Tag: #RussianUkrainianWar

  • روس کے خلاف میڈیا وار، کتنی رقم استعمال ہوئی؟

    روس کے خلاف میڈیا وار، کتنی رقم استعمال ہوئی؟

    ماسکو: روس کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف میڈیا وار کے لیے ایک ارب ڈالر کا استعمال ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے انٹرنیٹ سیکیورٹی کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک ماسکو کے خلاف پروپیگنڈا وار اور جعلی خبریں شائع کرنے کے لیے 1 ارب ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔

    یکاترینا میزولینا نے کہا کہ 24 فروری کو جب سے روس نے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا، تب سے لے کر اب تک 5.4 ملین جعلی خبریں اور اطلاعات پھیلائی گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا مغربی حکومتوں نے روس کے خلاف جعلی خبریں شائع کرنے کے لیے روزانہ 21 ملین ڈالر یعنی 2 ارب روبل سے زیادہ خرچ کیا۔

    روس کے انٹرنیٹ ادارے کے سربراہ نے کسی خاص ملک کی جانب اشارہ نہیں کیا لیکن روسی حکام نے بارہا مغربی حکام اور میڈیا پر روس کے بارے میں جعلی اور جھوٹی خبریں شائع کرنے الزام عائد کیا ہے۔

    کچھ مغربی ذرائع نے یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریش کے آغاز سے ہی ایک بڑا بجٹ یوکرین کے بارے میں خبریں شائع کرنے سے مخصوص کر دیا ہے، جس میں برطانیہ کے سرکاری چینل بی بی سی کا نام بھی لیا جا سکتا ہے، کیوں کہ برطانوی حکومت نے بی بی سی کا بجٹ بڑھا دیا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا کی ایک اور پیش گوئی

    روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا کی ایک اور پیش گوئی

    واشنگٹن: روس یوکرین جنگ سے متعلق امریکا کا نیا مؤقف سامنے آ گیا ہے، امریکی جنرل نے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک چل سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، ایسے میں یوکرین کی مدد کرنے والے امریکا اور دیگر ممالک بھی اس جنگ میں کچھ عرصے تک شامل رہیں گے۔ خیال رہے کہ روسی حملے سے بہت قبل امریکا بار بار کہہ رہا تھا کہ روسی افواج یوکرین پر بڑا حملہ کرنے والی ہیں۔

    امریکی محکمہ دفاع کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے امریکی کانگریس میں دیے گئے بیان میں مشورہ دیا کہ امریکا کو مشرقی یورپ میں اپنے مستقل اڈے قائم کرنے چاہئیں۔

    ملی نے کہا مجھے یقین ہے کہ ہمارے بہت سے یورپی اتحادی، خاص طور پر وہ جیسا کہ بالٹکس یا پولینڈ یا رومانیہ یا کسی اور جگہ، مستقل اڈے قائم کرنے کے لیے تیار ہیں، وہ انھیں تعمیر کریں گے، ان کے لیے ادائیگی کریں گے، جہاں ہمارے فوجی ایک سے دوسرے مقام پر منتقل ہوتے رہیں گے۔

    مارک ملی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج کو مستقل طور پر کسی ایک جگہ تعینات کرنے کی بجائے انھیں ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرتے رہنا چاہیے۔

    متعدد ریپبلکنز نے ملی اور آسٹن سے پوچھا کہ کیا امریکا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین پر حملہ کرنے سے روکنے کی کوششوں میں ناکام رہا ہے؟ ملی نے جواب دیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ پیوٹن کو اس وقت تک روکا جا سکتا تھا جب تک کہ یوکرین میں امریکی افواج کی تعیناتی نہ ہوتی، اور یہ ایک ایسی تجویز ہے میں جس کی مخالفت کرتا۔

