Tag: Russian Ukrainian War

  • روس کا یوکرین پر ایک اور حملہ، 5 شہری ہلاک

    روس کا یوکرین پر ایک اور حملہ، 5 شہری ہلاک

    کیف : روسی افواج نے ایک بار پھر یوکرین پر حملے تیز کر دیے۔ تازہ بمباری میں کم از کم 5 شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع بھی موصول ہو رہی ہے۔

    یوکرین پر روسی حملے کئی ماہ سے جاری ہیں، کبھی حملے میں نرمی دیکھنے کو آتی ہے تو کبھی اچانک حملہ تیز کردیا جاتا ہے۔

    عالمی سطح پر روس پر زبردست تنقید ہکی جارہی ہے اس کے باوجود جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔24 فروری سے جاری اس جنگ میں یوکرین بھی جھکنے کو تیار نظر نہیں آ رہا۔

    یوکرینی میڈیا کے مطابق روس کی فوج نے ڈونیتسک اوبلاسٹ میں بکھمٹ اور سیورسک کو نشانہ بنا کر بمباری کی ہے۔ اس حملے میں کئی بےگناہ شہری زخمی ہوگئے ہیں جن کا علاج مقامی اسپتال میں کیا جا رہا ہے۔

    میڈیا کے مطابق اس سلسلے میں ابھی تک روس کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان چار ماہ سے زائد عرصہ سے جاری اس جنگ میں سینکڑوں معصوم شہریوں کی جان جا چکی ہے اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔

    روسی فوج نے یوکرین کے کئی شہر کو کھنڈر میں تبدیل کردیا ہے۔ کئی بلند عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں گھر ویران ہو چکے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔

  • روس کا یوکرین پر ایک اور بڑا حملہ،21 افراد ہلاک

    روس کا یوکرین پر ایک اور بڑا حملہ،21 افراد ہلاک

    کیف : یوکرین کے جنوبی اوڈیسا علاقے میں جمعہ کی رات روسی میزائل حملوں میں ایک بچے سمیت کم از کم 21افراد ہلاک اور چھ بچوں سمیت 38 دیگر زخمی ہو گئے۔

    صوبائی ایمرجنسی سروس ڈی ایس این ایس نے بتایا کہ سیرہیوکا گاؤں میں ایک نو منزلہ عمارت پر میزائل لگنے سے 16 افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی چھٹی والے تفریحی مقام پر الگ الگ حملوں میں ایک بچے سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔

    یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی جنگی طیاروں سے بحیرہ اسود پر تین میزائل داغے گئے ہیں، روس نے گزشتہ چند دنوں میں یوکرین کے شہروں پر درجنوں میزائل داغے ہیں۔

    تاہم روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یہ حملے عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔

  • "روس یوکرین جنگ سے نہیں، زیادہ لوگ بھوک سے مریں گے”

    "روس یوکرین جنگ سے نہیں، زیادہ لوگ بھوک سے مریں گے”

    یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ عالمی سطح پر اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بھی بن سکتی ہے کیونکہ روس اور یوکرین دونوں ہی خوراک کی پیدوار کرنے والے بڑے ممالک ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اس جنگ کا جلد از جلد خاتمہ ممکن نہ ہوسکا تو آنے والا وقت غذائی قلت کے اعتبار سے بہت زیادہ سخت ہوگا جس کے ہولناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے باعث سر اٹھانے والا خوراک کا بحران لاکھوں افراد کی موت پر منتج ہوگا۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ زیادہ تر اموات بھوک سے نہیں بلکہ متعدی امراض کی وجہ سے ہوں گی اور عالمی سطح پر صحت کے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔

    خبر کے مطابق روس کی بحریہ نے یوکرین کی بندرگاہ پر اناج کی ترسیل روک رکھی ہے جس سے کم آمدنی والے ممالک میں خوراک کی قلت اور قحط کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

    گلوبل فنڈ ٹو فائٹ ایڈز، ٹی بی اینڈ ملیریا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پیٹر سینڈز نے اے ایف پی کو بتایا کہ سامنے نظر آنے والے خطرات سے عیاں ہے کہ بھوک سے مرنے والوں کے مقابلے میں ان لوگوں کے مرنے کی تعداد زیادہ ہوگی جن کا متعدی امراض سے مقابلے کا مدافعتی نظام کمزور ہو گا۔

    انہوں نے جی 20 وزرائے صحت کے اجلاس کے موقع پر انٹرویو میں کہا کہ ہمارے خیال میں صحت کے بحران کا آغاز ہو چکا ہے مگر یہ کسی نئے جرثومے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس لیے ہوگا کہ جن لوگوں کے پاس خوراک کی کمی ہوگی وہ بیماریوں کا زیادہ شکار ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2020 میں دیکھا گیا کہ عالمی سطح پر 15 لاکھ افراد نے ٹی بی کا کم علاج کروایا جس کا مطلب ہے کہ ہزاروں لوگ نہ صرف مریں گے بلکہ دوسروں کو بھی متاثر کریں گے۔

    مغرب اور یوکرین روس پر الزام لگاتے ہیں وہ غذائی اجناس کی برآمد روکنے کے لیے یوکرین پر دباؤ بڑھا رہا ہے، جس سے عالمی سطح پر قحط کے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب ماسکو کا کہنا ہے کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے اجناس کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
    خوراک کے بحران پر مشاورت کے لیے جمعرات کو جرمنی میں خصوصی اجلاس ہو رہا ہے جس کا عنوان ہے عالمی خوراک کے تحفظ کے لیے اتحاد ہے۔ اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن بھی شرکت کر رہے ہیں۔

  • روس یوکرین جنگ کب ختم ہوگی؟ نیٹو سربراہ کی پیش گوئی

    روس یوکرین جنگ کب ختم ہوگی؟ نیٹو سربراہ کی پیش گوئی

    ماسکو : نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے روس اور یولرئین کے درمیان جاری جنگ کے حوالے سے بیان دے کر دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیا۔

    اس حوالے سے نیٹو سربراہ ینس اسٹولٹن برگ نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ طویل المدت ہوسکتی ہے اور اگلے کئی برسوں تک جاری رہ سکتی ہے۔

    جرمن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حقیقت کے لیے تیاری کرنی چاہیے کہ اس جنگ میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

    یوکرین میں جاری جنگ طویل ہو سکتی ہے، نیٹو

    نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی کمیشن کی جانب سے یوکرین کو یورپی یونین کے امیدوار کا درجہ دینے کی تجویز کے بعد روس نے یوکرین پر حملے تیز کردیے ہیں۔

    روسی حکام بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں یوکرین میں امریکہ اور یورپ کی نیابت میں لڑی جانے والی جنگ کا سامنا ہے، روس پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ نیٹو کی جانب سے یوکرین کی حمایت سے روس کے ساتھ کشیدگی کم کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

    امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی جنگ یوکرین میں براہ راست مداخلت سے گریز کر رہے ہیں تاہم دنیا بھر سے جنگجو، ہتھیار اور ایندھن کی سپلائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