Tag: #RussianUkrainianWar

  • یوکرین کا روس کے 221 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

    یوکرین کا روس کے 221 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

    کیف: یوکرین نے تازہ لڑائی میں روس کے 221 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین روس جنگ کی شدت بدستور برقرار ہے، یوکرین نے روس کے دو سو سے زائد فوجیوں کو مارنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    فریقین کے درمیان روس کے زیر تسلط شہر ڈونباس کے ایک علاقے باخموت میں گھمسان کی جنگ جاری ہے، مخالف فوجیں آمنے سامنے ہیں اور علاقے کے قبضے کے لیے جنگ شدت اختیار کر رہی ہے، یوکرین پر روسی حملے کو آج 383 واں دن ہے۔

    دونوں ممالک کی جانب سے متضاد دعوے بھی سامنے آ رہے ہیں، یوکرینی دعوے پر روس نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ باخموت کی فتح ان کے لیے ایک بڑا ہدف ہے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں 1,100 سے زیادہ فرنٹ لائن روسی فوجی باخموت کے لیے لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں اور تقریباً 1,500 روسی فوجی بھی اس بری طرح زخمی ہوئے کہ وہ لڑنے کے قابل نہیں رہے ہیں۔

    دوسری طرف روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اتوار تک 24 گھنٹوں کے دوران 220 سے زیادہ یوکرینی فوجی مارے گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا کا کہنا ہے کہ یوکرین باخموت میں لڑائی جاری رکھے گا، انھوں نے روسیوں کی پیش قدمی کو کسی کے گھر میں گھسنے والے چوروں سے تشبیہہ دی۔ یوکرین کی زمینی افواج کے کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ روس کو منصوبہ بند جواب دینے کے لیے انھیں وقت کی ضرورت ہے جو باخموت کے دفاع کی صورت میں انھیں ملے گا۔

    ادھر واشنگٹن میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) کا کہنا ہے کہ باخموت پر روس کی پیش قدمی رک گئی ہے، اور جب روسی ویگنر گروپ کے فوجی لڑتے رہے، تو انھوں نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔

  • یوکرین کا باخموت شہر سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان

    یوکرین کا باخموت شہر سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان

    کیف: یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ باخموت شہر سے ہرگز دست بردار نہیں ہوں گے۔

    الجزیرہ کے مطابق شدید روسی حملوں‌ کے درمیان یوکرین نے باخموت شہر سے دست بردار نہ ہونے کا اعلان کیا ہے، جمعے کے روز کیف میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ سربراہی اجلاس کے دوران زیلنکسی نے کہا کہ باخموت ایک ’قلعہ‘ ہے۔

    ماسکو کی افواج کی جانب سے باخموت کا محاصرہ اور حملے جاری ہیں، ڈونیٹسک کے علاقے میں شدید مقابلہ کرنے والا یہ قصبہ مہینوں سے لڑائی کا مرکز رہا ہے۔

    یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرین کی افواج جب تک ممکن ہو سکے اس پر قبضہ جاری رکھیں گی، باخموت میں کوئی بھی ہتھیار نہیں ڈالے گا، جب تک ہم لڑ سکتے ہیں لڑتے رہیں گے۔

    زیلنسکی نے کہا کہ اگر ہتھیاروں کی ترسیل میں تیزی لائی جائے بالخصوص طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار، تو ہم نہ صرف یہ کہ باخموت سے دست بردار نہیں ہوں گے بلکہ دونباس پر بھی قبضہ کرنا شروع کر دیں گے۔

    ادھر ماسکو کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے کئی سمتوں سے باخموت کو گھیرے میں لے رکھا ہے، اور ایک مرکزی سڑک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑائی جاری ہے، جو یوکرینی افواج کے لیے ایک اہم سپلائی روٹ بھی ہے۔

  • روس نے یوکرینی گاؤں پر قبضہ کر لیا

    روس نے یوکرینی گاؤں پر قبضہ کر لیا

    ماسکو: روس نے باخموت کے مضافات میں ایک یوکرینی گاؤں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق روس نے کہا ہے کہ اس نے باخموت کے شمالی مضافات میں واقع گاؤں بلہودتنے پر قبضہ کر لیا ہے، یوکرین کے مشرقی ڈونیٹسک علاقے میں اس فرنٹ لائن شہر باخموت کو گھیرنے کی کوششیں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

    یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ باخموت دوبارہ آگ و خون کی زد میں آ گیا ہے، اور باخموت کے جنوبی علاقے میں واقع دیہات کلشچیوکا اور کردیومیوکا میں جنگ جاری ہے۔

