Tag: Russian Oil

  • "اپریل میں روس سے سستا تیل خریدنے کا فیصلہ کرلیا تھا”

    "اپریل میں روس سے سستا تیل خریدنے کا فیصلہ کرلیا تھا”

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنماحماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہم نے پلاننگ کی ہوئی تھی کہ روس سے سستا تیل خریدیں گے ایسا نہیں تھا کہ ساٹھ روپے بڑھا کر عوام پر ایٹم بم پھینک دیں۔

    اسلام آباد میں شوکت ترین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پندرہ مارچ کے درمیان روس سے سستا تیل خریدنے کی آفرآئی،ہم نے اپریل میں روس سستا پیٹرول خریدنے کا فیصلہ کر لیا تھا اور پیٹرولیم مصنوعات سمیت معاشی حالات میں بہتری لانے کا جامع پلان بھی بنا دیا تھا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ آج جو کارٹون حکومت میں ہیں انہیں معلوم نہیں پی ایس او نے اپریل اور مئی میں پیٹرول خریدا، مفتاح اسماعیل کو علم ہی نہیں کہ روس پر کوئی پابندی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چالیس روز میں پاکستان کا روپیہ 20 روپے کمزور ہوا ہے جس کی واحد وجہ ان کی نالائقی ہے، بجلی کی کمی کے سبب پاکستان میں اسٹیل کی صنعت کو بند کر دیا گیا ہے، سی پیک کے پاور پلانٹ اس وقت صرف 25 فیصد تک کام کر رہے ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ بجلی کی قلت کا سبب اس حکومت کی ناقص کارکردگی ہے، لوڈشیڈنگ سے معیشت کو ہر گھنٹے اربوں روپوں کا نقصان ہوا ہے۔

    اس سے قبل سینیٹر شوکت ترین نے ایوان بالا میں دھواں دھار تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مارچ میں معتبر شخص سے کہہ دیا تھا کہ معیشت بڑھ رہی ہے، تسلسل نہ ملا تو بکھرجائے گی، وہی ہوا، میری بات درست نکلی، آج پاکستان کی معیشت دم توڑ چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت تو پہلی مرتبہ آئی تھی، جو معیشت ملی اس کی وجہ سے ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے، میں نے آئی ایم ایف کو کہا کہ نہ ہی بجلی کے نرخ بڑھیں گے اور نہ ہی ہم سات سو ارب کے ٹیکسز لگائیں گے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ ہم چھ ماہ آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے رہے، یہ حکومت عوام کے مفاد میں ایسے کھڑی نہیں ہوئی جیسے ہم کھڑے ہوئے، موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے قیمتیں بڑھا رہی ہے۔

    سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر شوکت ترین نے پیٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم روس سے معاہدے کرتے اور سستا تیل لیتے، ہماری ریفائنری کے ڈیزل کا مارجن 14 روپے تھا جو اِن کی حکومت میں70 روپے ہوچکا ہے۔

    شو کت ترین کا مزید کہنا تھا کہ جون سے پہلے روس سےمعاہدہ کرکے سستاتیل خریدلیتے، یہ کیسےکہہ سکتے ہیں کہ ٹوٹی معیشت چھوڑ کرگئے، ہماری حکومت میں صنعتی پیداوار،کنزیومرانڈیکس،جی ڈی پی بلند ترین سطح پرتھا انہیں سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ سبسڈی کے پیسے کہاں ہیں؟

    انہوں نے ایوان بالا کو بتایا کہ سابقہ حکومت نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی جس کے ذریعے عوام کے لیے سبسڈی کا اعلان کیا گیا تھا، ہم نے 100 ارب روپے پی ایس ڈی پی سے کم کرکے سبسڈی دینے کا منصوبہ دیا،50 ارب روپے ایف بی آر نے دینے کا وعدہ کیا تھا جو محصولات میں اضافے سے حاصل ہونا تھا۔

    سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 140 ارب روپے پنجاب اور خیبرپختونخوا نے وفاق کو دینے تھے جو سبسڈی میں استعمال ہوتے۔ 900 ارب روپے کی ڈویڈنٹ کی رقم تھی جو اس میں استعمال ہوتی۔

  • روس سے تیل کی درآمد پر پابندی، یورپی یونین آخر کار ایک معاہدے پر پہنچ گیا

    روس سے تیل کی درآمد پر پابندی، یورپی یونین آخر کار ایک معاہدے پر پہنچ گیا

    برسلز: روس سے تیل کی درآمد پر پابندی کے سلسلے میں یورپی یونین آخر کار ایک معاہدے پر پہنچ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے پیر کو برسلز میں ایک خصوصی اجلاس کے دوران روس سے درآمد ہونے والے تیل پر جزوی پابندی عائد کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

    یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل کے مطابق یورپی یونین نے روسی تیل کی درآمد پر جزوی پابندی عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے، انھوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ معاہدہ فوری طور پر روس سے درآمد ہونے والے دو تہائی سے زیادہ تیل کی امپورٹ روک سکے گا۔

    تاہم اس معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں، غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے خلاف پابندیوں کا چھٹا پیکج 4 مئی کو یورپی کمیشن کی جانب سے تجویز کیا گیا تھا۔

    روس مخالف یورپی اتحاد ٹوٹنے لگا

    ان میں تمام روسی تیل، سمندری اور پائپ لائن، خام اور ریفائنڈ کی درآمد پر مکمل پابندی شامل تھی۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ہنگری کی مخالفت کی وجہ سے 16 مئی کو پابندیوں کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے تھے۔

  • سری لنکا نے بھی روس سے تیل خرید لیا

    سری لنکا نے بھی روس سے تیل خرید لیا

    کولمبو: سری لنکا نے روسی خام تیل کی پہلی ڈلیوری ہفتے کو وصول کر لی ہے، جو اقتصادی بحران کے شکار سری لنکا کے لیے ’امید کی کرن‘ ثابت ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے بعد سری لنکا نے بھی روسی خام تیل کی پہلی ڈلیوری ہفتے کو وصول کر لی، سری لنکا کے وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ روسی تیل سے سرکاری آئل ریفائنری میں کام بحال کیا جائے گا۔

    سری لنکا کی اکلوتی سرکاری آئل ریفائنری مارچ کے مہینے میں اس وقت بندش کا شکار ہو گئی تھی، جب یہ ملک غیر ملکی زر مبادلہ کے ‌ذخائر کی شدید کمی کا شکار ہو گیا تھا، صورت حال اس قدر خراب ہو گئی تھی کہ حکومت کے پاس خام تیل کی برآمد کے لیے رقم تک موجود نہیں تھی۔

    روسی خام تیل کی ڈلیوری بھی دارالحکومت کولمبو کی بندرگاہ کے قریب کھلے سمندر میں ایک ماہ سے زائد عرصے تک رکی رہی تھی، کیوں کہ سری لنکن حکومت اس کی ادائیگی کے لیے 75 ملین ڈالر کی رقم اکٹھی نہیں کر سکی تھی۔

    بھارت کا روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان

    واضح رہے کہ روسی بینکوں پر عائد امریکی پابندیوں اور یوکرین کے خلاف جنگ پر عالمی سفارتی احتجاج کے باوجود سری لنکا کی حکومت ماسکو حکومت کے ساتھ خام تیل، کوئلے اور ڈیزل کی براہ راست ترسیل کے لیے مذکرات کر رہی ہے۔

    سری لنکن وزیر توانائی کنچنا وجے سکیرا کا کہنا ہے کہ انھوں نے سرکاری طور پر روسی سفیر سے تیل کی براہ راست ترسیل کی درخواست کی ہے، صرف خام تیل ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں، ملک کو دوسری پٹرولیم مصنوعات بھی درکار ہیں۔

    کیا روس سے سستے تیل کے لیے بات ہوئی؟ حماد اظہر نے خط شیئر کر دیا

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت نے بھی عالمی پابندیوں کے باوجود روس سے تیل کی خریداری کی تھی، جس کے بعد بھارت میں تیل سستا ہو گیا ہے۔

  • بھارت کا روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان

    بھارت کا روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان

    نئی دہلی: امریکی دھمکی کے باوجود بھارت نے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے جمعہ کو کہا ہے کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔

    وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ نئی دہلی روس سے خام تیل کی خریداری جاری رکھے گا کیوں کہ اس کے لوگوں کو عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد رعایت پر تیل کی ضرورت ہے۔

    نرملا سیتارامن نے کہا کہ بھارت نے روس سے پہلے ہی تیل خریدنا شروع کر دیا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ گیس پر منتقلی مشکل تھی کیوں کہ سپلائی کم ہو گئی تھی۔

    امریکا نے بھارت کو بھی دھمکی دے دی

    واضح رہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف بھارت کی حمایت حاصل کرنے کے لیے نئی دہلی کے دورے پر ہیں، جب کہ امریکی اور برطانوی حکام بھارت پر ڈالر پر مبنی مالیاتی نظام کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

    روس پر امریکا کی جانب سے سخت عالمی پابندیوں کے باوجود بھارت روس کے ساتھ تجارتی روابط جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے میں امریکا نے دھمکی دی ہے کہ بھارت نے اگر روس سے روبل اور روپے میں تجارت کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    مودی کو بم سے اڑانے کی دھمکی

    امریکا نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر اس نے روس کے ساتھ روپے اور روبل میں تجارت کی یا تیل خریدا تو مغربی بلاک کے زیادہ تر ممالک اس پر سخت پابندیاں عائد کر دیں گے۔