Tag: Russian President

  • روسی صدر کا بین البرِاعظمی بیلسٹک میزائل تعینات کرنے کا اعلان

    روسی صدر کا بین البرِاعظمی بیلسٹک میزائل تعینات کرنے کا اعلان

    روسی صدر پیوٹن نے بین البرِاعظمی بیلسٹک میزائل تعینات کرنے کا اعلان کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ روس فضائیہ کے لیے ہائپر سونک سسٹم کی پیدوار جاری رکھے گا۔

    روس یوکرین جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سُرمت میزائل روس کے دشمنوں کو دوبارہ سوچنے پر مجبور کردے گا، اس میزائل کی رینج 18 ہزار کلومیٹر ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ بحریہ کے لیے زرکون ہائپر سونک میزائلوں کی بڑے پیمانے پر سپلائی شروع کریں گے، روس اپنی روایتی مسلح افواج کے تمام حصوں کو مزید جدید بنائے گا۔

    ادھر امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ روس کو خبردار کر رہے ہیں کہ وہ ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرے۔ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ چین روس کو اسلحہ فراہم کرسکتا ہے۔

    امریکہ کو چین اور روس کے درمیان صف بندی پر شدید تشویش ہے جبکہ چین نے یوکرین کے معاملے پر پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین بحران کا واحد حل مذاکرات ہیں، تمام ممالک کی خود مختاری کا احترام کیا جانا چاہیے۔

    اس سے قبل روسی صدر نے امریکا کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیو اسٹارٹ معاہدہ معطل کر رہے ہیں۔

  • عالمی غذائی بحران کی تمام ذمہ داری مغرب پر عائد ہوتی ہے، روسی صدر

    عالمی غذائی بحران کی تمام ذمہ داری مغرب پر عائد ہوتی ہے، روسی صدر

    روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین سے بھیجا جانے والا اناج غریب ممالک تک پہنچنے کی بجائے یورپی یونین ممالک میں جارہا ہے، مغرب عالمی غذائی بحران کو ہوا دے رہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے ملک کے زرعی سیکٹر کے حکام سے ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ رواں سال میں روس نے 138 ملین ٹن اناج کی کٹائی کی ہے۔

    سال کے آخر تک یہ مقدار 150 ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ روس کی تاریخ میں ایک ریکارڈ مقدار ہو گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس طرح موجودہ مشکل صورتحال میں ہم ملکی ضرورت کو مکمل طور پر پورا کریں گے اور برآمدات میں اضافے کے لئے ایک اضافی ذریعہ حاصل کریں گے۔

    پوتن نے مزید کہا کہ روسی اناج اور کھاد کی رسد کے معاملے میں مشکلات درپیش ہیں، روس کے خلاف پابندیاں چند سالوں سے جاری عالمی  غذائی بحران کو گھمبیر کر رہی ہیں۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ بعض ترقی یافتہ ممالک کی مالی اور غذائی پالیسیوں کی وجہ سے ہم موجودہ صورتحال سے گزر رہے ہیں اور اس کی تمام تر ذمہ داری مغرب پر عائد ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین سے کی جانے والی اناج کی رسد غریب ممالک تک نہیں پہنچ رہی۔ 23 ستمبر سے یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج سے لدے 203 بحری جہاز عازم سفر ہو چکے ہیں اور ان میں سے صرف 4بحری جہاز غریب ممالک میں گئے ہیں۔

    صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ مغرب گلوبل غذائی بحران کو ہوا دے رہا ہے۔ ان حالات میں ہمیں، غذائی تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے اور ساز و سامان، مشینوں اور بیج داخل تمام درآمدی وسائل پر انحصار کم کر دینا چاہیے۔

  • روسی صدر نے عالمی طاقتوں کو ایک بار پھر آئینہ دکھادیا

    روسی صدر نے عالمی طاقتوں کو ایک بار پھر آئینہ دکھادیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اب دنیا میں اکیلی طاقت کا دور ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا کہ یک قطبی عالمی نظام کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے باوجود یہ دور ختم ہوگیا۔

    روسی صدر نے کہا کہ یہ ایک فطری عمل ہے، یہ تبدیلیاں تاریخ کا ایک فطری دھارا ہے کیونکہ کرہ ارض کے تہذیبی تنوع دولت کو یکجا کرنا مشکل ہے۔