    کیف کے ملٹری جنرل اسٹاف نے مزید کہا کہ روسی افواج نے ڈونیٹسک کے علاقے میں روسی حملوں کے دوسرے مرکز اَؤدیویکا میں پیش قدمی کی کوششیں کیں لیکن روس کوئی پیش رفت نہیں کر سکا ہے۔

    ملٹری جنرل اسٹاف نے کہا کہ روسی افواج نے شمال میں واقع ایک قصبے لیمان کے قریب بھی پیش قدمی کی کوشش کی، جس پر اکتوبر میں یوکرینی افواج نے دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔

    یوکرین کی فوج نے کہا کہ روس نے ووہلیدار قصبے اور ڈیڑھ درجن دیگر قصبوں اور دیہاتوں پر فائرنگ کر کے ڈونیٹسک کے مزید مغرب میں پہنچنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ ووہلیدار باخموت اور اس کے آس پاس کی مرکزی لڑائی سے تقریباً 148 کلومیٹر (90 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔

    ادھر برطانوی وزارت دفاع نے غیر معمولی مفصل انٹیلیجنس اپ ڈیٹ میں کہا ہے کہ روسی افواج نے سیکڑوں میٹر تک دریا کے پار ووہلیدار کی طرف پیش قدمی کی ہے، اور وہ وہاں مزید مقامی فوائد حاصل کر سکتی ہیں۔ وزارت دفاع کے مطابق اس حملے سے کسی اہم پیش رفت کا امکان نہیں تھا لیکن اس کا مقصد یوکرین کی کوششوں کو باخموت کے دفاع سے ہٹانا ہو سکتا ہے۔

  • یوکرین میں روس کے 70 میزائل حملے، 13 ہلاک

    یوکرین میں روس کے 70 میزائل حملے، 13 ہلاک

    کیف: یوکرین میں روسی میزائل حملوں میں 13 ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے یوکرین میں میزائل حملوں میں تیرہ افراد ہلاک ہو گئے، دارالحکومت کیف میں پانی اور بجلی کی سپلائی بھی منقطع ہو گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کی جانب سے 70 کروز میزائل داغے گئے، جن میں سے، یوکرینی ایئر فورس کے دعوے کے مطابق 50 کو تباہ کر دیا گیا۔

    روسی فورسز نے فضائی حملے میں شہر کی اہم تنصیبات اور دو منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا۔

    دوسری جانب امریکا نے یوکرین کے لیے مزید 40 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کر دیا ہے، یوکرین کو اسلحہ، گولہ بارود اور فضائی دفاعی آلات بھی دیے جائیں گے۔

    امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فوجی امداد سے یوکرین کو جنگی میدان میں بہترین مدد ملے گی، روس یوکرین کے لوگوں کو اندھیرے میں رکھنے کے لیے انفرا اسٹرکچر تباہ کر رہا ہے۔

  • یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

    لندن: یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرونز کے پرزوں سے متعلق یوکرینی تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکا اور یورپ میں بنائے گئے ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے فراہم کیے گئے ایرانی ڈرونز میں مغربی ساختہ پرزے ملے ہیں، یوکرین کے تفتیش کاروں نے پایا کہ یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کو فراہم کیے جانے والے ایرانی ڈرونز کے پرزے امریکا، یورپ اور ایشیا میں بنائے گئے ہیں۔

    جمعہ کو شائع شدہ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے پایا کہ کیف کی فوج نے جو ڈرون مار گرائے، ان میں مغربی ساختہ ہارڈویئر کے ٹکڑے تھے، ان پارٹس کا تعلق ڈرون کو گائیڈ کرنے اور انھیں قوت فراہم کرنے سے تھا۔

    ہتھیاروں کے ماہرین نے اپنا خیال پیش کیا کہ ایرانی انجینئرز نے اپنے ڈرون میں جو پارٹس استعمال کیے وہ ممکنہ طور پر گرائے جانے والے امریکی اور اسرائیلی ڈرونز کے ٹکڑوں کی کامیاب کاپی ہے۔

    بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں ملنے والے ڈرون کے کچھ حصے براہ راست امریکی کمپنیوں سے منسلک تھے۔

    عرب نیوز کے مطابق ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون روسی افواج کے لیے پسندیدہ ہتھیار کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کے استعمال کی تہران اور ماسکو دونوں کی جانب سے تردید کی جا چکی ہے، تاہم اس ماڈل کو یوکرین کے شہروں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

    ادھر مغربی حکومتوں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کا بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈرون کی سپلائی کے شواہد موجود ہیں، روسی اور ایرانی فوجی اہل کاروں کے درمیان ڈرون چلانے کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے شواہد بھی پائے گئے۔

    یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے جمعہ کو کہا کہ ’’آج مجھے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ایک فون آیا، جس کے دوران میں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کر دے، جو شہریوں کو ہلاک کرنے اور یوکرین میں اہم انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘‘

  • بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    ماسکو: روس نے یوکرین کے اناج معاہدے میں اپنی شرکت معطل کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین نے کریمیا میں بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر ڈرون حملے کیے، جس کے بعد روس اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا۔

    روس کی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین نے ہفتے کے اوائل میں جزیرہ نما کریمیا میں سیواستوپول کے قریب بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر 16 ڈرونز سے حملہ کیا۔

    ماسکو نے اس حملے کو دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی بحریہ کے ’ماہرین‘ نے بھی اس حملے کو مربوط کرنے میں مدد کی تھی، تاہم لندن نے ماسکو کے دعوے کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا ہے۔

    اناج معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں جولائی میں کیا گیا تھا، یہ معاہدہ خوراک کے عالمی بحران کو کم کرنے کے لیے بے حد اہم قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت یوکرین سے ضروری اناج کی برآمدات کی اجازت دی گئی تھی، اب روس اس معاہدے سے دست بردار ہو گیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے کریمیا میں اس کے بحری بیڑے پر ڈرون حملہ کیا۔

    اناج معاہدے کے تحت یوکرینی بندرگاہوں سے 9 ملین ٹن سے زیادہ اناج کی برآمد کی اجازت دی جا چکی ہے، اور 19 نومبر کو اس کی تجدید کی جانی تھی۔

    یوکرین نے رد عمل میں کہا ہے کہ روس کا اقوام متحدہ کی ثالثی میں کیے گئے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں شرکت کو معطل کرنے کا فیصلہ ’ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ روسی فیڈریشن کے ساتھ مذاکرات وقت کا ضیاع ہے۔‘

    یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے ٹویٹ میں لکھا: ’’پیوٹن نے خوراک، سردی اور اشیا کی قیمتوں کو دنیا کے خلاف ہتھیاروں میں تبدیل کر دیا ہے، روس یورپ کے خلاف ہائبرڈ جنگ لڑ رہا ہے، اور افریقہ اور مشرق وسطیٰ کو یرغمال بنا رہا ہے۔‘‘

  • یوکرین ڈرٹی بم استعمال کر سکتا ہے: روس کا بڑا دعویٰ

    یوکرین ڈرٹی بم استعمال کر سکتا ہے: روس کا بڑا دعویٰ

    ماسکو: روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین ڈرٹی بم استعمال کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس نے یوکرین پر ریڈیو ایکٹیو ڈرٹی بم دھماکے کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے، وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے اتوار کو نیٹو ممالک کے ساتھ فون رابطوں میں یوکرین کی جنگ میں ’تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال‘ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شوئیگو نے کوئی شواہد فراہم کیے بغیر کہا کہ یوکرین جنگ کے علاقوں میں ڈرٹی بم استعمال کر کے جنگ کی کشیدگی مزید بڑھا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ڈرٹی بم پھٹنے سے تابکار فضلہ بکھر جاتا ہے، یہ ایٹمی دھماکے جیسا تباہ کن اثر نہیں رکھتا، لیکن یہ وسیع علاقوں کو تابکار آلودگی سے دوچار کر دیتا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق اس اشتعال انگیزی کا مقصد روس پر یوکرین میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگانا، اور دنیا میں ایک طاقت ور روس مخالف مہم شروع کرنا ہے، تاکہ ماسکو پر دنیا کا اعتماد مجروح ہو جائے۔

    تاہم دوسری طرف مغربی طاقتوں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے، یوکرین نے بھی روس کے غیر مصدقہ دعووں کی مذمت کی، اور انھیں مضحکہ خیز اور خطرناک قرار دے دیا۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اپنے رات کے ویڈیو پیغام میں کہا ’’اگر کوئی یورپ کے اس حصے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے تو وہ صرف ایک ہی ہو سکتا ہے اور یہ وہ ہے جس نے کامریڈ شوئیگو کو یہاں وہاں ٹیلی فون کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘

    عرب نیوز کے مطابق امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اتوار کو مشترکہ طور پر روس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا، کہ یوکرین گندا بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور ماسکو کو خبردار کیا کہ وہ تنازع کو بڑھانے کے لیے بہانے استعمال نہ کرے۔

    صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ روس خود اس قسم کے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ روس پر یہ الزام بھی سامنے آیا ہے کہ وہ نووا کاخووکا کے بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کو اڑانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو کہ خیرسن سے اوپر کی طرف ہے، جس میں 18 ملین کیوبک میٹر پانی موجود ہے۔

  • یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش، امریکا کا اہم قدم

    یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش، امریکا کا اہم قدم

    واشنگٹن: امریکا یوکرین کو ڈرون حملوں سے بچاؤ کے لیے جدید ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر روسی ڈرونز کی بارش نے ملک میں تباہی مچا دی ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پینٹاگون یوکرین کو 2 جدید ایئر ڈیفنس سسٹمز فرام کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا یوکرین کو 8 جدید ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کا اعلان چکا ہے۔

    گزشتہ روز یوکرین پر 43 ڈرونز داغے گئے تھے، یوکرین کے دعوے کے مطابق جن میں سے 37 کو مار گرایا گیا تھا۔ یوکرین نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ڈرون ایران نے روس کو دیے۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے روس کو ڈرونز کی فراہمی کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

    واضح رہے کہ روس کے میزائل اور ڈرون حملوں نے یوکرین میں تباہی مچا دی ہے، روسی حملوں میں یوکرین کے 30 فی صد پاور اسٹیشنز تباہ ہو گئے، دارالحکومت کیف میں توانائی تنصیبات پر روس کے دو میزائل حملوں کے نتیجے میں 2 افراد بھی ہلاک ہو گئے۔

    میزائل حملے کے بعد تھرمل پاور اسٹیشن سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا، حملوں کے بعد شہر کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین روسی میزائل حملوں کی زد میں ہے، روس نے یوکرینی شہریوں کو دہشت زدہ اور ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا دس اکتوبر سے اب تک روس یوکرین کے تیس پاور اسٹیشنز کو تباہ کر چکا ہے، روس کو ان اقدمت کا جواب دینا پڑے گا۔

  • کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    آستانہ: روسی صدر پیوٹن نے قازقستان میں خطاب میں ایک ایسا اشارہ دیا ہے جس سے یوکرین جنگ ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قازقستان میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ولایمیر پیوٹن نے کہا کہ اب یوکرین پر مزید بڑے حملوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نیٹو افواج کا روس کے ساتھ براہِ راست تصادم عالمی تباہی کا باعث بنے گا، یوکرین کو تباہ کرنا روس کا مقصد نہیں، اگر یوکرین میں کارروائی نہ کرتے تو ہمارا ملک تباہ ہو جاتا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ حملوں کے دوران یوکرین میں زیادہ تر صرف اہداف کو ہی نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ فوجیوں کی نقل و حرکت کا عمل جلد ختم ہو جائے گا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے تازہ حملے میں مزید 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، یوکرینی شہر میکولائیف میں آج صبح حملے کے نتیجے میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، روسی فوج نے اس علاقے میں تین میزائل داغے۔

  • فن لینڈ میں میڈیکل اسٹورز کے باہر قطاریں، وجہ سامنے آ گئی

    فن لینڈ میں میڈیکل اسٹورز کے باہر قطاریں، وجہ سامنے آ گئی

    ہیلسنکی: فن لینڈ کی وزارت صحت کی جانب سے ایٹمی تابکاری سے بچنے سے متعلق لوگوں کو ہدایت جاری ہونے کے بعد میڈیکل اسٹورز پر ہجوم لگ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بڑھتی ہوئی تشویش کے بعد فن لینڈ کی وزارت صحت کی جانب سے ایٹمی تابکاری سے بچنے اور ہنگامی طور پر آیوڈین کا استعمال کئے جانے سے متعلق لوگوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے بعد فن لینڈ کے لوگوں کا میڈیکل اسٹورز پر آیوڈین کی گولیاں خریدنے کےلیے رش لگ گیا۔

    فن لینڈ کی وزارت صحت و سماجی امور نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ جوہری جنگ ہونے کی صورت میں ریڈیو ایکٹیو مواد فضا میں پھیل سکتا ہے جو گلے میں جا کر تھائی رائڈ کے غدے میں جمع ہو جاتا ہے۔

    اس انتباہ کے بعد لوگوں نے آیوڈین کی گولیاں خریدنے کے لئے میڈیکل اسٹورز کا رخ کیا، جس کے بعد فارمیسیوں میں آیوڈین کی گولیاں ختم ہو گئیں۔

    واضح رہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے رواں ہفتے اپنے بیان میں کہا تھا کہ روس کی سلامتی کے لیے جوہری ہتھیار بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا جب روس کے صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات کر رہے ہوتے ہیں تو وہ مذاق نہیں کر رہے ہوتے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اگر یوکرین میں روسی افواج کی پسپائی کا سلسلہ جاری رہا تو پیوٹن اس پر عمل بھی کر سکتے ہیں۔