Tag: #RussianUkrainianWar

  • روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    روس کا یوکرینی بندرگاہ پر حملہ

    کیف: روس نے یوکرینی بندرگاہ اوڈیسا پر حملہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی میزائلوں نے یوکرین کی جنوبی بندرگاہ اوڈیسا کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان بحیرۂ اسود کی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے ایک دن بعد روسی میزائلوں نے یوکرین کی بندرگاہ اوڈیسا میں انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔

    آپریشنل کمانڈ ساؤتھ نے ہفتے کے روز ٹیلی گرام پر لکھا کہ دشمن نے اوڈیسا سمندری تجارتی بندرگاہ پر کلیبر کروز میزائلوں سے حملہ کیا، 2 میزائلوں کو فضائی دفاعی فورسز نے مار گرایا جب کہ 2 نے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔

    یوکرین کی مقامی میڈیا کے مطابق میزائلوں سے کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔

    روس اور یوکرین میں معاہدہ طے پا گیا

    یوکرین کے صدر نے حملے کو ’بربریت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ماسکو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ زیلنسکی نے کہا اس وقت ہمارے پاس 10 بلین ڈالر کا اناج موجود ہے، حملے کے باوجود اناج برآمدگی کی تیاریاں جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ ترک صدر کی ثالثی سے 2 روز پہلے یوکرین اور روس کے درمیان اناج کی برآمدات کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔

  • روسی اشیاء پر پابندی، کیا پولینڈ "یوٹرین” لینے جارہا ہے؟

    روسی اشیاء پر پابندی، کیا پولینڈ "یوٹرین” لینے جارہا ہے؟

    وارسا : پولینڈ کی پارلیمنٹ کے شہری اتحاد کے رکن پاؤل پونسیل جوز نے سرکاری ریڈیو کو بتایا ہے کہ پولینڈ کی حکومت نے روسی کوئلے پر پابندی لگانے میں بہت جلدی کی تھی، ان کی رائے میں سپلائی میں اچانک کمی سے عام آدمی کو نقصان پہنچے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج یہ ایک مسئلہ ہے اس طرح کے بنیاد پرست فیصلے بہت جلد بازی میں کیے گئے تھے، اس کے لیے قدرے سکون سے فیصلہ کرنا ضروری تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ایک ایسے ملک کے لیے جو برسوں سے روسی کوئلے کی درآمدات میں اضافہ کر رہا ہے اور اس کا انحصار بھی روسی کوئلے پر تھا کی اچانک مکمل طور پر سپلائی بند کرنا بہت ہی غلط اور جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک انتہا سے دوسری انتہا کی طرف بڑھ رہے ہیں، حالیہ برسوں میں حکومتی فیصلے اس حقیقت کا باعث بنے ہیں کہ ہم نے روس سے کوئلے کی درآمد کو 10 ملین ٹن سے تجاوز کر دیا ہے۔

    اب ہمارے ہاں روس سے درآمدات میں اچانک کٹوتی ہوئی ہے جو کہ کسی حد تک روس کے لیے نقصان دہ ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ پولش شہریوں کے لیے نقصان دہ ہیں جن کے پاس کوئلے سے چلنے والے چولہے ہیں۔

  • روسی فوج کا بڑا حملہ، یوکرینی فورسز پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں

    روسی فوج کا بڑا حملہ، یوکرینی فورسز پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں

    کیف: روسی فورسز نے یوکرینی شہر سیویرو ڈونٹسک پر بڑا حملہ کر دیا ہے، جس کے بعد یوکرینی افواج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ میں شدت برقرار ہے، روسی فورسز کی یوکرین کے مختلف شہروں پر گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    روسی افواج نے سیویرو ڈونٹسک پر بڑا حملہ کرتے ہوئے یوکرینی فورسز کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا اور شہر کا زیادہ تر علاقہ دوبارہ روس کے قبضے میں چلا گیا ہے۔

    ماسکو نے یوکرین کے خوراک کے ذخیروں کے اڈوں پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں، خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی حملوں کا مقصد بحیرہ اسود کو اپنی شرائط پر کھولنا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق روس یوکرین کی بندرگاہوں سے نکلنے والے بحری جہازوں کی حفاظت کی ذمہ داری دینے کو تیار ہے، اس سلسلے میں‌روسی وزیرِ خارجہ نے ترک ہم منصب کو یقین دہانی بھی کرا دی ہے، تاہم یوکرین نے روس کی یقین دہانی کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

