Tag: Russian President Putin

  • صدر پیوٹن سے بہت ناراض ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

    صدر پیوٹن سے بہت ناراض ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر پیوٹن سے بہت ناراض ہوں۔

    واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ روس اور یوکرین کی جنگ ختم ہو، دونوں ممالک نے گزشتہ ہفتے 7 ہزار سے زائد فوجیوں کو کھو دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یوکرین جنگ میں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کچھ بھی کروں گا۔ ایسا اقدام کریں گے جس سے لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں۔

    ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صحت سے متعلق خبروں کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری صحت کے بارے میں تمام خبریں جھوٹی ہیں میں بالکل صحت مند ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دنیا کا بہترین دفاعی نظام گولڈن ڈوم بنائیں گے، کینیڈا گولڈن ڈوم دفاع نظام کا حصہ بننا چاہتا ہے، امید ہے کینیڈا کے ساتھ کوئی معاہدہ طے ہوجائے گا، ہم کینیڈا کے ساتھ معاملات طے کرنے پر کام کریں گے۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ اسپیس فورس کمانڈ کا ہیڈ کوارٹر الاباما منتقل ہوگا۔

    امریکی صدر اپنی ٹیرف پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف ڈیل سے امریکا میں کھربوں ڈالر آئے، ہم نے جاپان، یورپی یونین اور جنوبی کوریا کےساتھ کامیاب ڈیلز کیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ واشنگٹن امریکا کی سب سے محفوظ جگہ ہے، شکاگو میں بڑی تعداد میں جرائم پیشہ عناصر رہتے ہیں، شکاگو میں فوج تعینات کرنے جارہے ہیں تاہم ابھی وقت لگے گا، امریکا میں سب سے زیادہ منشیات وینزویلا سے آتی ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے، پیوٹن

    روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امن کے راستے کو کھولا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تیانجن میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی ولاد میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس اصول پر قائم ہے کہ کوئی ملک دوسرے کے نقصان پر اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں بحران حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں مغربی اتحادیوں کی حمایت یافتہ بغاوت سے پیدا ہوا۔

  • تنہا کرنے کی امریکی یورپی کوششیں ناکام، اسرائیل حماس جنگ کا ایجنڈا لے کر روسی صدر کا بڑا قدم

    تنہا کرنے کی امریکی یورپی کوششیں ناکام، اسرائیل حماس جنگ کا ایجنڈا لے کر روسی صدر کا بڑا قدم

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے تنہا کرنے کی امریکی اور یورپی کوششیں ناکام بناتے ہوئے اسرائیل حماس جنگ اور تیل کا ایجنڈا لے کر ایک نہایت غیر معمولی غیر ملکی دورے پر نکلنے کا قصد کر لیا ہے۔

    روسی صدر پیوٹن آج بدھ کے روز ایک غیر معمولی غیر ملکی دورے پر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب پہنچنے والے ہیں، جس کا مقصد تیل کے شعبے میں تعاون کو تقویت دینا اور امریکا اور یورپ کی جانب سے انھیں تنہا کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

    کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے گزشتہ روز منگل کو کہا تھا کہ دو طرفہ بات چیت میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ اور تیل کی منڈی میں تعاون پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

    اگرچہ یورپ اور امریکا نے یوکرین کے ذریعے روس کو مشرقی یورپ میں پھنسا دیا ہے، اور اس پر ’جارحیت‘ کے لیے عالمی پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں لیکن روس کا واضح مؤقف ہے کہ یوکرین معاملہ اس کی سلامتی کا معاملہ ہے، اور اس نے واشنگٹن کے ’نیو ورلڈ آرڈر‘ کی نوعیت کو مسترد کرتے ہوئے ایک طرف شمالی ایشیا میں چین اور نارتھ کوریا کے ساتھ اور دوسری طرف خلیج اور مشرق وسطیٰ میں یو اے ای اور سعودی عرب جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو نئے سرے پر استوار کرنے کا تاریخی قدم اٹھایا۔

    پیوٹن خلیج اور مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو تقویت دینے کی مہم کے ذریعے ماسکو کو تنہا کرنے کی مغربی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے مارچ میں پیوٹن پر یوکرینی بچوں کو ملک بدر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے، جس کے بعد روسی رہنما نے زیادہ بین الاقوامی دورے نہیں کیے۔ آئی سی سی کے معاہدے پر نہ تو متحدہ عرب امارات اور نہ ہی سعودی عرب نے دستخط کیے ہیں، اس لیے اگر ولادیمیر پیوٹن ان کے علاقوں میں داخل ہوتے ہیں تو ان ممالک کو انھیں گرفتار نہیں کرنا پڑے گا۔