    روسی صدر نے یوکرین کا نام لئے بغیر کہا کہ جہاں ایک واحد مضبوط طاقت کے باوجود قریبی ریاستوں کے ایک محدود دائرے کو تسلیم کرتے ہیں اور کاروبار اور بین الاقوامی تعلقات کے تمام اصولوں کی اپنے مفاد میں تشریح کرتے ہیں، ایسے عقیدوں پر مبنی دنیا یقینی طور پر غیر مستحکم ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: روس کی یوکرین کو بڑی پیشکش

    پیوٹن نے واضح کیا کہ سیاسی اقتصادی اور دیگر ماڈلز کے ساتھ ثقافتوں کے یہ ماڈل آج کی دنیا میں کام نہیں کرسکتے بلکہ وہ ماڈل جو دو ٹوک انداز میں بغیر کسی متبادل کے ایک مرکز سے مسلط کیےجا رہے ہیں۔

    دوسری جانب روس نے یوکرین کے اناج کے جہازوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے تاہم راہداریوں کے قیام کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ روس نے یوکرین پر حملے کے ساتھ بحریہ اسود میں بندرگاہوں کی بھی ناکہ بندی کر رکھی ہے، جس کے باعث یوکرینی اناج کی ترسیل رک گئی ہے، جس کی وجہ سے دنیا میں خوراک کا بحران بڑھ رہا ہے، جبکہ اناج، کھانا پکانے کے تیل، ایندھن اور کھاد کی قیمتوں میں بھی عالمی سطح پر مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    عالمی سطح پر گندم کی سپلائی کا تقریباً ایک تہائی حصہ روس اور یوکرین کا ہے، یوکرین مکئی اور سن فلاور آئل کا بھی بڑا برآمد کنندہ ہے۔

  • پیوٹن نے روس کا بائیکاٹ کرنے والے مغربی ممالک کو آئینہ دکھا دیا

    پیوٹن نے روس کا بائیکاٹ کرنے والے مغربی ممالک کو آئینہ دکھا دیا

    روس کا بائیکاٹ، پیوٹن نے مغربی ممالک کو آئینہ دکھا دیا

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کا آئندہ کئی سالوں تک روسی توانائی کے ذرائع پر انحصار رہے گا، لہٰذا روسی کمپنیاں اپنے تیل کے کنوؤں کو کنکریٹ سے ڈھکنا نہ شروع کریں۔

    عرب نیوز کے مطابق صدر پوتن نے نوجوان کاروباری طبقے کے ایک گروپ سے گفتگو میں کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی مجموعی مقدار کم ہو رہی ہے جبکہ قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایسے میں کمپنیوں کا منافع بڑھ رہا ہے۔

    یورپی یونین 40 فیصد کے قریب گیس روس سے درآمد کر رہا ہے تاہم یورپی ممالک نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سال 2022کے آخر تک روسی تیل پر انحصار 90 فیصد تک کم کردیں گے۔ یورپی یونین نے روس سے گیس کی درآمد میں کمی لانے کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔

    امریکہ کی روس سے توانائی کی مصنوعات کی درآمدات پر پابندی اور تیل و گیس کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے باوجود روسی کمپنیوں کے منافع میں اضافہ ممکن ہے۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عہدیداروں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ توانائی کی مصنوعات پر روس کے منافع میں اضافہ ہوا ہے۔

    امریکی مشیر برائے انرجی سکیورٹی ایموس ہوشٹین سے سینیٹ کمیٹی کی سماعت کے دوران سوال ہوا کہ کیا جنگ کے بعد سے روس ایندھن سے زیادہ منافع کما رہا ہے، تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ اس سے انکار نہیں کر سکتے۔

    علاوہ ازیں روسی بادشاہ پیٹر دا گریٹ کی 350 ویں سالگرہ کی ایک تقریب کے موقع پر صدر پوتن نے یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عظیم بادشاہ نے سویڈن کے ساتھ جنگ لڑتے ہوئے اپنا علاقہ واپس لیا تھا اور یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنا (علاقہ) واپس لیں اور اسے مضبوط کریں۔

  • پیوٹن کو کینسر : اختیارات کس کو ملنے والے ہیں؟

    پیوٹن کو کینسر : اختیارات کس کو ملنے والے ہیں؟

    ماسکو : روس یوکرین جنگ کے موقع پر روسی صدر پیوٹن کینسر کے مریض ہیں جس کے علاج کیلئے ان کی سرجری جلد متوقع ہے، اس دوران ملک کی باگ دوڑ کون سنبھالے گا؟

