فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد قرار دینا توہین آمیز ہے، کیا کم سن اور شیر خوار بچے بھی دہشت گردے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے ماسکو میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات پر یقین نہیں کرسکتے کہ پر امن مظاہرین کے ساتھ جاں بحق ہونے والے کم سن اور شیر خوار بچے دہشت گرد تھے۔

    دو روز قبل قابض اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے آٹھ ایسے بچے بھی جاں بحق ہوئے تھے، جن کی عمریں سولہ برس سے کم تھیں جبکہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ بیلجیم کی حکومت نے بھی برسلز میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے ان کے اس بیان پر احتجاج کیا تھا جس میں انہوں نے تمام فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔

    بیلجیم کے وزیر اعظم شارل میشل کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف طاقت کا غلط استعمال کیا گیا ہے، مظاہرین پر براہ راست فائرنگ شرمناک عمل ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا سفارت خانے کے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے بعد سے غزہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے 59 فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جبکہ آنسو گیس اور فائرنگ کے نتیجے میں 2700 افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    امریکا شام سے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا، روسی وزیر خارجہ کا دعویٰ

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ امریکا جنگ زدہ ملک شام سے اپنے فوجی دستے واپس نہیں بلائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کہتا تو ہے کہ وہ شام سے فوجی انخلا کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن واشنگٹن ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

    ماسکو سے ملنے والی نیوز رپورٹس کے مطابق سرگئی لاروف نے واشنگٹن حکومت کے زبانی بیانات کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کی اس تباہ حال ریاست سے فوجی انخلا کے امکانات نظر نہیں آتے۔

    واضح رہے کہ آج روسی وزیر خارجہ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلد شامی تنازعے کے حل کے لیے ٹھوس بنیادوں پر تعاون کے حوالے سے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

    روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    انھوں نے ایک روز قبل کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس میں سات ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے وزرائے خارجہ کی طرف سے ہونے والی تنقید کہ ’ماسکو شام میں عدم استحکام کا باعث ہے، کے جواب میں کہا کہ یہ ممالک ایسا اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ یہ روس سے خوف زدہ ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کہتا رہا ہے کہ وہ شامی خانہ جنگی میں خود فریق نہیں ہے بلکہ شامی فورسز کے خلاف لڑنے والے کرد ملیشیا گروہوں کو عسکری مشاورت اور اسلحہ فراہم کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    روسی صدر، ٹرمپ کی دعوت پر وائٹ ہاؤس جائیں گے

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکا جائیں گے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے دورے کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دورے کی دعوت امریکی صدر نے دی تھی، دونوں ملکوں کے صدور نے ایک دوسرے کے خلاف فوجی تصادم کے مرحلے کی طرف نہ جانے پر سو فی صد اتفاق کرلیا ہے۔

    خیال رہے کہ شام کے سلسلے میں امریکا اور روس کے مابین کشمکش کے حوالے سے عالمی تجزیہ نگار اس بات کی نشان دہی کرچکے ہیں کہ امریکا اور اتحادیوں کے حملوں میں احتیاط سے کام لیا جاتا ہے تاکہ روسی فوج کا جانی نقصان نہ ہو، سرگئی لاروف نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو نے واشنگٹن کو شام میں سرخ لکیر کے بارے میں آگاہ کردیا تھا اور حالیہ حملے میں روس کی وضع کردہ سرخ لکیر کو عبور نہیں کیا گیا۔

    روس تمہیں بتاؤں گا ٹرمپ جیسی سختی کوئی نہیں کرسکتا، ڈونلڈٹرمپ

    انھوں نے کہا کہ شام میں امریکی حملے کے بعد روس اس عہد کا پابند نہیں رہا ہے کہ وہ اسد حکومت کو ’ایس 300‘ میزائل نظام نہیں دے گا۔ خیال رہے گزشتہ روز دونوں ممالک کے درمیان شام میں حملے کی وجہ سے پیدا ہونے والی تازہ کشیدگی کے بعد پہلا براہ راست رابطہ اس وقت ہوا جب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اور روسی سفیر اناتولی انتونوف کے درمیان ملاقات ہوئی۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے واشنگٹن میں روسی سفیر اناطولی انتونوف سے ملاقات کی اور یہ اعلی سطح کے دونوں عہدے داران کے درمیان اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات ہے۔

    واضح رہے کہ دوما میں شامی فوج کی طرف سے مبینہ کیمیائی حملے کے ردعمل میں امریکا، برطانیہ اور فرانس نے شامی فوج کی متعدد تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے جس پر بشارالاسد کے حلیف ملک روس نے شدید احتجاج کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