    ایک طرف روس نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان پر کہ ’’واشنگٹن کو ایک نئے عالمی نظام میں محرک قوت ہونا چاہیے‘‘ شدید تنقید کی اور یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ’’اس طرح کا امریکی مرکوز ورژن پرانا ہو چکا ہے‘‘ دوسری طرف نئے عالمی نظام کی ضرورت پر اتفاق کرتے ہوئے یہ کہا کہ ’’عالمی حکمرانی کے کسی بھی میکانزم کو کسی ایک ریاست کے ہاتھوں میں مرکوز نہیں ہونا چاہیے، بلکہ آزاد ہونا چاہیے۔‘‘ نئے عالمی نظام کو لے کر ولادیمیر پیوٹن کی سوچ بالکل واضح دکھائی دے رہی ہے، وہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مقابل ایک نئے عالمی بلاک کی تشکیل کر رہے ہیں، جس کے خال و خد تیزی سے واضح ہوتے جا رہے ہیں۔

    اس خال و خد کو ہم ایک طرف پیوٹن کے چین کے دورے اور شمالی کوریا کے کم جونگ اُن جیسے ’تنہائی پسند‘ رہنما کے روسی دورے میں دیکھ سکتے ہیں، شمالی ایشیا کی یہ دونوں قوتیں امریکا کے ساتھ تناؤ سے بھرے تعلق کو لے کر ڈٹی ہوئی ہیں۔ دوسری طرف روسی صدر مشرق وسطیٰ میں ایک اہم ثالثی کردار کے ساتھ عالمی منظرنامے پر نمودار ہو رہے ہیں۔ جہاں تمام مشرق وسطیٰ اس وقت غزہ میں نیتن یاہو کی صہیونی ریاست کی وحشیانہ کارروائیوں کو مستقل طور پر روکنے کی جدوجہد میں مصروف ہے، لیکن امریکا اور چند یورپی ممالک کی خاموش شہ پر خونی صہیونی وزیر اعظم حماس کے خاتمے کے دعوے کی آڑ میں غزہ کو کھنڈر بنا کر اسے فلسطینیوں سے بالکل خالی کرنے کے گھناؤنے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

    ولادیمیر پیوٹن نے اکتوبر میں اسرائیل اور دنیا کو فلسطینیوں کے ناقابل یقین اور ناقابل قبول قتل عام سے خبردار کیا تھا، انھوں نے زمینی فوج کی جانب سے غزہ کا محاصرہ لینن گراڈ (سینٹ پیٹرزبرگ) کے محاصرے سے مشابہ قرار دیا جب نازی جرمنی نے تقریباً 900 دنوں تک مسلسل حملے میں تقریباً 10 لاکھ روسیوں کو ہلاک کیا تھا۔ انھوں نے اس موقع پر نہ صرف فوری طور مشرق وسطیٰ میں مذاکرات کا مطالبہ کیا بلکہ ثالثی کی پیش کش بھی کی۔ پیوٹن نے کہا ’’اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کی کلید ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔‘‘

    پیوٹن نے جس خدشے کا اظہار کیا تھا، بے رحم صہیونی فورسز نے اسے حقیقت میں بدل دیا، اور دہ ماہ کے قلیل عرصے میں 15 ہزار سے زائد جانوں کو بے دردی سے قتل کر دیا، جس میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے اس ’’نام نہاد جنگ‘‘ کو امریکی سفارت کاری کی ناکامی قرار دیا۔ ان کا یہ مؤقف ہے کہ واشنگٹن نے فلسطینیوں کے لیے معاشی ’’خیرات‘‘ کا انتخاب کیا اور فلسطینی ریاست کے قیام میں مدد کی کوششوں کو ترک کر دیا۔ جہاں تک ثالثی کے کردار کا تعلق ہے تو بلاشبہ ماسکو اسرائیل اور فلسطینیوں دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی وجہ سے ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے، اور کوئی بھی ماسکو پر ایک فریق کی طرف جھکاؤ کا شک نہیں کر سکتا۔

    اب روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن آج سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ایک روزہ دورے پر ابوظبی پہنچ گئے ہیں، جس میں وہ پہلے امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور ریاض میں سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اہم ملاقاتیں کریں گے۔