  • ماریوپول کی لڑائی اختتامی مراحل میں داخل

    ماریوپول کی لڑائی اختتامی مراحل میں داخل

    ماسکو: یوکرین کے شہر ماریوپول میں لڑائی اختتامی مراحل میں داخل ہو گئی ہے، اور قوم پرست مضافات میں فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی جانب سے یوکرین کے محصور شہر ماریوپول میں لڑائی آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، اور روسی فوج نے قوم پرستوں کو شہر کے مضافات میں، صنعتی زون کے قریب دھکیل دیا ہے۔

    روسی فوج کے مطابق یوکرینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں اب بھی بلند و بالا عمارتیں موجود ہیں، فوج کی جانب ے صحافیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دیواروں کے پیچھے رہیں، اور باہر کھلی جگہ پر نہ جائیں۔

    روسی فوج کا کہنا ہے کہ ماریوپول میں آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے، گھروں کی تلاشی کے وقت تکنیکی آلات کا استعمال کیا جا رہا ہے، فوجی اندر داخل ہونے سے قبل دھواں چھوڑتے ہیں تاکہ دشمن کو اچانک کارروائی کر کے قابو میں کیا جا سکے۔

    روسی فوج کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی قوم پرست اس وقت مقامی رہائشی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں چھپے ہوئے ہیں جہاں انھوں نے معصوم شہریوں کو انسانی ڈھال بنایا ہوا ہے، ان میں سے ایک میں سو کے قریب لوگ ہیں جن میں زیادہ تر بوڑھے اور بچے ہیں۔

    مقامی باشندوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یوکرینی قوم پرست شہریوں میں سے مردوں کو باہر لے جا کر گولی مار دیتے ہیں، جب کہ عورتوں اور بچوں کو زندہ انسانی ڈھال بنایا جا رہا ہے۔

  • ماریوپول کے میئر خود نکل گئے، شہر میں لاکھ سے زائد شہری انخلا کے منتظر

    ماریوپول کے میئر خود نکل گئے، شہر میں لاکھ سے زائد شہری انخلا کے منتظر

    کیف: مشرقی یوکرین کے شہر ماریوپول کے میئر خود تو نکل گئے ہیں، تام شہر میں لاکھ سے زائد شہری سنگین حالات میں انخلا کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے شہر ماریوپول کے میئر ودائم بوئی چینکو نے شہریوں کے انخلا کے لیے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں محفوظ راستے فراہم کیے جائیں۔

    ودائم بوئی چینکو نے بدھ کے روز جاپانی میڈیا این ایچ کے، کو آن لائن انٹرویو دیا، وہ خود ماریوپول سے نکل چکے ہیں اور اب ایک دوسرے شہر میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ شہر میں پھنسے شہریوں کے انخلا کے لیے انتظامات کر رہے ہیں۔

    28 مارچ کو میئر آفس نے، جب کہ بوئی چینکو خود شہر چھوڑ کر جا چکے تھے، بتایا کہ کہ شہر پر روسی قبضے کے بعد سے 90 فی صد عمارتیں تباہ اور 40 فی صد ختم ہو چکی ہیں، تقریباً 290,000 لوگ شہر چھوڑ چکے ہیں اور تقریباً 170,000 اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔

    میئر کا کہنا تھا کہ ماریوپول میں صورت حال الم ناک ہے، شہر میں لوگوں کو پانی، خوراک، بجلی، گرمائش اور رابطے کے ذرائع کی کمی کا سامنا ہے، انہوں نے بتایا کہ پانی سب سے بڑا مسئلہ ہے اور یہ صورت حال انسانی بحران بن چکی ہے۔

    بوئی چینکو نے کہا کہ سڑکوں پر لڑائی جاری ہے اور شہر کے وسطی نصف حصے پر روسی فورسز نے قبضہ کر لیا ہے۔

    میئر کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد پیچھے شہر ہی میں رہ گئے ہیں، انھوں نے روسی فورسز پر الزام لگایا کہ وہ امدادی سامان کی نقل و حمل اور عام لوگوں کے انخلا میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔

    ماریوپول میئر نے انٹریو میں لڑائی کو کم از کم 2 ہفتوں تک روکے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ انخلائی راستوں کو یقینی بنایا جا سکے۔

