Tag: Russian gas shutdown

  • روسی گیس کی بندش : یورپ میں توانائی کا بحران شدت اختیار کرگیا

    روسی گیس کی بندش : یورپ میں توانائی کا بحران شدت اختیار کرگیا

    روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے یورپ کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کی وجہ سے یورپ میں عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    جمہوریہ چیک میں سرد موسم اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے اسکول اور کالجوں میں سردی سے بچاؤ کیلئے ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں۔

    یورپی ممالک کو درپیش توانائی کے بحران کے بعد جمہوریہ چیک میں زیر تعلیم طلباء و طالبات میں کمبل تقسیم کیے گئے تاکہ وہ کلاس میں سبق کے دوران سردی محسوس نہ کریں۔

    روس کے خلاف مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے بعد روس نے بھی گیس والوز بند کرنے کا اقدام کیا۔ روس کی جانب سے ایسا قدم اٹھانے کے بعد یورپ میں ہلچل شروع ہوگئی کہ آئندہ سردیوں کے دن کیسے گزریں گے؟

    وزارت صحت نے اسکولوں میں کلاس رومز کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور عمارت کے باہر سے کلاس میں داخل ہونے والی ہوا کو روکنے کی تجویز پیش کی ہے۔ جیسا کہ کلاس رومز کے باہر اسکول کے احاطے میں سردی کو کم کرنا ہے اور درجہ حرارت کو بڑھانا ہے۔

    مثال کے طور پرجمنازیم میں یا راہداریوں میں موجودہ درجہ حرارت 18 کے بجائے 17 ڈگری سیلسیس اور شاورز میں 24 کے بجائے 21 ہو سکتا ہے لیکن کلاس رومز میں درجہ حرارت 20 ڈگری سیلسیس پر رہنا چاہیے۔

    روسی گیس بند، یورپی طلبہ کمرہ جماعت میں کمبل اوڑھنے پرمجبور

    ملک کی وزارت صنعت و تجارت نے بھی توانائی کے بحران کے نتیجے میں اگست میں ایک خصوصی حکم نامہ تجویز کیا تھا جس کے تحت گیس کی سپلائی میں ناکامی کی صورت میں عوامی مقامات کے درجہ حرارت کو بڑھایا جا سکے۔

    اس حوالے سے حکومتی تمام اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے اور سردی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا، یہ ہی وجہ ہے کہ اب اسکول کی عمارت کے اندر کا درجہ حرارت بالخصوص کلاس رومز میں درجہ حرارت 20ڈگری سے نیچے گر گیا اور اسکول انتظامیہ کو طلبہ میں کمبل تقسیم کرنا پڑے۔

    واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان 24 فروری کو شروع ہونے والی جنگ نے دنیا میں توانائی کا بڑا بحران پیدا کر دیا ہے۔

  • روسی گیس کی بندش، جرمنی نے شہریوں کو خبردار کردیا

    روسی گیس کی بندش، جرمنی نے شہریوں کو خبردار کردیا

    برلن : جرمنی کو روس کی جانب سے گیس کی ترسیل میں کافی حد تک کمی کے براہ راست اثرات جرمنی کی معیشت پر پڑے جس کے سبب مہنگائی میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    جرمنی نے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کا بھی اعلان کیا جس میں کوئلے کے استعمال میں اضافہ بھی شامل ہے۔

    اس سلسلے میں جرمنی کے وزیر معیشت رابرٹ ہیبک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی میں اس وقت گیس قلت کی شکار اشیاء میں سے ایک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس کی جانب سے گیس کی سپلائی میں کی جانے والی کمی کو دیکھتے ہوئے ملک کے ایمرجنسی گیس پلان کا الرٹ لیول بڑھایا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین میں شامل کئی ممالک کی معاشی ترقی میں جون کے مہینے میں شدید گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔

    گزشتہ دنوں ہونے والے سروے کے نتائج کے مطابق اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے کورونا وبا کے بعد معمول پر آنے والی معیشت کو ایک بار پھر بڑے چیلنج سے دوچار کردیا ہے۔

    ایس اینڈ پی گلوبل کے چیف بزنس اکانومسٹ کرس ولیمسن نے کہا ہے کہ معاشی سرگرمی میں سست روی کی بڑی وجہ قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ہے۔

    کرس ولیمسن کے مطابق یہ سال2008 کے عالمی معاشی بحران کے بعد سب سے زیادہ غیرمتوقع صورت حال ہے۔

    واضح رہے کہ رواں برس فروری میں روس کی جانب سے یوکرین میں خصوصی ملٹری آپریشن کے آغاز سے ہی یورپ کے ممالک کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے خدشات کا سامنا ہے۔

    امریکہ اور یورپی ممالک کی اکثریت یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ گیس کے لیے ان میں سے زیادہ تر ملکوں کا انحصار روس پر ہے۔