    پیوٹن ماضی کی نسبت اب مشرق وسطیٰ میں زیادہ بااثر کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں، اسرائیل حماس جنگ ہو یا تیل کی پیداوار، دونوں ایسے نازک معاملات ہیں جن سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔ اوپیک نے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کر کے پہلے ہی امریکا سمیت باقی دنیا کو تیل کی بڑھتی قیمتوں کے سلسلے میں ’پریشان‘ کر رکھا ہے، ایسے میں عالمی پابندیوں کے بیچ میں سے سہولت کے ساتھ گزرتے ہوئے روسی صدر کی آمد امریکا و اتحادیوں کے پسندیدہ ’نیو ورلڈ آرڈر‘ کے لیے دھچکے سے کم نہیں ہے۔

    لطف کی ایک اور بات یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے اگلے ہی دن ولادیمیر پیوٹن ماسکو میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی میزبانی کریں گے۔ یعنی اسرائیل حماس جنگ اور مغربی ایشیا کے دیگر تزویراتی مسائل کے تناظر میں بھی ماسکو امریکا کے ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے متوازی ایک عالمی سیاسی و معاشی نظام کے خال و خد کی تشکیل کے لیے ان دنوں پوری طرح متحرک ہیں، وہ نظام جس میں ماسکو چاہتا ہے کہ ہر ملک کی سلامتی یقینی ہو۔

  • روسی صدر پیوٹن کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کا خیر مقدم

    روسی صدر پیوٹن کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کا خیر مقدم

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کا خیر مقدم کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن دورہ روس پر ہیں، روسی صدر پیوٹن نے شمالی کوریا کے رہنما کا خیر مقدم کیا، اور کہا کہ روس شمالی کوریا کو سیٹلائٹ بنانے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق کریملن نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے اعزاز میں سرکاری عشائیہ اور استقبالیہ کا اہتمام کیا، اس سے قبل کِم اور پیوٹن کے درمیان تقریباً 9 منٹ تک بات چیت ہوئی۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں نے انگارا راکٹ کمپلیکس کی تنصیب اور جانچ کی جگہ کا مشاہدہ کیا۔

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے یوکرین جنگ کو روس کی ’مقدس لڑائی‘ قرار دیا، اور کہا یوکرین اس کے لیے اپنی ’’مکمل اور غیر مشروط حمایت‘‘ پیش کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیانگ یانگ ’سامراج مخالف‘ محاذ پر ہمیشہ ماسکو کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ کِم نے روس کے ساتھ شمالی کوریا کے تعلقات کو ’پہلی ترجیح‘ بھی قرار دیا۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس یوکرین میں استعمال کے لیے شمالی کوریا کے توپ خانے کے گولے حاصل کرنے کے لیے بے چین ہے، جب کہ پیانگ یانگ کو خوراک کی فراہمی، ایندھن اور جدید فوجی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔

    دوسری طرف امریکا نے خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا اور روس کے درمیان ہتھیاروں سے متعلق کسی بھی معاہدے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی اور دونوں ممالک پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

  • شہزادہ محمد بن سلمان اور پوتن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    شہزادہ محمد بن سلمان اور پوتن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    روس یوکرین جنگ کے حوالے سے سعودی عرب اور روس کے سربراہان میں ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے، جس میں خطے کی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ْ

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران شہزدہ محمد بن سلمان نے روس میں جاری خانہ جنگی کو روکنے کی کوششوں میں کامیابی پر مملکت کی طرف سے اطمینان کا اظہار کیا۔

    سعودی ولی عہد نے روسی فیڈریشن اور اس کے دوست عوام کےلیے سلامتی اور استحکام کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روس اور اس کے عوام کے لیے نیک جذبات کا اظہار کرنے پر سعودی ولی عہد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

  • وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر پیوٹن کو دورۂ پاکستان کی دعوت

    وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر پیوٹن کو دورۂ پاکستان کی دعوت

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے دوطرفہ تعلقات میں مستحکم نمو پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، خطے اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات کے دوران جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے امور پر پاکستان کے نقطہ نظراور مغربی ایشیا ، مشرق وسطیٰ سمیت خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

    وزیراعظم نے روسی وزیرخارجہ کو مقبوضہ کشمیر صورتحال کے تناظر میں پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے کشمیر تنازع کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔

    عمران خان نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس پر روسی صدر سے ملاقات کودہرایا۔