    اس حوالے سے برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی کینسر کی سرجری جلد متوقع ہے اور اس دوران یوکرین جنگ کا اختیار روسی خفیہ ایجنسی کے سابق چیف کو سونپے جانے کا امکان ہے۔

    برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کی جلد کینسر کی سرجری متوقع ہے اور چند دنوں کیلئے یوکرین جنگ کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار روسی سکیورٹی کونسل کے سربراہ اور خفیہ ایجنسی کے جی بی کے سابق چیف، پیوٹن کے دوست نکولائی پیٹروشیف کو دیا جاسکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ولادیمیر پیوٹن میں 18 ماہ قبل پیٹ کے کینسر اور دماغی بیماری پارکنسنز کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ ان میں شیزوفرینیا کی علامات بھی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے سرجری میں تاخیر کی ہے اور اب سرجری جنگ عظیم دوئم میں روس کی کامیابی کی یاد میں منائے جانے والے وکٹری ڈے کے بعد ہی ممکن ہے۔ وکٹری ڈے 9 مئی کو منایا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سرجری اپریل میں ہونی تھی لیکن پیوٹن نے اسے مؤخر کیا لیکن اب ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مزید تاخیر کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ روسی صدارتی محل ہمیشہ سے پیوٹن کی خرابی صحت کے حوالےسے خبروں کی تردید کرتا رہا ہے۔

    پیوٹن کی جانب سے اختیارات نکولائی پیٹروشیف کو سونپے جانے کی اطلاعات پر ناقدین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کیوں کہ آئین کے تحت صدر کی غیر موجودگی میں اختیارات وزیراعظم کے پاس جاتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ڈاکٹر نے انہیں مغربی ممالک سے منگوائی جانے والی دوائی شروع کرنے کا کہا تھا۔ ڈیلی میل کے مطابق پیوٹن نے جب یہ دوائی کھانا شروع کی تو ان میں شدید سائیڈ افیکٹس دیکھے گئے اور ان کی کمزوری اور چکر میں اضافہ ہوگیا۔

    رپورٹس کے مطابق جس ڈاکٹر نے دوائی تجویز کی تھی بعد ازاں اسے پیوٹن کے علاج کے عمل سے فارغ کردیا گیا اور غیر دوست ملک سے امپورٹ کی گئی دوا کی بھی جانچ کی گئی۔

    روس کے ایک جلا وطن صحافی نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ پیوٹن کو تھائیرائیڈ کینسر ہے اور ہر وقت بہترین ڈاکٹرز کی ٹیم ان کے ساتھ رہتی ہے۔

    حال ہی میں کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جن میں پیوٹن کے ہاتھ کو لاشعوری طور پر تھرتھراتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس سے انہیں پارکنسنز کی بیماری ہونے کی خبروں کو تقویت ملی تھی۔

    ڈیلی میل نے ایک تصویر جاری کی ہے جس میں روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو کے ساتھ ملاقات میں پیوٹن کو میز کو پکڑ کر بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس میٹنگ کی تصویر میں پیوٹن کے چہرے پر سوجن کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کی روسی صدرپیوٹن سے اہم ملاقات آج ہوگی

    وزیراعظم عمران خان کی روسی صدرپیوٹن سے اہم ملاقات آج ہوگی

    ماسکو : وزیر اعظم عمران خان کی روسی صدرپیوٹن سے اہم ملاقات آج ہوگی، جس میں پاکستان فیٹف میں روس سے مدد کے لیے بات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات آج ہوگی، جس میں عالمی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کیلئے گفتگو ہوگی جبکہ پاکستان فیٹف میں روس سے مدد کے لیے بات کرے گا۔

    ملاقات میں افغان صورتحال اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی رکنیت ، اوراقوام متحدہ سمیت فیٹف میں دوطرفہ تعاون پر بھی گفتگو کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق خطے میں امن کیلئے پاکستان کی دفاعی ضروریات پر بھی بات ہوگی جبکہ دفاعی ساز و سامان اور بھارت کو دیے گئے روسی میزائل ایس فور ہنڈریڈ پر بھی گفتگو کا امکان ہے۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے میں شیئر ہولڈرز معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    وزیراعظم ماسکو میں روس کی سب سے بڑی مسجداور اسلامک سینٹرکادورہ بھی کریں گے۔

