Tag: Russian Gas

  • چین نے ریکارڈ مقدار میں روسی گیس خرید لی

    چین نے ریکارڈ مقدار میں روسی گیس خرید لی

    بیجنگ/ ماسکو: چین نے ریکارڈ مقدار میں روسی گیس خرید لی ہے، دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے چین کو گیس فراہمی کے بڑے منصوبے کا آن لائن افتتاح کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے گزشتہ ماہ روسی مائع قدرتی گیس کی ریکارڈ مقدار میں درآمد کی، جب کہ روسی خام تیل اور کوئلے کی فروخت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، حالاں کہ یورپ میں خریداروں نے یوکرین پر حملے کی سزا کے طور پر روسی توانائی کی مصنوعات سے گریز کیا ہے۔

    ادھر روس نے سائیبریا کے راست چین کو گیس کی سپلائی شروع کر دی ہے، روسی صدر ولاد یمیر پیوٹن نے گیس فراہمی کے بڑے منصوبے کا آن لائن افتتاح کیا۔

    سربین گیس فیلڈ کے افتتاح سے چین کو گیس کی سپلائی میں اضافہ ہو جائے گا، اس سلسلے میں مشرقی روس میں یہ گیس کی فراہمی کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

    روس نے یورپ کی بجائے مشرق کو گیس برآمد کرنے کا ذریعہ بنانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔

    چین کی جانب سے سپر چِلڈ فیول کی کُل خریداری میں 5.4 فی صد کمی کے باوجود، نومبر میں ایل این جی کی روسی فروخت ایک سال پہلے سے دگنی ہو کر 8 لاکھ 52 ہزار ٹن ہو گئی۔

    روسی توانائی کی مجموعی خریداری، بشمول تیل کی مصنوعات، نومبر میں 8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو پچھلے مہینے میں 7.8 بلین ڈالر تھی۔ یہ خریداری یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر 68 بلین ڈالر ہے، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 41 بلین ڈالر تھی۔

    نومبر میں روس سے تیل کی درآمد ایک سال پہلے کے مقابلے میں 17 فی صد بڑھ کر 7.81 ملین ٹن ہو گئی، جو اگست کے بعد سب سے زیادہ ہے، روس نے چین کے سب سے بڑے سپلائر سعودی عرب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

  • روسی گیس کا متبادل یورپ کے پاس نہیں ہوسکتا

    روسی گیس کا متبادل یورپ کے پاس نہیں ہوسکتا

    لندن : برطانیہ کی معروف پیٹرولیم کمپنی شیل کے سی ای او بین وین بیئرڈن نے کہا ہے کہ یورپی ممالک توانائی کی منتقلی کے بغیر روسی قدرتی گیس کا متبادل نہیں حاصل کرسکیں گے۔

    وین بیئرڈن نے کہا کہ افریقہ اوراسکینڈینیویا سے گیس کی سپلائی میں اضافہ نیز مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی خریداری کو بڑھانا یورپی منڈیوں میں روسی توانائی کو تبدیل کرنے میں مدد نہیں کرسکتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ مزید ایل این جی کو مارکیٹ میں لانا، لیکویفیکشن اور ری گیسیفیکیشن کی صلاحیت میں اضافہ، اور شمالی افریقہ اور ناروے سے پائپ لائن کی سپلائی میں اضافہ معقول چیزیں ہیں لیکن اس دوران توانائی کی منتقلی کا ہونا بھی ناگزیر ہے۔

    شیل کے سربراہ کے مطابق ہمارے پاس اس وقت استعمال ہونے والی روسی گیس کو مکمل طور روک کر اس کا متبادل تلاش کرنے کے لیے مزید گیس اور ایل این جی خریدنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

  • روس پر پابندی، جرمنی میدان میں آگیا

    روس پر پابندی، جرمنی میدان میں آگیا

    برلن: جرمنی نے روس پر عائد پابندیوں کو یورپی معیشت کے لئے نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسپیگل میگزین میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ روسی گیس کی اچانک پابندی یوکرین میں فوری امن نہیں لائے گی، انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ گیس کی پابندی یوکرین میں جاری جنگ کو روک دے گی۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ روسی گیس سے ہمیں فائدہ پہنچ رہا ہے، ایسا کچھ نہیں، ہم بڑے معاشی بحران سے بچنا چاہتے ہیں اور بڑے معاشی بحران سے بچنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیوں پر روس کا منہ توڑ جواب

    جرمن چانسلر اولاف شولز نے خبردار کیا کہ روسی گیس کی اچانک بندش سے نہ صرف ہمارے ملک بلکہ پورے یورپ کے لیے سنگین نتائج ہوں گے، ہم لاکھوں ملازمتوں کے نقصان اور پلانٹس کے شٹ ڈاؤن سے بچنا چاہتے ہیں کیونکہ اس سے ہماری معیشت بیٹھ جائے گی۔

    دوسری جانب جرمن ماہرین نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ روسی گیس کی بندش ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگی اور اس سے شدید معاشی نقصان ہوگا

  • ’گیس رک گئی تو روس سے زیادہ یورپ کو نقصان ہوگا‘

    ’گیس رک گئی تو روس سے زیادہ یورپ کو نقصان ہوگا‘

    برلن: جرمن وزیر خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روسی گیس رک گئی تو اس سے یورپ ہی کو زیادہ نقصان پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خزانہ کرسچن لِنڈنر نے کہا ہے کہ روسی گیس کے رکنے سے یورپی یونین کو روس سے زیادہ نقصان پہنچے گا، کیوں کہ فی الحال اس گیس کا متبادل لانا مشکل ہے۔

    جرمن وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد جلد از جلد روس سے توانائی کی سپلائی سے آزاد ہونا ہے، اور ہمیں سنگین پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، لیکن گیس قلیل مدت میں ناگزیر ہے، ہم خود کو زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔

    انھوں نے کہا روسی وسائل سے آزادی کے بارے میں ہونے والی بحث میں گیس، تیل اور کوئلے کے درمیان ایک لکیر کھینچی جانی چاہیے۔

    خیال رہے کہ یورپ روس پر دباؤ بڑھانے کے حق میں ہے اور روس کے ساتھ تمام اقتصادی تعلقات جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن روس سے توانائی کی فراہمی کے آگے وہ بے بس ہے۔

    جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا تھا کہ جرمنی ایک سال کے اندر اندر روس سے تیل اور کوئلے کی درآمدات پر انحصار ختم کرنے کے قابل ہو جائے گا، لیکن گیس میں زیادہ وقت لگے گا۔

    جرمن حکام نے بارہا کہا ہے کہ وہ روسی توانائی کے وسائل کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

    مارچ میں یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے ممالک کو یوکرین کے تنازعے کی وجہ سے اس سال کے آخر تک روسی گیس کی سپلائی پر انحصار 67 فی صد کم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