    دوران ملاقات وزیر اعظم نے روس کے ساتھ تعلقات کی اہمیت سے متعلق بات کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات میں مستحکم نمو پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    عمران خان نے پاکستان اسٹریم گیس لائن منصوبے پر جلد کام شروع کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

    یاد رہے اس سے قبل روسی وزیرخارجہ نے شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس مین انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کو ملٹری آلات دینےکااعلان کیا تھا۔

  • وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، روسی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے سابقہ حکومتوں کے رویے کا شکوہ کیا اور کہا آج سےپہلے اس قدر اعلی سطح رابطوں کی کوشش نہیں کی گئی جبکہ پاکستان اور روس کے درمیان مسلسل اعلی سطح سفارتی رابطوں کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ، گزشتہ حکومتوں کےدورمیں باہمی تعلقات میں گرم جوشی کیوں نہ تھی ؟ روسی صدر پیوٹن نے وزیراعظم عمران خان کو وجہ و بتا دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے ملاقات میں روسی صدر نے وزیراعظم سے سابقہ حکومتوں کے رویے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا ، ماضی میں پاکستان نےاس سطح پر رابطہ نہیں کیا جس پر ہونا چاہیے تھا، تعلقات کی مضبوطی کے لیےسابق حکومتوں نے مؤثر کردار ادا نہیں کیا۔

    ذرائع کے مطابق روسی صدر کاکہنا تھا آج سےپہلے اس قدر اعلی سطح رابطوں کی کوشش نہیں کی گئی، آخری اعلی سطح رابطہ جنرل مشرف کے دور اقتدار میں ہوا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا پاکستان روس سے دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور وسعت کا خواہشمند ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے غیررسمی ملاقات

    ذرائع کا کہنا تھا دونوں رہنماوں کا پاک روس تعلقات کی مضبوطی کے لیےکردار اداکرنے پراتفاق ہوا اور کھانے کی میز پرخطےکی علاقائی اور مجموعی صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاکستان اور روس کے درمیان مسلسل اعلی سطح سفارتی رابطوں کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    یاد رہے 13 جون کو وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے غیررسمی ملاقات ہوئی تھی ، دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور کچھ دیر کے لیے بات چیت کی گئی تھی۔

    بعد ازا ںوزیراعظم عمران خان نے روسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور روس کی افواج کے درمیان تعاون بڑھا ہے، روس کے ساتھ دفاعی تعاون مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دورہ چین میں صدر پیوٹن سے ملاقات ہوچکی ہے، روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات خوش آئند ہیں۔

  • دنیا کا طاقت ور ترین شخص لڑکھڑا گیا

    دنیا کا طاقت ور ترین شخص لڑکھڑا گیا

    ماسکو: روسی صد ولادی میرپیوتن آئس ہاکی کے میدان میں‌ لڑکھڑا گئے.

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے طاقت ور ترین شخص تصور کیے جانے والے ولادی میر پوتن کے ساتھ گزشتہ روز عجیب واقعہ ہوا.

    روسی صدر آئس ہاکی کے ایک میچ میں اترے، اس روز وہ بھرپور فارم تھے. چھیاسٹھ سالہ روسی صدرنے اپنی ٹیم کی طرف سےآٹھ گول اسکور کیے.

    میچ کے بعد وہ اپنی ٹیم کی کے جشن میں شریک ہوئے. بعد ازاں وہ شائقین کی تالیوں کا جواب دینے کےلیے گراؤنڈ کا چکر لگانے لگے.

    اس اثنا میں وہ اچانک لڑکھڑا کر گرگئے، ساتھی کھلاڑیوں نے انھیں تھام لیا. پوتن کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔

    مزید پڑھیں: روس امریکا تناؤ، پوتن نے مسلح افواج کو مزید طاقتور بنانے کا اعلان کر دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک فوجی پریڈ کے دوران روسی صدر نے یہ اعلان کیا تھا کہ عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر وہ اپنی فوج کومزید طاقت ور بنائیں گے.

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس مستقبل میں دہشت گردی سے نبرد آزما ہر ملک سے تعاون کرے گا.