  • 38 لاکھ سے زائد شہری یوکرین چھوڑ کر بھاگ گئے

    38 لاکھ سے زائد شہری یوکرین چھوڑ کر بھاگ گئے

    کیف: اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے 3.8 ملین سے زیادہ لوگ یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یو این ایجنسی نے کہا ہے کہ یوکرین چھوڑنے والے 38 لاکھ 66 ہزار 224 افراد میں سے تقریباً 90 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔

    یو این ادارے نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر یوکرینی شہری پولینڈ بھاگ گئے ہیں، 2.2 ملین سے زیادہ لوگ یوکرین کے مغربی پڑوس میں داخل ہوئے ہیں، 5 لاکھ سے زیادہ رومانیہ میں داخل ہو چکے ہیں، جب کہ مالڈووا اور ہنگری میں 3 لاکھ سے زیادہ مہاجرین داخل ہوئے ہیں۔

    UNHCR نے کہا ہے کہ انھوں نے ہمسایہ ممالک کے اُن شہریوں کو شمار نہیں کیا، جو یوکرین چھوڑ کر وطن واپس گئے ہیں۔

    یوکرین نے شہری انخلا روک دیا

    یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے عارضی طور پر روسی ‘اشتعال انگیزی’ کے خطرے کے پیش نظر انسانی ہمدردی کی راہداریوں کے ذریعے شہریوں کے انخلا کا عمل روک دیا ہے۔

    ماریوپول کے میئر کا کہنا ہے کہ جنوب مشرقی بندرگاہی شہر ایک انسانی تباہی کے دہانے پر ہے، یہ شہر روس کے قبضے میں آ چکا ہے، دوسری طرف دارالحکومت کیف کا کہنا ہے کہ وہ غیر جانب دار حیثیت اختیار کرنے پر ماسکو کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔

    کیف ماسکو کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے نئے دور کی تیاری بھی کر رہا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ، ترکی کا کردار اہم بن گیا

    روس یوکرین جنگ، ترکی کا کردار اہم بن گیا

    انقرہ: روس اور یوکرین کے درمیان کل منگل کو انقرہ میں مذاکرات شروع ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے اگر کوئی ملک اس وقت متحرک اور مؤثر کردار ادا کر رہا ہے تو وہ ترکی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے ایک سینئر اہل کار نے کہا ہے کہ ترکی ان متعدد ممالک میں شامل ہے، جو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے حصے کے طور پر کیف کو حفاظتی ضمانتیں پیش کر سکتے ہیں۔

    زیلنسکی کے دفتر کے نائب سربراہ ایہور زوکوا نے کہا ترکی ان ممالک میں شامل ہے جو مستقبل میں ہماری سلامتی کے ضامن بن سکتے ہیں۔

    کیف کا کہنا ہے کہ وہ قانونی طور پر ‘پابند حفاظتی ضمانتیں’ چاہتا ہے جو مستقبل میں حملے کی صورت میں یوکرین کو اتحادیوں کے گروپ کی جانب سے تحفظ فراہم کرے گی۔

    خیا رہے کہ ترکی میں کل منگل کو روس یوکرین مذاکرات ہونے جا رہے ہیں، کریملن نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے حکام کے درمیان منگل کو ترکی میں مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔

    پیوٹن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان نے اتوار کو ایک ٹیلی فون کال میں استنبول میں بات چیت کی میزبانی کرنے پر اتفاق کیا، جس سے انقرہ کو امید ہے کہ جنگ بندی ہو جائے گی۔ ترکی نے تجویز پیش کی تھی کہ بات چیت آج شروع ہو سکتی ہے، لیکن کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک کانفرنس کال پر صحافیوں کو بتایا کہ اس کا امکان نہیں ہے، کیوں کہ مذاکرات کار بروقت نہیں پہنچ پائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بات چیت آمنے سامنے کی جائے، کیوں کہ اسی وجہ سے بات چیت کے کئی پچھلے ادوار میں اہم پیش رفت نہ ہو سکی۔