    شہر لوہانسک کے گورنر سیرحی ہیدائی نے میڈیا کو بتایا کہ شہر کا زیادہ تر حصہ اب روس کے قبضے میں ہے اور وہاں پھنسے ہوئے شہریوں کو بچانا اب ممکن نہیں رہا، ہماری افواج کا کنٹرول صرف شہر کے مضافات پر تک محدود ہو گیا ہے، تاہم لڑائی ابھی بھی جاری ہے، ہماری افواج سیویرو ڈونٹسک کا دفاع کر رہی ہیں۔

  • یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا

    کیف: مشرقی یوکرین میں یوکرینی فوج نے ایک اور روسی جنرل کو مار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے سرکاری میڈیا نے یوکرین کے مشرقی ڈونباس علاقے میں شدید لڑائی کے دوران ماسکو کے ایک اعلیٰ ترین جنرل کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

    سرکاری ٹی وی روسیا 1 کے ایک رپورٹر نے کہا کہ میجر جنرل رومن کوتوزوف ڈونباس میں ایک یوکرینی بستی پر حملے کی قیادت کرتے ہوئے مارے گئے۔

    رپورٹر الیگزینڈر سلاڈکوف نے کہا کہ جنرل کوتوزوف ڈونیسک کے فوجیوں کی کمانڈ کر رہے تھے۔ تاہم دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے ان رپورٹوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، یوکرین کی فوج نے بھی تفصیلات پیش کیے بغیر جنرل کوتوزوف کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق میجر جنرل رومن کوتوزوف 29 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی کے چیف آف اسٹاف تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑی پر یوکرینیوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔

    خیال رہے کہ فروری سے جاری یوکرین روس جنگ میں، جہاں یوکرین بظاہر کمزور ہدف دکھائی دیتا تھا، لیکن اس عرصے میں ماسکو کو کئی بڑے دھچکے دینے میں کامیاب ہوا۔

    روسی کمانڈر ڈونباس کے علاقے میں حملے کو آگے بڑھانے کی کوشش میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں جب کہ اس دوران ماسکو نے 4 سینئر جنرلوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، دوسری طرف کیف نے 12 جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    مغربی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 7 سینئر کمانڈر مارے گئے ہیں، تاہم یوکرینی فورسز نے جن تین جنرلوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا ان کے زندہ ہونے کی اطلاع ہے۔

  • ہم نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا، پیوٹن کا دعویٰ

    ہم نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا، پیوٹن کا دعویٰ

    ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک مختصر انٹرویو میں کہا ہے کہ اینٹی ایئر کرافٹ فورسز نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے صدر ولادیمیر پوتن سے امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق ایک سوال کے جواب کا حوالہ دیا تھا جس میں روسی صدر نے کہا تھا کہ روس یوکرین کے ساتھ آسانی سے نمٹ رہا ہے اور ان کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے۔

    تاہم اتوار کو نشر ہونے والے انٹرویو کے ایک کلپ نے یہ واضح کر دیا کہ صدر پوتن دراصل ایک مختلف سوال کا جواب دے رہے تھے جو کہ نہیں دکھایا گیا۔

    صدر پوتن نے کہا کہ ہمارے اینٹی ایئر کرافٹ سسٹمز (یوکرین کو فراہم کردہ) ہتھیاروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ روس نے کس قسم کے ہتھیاروں کو تباہ کیا گیا۔

    روس کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کے طیاروں اور میزائلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے کے 100 دن جمعے کو مکمل ہوئے۔

    یوکرین نے کہا ہے کہ روس ملک کے 20 فیصد علاقے پر قابض ہو چکا ہے۔ ان میں کریمیا اور ڈونباس کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جن پر 2014 سے روس کا کنٹرول ہے۔

    یوکرین کے دارالحکومت کیف کے اطراف میں پسپائی کے بعد روسی افواج مشرقی یوکرین پر قبضے کی کوشش میں ہیں، جس سے جنگ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    روس کی یوکرین میں پیش قدمی اگرچہ اس کی توقع سے کہیں زیادہ سست رہی ہے تاہم روسی افواج نے43 ہزار مربع کلومیٹر سے زائد علاقے تک اپنا کنٹرول بڑھا لیا ہے۔

    سنیچر کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے یوکرین پرحملے کو روسی صدر کی تاریخی غلطی قرار دیا تھا لیکن انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین میں اگر جنگ رک جاتی ہے تو سیاسی حل کی تلاش کے لیے ضروری ہے کہ روس کی تضحیک نہ کی جائے۔