  • پیوٹن کی پرامن حلف برداری کے لیے طاقت کا استعمال، قائد حزب اختلاف سمیت سینکڑوں گرفتار

    پیوٹن کی پرامن حلف برداری کے لیے طاقت کا استعمال، قائد حزب اختلاف سمیت سینکڑوں گرفتار

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی پرامن حلف برداری کے لیے طاقت کا استعمال، قائد حزب اختلاف کو سینکڑوں کارکنوں کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ولادی میر پیوٹن چھوتی مدت کے لیے ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں، جس کی تقریب حلف برداری منعقد ہونے سے قبل الیکسئی نوالنی کو حراست میں لیا گیا۔

    الیکسئی نوالنی نے روس کے 90 سے زیادہ شہروں اور قصبوں میں لوگوں سے صدر پیوٹن کے زار طرزِ حکمرانی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی تھی۔

    پولیس نے الیکسئی نوالنی کو ماسکو کے وسطی چوک میں نوجوانوں کی ایک ریلی میں نمودار ہونے کے فوری بعد گرفتار کیا، ریلی میں شریک نوجوان ’روس پیوتن کے بغیر‘ اور ’زار مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

    واضح رہے کہ الیکسئی نوالنی کو صدر پیوٹن کے مقابلے میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روک دیا گیا تھا۔ انھیں ماضی میں بھی اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے منظم کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب

    خیال رہے کہ ولادی میر پیوٹن مارچ میں بھاری اکثریت سے چوتھی مرتبہ مزید چھے سال کے لیے صدر منتخب ہوئے ہیں اور اب وہ 2024 تک برسراقتدار رہیں گے، اس طرح وہ سوویت یونین کے سابق مطلق العنان صدر جوزف اسٹالن کے بعد طویل عرصہ تک منصبِ صدارت پر فائز ہونے والے لیڈر بن جائیں گے۔ اسٹالن قریباً تیس سال تک سوویت یونین کے صدر رہے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • روس کا ترکی پر داعش سے تیل خریدنے کا الزام

    روس کا ترکی پر داعش سے تیل خریدنے کا الزام

    روس: ترکی کے جانب سے روسی طیارہ مارگرائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا، روس نے ترکی پر داعش سے تیل خریدنے کا الزام لگایا، جسے ترکی نے مسترد کردیا۔

    دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرناک رخ اختیار کررہا ہے، ترکی نے روس کا طیارہ مار گرایا تو الزام اور جوابی الزام کا سلسلہ شروع ہو گیا جو اب تک جاری ہے.

    روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے اس انکشاف نے کہ داعش کو دنیا کے چالیس ملکوں سے مالی مدد رہی ہے اور کچھ ملک بظاہر داعش کے مخالف لیکن درحقیقت داعش کے تیل کے خریدار ہیں نے تہلکہ مچا دیا۔

    روس کا کہنا تھا کہ ترکی بھی تیل خریدنے والوں میں شامل ہے، ترکی نے الزام کی تردید میں دیر نہیں لگائی، ترکی کے صدر طیب اردگان نے الزامات کو شرمناک قراردیا۔ انہوں نے چیلنج دیا کہ جو الزام لگا رہے وہ ثابت بھی کریں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے عالمی برادری پرزور دیا ہے کہ روس اور ترکی کی کشیدگی کم کرانے کے لئے کردارادا کرے۔

  • داعش کی مدد کرنے والے کچھ ممالک جی ٹوئنٹی کاحصہ ہیں، روسی صدرپیوٹن

    داعش کی مدد کرنے والے کچھ ممالک جی ٹوئنٹی کاحصہ ہیں، روسی صدرپیوٹن

    ترکی : روسی صدرپیوٹن کا کہنا ہے کہ داعش کو چالیس ممالک سے مالی معاونت حاصل ہے، مدد کرنے والے کچھ ممالک جی ٹوئنٹی کاحصہ ہیں.

    روسی میڈیا کے مطابق ولادیمرپیوٹن نے جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران روسی خفیہ اداروں کی جانب سے حاصل شدہ معلومات کا تبادلہ کیا، جس کے مطابق داعش کو چالیس ممالک سے انفرادی طورپر مالی مدد حاصل ہوتی ہے، مالی مدد فراہم کرنے والے کچھ افراد جی ٹوئنٹی ممالک میں بھی موجود ہیں۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ داعش کا مقابلہ کرنے کیلئے تیل کی اسمگلنگ کاحل تلاش کرنا ہوگا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس داعش کےخلاف کارروائی کیلئے چند مسلح شامی حزب اختلاف کے گروہوں سے رابطہ قائم کرچکا ہے، یہ دستے روس کی فضائی حمایت سے داعش کے خلاف کارروائی کیلئے تیار ہیں۔