    یادرہے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے ماسکو پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا اور ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر پیش کیا، وزیر اعظم عمران خان کا روسی نائب وزیر خارجہ نےخوش آمدید کہا۔

    وزیراعظم ریڈ کارپٹ پر چل کرآئے تو روسی فوجی دستے نے سلامی دی اور اس موقع پر پاکستان اور روس کےقومی ترانےکی دھنیں بجائی گئیں۔

  • وزیراعظم عمران خان کا توہین رسالت کے خلاف صدر پیوٹن کے بیان کا خیر مقدم

    وزیراعظم عمران خان کا توہین رسالت کے خلاف صدر پیوٹن کے بیان کا خیر مقدم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے توہین رسالت کے خلاف صدر پیوٹن کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا پیوٹن پہلے مغربی رہنما ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے جذبات کا احساس کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا روس کےصدرولادی میرپیوٹن سےٹیلیفونک رابطہ ہوا ، جس میں دونوں رہنماؤں نےدوطرفہ تعاون،علاقائی اوربین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    رابطے میں وزیراعظم نے توہین رسالت کے خلاف صدر پیوٹن کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا آزادی اظہاررائے گستاخی کابہانہ نہیں ہوسکتا، پیوٹن پہلے مغربی رہنما ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے جذبات کا احساس کیا۔

    عمران خان نے کہا پاکستان کے روس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں، تجارتی واقتصادی تعلقات اورتوانائی کےتعاون پرتوجہ مرکوزکی گئی ہے۔

    پاک روس قیادت نے گیس پائپ لائن منصوبے کی جلدتکمیل کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطح کے تبادلے بڑھانے اور افغانستان سے متعلق معاملات پر قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔

    وزیراعظم نے کہا پرامن اورمستحکم افغانستان علاقائی استحکام کےلیےاہم ہے، افغانستان کوسنگین انسانی اورمعاشی چیلنجزکاسامناہے ، افغانستان کےعوام کے لیے بین الاقوامی برادری کی حمایت اہمیت کی حامل ہے۔

    وزیراعظم نے افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کے اجرا کی اہمیت پر بھی زوردیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو پاکستان اور روس کے دورے کی دعوت دی۔

  • روسی صدر پیوتن نے امریکا پر بڑا الزام عائد کردیا

    روسی صدر پیوتن نے امریکا پر بڑا الزام عائد کردیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ عالمی سیاست میں استحکام بہت ضروری ہے لیکن ممالک کے اندرونی معاملات میں امریکی یکطرفہ مداخلت سے عالمی عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔

    پیر کو نشر ہونے والے این بی سی کے ساتھ انٹرویو کے دوران جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا وہ بدھ کے روز جنیوا میں اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران دنیا میں استحکام کے مطالبے کی حمایت کریں گے؟

    جس کے جواب میں صدر پیوتن نے کہا کہ بین الاقوامی امور میں یہ مسئلہ سب سے اہم ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا ہمارے امریکی شراکت داروں کی طرف سے عالمی استحکام کا قیام وہ چیز ہے جو ہم نے حالیہ برسوں میں نہیں دیکھی ہے۔

    روسی صدر نے اگزشتہ روز دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ اگرچہ واشنگٹن مسلسل بین الاقوامی ہم آہنگی کی ضرورت پر بات کرتا ہے لیکن امریکا نے حالیہ برسوں میں اس مقصد کے لئے شاید ہی کوئی مثبت کردار ادا کیا ہو۔

    این بی سی کی جانب سے انٹرویو لینے والے میزبان نے روسی صدر سے دریافت کیا کہ بائیڈن پہلے بھی روس پر بہت زیادہ عدم استحکام اور غیر متوقع صورت حال پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں، اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟

    جس کے جواب میں صدر پیوتن نے کہا کہ ماسکو بھی امریکی خارجہ پالیسی کے اثرات پر تشویش رکھتا ہے۔ روسی صدر نے حوالہ دیتے ہوئے سال 2011میں مشرق وسطیٰ کے بیشتر علاقوں میں انتشار پھیلانے سمیت لیبیا کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے پر واشنگٹن کے کردار کو بیان کیا۔

    صدر پوتن نے کہا کہ جب میں نے شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار سے دستبردار ہونے کی صورت میں شام کے سیاسی مستقبل کے بارے میں امریکی عہدیداروں سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اس کے بارے میں کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے کہ اس کے بعد شام کا کیا ہوگا۔