    ایمانوئل میکخواں کسی بھی اہم یورپی ملک کے واحد حکمران ہیں جو یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو میں صدر پوتن سے رابطے میں ہیں اور اس وجہ سے ان کو مشرقی یورپی ممالک اور بالٹک ریاستوں کی حکومتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔

  • یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    یوکرینی فوج اہم شہر کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی

    کیف: یوکرینی فوج اپنے اہم شہر سیویروڈونسک کو بچاتے ہوئے دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی فوج یوکرین میں ڈونباس کے علاقے میں ایک اہم شہر سیویروڈونسک میں داخل ہو چکی ہے اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔

    روئٹرز کے مطابق روسی فوج شہر کے جنوب مشرقی اور شمال مشرقی حصے میں داخل ہوئی تھی، لڑائی میں شیلنگ سے 2 افراد ہلاک، جب کہ 5 زخمی ہو چکے ہیں۔

    مسلسل بمباری سے یوکرینی فوج دفاعی پوزیشن میں چلی گئی ہے، تاہم اس کے علاقہ نہ چھوڑنے سے روسی افواج کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ شہر کی 90 فی صد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے، شہر پر قبضہ روسی فوج کا اہم ٹاسک تھا، تاہم ہم اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ڈونباس کی آزادی ماسکو کے لیے غیر مشروط ترجیح میں شامل ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے ہفتے کو مشرقی یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے اسٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کر لیا ہے اور آرکٹک میں ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔

    دوسری طرف یورپی یونین کے رہنما پیر اور منگل کو روس کے خلاف تیل سمیت نئی پابندیاں لگانے کے لیے ملاقات کریں گے، تاہم یورپی حکومتیں پابندیوں کے چھٹے پیکج پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی ہیں، کیوں کہ ہنگری، سلوواکیا اور چیک رپبلک کے لیے روسی تیل پر مجوزہ پابندی قابل قبول نہیں ہے۔

  • یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    کیف: یوکرین جنگ میں فیصلہ کن موڑ آ گیا ہے، روس نے اہم یوکرینی شہر سیویروڈونسک کا محاصرہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کی جنگ میں فیصلہ کُن موڑ آ گیا ہے، روس نے یوکرین کے مشرقی علاقے کو نشانے پر رکھ لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج نے سیویروڈونسک کے علاقے لائسی چانسک پر بڑا حملہ کر دیا ہے، تینوں اطراف سے روسی فوج کی پیش قدمی جاری ہے اور یوکرینی فوجیوں کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے۔

    یوکرینی وزارتِ دفاع نے صورت حال انتہائی مشکل قرار دے دی، بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی تقدیر کا فیصلہ مشرقی محاذ پر ہوگا۔

    روس یوکرین جنگ کو ہوئے چوتھا مہینہ شروع، حملے مزید تیز

    روس نے سیویروڈونسک کے تین قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے، دونوں افواج کے درمیان زبردست لڑائی ہو رہی ہے، رپورٹس کے مطابق جلد ہی یہ شہر مکمل طور پر روسی فوج کے قبضے میں آ جائے گا۔

    ادھر لوہانسک کے گورنر نے ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ محاصرہ زدہ شہر سیویروڈونسک سے ہزاروں شہریوں کو نکالے جانے میں بہت دیر ہو چکی ہے، کیوں کہ روس کی جانب سے شدید حملے کے بعد انخلا ممکن نہیں رہا ہے، روسی فوجی شہر اور صوبے کے ان حصوں پر قبضہ جمانے کے لیے بے چین ہیں جو اب بھی یوکرین کے قبضے میں ہیں۔

    روسی افواج تین اطراف سے گھیرے ہوئے شہر کے ارد گرد اپنا گھیراؤ مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، سیویروڈونسک اور اس کے مغرب میں واقع قصبے اور دیہات حالیہ دنوں میں شدید بمباری کی زد میں ہیں۔

  • روس یوکرین جنگ کو ہوئے چوتھا مہینہ شروع، حملے مزید تیز

    روس یوکرین جنگ کو ہوئے چوتھا مہینہ شروع، حملے مزید تیز

    روس کے یوکرین پر حملے کو اب تک تین ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے، دوسری طرف امریکہ کی جانب سے روس پر مغربی پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تازہ ترین رپورٹ کے مطابق يوکرين پر روسی حملے کو چوتھا ماہ لگ گيا، ڈونباس پر حملے تيز کردیے گئے، روس نے يوکرين کے مشرقی ڈونباس خطے ميں لوہانسک پر بمباری اور حملے تيز کرديے ہيں۔