    پیوٹن، یوکرینی صدر میں براہ راست بات چیت کا امکان مسترد

    دوسری طرف روس نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے مابین براہ راست بات چیت کا امکان مسترد کر دیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماسکو نے فی الحال روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

    روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ خیالات کے تبادلے کے لیے رہنماؤں کے درمیان کوئی بھی فوری ملاقات نتیجہ خیز نہیں ہوگی، انھوں نے مزید کہا کہ بات چیت اس وقت ہونی چاہیے جب یوکرین اور روس اہم معاملات پر اتفاق رائے کر لیں۔

  • پیوٹن، یوکرینی صدر میں براہ راست بات چیت کا امکان مسترد

    پیوٹن، یوکرینی صدر میں براہ راست بات چیت کا امکان مسترد

    ماسکو: روس نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے مابین براہ راست بات چیت کا امکان مسترد کر دیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماسکو نے فی الحال روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ خیالات کے تبادلے کے لیے رہنماؤں کے درمیان کوئی بھی فوری ملاقات نتیجہ خیز نہیں ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بات چیت اس وقت ہونی چاہیے جب یوکرین اور روس اہم معاملات پر اتفاق رائے کر لیں، واضح رہے کہ زیلنسکی نے جنگ کو ختم کرنے کے لیے متعدد بار پیوٹن سے آمنے سامنے بات چیت کا مطالبہ کیا ہے۔

    ادھر کریملن نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے حکام کے درمیان منگل کو ترکی میں مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں، پیوٹن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان نے اتوار کو ایک ٹیلی فون کال میں استنبول میں بات چیت کی میزبانی کرنے پر اتفاق کیا، جس سے انقرہ کو امید ہے کہ جنگ بندی ہو جائے گی۔

    دوسری طرف یوکرین کے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس یوکرین کو دو الگ الگ علاقوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ملٹری انٹیلی جنس چیف نے کہا روس یوکرین کے لیے کوریا طرز کی تقسیم پر غور کر رہا ہے، اور دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے اور اس کی حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکامی کے بعد اب چاہتا ہے کہ ملک دو حصوں میں تقسیم ہو جائے۔

  • روس کس ملک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے؟ یوکرینی صدر کا نیا انکشاف

    روس کس ملک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے؟ یوکرینی صدر کا نیا انکشاف

    کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا نیا دعویٰ سامنے آیا ہے، جس میں انھوں نے کہا ہے کہ روس سویڈن پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرینی صدر نے نیا دعویٰ کر دیا ہے کہ روس سویڈن پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، صدر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے ہمسایہ ممالک اب خطرے میں ہیں۔

    انھوں نے سویڈن کی پارلیمنٹ سے ورچوئل خطاب میں کہا کہ روس، یورپ میں آزادی کو تباہ کر دے گا اور اب اپنے پڑوسیوں کا تعاقب کرے گا۔

    یوکرین کے صدر نے اپنے خطاب میں سویڈن کے ارکان پارلیمنٹ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوکرین اس حملے کے خلاف ٹک نہيں پاتا اور اپنی حفاظت نہیں کر پاتا، تو اس کا مطلب ہوگا کہ اب سبھی پڑوسی خطرے میں ہیں۔

    زیلنسکی نے کہا کہ روس نے یوکرین کے خلاف اس لیے جنگ شروع کی کیوں کہ وہ یورپ میں آگے بڑھنا چاہتا ہے، وہ یورپ میں آزادی کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔

    صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین حملہ یورپی سیکیورٹی اور دفاعی طریقہ کار کے لیے ایک بنیادی چیلنج ہے، یورپ روس کے خلاف سخت سے سخت پابندیاں عائد کرے، انھوں نے سویڈن کو متنبہ کیا کہ اب روس کی نگاہیں بحیرۂ بالٹک میں موجود اس کے جزیرے گوٹ لینڈ پر ہیں۔

    یوکرینی صدر کا کہا روسی تجزیہ نگار ٹی وی پر بحث کر رہے ہیں کہ روس گوٹ لینڈ پر کیسے قبضہ کرے گا اور وہ اسے عشروں تک کیسے قبضے میں رکھے گا؟