    روسی صدر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نہیں جانتے کہ بشار الاسد کے جانے کے بعد کیا ہوگا تو ابھی وہاں شام میں جو موجودہ صدر ہے اسے آپ کیوں تبدیل کرںا چاہتے ہیں؟ روسی صدر نے کہا کہ اگر امریکا اور اس کے اتحادی اسد کو اقتدار سے ہٹانے میں کامیاب ہو جاتے تو شام دوسرا لیبیا یا دوسرا افغانستان بن سکتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ روس نے 2015 میں دمشق کی درخواست کے بعد تنازعہ میں شام کی حکومت کی حمایت کی ہے۔

    روسی صدر پیوتن نے دعویٰ کیا کہ بالآخر یہ ثابت ہوگیا کہ یہ امریکہ کا یکطرفہ پن ہے اور واشنگٹن کی خواہش ہے کہ وہ دوسروں پر اپنی مرضی مسلط کرے جو بین الاقوامی میدان میں عالمی استحکام کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا اس طرح عالمی استحکام حاصل نہیں ہوتا. انہوں نے مزید کہا کہ جنگ و جدل یا خون ریزی کی بجائے صرف بات چیت ہی عالمی سلامتی اور امن کو یقینی بنا سکتی ہے۔

  • روسی صدرکی  وزیراعظم کو شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت

    روسی صدرکی وزیراعظم کو شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت

    اسلام آباد : روسی صدرپیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دے دی، وزیراعظم سربراہ اجلاس میں بذریعہ ویڈیولنک خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس10نومبرکوروس میں ہو گا، روسی صدرپیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ روس اجلاس کی میزبانی اور پاکستان،چین سمیت رکن ممالک شرکت کریں گے، چینی صدرشی جن پنگ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی اجلاس کا حصہ ہوں گے جبکہ وزیراعظم عمران خان سربراہ اجلاس میں بذریعہ ویڈیولنک خطاب کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق کورونا کی دوسری لہرکے باعث اجلاس ورچوئل انداز میں منعقد ہوگا، کورونا، افغان مسئلے سمیت اہم تنازعات اور دہشت گردی اجلاس کے اہم موضوعات ہوں گے جبکہ انسانی و منشیات اسمگلنگ،منظم وسائبرجرائم پربھی گفتگوہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 مبصرممالک افغانستان،بیلاروس،ایران،منگولیا بھی شرکت کریں گے جبکہ تنظیم کے مذاکراتی شراکت دارممالک آرمینیا،آذربائیجان ، کمبوڈیا،نیپال،سری لنکا،ترکی کی بھی شرکت متوقع ہے۔

  • روسی صدر پیوٹن کا آسٹریا کی وزیر خارجہ کے ہمراہ رقص

    روسی صدر پیوٹن کا آسٹریا کی وزیر خارجہ کے ہمراہ رقص

    ویانا/ماسکو : روسی صدر نے آسٹریا کی وزیر خارجہ کرین کینیسل کی شادی کی تقریب میں روس کے میوزیکل بینڈ کے ہمراہ شرکت کی اور 53 سالہ دلہن کے ساتھ رقص بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک روز قبل نجی دورے پر یورپی ملک آسٹریا کی وزیر خارجہ کرین کنیسل کی شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے ملاقات کے لیے روانہ ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی صدر آسٹریا کی وزیر خارجہ کی شادی میں شرکت کرنے کے لیے روسی بینڈ کے ہمراہ ریاست سٹیریا میں منعقدہ تقریب میں پھولوں کا گلدشتہ ہاتھوں میں تھامے پہنچے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شادی کی تقریب کے دوران سفید لباس میں ملبوس دلہن 53 سالہ کرین کینیسل کے ہمراہ رقص بھی کیا۔

    یورپی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ کرین کینیسل نامور بزنس مین وولفینگ میلنگر سے کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس اور یورپی یونین میں مختلف معاملات پر کشیدگی کے باوجود کرین کینیسل کی شادی میں شرکت کی دعوت پر حیران کن ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آسٹریا کی فریڈم پارٹی کے سربراہ ہائنز کرسچین نے روس کی حمایت کرتے ہوئے عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال پر قاتلانہ حملے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں برطانوی حکومت کی حمایت میں روسی سفیروں کو ملک بدر نہیں کیا تھا۔