    لوہانسک کے گورنر نے دعویٰ کيا ہے کہ روس نے پورے خطے پر قبضہ کرنے کے مقصد سے مزيد ہزاروں فوجی طلب کرليے ہيں اور شہريوں کے ليے انخلاء کا وقت اب گزر چکا ہے۔

    يوکرين پر روسی حملے کو شروع ہوئے اب چوتھا ماہ شروع ہوگيا ہے۔ يوکرينی صدر وولودمير زيلنسکی نے بتايا کہ تين ماہ ميں روس نے پندرہ سو ميزائل حملے اور تين ہزار سے زائد فضائی حملے کيے ہيں۔ اس جنگ کی وجہ سے اب تک چھ ملين سے زائد يوکرينی شہری بے گھر ہوچکے ہيں۔

    عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے صرف روس ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات حقیقت پسند‘ لگنے لگے ہیں مگر نتیجے پر پہنچنے کے لیے اب بھی وقت چاہیے۔

  • روس کا یوکرین میں جدید ترین لیزر ہتھیار استعمال کرنے کا اعلان

    روس کا یوکرین میں جدید ترین لیزر ہتھیار استعمال کرنے کا اعلان

    ماسکو: روس نے یوکرین میں جدید ترین لیزر ہتھیار استعمال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ یوری بوری سوف نے ٹی وی پر اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ روس یوکرین میں زادیرا سسٹم کا استعمال کرنے جا رہا ہے۔

    جدید ترین لیزر ہتھیاروں پر مشتمل زادیرا لیزر سسٹم 5 کلو میٹر کے فاصلے پر اپنے اہداف کو تباہ کرنے، ڈیڑھ ہزار کلومیٹر کی رینج میں نگرانی کرنے والے تمام سیٹلائٹس کو جام کرنے، مختلف قسم کے ڈرون طیاروں کو تباہ کرنے اور مہنگے ترین میزائلوں کو چلنے سے روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    یوری بوری سوف نے انٹرویو میں کہا کہ زادیرا سسٹم یوکرین کی سرحدوں پر قائم روسی فوجی اڈوں کے لیے ارسال کیا جا رہا ہے اور ان ہتھیاروں کی فرسٹ جنریشن کا استعمال جلد شروع کر دیا جائے گا۔

    ادھر روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب صدر دمیتری میدودوف نے کہا ہے کہ روس تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    انھوں نے ساروف نامی ایٹمی مرکز کے دورے کے موقع پر کہا ہمارے جدید ترین، قابل اعتماد اور مؤثر ہتھیاروں کے ذخیرے تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کا خواب دیکھنے والوں کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل دمیتری میدودوف نے نیٹو کے رکن ممالک کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سلسلہ بھرپور ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

  • مزید ایک ہزار یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے

    مزید ایک ہزار یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ مزید ایک ہزار یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام کا کہنا ہے کہ ماریوپول میں اسٹیل کی ایک بڑی فیکٹری کا دفاع کرنے والے تقریباً 1000 یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

    یہ اعلان بدھ کے روز سامنے آیا ہے جب نہایت اہم ساحلی شہر ماریوپول کی لڑائی ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے، تاہم یوکرین نے اس کارروائی کو ‘ہتھیار ڈالنا’ قرار دینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کے یہ فیکٹری پوری جنگ کے دوران یوکراینی مزاحمت کی علامت بنی رہی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ تاحال واضح نہیں ہو سکا ہے کہ ازوستال فیکٹری کا دفاع کرنے والے باقی فوجیوں کا کیا ہوگا، یوکرین کو قیدیوں کے تبادلے کی امید ہے، لیکن روس نے کہا ہے کہ کچھ کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔

    ہتھیار ڈالنے والے یوکرینی فوجیوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    روس یوکرین جنگ میں دونوں فریق جنگ کی سب سے اہم اور مہلک لڑائیوں میں سے ایک یعنی ‘پروپیگنڈا فتوحات’ حاصل کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں۔

    کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے بدھ کو کہا کہ اس کی صرف ایک تشریح ہو سکتی ہے کہ ازوستال میں موجود فوجی اپنے ہتھیار ڈال رہے ہیں اور سرنڈر کر رہے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ یوکرینی فوجی اپنے زخمیوں کو باہر لے جا رہے ہیں اور ہتھیاروں کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف روس نے فرانس، اٹلی اور اسپین کے 85 سفارت کاروں کو نکال دیا ہے، یوکرین پر حملے کے بعد سے فرانس، اسپین اور اٹلی بھی 300 روسی سفارت کاروں کو نکال چکے ہیں۔