  • روس پر پابندیاں، ترک صدر کا واضح اعلان

    روس پر پابندیاں، ترک صدر کا واضح اعلان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ترکی روس پر پابندیاں لگانے والے ممالک میں شامل نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جلد یوکرین اور روس کے صدور سے بات کریں گے، دونوں ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر ان کی بات چیت جاری ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا روس کے ساتھ ایس 400 میزائل کی ڈیل طے ہو چکی ہے، روس پر پابندیاں لگانے والوں میں شریک نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے مزید کہا روس اور یوکرین کے درمیان 6 میں سے 4 اہم امور پر اتفاق رائے ہے، ہم امن کے لیے دونوں ممالک کو آگے بھی سازگار ماحول فراہم کرتے رہیں گے۔

    ترکی کے صدر نے جمعرات کو کہا کہ کیف اور ماسکو امن مذاکرات میں تکنیکی معاملات پر متفق تھے، لیکن فریقین کریمیا جیسے علاقائی معاملات پر اختلافات کا شکار رہے۔

    نیٹو کے سربراہی اجلاس کے بعد برسلز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ اتحاد کی طرف سے منظور کی گئی قراردادوں کو روس یا کسی تیسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جانا چاہیے، بلکہ انھیں روک تھام کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

    نیٹو کا رکن ترکی، بحیرہ اسود میں یوکرین اور روس کے ساتھ سمندری سرحد رکھتا ہے، دونوں کے ساتھ ترکی کے اچھے تعلقات ہیں اور اس نے موجودہ تنازعے میں ثالثی کی پیش کش کی ہے۔ اردوان نے کہا کہ ثالثی کی کوششوں کے حصے کے طور پر ترکی کا بنیادی مقصد یوکرین اور روسی صدور کو مذاکرات کے لیے اکٹھا کرنا ہے۔

  • یوکرین کا روسی بحری جنگی جہاز تباہ کرنے کا دعویٰ

    یوکرین کا روسی بحری جنگی جہاز تباہ کرنے کا دعویٰ

    کیف: یوکرین نے مقبوضہ بردیانسک بندرگاہ پر ایک روسی بحری جنگی جہاز تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ بردیانسک بندرگاہ پر روسی بحری جہاز پر حملہ کامیاب رہا۔

    یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے حملے میں ساحلی شہر میں ایک روسی لینڈنگ بحری جہاز تباہ ہو گیا ہے جب کہ 2 دیگر بحری جہازوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    یوکرین کی فوج نے جمعرات کو علی الصبح ایک فوٹیج جاری کی اور کہا کہ روسی بحری جہاز کو اس کی افواج نے نشانہ بنایا، تاہم بی بی سی کا کہنا ہے کہ یوکرینی دعوے کے برعکس روسی بحری جہاز میں دھماکا اور آگ لگنے کی وجہ کی تفصیلات واضح نہیں ہیں۔

    بردیانسک بندرگاہ ماریوپول کی محصور بندرگاہ کے مغرب میں واقع ہے، اس پر روس کے یوکرین پر حملے کے چار دن بعد قبضہ کر لیا گیا تھا، روس کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے فوجیوں کو سامان کی ترسیل کے لیے اس بندرگاہ کو ایک اڈے کے طور پر استعمال کیا۔

    روسی فوجی ٹی وی نے گزشتہ ہفتے بردیانسک میں اورسک نامی اس بحری جنگی جہاز کی آمد کو ایک ‘بڑا واقعہ’ قرار دیا تھا، کیوں کہ یہ وہاں لنگر انداز ہونے والا پہلا روسی جنگی جہاز تھا۔

    روسی سرکاری ٹی وی کے رپورٹر مراد گزدیف کی فلمائی گئی ایک ڈرون فوٹیج جاری کی گئی تھی، جس میں اس بحری جنگی جہاز سے بندرگاہ پر بکتر بند گاڑیاں اتارتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